میں اپنا درد ہوا کے سپرد کرتا رہا
سماعتوں کا دریچہ کھلا نہ در کوئی
تم اپنے نالہ و فریاد سے ہی جاؤ گے
یہاں کسی پہ بھی ہوتا نہیں اثر کوئی
ہر ایک سانس میں اس راستہ میں ہار آیا
تِرا پتہ ہے نہ اپنی ملی خبر کوئی
یہ آسمان و زمیں سب اُسی کے لگتے ہیں
اٹھے یہاں سے مگر جائے گا کدھر کوئی...