نتائج تلاش

  1. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    کوئی اس سے یہاں بچا بھی ہے اس مرض کی کوئی دوا بھی ہے ان ستاروں میں ان نظاروں میں دیکھنا اُس کا نقشِ پا بھی ہے ڈوب کر اُس سے کیا گلہ کرتے وہ خدا بھی ہے نا خدا بھی ہے صرف تو ہی یہاں نہیں موجود کوئی لگتا ہے دوسرا بھی ہے ایک انساں کے کتنے چہرے ہیں وہ جو اچھا ہے وہ بُرا بھی ہے...
  2. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    آگیا آج وہ زمانہ بھی کفر ٹھہرا ہے دل لگانا بھی جس کو ہم آسمان کہتے تھے پھٹ گیا ہے وہ شامیانہ بھی دیکھ کر تو یقیں نہیں آتا بند ہوگا یہ کارخانہ بھی قیس و فرہاد اٹھ گئے اک دن ختم ہوگا ترا فسانہ بھی تجھ سے مل کر اداس ہوتا ہے ہوگا دل سا کوئی دوانہ بھی چاہے جانا بھی تجھ کو مشکل...
  3. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    خاک کو خاک میں ملا دے گا اور تُو کیا مجھے سزا دے گا دل میں پوشیدہ وہ جہنّم ہے سب زمیں آسماں جلا دے گا تیرے چہرہ کا رنگ مجھ سے ہے تو مجھے کس طرح مٹا دے گا چاہنے والے سارے جھوٹے ہیں دل بھی اک دن تجھے بُھلا دے گا تو بھی دنیا میں ہو گیا شامل اب مجھے کون حوصلہ دے گا خاک ہو...
  4. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    جو بھی پیتا ہے پھر نہیں اٹھتا موت اس جام میں بھرا کیا ہے ہر طرف بے خودی سی طاری ہے تیری آنکھوں میں یہ نشہ کیا ہے ایسے پھرتی ہے پاگلوں کی طرح تجھ کو بادِ صبا ہوا کیا ہے سب کھلونے ہیں ٹوٹ جائیں گے شاہ کیا چیز ہے گدا کیا ہے رات دن کیوں ہے ایک چکّر میں تجھ کو تکلیف اے ہوا کیا...
  5. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    میں اپنا درد ہوا کے سپرد کرتا رہا سماعتوں کا دریچہ کھلا نہ در کوئی تم اپنے نالہ و فریاد سے ہی جاؤ گے یہاں کسی پہ بھی ہوتا نہیں اثر کوئی ہر ایک سانس میں اس راستہ میں ہار آیا تِرا پتہ ہے نہ اپنی ملی خبر کوئی یہ آسمان و زمیں سب اُسی کے لگتے ہیں اٹھے یہاں سے مگر جائے گا کدھر کوئی...
  6. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    اُس پر اس کا اثر تو کیا ہوگا دیکھ کر اور خوش ہُوا ہوگا کیسے اس بات کا یقیں آئے تو بھی اس خاک سے بنا ہوگا جو بھی ملتا ہے پوچھ لیتا ہوں سوچتا ہوں اسے پتا ہوگا صرف ہم جان سے ہی جائیں گے تیرے جانے سے اور کیا ہوگا راستہ میں کہیں کھڑا ہوگا پھر خلاؤں میں تک رہا ہوگا رہگذاروں میں آج...
  7. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    لمحہ لمحہ کی آنکھ پرنم ہے کون کہتا ہے وقت مرہم ہے موت کے منہ کو خوں لگا ایسا ہر طرف زندگی کا ماتم ہے میرا ہر لفظ گونگا بہرا ہے اس کی ہر اک نگاہ مبہم ہے پھر کوئی حادثہ ہوا ہوگا دل کی آواز کتنی مدّھم ہے شوق کا آج امتحاں ہوگا دیکھیں کتنا نگاہ میں دم ہے ٹھیک ہے داستانِ یوسف بھی میرا...
  8. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    جو کبھی کہہ سکا نہ کہنے دے آج لفظوں سے خون بہنے دے اب کوئی اور بات کر مجھ سے یہ فراق و وصال رہنے دے ایک ہی جیسے رات دن کب تک کوئی تازہ عذاب سہنے دے جن کی خوشبو نہ وقت چھین سکے ایسے کلیوں کے مجھ کو گہنے دے ۔ ۔ ۔ ٭٭٭۔ ۔ ۔
  9. سندباد

    ایک جانب چاندنی

    آپ کا ایڈریس میرے پاس محفوظ ہے۔
  10. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    بجھ گئے تیری راہ تکتے ہوئے آنسوؤں کے کئی ہزار دیئے وہ جو معصوم بھولا بھالا ہے اُس نے اس دل پہ کتنے ظلم کئے خواب میں بھی وہ لڑ کھڑاتا ہے تیری آنکھوں سے جو شراب پئے ہو گئے پیشہ ور رفوگر ہم زندگانی میں اتنے زخم سیئے تجھ سے ملنے کی کوئی آس نہیں ہے یہی زندگی تو کون جیئے یوں تو...
  11. سندباد

