نتائج تلاش

  1. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    بھائی محمد عبدالرؤوف شاعری تو خیالی پلاؤ ہوتی ہے۔ آپ نے سچ مان لیا ہے😄😄 میرے تو بچے بھی یونیورسٹی پہنچنے والے ہیں😊 ویسے میں نے یہ شعر آپ جیسے جوانوں کے لیے کہا ہے😁😁
  2. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    سر الف عین بہت شُکریہ اس مطلع میں کونسا مصرعہ اولیٰ بہتر ہو گا اب اتنا بھی نہ میرے یار پُر اسرار ہو جاؤ یا اب اتنا بھی نہ میرے یار تُم پُر خار ہو جاؤ کہ آخر قلتِ عشّاق سے دو چار ہو جاؤ مزید ،اس شعر کے مصرعہ دوم میں اوروں بہتر ہو گا یا لوگوں جہاں ہیں اور اتنے بُت، تمہیں بھی پوج لوں گا میں خدا...
  3. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    استادِ محترم الف عین صاحب سر، ابتدائی طور پر کم سے کم تبدیلی سے تصیح کی کوشش کی ہے۔ اگر کام نہ بنا تو پھر میجر آپریشن کی طرف جاؤں گا۔ مزید ایک مطلع اور ایک شرارتی سا شعر بھی ہو گئے ہیں ۔ یہ دیکھیے کرو کچھ ایسا ، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ کہ شاید اس طرح تم وصل کے حقدار ہو جاؤ اب اتنا بھی نہ...
  4. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    جی بہتر بہت شُکریہ صابرہ امین صاحبہ
  5. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    سر الف عین جی، میں اصلاح کا منتظر ہوں ۔ شُکریہ
  6. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    جی شُکریہ۔ یہ متبادل بھی نوٹ کر لیتا ہوں
  7. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    بہت شُکریہ صابرہ امین صاحبہ ممنون ہوں کہ آپ نے میری مدد کے لیے وقت نکال کر بہت اچھی تجاویز دیں۔اگر استادِ محترم الف عین صاحب کو مطلع اس شکل میں قبول ہو تو مجھے اسے اختیار کرنے میں بہت خوشی ہو گی جہاں تک دوسرے شعر کے مصرعہ ثانی کا تعلق ہے، میں نے بھی ابتدائی طور پر (یا پھر) ہی کہا تھا لیکن...
  8. مقبول

    برائے اصلاح: کرو کچھ ایسا، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ

    محترم الف عین صاحب ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ دوغزلے کی دوسری غزل پیش کر رہا ہوں کرو کچھ ایسا ، شہرِ یار میں درکار ہو جاؤ نکل کے ہجر سے تم وصل کے حقدار ہو جاؤ تمہارے عشق پر آخر کوئی کیسے یقیں کر لے گریباں چاک ہو جب تک نہ تم مَے خوار ہو جاؤ جہاں ہیں اور اتنے بُت،...
  9. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    سر الف عین شُکریہ۔ میں تو سمجھا تھا کہ دیوار مسمار ہو سکتی ہے ۔ فی الحال تو کوئی متبادل بھی ذہن میں نہیں آ رہا۔ بہر حال، کچھ ہو گیا تو پیش کروں گا یا پھر اس مطلع کو نکال دوں گا جی بہتر۔ ایسے ہے کر دیا ہے یہ بھی اگر درست ہو سکا تو دوبارہ پیش کروں گا ورنہ نکال دوں گا ویسے (یا تو) کی جگہ (دگر)...
  10. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    بہت مہربانی صابرہ امین صاحبہ
  11. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    محترم الف عین صاحب سر، بہت مہربانی اب دیکھیے یہ آخر ہونا تھا اک دن کہ تم مسمار ہو جاؤ تمہیں کس نے کہا تھا راہ کی دیوار ہو جاؤ کبھی تو اک نظر اپنے بھی وُہ اعمال پر ڈالیں جو کہتے ہیں مجھے ، تُم صاحبِ کردار ہو جاؤ سنو سچ بولنے والو ! یہ فرمانِ عدالت ہے پیالہ زہر کا پی لو تو یا سنگسار ہو جاؤ...
  12. مقبول

    برائے اصلاح: یہ تو مقبول ہونا تھا کہ تم مسمار ہو جاؤ

    محترم الف عین صاحب ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب پروین شاکر کی ایک غزل کی زمین میں ایک دو غزلہ ہو گیا ہے ۔ اس کی پہلی غزل اصلاح کے لیے آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں بحر مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ہے جو کہ منقسم بحر نہیں ہے لیکن پچھلے تجربے کی بنیاد پر میرا خیال ہے استادِ محترم الف عین اس...
  13. مقبول

    برائے اصلاح : جتنا سمجھا تھا مجھے اس نے برا، اتنا نہ تھا

    سر الف عین رہنمائی فرمانے کا بہت شکریہ
  14. مقبول

    برائے اصلاح : جتنا سمجھا تھا مجھے اس نے برا، اتنا نہ تھا

    سر الف عین یہ دیکھیے اک مرا دیوانہ پن اس سے جُڑا اتنا نہ تھا کون تھا جو شہر میں اس پر فدا اتنا نہ تھا دور کرنا چاہتا تھا دل مرے کا اضطراب خود علاجِ درد تھا وہ ، جانتا اتنا نہ تھا اس نے آنکھوں سے پلائی تو ہوا مدہوش میں مَے کدوں کے ساغروں میں تو نشہ اتنا نہ تھا مسئلہ مقبول یہ تھا، دیکھتا کوئی...
  15. مقبول

    برائے اصلاح : جتنا سمجھا تھا مجھے اس نے برا، اتنا نہ تھا

    محترم الف عین صاحب اصلاح کے لیے شکر گُذار ہوں تبدیل شدہ مطلع اور مقطع، اور تصیح شدہ اشعار پیش خدمت ہیں عشق میرا شہر سے کوئی چھُپا اتنا نہ تھا جتنا میں تھا کوئی بھی اس پر فدا اتنا نہ تھا مجھ کو دوزخ مل گئی جُرمِ محبت کے سبب نامہ تو اعمال کا میرا برا اتنا نہ تھا ہوش میرے کھو گئے تھے پی کے اس...
  16. مقبول

    برائے اصلاح : جتنا سمجھا تھا مجھے اس نے برا، اتنا نہ تھا

    محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ کرام و احباب سے اصلاح کی درخواست ہے جتنا سمجھا تھا مجھے اس نے برا، اتنا نہ تھا اور جتنی دی سزا میرا گُنہ اتنا نہ تھا جبر کی دیوار نے ہم کو نہیں ملنے دیا اس کے میرے دل میں ورنہ فاصلہ اتنا نہ تھا مجھ کو دوزخ مل گئی جُرمِ محبت کے سبب نامہ تو اعمال کا میرا سِیَہ...
  17. مقبول

    برائے اصلاح - ساقی کی اک نظر سے وہ منظر بدل گیا

    محمد عبدالرؤوف بھائی امید ہے آپ بخیریت ہوں گے۔ پوچھنے کا شکریہ ۔ کچھ خاص نہیں ۔ اصلاحِ سخن کا چکر لگاتا رہتا ہوں تاکہ آپ سب کے کلام اور اساتذہ کے علم و فضل سے مستفید ہونے کا سلسلہ قائم رہے۔ خود سے کچھ ایسا نیا نہیں ہوا کہ جو اصلاح کے لیے پیش کرتا۔ باقی پیٹ کی فائر فائٹنگ کی مصروفیت تو رہتی ہی...
Top