برائے اصلاح: نئی قدریں نئے معیار بنا دیتا ہے

مقبول

محفلین
محترم الف عین اور دیگر اساتذہ کرام و احباب سے اصلاح کی گذارش ہے

نئی قدریں نئے معیار بنا دیتا ہے
جھوٹ کو بھی یہ سچ ،اخبار بنا دیتا ہے

پیش آتا ہوں میں جس شخص سے اخلاص کے ساتھ
مجھ پہ باتیں وہی دو چار بنا دیتا ہے

زندگی ڈھنگ سکھا دیتی ہے خود جینے کے
وقت انسان کو ہشیار بنا دیتا ہے

وُہ تعلق جو نہ بن پائے نہ ہی ٹوٹ سکے
زندگی باعثِ آزار بنا دیتا ہے

پہلے غربت میں خدا کرتا ہے پیدا ان کو
پھر زمانہ انہیں بد کار بنا دیتا ہے

مفلسی کچھ بھی کرا سکتی ہے انسانوں سے
ننگا پن ،حسن کا بازار بنا دیتا ہے

اتنا پُر پیچ ہے رستہ ہی مری منزل کا
سیدھا چلنا مرا دشوار بنا دیتا ہے

ڈوبتی ناؤ مری پار لگائے گا وہی
جو دُعاؤں کو بھی پتوار بنا دیتا ہے

اس کی وحدت پہ میں ،مقبول یقیں رکھتا ہوں
آگ کو جو گُل و گلزار بنا دیتا ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
واہ مقبول بھائی واہ۔اچھی غزل ہے ماشاءاللہ۔
جھوٹ کو بھی یہ سچ ،اخبار بنا دیتا
بھرتی کے "یہ"سے مصرع سست بندش ہو گیا ہے۔
پہلے غربت میں خدا کرتا ہے پیدا ان کو
پھر زمانہ انہیں بد کار بنا دیتا
گو سمجھ تو سارے گئے پر پھر بھی ایک بات ہے کہ یہ کس کی بات ہو رہی ہے۔
 

مقبول

محفلین
درست ہے غزل، بَس اس مصرع میں

نہ ہی، نَ ہِی بن جاتا ناگوار لگتا ہے
سر الف عین ، بہت شکریہ
کیا ایسا چل جائے گا

وُہ تعلق جو نہ بن پائے ، نہ جو ٹوٹ سکے
زندگی باعثِ آزار بنا دیتا ہے

مطلع میں، مصرعہ دوم کی مناسبت سے وحدت کو رحمت میں بدل رہا ہوں

اس کی رحمت پہ میں ،مقبول یقیں رکھتا ہوں
آگ کو جو گُل و گلزار بنا دیتا ہے
 

مقبول

محفلین
واہ مقبول بھائی واہ۔اچھی غزل ہے ماشاءاللہ۔

بھرتی کے "یہ"سے مصرع سست بندش ہو گیا ہے۔

گو سمجھ تو سارے گئے پر پھر بھی ایک بات ہے کہ یہ کس کی بات ہو رہی ہے۔

محترم یاسر شاہ صاحب
زہے نصیب ، آپ نے میری طرف قدم رنجہ فرمایا ۔ بہت شکریہ
پہلے میں کئی دفعہ آپ کو ٹیگ کر چکا ہوں مگر آپ کی توجہ حاصل نہ کر سکا ۔ سر الف عین ہی میری تمام نالائقیوں کا بوجھ اٹھاتے رہے ہیں۔ آپ نے جو نکات اٹھائے ہیں ان کے لیےشکر گُذار ہوں
کچھ درستگی کی کوشش کی ہے ملاحظہ فرمائیے

نئی قدریں نئے معیار بنا دیتا ہے
جھوٹ کو سچ بھی اب اخبار بنا دیتا ہے
یا
جھوٹ بھی ہو تو سچ اخبار بنا دیتا ہے

پہلے غربت میں جنم دیتا ہے لوگوں کو خدا
پھر زمانہ انہیں بد کار بنا دیتا ہے
 
آخری تدوین:

مقبول

محفلین
وہ تعلق جو نہ بن ہی سکے، نے ٹوٹ سکے
کیسا رہے گا؟
سر الف عین ، بہت شُکریہ
میں سوچ رہا تھا کہ تعلق بنے گا تو پھر ہی ٹوٹے گا یا نہیں ٹوٹے گا ۔ اس لیے اس مصرعہ کے کچھ اور متبادل پیش کر رہا ہوں ۔ انہیں دیکھیے

وُہ تعلق جو نہ مضبوط ہو، ٹوٹے بھی نہیں
یا
وُہ تعلق جو نہ پختہ ہو، جو ٹوٹے بھی نہیں
یا
جو تعلق نہ تو پختہ ہو، جو ٹوٹے بھی نہیں
 

الف عین

لائبریرین
میرے خیال میں درمیانی متبادل زیادہ بہتر ہے
سر الف عین ، بہت شُکریہ
میں سوچ رہا تھا کہ تعلق بنے گا تو پھر ہی ٹوٹے گا یا نہیں ٹوٹے گا ۔ اس لیے اس مصرعہ کے کچھ اور متبادل پیش کر رہا ہوں ۔ انہیں دیکھیے

وُہ تعلق جو نہ مضبوط ہو، ٹوٹے بھی نہیں
یا
وُہ تعلق جو نہ پختہ ہو، جو ٹوٹے بھی نہیں
یا
جو تعلق نہ تو پختہ ہو، جو ٹوٹے بھی نہیں
 
Top