شکل پیشِ نظر کسی کی ہے- مالک الدولہ صولت

کاشفی

محفلین
غزل
(مالک الدولہ صولت)
شکل پیشِ نظر کسی کی ہے
ایک صورت یہ دل لگی کی ہے
میرا دل تو نہ تھا کسی لائق
نظرِ لطف آپ ہی کی ہے
اور کچھ تم سے واسطہ نہ سہی
جان پہچان تو کبھی کی ہے
دیں ہمیں دل، ہمیں ہوں پھر مجرم
واہ کیا خوب منصفی کی ہے
شورشِ قلب ِ زار سن سن کر
اس نے کیسی جلی کٹی کی ہے
 

طارق شاہ

محفلین
جناب کاشفی صاحب
سادہ اور سلیس زبان میں بہت اچھی کہی یہ غزل یہاں پیش کرنے پر بہت سی داد قبول کیجئے

مطلع کے بعد والے شعر کے مصرع ثانی" نظرِ لطف آپ ہی کی ہے"میں کوئی لفظ رہ گیا ہے
شاید ابتدائی لفظ ہے، دیکھ لیجئے گا

ایک بار پھر سے شریک لطف کرنے پر تشکّر
بہت خوش رہیں
 
Top