اچھی تصاویر ہیں زیک ہمارے کالج کے ایک ہسٹری پروفیسر نے انکا تہذیب کی جدت دیکھتے ہوئے فرمایا تھا کہ اگر یورپ کچھ سو سال بعد یہاں پہنچتا تو شاید انہیں ختم کرنا اتنا آسان نہ ہوتا۔ انکا معاشرہ کرنسی اور بازاروں کے بغیر چلتا تھا۔ محنت، مزدوری کے بدلے اشیاء زندگی فراہم کی جاتی تھیں۔ پیداوار اتنی تھی...
میرے خیال میں خودکشی کرنے والے انتہائی حد تک مجبور ہوتے ہیں۔ یہ شاید انسانی تہذیب کا ہی المیہ ہے جہاں ہرسال لاکھوں لوگ مختلف حالات کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ خودکش بمبار بھی اسی کیٹیگری میں آتے ہیں۔
ویسے تو یہ لطیفہ ہے البتہ یہ بات سچ ہے کہ بچپن کی ذہانت ڈبے سے باہر کام کرتی ہے:
اوپر والا سوال بھی پرائمری کا ہے جسے بڑے بڑوں نے سمجھنے میں کئی منٹ لگا دیے۔ بچے اکثر اسکا جواب یکدم دیتے ہیں
مذاق برطرف، لیموں کی چائے دراصل مینٹ یعنی پودینے کے پتوں سے تیار ہوتی ہے اور اسمیں بطور فلیور لیموں ڈالا جاتا ہے:
اگر پیکیج حالت میں درکار ہوتو لپٹن والے بناتے ہیں: