نتائج تلاش

  1. مہ جبین

    ایاز صدیقی تم خوش جمال ہو تو ثبوتِ جمال دو

    تم خوش جمال ہو تو ثبوتِ جمال دو میں تِیرہ بخت ہوں مِری قسمت اُجال دو ایسی خوشی نہ دو جو ہو باعثِ ملال جو وجہِ سر خوشی ہو مجھے وہ ملال دو جس میں تمہارے حسن کے سب خدو خال ہوں ایسا کوئی سخن ، کوئی ایسا خیال دو آنکھوں کو سونپ دو غمِ دوراں کی سب کشش یہ جبر ، اختیار کے سانچے میں ڈھال دو جامِ...
  2. مہ جبین

    ایاز صدیقی بس ایک دو نفس کا ہے نادیدہ فاصلہ

    بس ایک دو نفس کا ہے نادیدہ فاصلہ دارِ فنا سے دور نہیں قریہء بقا راہِ وفا میں کوئی نہیں اپنا رہنما کس کو سنائیں اپنے بھٹکنے کا ماجرا آج اس گلی کا ایک دریچہ نہیں کھلا اے چشمِ دلکشا تیری غیرت کو کیا ہوا کرنا ہے بات بات پہ تقدیر کا گلہ اپنی طرف بھی دیکھ ذرا بندہء خدا زخموں کے پھول دل میں...
  3. مہ جبین

    ایاز صدیقی فلک نے سانس لینے کا بھی اس میں دَم نہیں رکھا :- ایاز صدیقی

    فلک نے سانس لینے کا بھی اس میں دَم نہیں رکھا خوشی کے دور میں جس نے خیالِ غم نہیں رکھا تمہارے شہر میں کوئی نہیں پُرسانِ حال اپنا کسی نے زخمِ دل پر پیار کا مرہم نہیں رکھا مِرے صبر و تحمل پر زمانہ رشک کرتا ہے مصائب میں بھی میں نے آنکھ کو پُر نم نہیں رکھا زمیں بھی ہم عِناں میری، فلک بھی ہم سفر...
  4. مہ جبین

    ایاز صدیقی حرفِ بے صوت پہ ہم طرحِ نوا رکھتے ہیں :- ایاز صدیقی

    حرفِ بے صوت پہ ہم طرحِ نوا رکھتے ہیں اپنا آہنگ زمانے سے جدا رکھتے ہیں اس توجہ سے نہ دیکھو کہ بکھر کر رہ جائیں ہم کہ شیرازہء ہستی بہ ہوا رکھتے ہیں رنجِ پُرکیف عطا ہو کہ نشاطِ بے رنگ دل کو ہر حال میں راضی بہ رضا رکھتے ہیں اپنے اشکوں کی رسائی ہے تِرے دامن تک یہ وہ رہرو ہیں جو منزل کا پتہ...
  5. مہ جبین

    ایاز صدیقی خوگرِ جبرِ مشیت نہ ہو ایسا بھی نہیں :- ایاز صدیقی

    خوگرِ جبرِ مشیت نہ ہو ایسا بھی نہیں آدمی ذات کے چکر سے نکلتا بھی نہیں ہر نفس کوئی قریبِ رگِ جاں رہتا ہے یہ الگ بات کہ میں نے اُسے دیکھا بھی نہیں وقت کی دھول سے دھندلا گئے ماضی کے نقوش اب تو پہچان کی حد میں تِرا چہرہ بھی نہیں جتنی تندی تِری نفرت کے خدو خال میں ہے اتنی شدت سے تو میں نے تجھے...
  6. مہ جبین

    سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر : - مولانا حسن رضا خان رحمۃاللہ علیہ

    سیرِ گلشن کون دیکھے دشتِ طیبہ چھوڑ کر سوئے جنت کون جائے در تمہارا چھوڑ کر سرگزشتِ غم کہوں کس سے تیرے ہوتے ہوئے کس کے در پر جاؤں تیرا آستانہ چھوڑ کر بے لقائے یار اُن کو چین آجاتا اگر بار بار آتے نہ یوں جبریل سدرہ چھوڑ کر کون کہتا ہے دلِ بے مدعا ہے خوب چیز میں تو کوڑی کو نہ لوں اُن کی تمنا...
  7. مہ جبین

    رضا سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی

    سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی:pbuh: سب سے بالا و والا ہمارا نبی:pbuh: اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی:pbuh: دونوں عالم کا دولہا ہمارا نبی:pbuh: بزمِ آخر کا شمعِ فروزاں ہوا نورِ اول کا جلوہ ہمارا نبی:pbuh: جس کو شایاں ہے عرشِ خدا پر جلوس ہے وہ سلطانِ والا ہمارا نبی:pbuh: بجھ گئیں جس...
  8. مہ جبین

