نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    شیفتہ کچھ امتیاز مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ۔ مصطفیٰ خان شیفتہ

    اس حسنِ نظر کے لیے شکریہ! خوش رہیے۔
  2. فرخ منظور

    شیفتہ کچھ امتیاز مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ۔ مصطفیٰ خان شیفتہ

    کچھ امتیاز مجھ کو نہ مے کا نہ ساز کا ناچار ہوں کہ حکم نہیں کشفِ راز کا لگتی نہیں پلک سے پلک جو تمام شب ہے ایک شعبدہ مژۂ نیم باز کا دشمن پئے صبوح جگاتے ہیں یار کو یہ وقت ہے نسیمِ سحر اہتزاز کا ایمن ہیں اہلِ جذبہ کہ رہبر ہے ان کے ساتھ سالک کو ہے خیال نشیب و فراز کا پھنسنے کے بعد بھی ہے وہی دل...
  3. فرخ منظور

    اپنے بارے میں محفلین کی سچی آراء جانیے!

    ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی شخص اچھا ہو یا برا ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا بس اس میں یارانہ نبھانے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔ یعنی اچھا ہوں یا برا ہوں پر یار ہوں تمہارا والی بات
  4. فرخ منظور

    گیم آف تھرونز

    ساتواں سیزن تو کچھ بے کار سا لگ رہا ہے۔
  5. فرخ منظور

    ن م راشد گماں کا ممکن ۔۔۔ جو تُو ہے میں ہوں از ن م راشد

    گماں کا ممکن ۔۔۔ جو تُو ہے میں ہوں کریم سورج، جو ٹھنڈے پتھر کو اپنی گولائی دے رہا ہے جو اپنی ہمواری دے رہا ہے ۔۔۔ (وہ ٹھنڈا پتھر جو میرے مانند بھورے سبزوں میں دور ریگ و ہوا کی یادوں میں لوٹتا ہے) جو بہتے پانی کو اپنی دریا دلی کی سرشاری دے رہا ہے ۔۔۔ وہی مجھے جانتا نہیں مگر مجھی کو یہ وہم...
  6. فرخ منظور

    فراز محاصرہ ۔ احمد فراز

    محاصرہ مرے غنیم نے مجھ کو پیام بھیجا ہے کہ حلقہ زن ہیں مرے گرد لشکری اس کے فصیلِ شہر کے ہر برج ہر منارے پر کماں بہ دست ستادہ ہیں عسکری اس کے وہ برقِ لہر بجھا دی گئی ہے جس کی تپش وجودِ خاک میں آتش فشاں جگاتی تھی بچھا دیا گیا بارود اس کے پانی میں وہ جوئے آب جو میری گلی کو آتی تھی سبھی...
  7. فرخ منظور

    تبسم کچھ اور گمرہیِ دل کا راز کیا ہوگا ۔ صوفی تبسم

    یہی غزل فریدہ خانم کی آواز میں
  8. فرخ منظور

    تبسم کچھ اور گمرہیِ دل کا راز کیا ہوگا ۔ صوفی تبسم

    کچھ اور گمرہیِ دل کا راز کیا ہوگا اک اجنبی تھا کہیں رہ میں کھو گیا ہوگا وہ جن کی رات تمہارے ہی دم سے روشن تھی جو تم وہاں سے گئے ہوگے کیا ہوا ہوگا اسی خیال میں راتیں اجڑ گئیں اپنی کوئی ہماری بھی حالت کو دیکھتا ہوگا تمہارے دل میں کہاں میری یاد کا پرتو وہ ایک ہلکا سا بادل تھا چھٹ گیا ہوگا...
  9. فرخ منظور

    تبسم یہ رنگینیِ نوبہار، اللہ اللہ ۔ صوفی تبسم

    خسرو فارسی غزل ماییم و شبی و یار در پیش جام می خوشگوار در پیش وقت چمن و شکفته باغی بی زحمت خارخار در پیش گل آمده و خزان گشته دی رفته و نوبهار در پیش من بیهش و مست یار و یارم نی مست و نه هوشیار در پیش دستم به لب و نظر به رویش می بر کف و لاله زار در پیش رفت آنکه چو غنچه بود یک چند در بسته و پرده...
  10. فرخ منظور

    تبسم صُوفی غلام مصطفٰی تبسّم :::::: امیر خُسرو کی فارسی غزل کا ترجمہ :::::Sufi Ghulam Mustafa Tabassum

    خسرو غزل بی تو امید ندارم که زمانی بزیم سهل آنست که تا چند به جانی بزیم رخصت زیستنم نیست ز چشم تو، ولی گر دهد غمزه شوخ تو امانی، بزیم چو دهان تو یقین نیست، رها کن بازی چند گاهی که توانم به گمانی بزیم دست ده بر دهن خویش به بوسی تو مرا مگر از لطف تو دستی به دهانی بزیم خسروم، لیک چو فرهاد شدم...
  11. فرخ منظور

    جولائی ایلیا کی موشگافیاں

    اتنا زیادہ مجھ کو حقیقت سے بُعد ہے ساقی نےکچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں (جولائی ایلیا)
  12. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بلھا کیہ جاناں میں کون - بلھے شاہ

    بلھا کیہ جاناں میں کون نہ میں مومن وچ مسیت آں نہ میں وچ کفر دی ریت آں نہ میں پاکاں وچ پلیت آں نہ میں موسٰی، نہ فرعون بلھا کیہ جاناں میں کون نہ میں اندر وید کتاباں نہ وچ بھنگاں، نہ شراباں نہ وچ رِنداں مست خراباں نہ وچ جاگن، نہ وِچ سون بلھا کیہ جاناں میں کون نہ وچ شادی نہ غمناکی نہ میں وچ...
  13. فرخ منظور

    جولائی ایلیا کی موشگافیاں

    "عربوں" کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے (جولائی ایلیا)
  14. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بلھا کیہ جاناں ذات عشق دی کون ۔ بلھے شاہ

    بلھا کیہ جاناں ذات عشق دی کون نہ سوہاں، نہ کم بکھیڑے ونجے جاگن سَون رانجھے نوں میں گالیاں دیواں، من وچ کراں دعائیں میں تے رانجھا اکو کوئی، لوکاں نوں ازمائیں جس بیلے وچ بیلی وسے، اُس دیاں لواں بلائیں بلھا شوہ نوں پاسے چھڈ کے، جنگل ول نہ جائیں بلھا کیہ جاناں ذات عشق دی کون نہ سوہاں، نہ کم بکھیڑے...
  15. فرخ منظور

    بابا بلھے شاہ بس کر جی ہُن بس کر جی - بلھے شاہ

    بس کر جی ہُن بس کر جی اِک بات اساں نال ہس کر جی تسی دل میرے وچ وسدے ہو اینویں ساتھوں دور کیوں نسدے ہو نالے گھت جادو دل کھسدے ہو ہُن کِت ول جاسو نس کر جی بس کر جی ہُن بس کر جی اِک بات اساں نال ہس کر جی تُسی مویاں نوں مار نہ کھُٹدے سی کِھدّو وانگ کھونڈی نال نِت کٹدے سی گل کردیاں دا گل گھٹدے سی...
Top