    ایک جانب چاندنی

    استادِ محترم! میری پوسٹ کی ہوئی ہر کتاب آپ اپنی سائٹس پر بغیر پوچھے پوسٹ کرسکتے ہیں۔ آپ کو اس کی مستقل اجازت ہے۔ سیاحت والی کتاب کی تصویریں بالکل تیار ہیں۔ در اصل یہ تمام فائیلز کافی heavy ہیں اور یہاں نیٹ کافی slow ۔ اس وجہ سے مجھے یہ فائیلز بھیجنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ میرے پاس مزید کتب...
  12. سندباد

    ایک جانب چاندنی

    جیہ! آپ کی حوصلہ افزائی کا شکریہ میں اسے وکا وکی پر ہی پوسٹ کرنا چاہتا تھا اور اس سلسلے میں قیصرانی صاحب سے بات بھی ہوئی تھی لیکن میں ان کی ہدایات کو نہیں سمجھ سکا اور وقت کی کمی کی وجہ سے اس پر زیادہ دھیان بھی نہیں دے سکا۔ بہر حال مجبورا اس طرح پوسٹ کرنا پڑ رہا ہے۔ مکمل ہونے کے بعد آپ یا...
  13. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    نہ اب شعلے بھڑکتے ہیں دلوں میں نہ وہ شوخی رہی ہے دلبروں میں بھری ہیں ہوشمندی کی کتابیں اڑی ہے خاک ایسی میکدوں میں میں ان لوگوں سے مل کر کیا کروں گا نہیں لگتا ہے یہ دل محفلوں میں اکیلا اس لئے میں گھومتا ہوں وہ آتا ہے ہمیشہ خلوتوں میں کھلی ہیں ہر طرف وہ درسگاہیں اضافہ ہو رہا...
  14. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    نظر آیا ہے وہ آکر بنوں میں جسے ڈھونڈا سدا آبادیوں میں یہ اب کس کی سواری آرہی ہے درخت آئے کھڑے ہیں راستوں میں ستارے کیسی باتیں کر رہے ہیں یہ کس کا تذکرہ ہے تتلیوں میں پرندے کس کے نغمے گا رہے ہیں خموشی کیوں ہے اتنی پتھروں میں یہ دریا رات دن کیوں چل رہے ہیں یہ کس نے آگ...
  15. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    نہیں یہ ذہن تنہا الجھنوں میں ہے میرا دل بھی مشکل مرحلوں میں مرا پھولوں سے مطلب پھول وہ ہیں جو کھلتے ہیں ہمیشہ آئینوں میں میں اُن اشکوں کا ماتم کررہا ہوں جو دب کر رہ گئے ہیں قہقہوں میں نکل کر خود سے تجھ کو ڈھونڈتے ہیں ہے میرا نام بھی اُن پاگلوں میں یہ سارے چاند تارے اجنبی...
  16. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    بجھ گئے ہیں جو دئے جلتے تھے اُن گالوں میں اب کوئی بھی نہیں آئے گا تری چالوں میں ایک ہی پَل میں وہ کس طرح زمیں بوس ہوئی وہ عمارت جو بنائی تھی کئی سالوں میں کل تو تقدیر ترے ساتھ پھرا کرتی تھی آج پوچھے گا تجھے کون بُرے حالوں میں وقت جس نے انہیں بچپن میں لگایا تھا خضاب کرنے آیا ہے...
  17. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    کس نے اس طرح مرے دل کی طرح ڈالی ہے پہلے دن سے یہ کرایہ کے لئے خالی ہے اس تغافل سے تو لگتا ہے کہ اب اپنے لئے کائنات اُس نے کوئی اور بنا ڈالی ہے تیرے آنے کی تو صورت ہے نہ امید کوئی بھیج دے کوئی کرن رات بہت کالی ہے تم تو پاگل ہو چلو جاؤ کہیں اور مرو نام لینا بھی محبت کا یہاں گالی...
  18. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    دل اسی بات پر خفا بھی ہے آپ سے میں نے سب کہا بھی ہے آج پھر وہ نظر اٹھی ہوگی اس لئے درد کچھ سوا بھی ہے دیکھ کر سب نے موند لیں آنکھیں کوئی دنیا سے خوش گیا بھی ہے جانے کیوں اجنبی سا لگتا ہے وہ جو کم بخت آشنا بھی ہے توڑ کر دل کہاں پہ جاؤ گے اس سے اچھی کوئی جگہ بھی ہے جان سے...
  19. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    کچھ تو ظالم تری نگہ بھی ہے دل کو مرنے کا شوق سا بھی ہے موت اُس قصرِ ناز کی جانب کیا کوئی اور راستہ بھی ہے جو تجھے ڈھونڈنے گیا خود سے اُس بچارے کا کچھ پتہ بھی ہے ڈوب جا اُس کی گہری آنکھوں میں اس مرض کی یہی دوا بھی ہے ہر طرف تجھ کو ڈھونڈتا پھرتا چاند تاروں کا قافلہ بھی ہے...
  20. سندباد

    ایک جانب چاندنی - احمد فواد

    شاعری کو دکاں بنا دوں گا میں تجھے داستاں بنا دوں گا چاند تارے سمیٹ کر سارے اک نیا آسماں بنا دوں گا تیرا چہرہ اتار کر دل میں خود کو میں جاوداں بنا دوں گا تو یہاں خوش نہیں تو تیرے لئے کوئی تازہ جہاں بنا دوں گا چھیڑ کر نغمۂ محبت پھر دل کو میں نوجواں بنا دوں گا شاعری کے لطیف...
Top