ہماری طرف ایک چھولے والے کا کیبن ہے جس پر بڑا بڑا سا لکھا ہوتا ہے " ادھار محبت کی کئینچی ہے "
ایک بس کے اندر ایک شعر کچھ یوں لکھا ہوا تھا
" مکھڑا نہ چھوپا آنکھیں چھوپا
ہم تو آنکھوں کہ رستے دل میں اترتے ہے "
زندگی نے ہمیں گزار لیا
خاک ہم نے اسے بِتانا ہے ۔۔
یہ شعر تو پڑھا ہوا لگتا ہے پہلے کیونکہ یاد کر لیا تھا اتنا پسند آیا تھا ۔۔ باقی سب اشعار بھی زبردست ہیں ۔۔
زخم بھی، آہ بھی، شکایت بھی
حشر کیا کیا مجھے دبانا ہے
ہم بھی قارون سے کہاں کم ہیں
فاقہ مستی بڑا خزانہ ہے
کھو گئی آرزوئے خواہش تک
کیا...