یارِ نور میں تیِرہ شبوں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو مری وحشتوں کا ساتھی ہو
میں اُس سے جھوٹ بھی بولو ں تو مجھ سے سچ بولے
مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو
میں اس کے ہاتھ نہ آؤں وہ میرا ہو کے رہے
میں گِر پڑوں تو مری پستیوں کا ساتھی ہو
وہ میرے نام کی نِسبت سے مُعتبر ٹھہرے
گلی گلی مری رُسوائیوں کا...