میرے حجرے میں نہیں، اور کہیں پر رکھ دو
آسماں لائے ہو ؟ لے آؤ، زمیں پر رکھ دو
میں نے جس طاق پہ کچھ ٹوٹے دئیے رکھے ہیں
چاند تاروں کو بھی لے جا کے وہیں پر رکھ دو
راحت اندوری
ہم آخری گلاب ہیں دنیا کی شاخ پر
ترسیں گے ہم کو لوگ یہ اگلی بہار میں
ہم کھو گئے تو ڈھونڈتے پھرتے رہو گے تم
لاکھوں میں مل سکیں گے نہ ہم سے ہزار میں
نامعلوم