سر الف عین ، شُکریہ
معذرت چاہتا ہوں ، گھر شفٹ کرنے کے بکھیڑوں میں الجھا ہوا ہوں ۔ میرا ایطا کی طرف دھیان ہی نہیں گیا ۔ یاد دہانی کے لیے ممنون ہوں ۔ مطلع درست کر کے حاضر ہوتا ہوں
سر الف عین ، بہت نوازش
مطلع اور دوسرا شعر دیکھیے
وصل چھپتا ہے نہ محتاجِ بیاں ہوتا ہے
یہ تو انگ انگ سے عاشق کے عیاں ہوتا ہے
جس کو بھی دیکھ کر آنکھیں نہ جھپک پاؤں میں
یا
اک نظر میں ہی جو آنکھوں میں بسیرا کر لے
ایسے ہر شخص پہ تیرا ہی گماں ہوتا ہے
عروض ڈاٹ کام ویب سائٹ پر دیے گئے مضامین میں بسمل صاحب کا مانوس بحور پر ایک مضمون بھی شامل ہے جس میں اس رعایت کا ذکر موجود ہے
میں تو اساتذہ کے کہے اور لکھے کو کافی سمجھتا ہوں۔ کبھی مثال پوچھنے کی جرات نہیں کی
شُکریہ جناب ، آپ کو اس لیے ٹیگ کیا تھا کیونکہ ایک تو آپ ماشاالّلہ علم کا خزانہ ہیں دوسرا آپ نے بھی قریشی صاحب سے اتفاق کیا تھا
جو مصرعہ آپ نے تجویز کیا ہے اس کا وزن بھی میرے مصرعے والا ہے جب تک کی اے کا ے نہ گرایا جائے
کچھ اور تجویز فرمائیے
محترم محمد ریحان قریشی صاحب
بہت نوازش ۔ آپ نے میری غزل کو اپنا قیمتی وقت دیا
محترم مزمل شیخ بسمل صاحب کی دی گئی مانوس بحور کی فہرست میں انہوں نے تحریر فرمایا ہے کہ اس بحر کے ایک فعلاتن کو مفعولن میں تبدیل کرنے کی اجازت ہے ۔ اس مصرعہ میں مقبول اور اس کے درمیان الف کے اتصال کے بعد پہلا فعلاتن...
بہت شُکریہ، امین شارق صاحب
آپ کا تجویز کردہ مصرعہ تو زبردست ہے لیکن میں کچھ ایسا کرنا چاہتا ہوں کہ دونوں مصرعوں میں مطابقت موجود ہے ۔ جیسا کہ دھواں آگ کے ہونے کا پتہ دیتا ہے۔ اسی طرح کچھ ایسی علامت ہو جو عشق کے ہونے کو ظاہر کرے ۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی خیال آئے تو ضرورُشیئر کیجیے
سر الف عین ، بہت مہربانی
اب دیکھیے
آگ ہوتی ہے جہاں پر بھی دھواں ہوتا ہے
عشق ہوتا ہے وہاں دشت جہاں ہوتا ہے
یا
عشق ہوتا ہے وہاں حزن جہاں ہوتا ہے
دل کو چھو لے جو بھی آنکھوں میں بسیرا کر لے
ایسے ہر شخص پہ تیرا ہی گماں ہوتا ہے
ایسے ہی کر دیا ہے
شاید واضح نہیں ہو سکا۔ جدائی کا حوالہ مستقبل کے لحاظ...
محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب سے اصلاح کی گذارش کے ساتھ یہ غزل پیش کر رہا ہوں
آگ ہوتی ہے جہاں پر بھی دھواں ہوتا ہے
مُشک اُٹھتا ہے وہاں عشق جہاں ہوتا ہے
دل کو چھو جائے ،جو آنکھوں میں بسیرا کر لے
ایسے ہر شخص پہ تیرا ہی گماں ہوتا ہے
تجھ پہ دیوان پہ دیوان لکھے جاتے ہیں
کس سے اک...
سر الف عین ، بہت شُکریہ
میں سوچ رہا تھا کہ تعلق بنے گا تو پھر ہی ٹوٹے گا یا نہیں ٹوٹے گا ۔ اس لیے اس مصرعہ کے کچھ اور متبادل پیش کر رہا ہوں ۔ انہیں دیکھیے
وُہ تعلق جو نہ مضبوط ہو، ٹوٹے بھی نہیں
یا
وُہ تعلق جو نہ پختہ ہو، جو ٹوٹے بھی نہیں
یا
جو تعلق نہ تو پختہ ہو، جو ٹوٹے بھی نہیں
الّلہ نہ کرے ، آپ کو سیاستدان (موئے کہیں کے) سمجھا جائے ۔ کہاں آپ، کہاں سیاستدان
ڈھونڈیں گے ہم، گنگنائیں گی آپ۔
ہم گنگنائیں گے تو لوگ سمجھیں گے قیامت آ گئی ہے😄
بہت شُکریہ، گُلِ یاسمیں (گُل)
ہائیں، آپ تو اردو محفل کے ساتھ ساتھ شعروں میں بھی براجمان ہو گئی ہیں ۔
لگتا ہے گلزار صاحب کو کہیں سے ڈھونڈ کر لانا پڑے گا😄
محترم یاسر شاہ صاحب
زہے نصیب ، آپ نے میری طرف قدم رنجہ فرمایا ۔ بہت شکریہ
پہلے میں کئی دفعہ آپ کو ٹیگ کر چکا ہوں مگر آپ کی توجہ حاصل نہ کر سکا ۔ سر الف عین ہی میری تمام نالائقیوں کا بوجھ اٹھاتے رہے ہیں۔ آپ نے جو نکات اٹھائے ہیں ان کے لیےشکر گُذار ہوں
کچھ درستگی کی کوشش کی ہے ملاحظہ فرمائیے
نئی...
سر الف عین ، بہت شکریہ
کیا ایسا چل جائے گا
وُہ تعلق جو نہ بن پائے ، نہ جو ٹوٹ سکے
زندگی باعثِ آزار بنا دیتا ہے
مطلع میں، مصرعہ دوم کی مناسبت سے وحدت کو رحمت میں بدل رہا ہوں
اس کی رحمت پہ میں ،مقبول یقیں رکھتا ہوں
آگ کو جو گُل و گلزار بنا دیتا ہے