طلاطم سانس کا، سینے میں ھے ٹوٹا ہوا کل سے، وہ مجھکو بھول بیٹھا ھے، میرا وجدان کہتا ھے، ملاقاتیں نہیں ممکن، تعلق بھی محال اب تو، تیرے لہجے کی چاہت کا، چھپا فقدان کہتا ھے، تیری آنکھوں سے یہ قیدی، گرے گا اشک کی مانند، یہاں سے بھاگ جانے کو، مجھے زندان کہتا ھے، محبت کھیل ایسا ھے، جہاں سب ہار کے جیتے،...