اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی خوبی ہی یہی ہے کہ وہ دل میں اک تڑپ پیدا کرتے ہیں۔۔ اس جوابی نظم کے شاعر کی طرح ہر دل میں اقبال کو جواب دینے کی سعی ابھرتی ہے اور شاعر کا کمال ہی یہی سعی ابھارنا ہے وگرنہ لا یعنی مصرے تو ہزارہا لکھے لوگوں نے۔۔۔
اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی خوبی ہی یہی ہے کہ وہ دل میں اک تڑپ پیدا کرتے ہیں۔۔ اس جوابی نظم کے شاعر کی طرح ہر دل میں اقبال کو جواب دینے کی سعی ابھرتی ہے اور شاعر کا کمال ہی یہی سعی ابھارنا ہے وگرنہ لا یعنی مصرے تو ہزارہا لکھے لوگوں نے۔۔۔
پہلا دن
پھول نرم و نازک سا
شبنمی قَبا اوڑھے
دشتِ دل میں کِھلتا ہے
جب سمیٹ کر چاہت
کتنے سارے ارماں بھی
جب سجائے ماتھے پر
اک کرن اجالے کی
خواب بُن کےآنکھوں میں
اک سنہرے سے کل کا
جب اٹھائے کاندھے پر
خواہشوں کا اک بستہ
پھول نرم و نازک سا
مدرسے کو چلتا ہے
سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
جی سر الف عین
وہ نگاہیں بھی فسوں سے آگے
حالِ دل میرا جنوں سے آگے
نسبتِ سود و زیاں الفت میں
اب خرد لائے جنوں سے آگے
اس پہ خاموش زبانِ خلقت
رازِ ہستی فیکوں سے آگے
اک طلاطم سا پسِ موجِ حیات
اک تماشا ہے سکوں سے آگے
سوزِ الفت میں ہو رقصِ بسمل
نغمۂِ سوزِ دروں سے آگے
تو کیا درست تصور کر لیا جائے۔۔۔۔۔
وہ نگاہیں بھی فسوں سے آگے
حالِ دل میرا جنوں سے آگے
نسبتِ سود و زیاں الفت میں
اب خرد لائے جنوں سے آگے
اس پہ خاموش زبانِ خلقت
رازِ ہستی فیکوں سے آگے
اک طلاطم سا پسِ لہرِ حیات
اک تماشا ہے سکوں سے آگے
سوزِ الفت میں ہو رقصِ بسمل
نغمۂِ سوزِ دروں سے آگے
سر الف عین
وہ نگاہیں بھی فسوں سے آگے
حالِ دل میرا جنوں سے آگے
نسبتِ سود و زیاں الفت میں
اب خرد لائے جنوں سے آگے
اس پہ خاموش زبانِ خلقت
رازِ ہستی فیکوں سے آگے
اک تماشا ہے پسِ لہرِ حیات
اک طلاطم ہے سکوں سے آگے
(اک طلاطم ہے پسِ لہرِ حیات
اک تماشا ہے سکوں سے آگے)
رقصِ بسمل ہی سرِ محفل اب
نغمۂِ سوزِ دروں سے...