    حسن رضا خان : ۔ باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے

    باغِ جنت میں نرالی چمن آرائی ہے کیا مدینہ پہ فدا ہوکے بہار آئی ہے اُن کے گیسو نہیں رحمت کی گھٹا چھائی ہے اُنکے ابرو نہیں دو قبلوں کی یکجائی ہے سنگریزوں نے حیاتِ ابدی پائی ہے ناخنوں میں تِرے اعجازِ مسیحائی ہے سرِ بالیں اُنہیں رحمت کی گھٹا لائی ہے حال بگڑا ہے تو بیمار کی بن آئی ہے جانِ...
  9. مہ جبین

    رضا سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے

    سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے گر اُن کی رسائی ہے لو جب تو بن آئی ہے مچلا ہے کہ رحمت نے امید بندھائی ہے کیا بات تِری مجرم کیا بات بنائی ہے سب نے سرِ محشر میں للکار دیا ہم کو اے بے کسوں کے آقا اب تیری دہائی ہے یوں تو سب انھیں کا ہے پَر دل کی اگر پوچھو یہ ٹوٹے ہوئے دل ہی خاص اُن...
  10. مہ جبین

    رضا ہے کلامِ الٰہی میں شمس الضحےٰ تِرے چہرہء نور فِزا کی قسم

    ہے کلامِ الٰہی میں شمس الضحےٰ تِرے چہرہء نور فِزا کی قسم قسمِ شبِ تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلفِ دوتا کی قسم تِرے خُلق کو حق نے عظیم کہا تِری خلق کو حق نے جمیل کیا کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا تِرے خالقِ حسن و ادا کی قسم وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا کہ...
  11. مہ جبین

    رضا وہ اٹھیں چمک کے تجلیاں کہ مٹادیں سب کی تعلّیاں

    جسے تیری صفِّ نعال سے ملے دو نوالے نوال سے وہ بنا کہ اسکے اُگال سے بھری سلطنت کا ادھار ہے وہ اٹھیں چمک کے تجلیاں کہ مٹادیں سب کی تعلّیاں دل و جاں کو بخشیں تسلیاں تِرا نور بارِ دو حار ہے رسل و ملک پہ درود ہو وہی جانے اُنکے شمار کو مگر ایک ایسا دکھاتو دوجو شفیعِ روزِ شمار ہے نہ حجاب چرخ و...
  12. مہ جبین

    رضا نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے

    نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے عجب اُس کے گل کی بہار ہے کہ بہار بلبلِ زار ہے نہ دلِ بشر ہی فگار ہے کہ مَلَک بھی اس کا شکار ہے یہ جہاں کہ ہژدہ ہزار ہے جسے دیکھو اسکا ہزار ہے نہیں سر کہ سجدہ کناں نہ ہونہ زباں کہ زمزمہ خواں نہ ہو نہ وہ دل کہ اس پہ تپاں نہ ہو نہ وہ سینہ جس کو...
  13. مہ جبین

    رضا اشارے سے چاند چیر دیا ، چھپے ہوئے خور کو پھر لیا

    ذنوبِ فنا عیوب ہبا قلوب صفا خطوب روا یہ خوب عطا کروب زُواپئے دل و جاں تمہارے لئے نہ جن و بشر کہ آٹھوں پہرملائکہ در پہ بستہ کمر نہ جبہ و سر کہ قلب و جگرہیں سجدہ کناں تمہارے لئے نہ روحِ امیں نہ عرشِ بریں نہ لوحِ مبیں کوئی بھی کہیں خبر ہی نہیں جو رمزیں کھلیں ازل کی نہاں تمہارے لئے کمالِ مہاں...
  14. مہ جبین

    رضا زمین و زماں تمہارے لئے مکین و مکاں تمہارے لئے

    زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لئے چنین و چناں تمہارے لئے ، بنے دو جہاں تمہارے لئے دہن میں زباں تمہارے لئے بدن میں ہے جاں تمہارے لئے ہم آئے یہاں تمہارے لئے اٹھیں بھی وہاں تمہارے لئے فرشتے خِدَم رسولِ حشم تمامِ اُمم غلامِ کرم وجود و عدم حدوث و قدم جہاں میں عیاں تمہارے لئے کلیم...
  15. مہ جبین

    ایاز صدیقی آپ آئے نفرتیں سر در گریباں ہوگئیں

    آپ آئے نفرتیں سر در گریباں ہوگئیں بزمِ جاں میں پیار کی شمعیں فروزاں ہوگئیں آپ کی کملی سے پھوٹی ایک لاہوتی کرن ہر طرف انوار کی پَریاں پَر افشاں ہوگئیں اللہ اللہ آپکے نقشِ قدم کی برکتیں سجدہ گاہِ قدسیاں طیبہ کی گلیاں ہوگئیں جنتِ تخیل میں گویا دبستاں کھل گیا میں ہُوا مدحت سرا ، حوریں ثنا...
  16. مہ جبین

    ایاز صدیقی شکوہ گزارِ چرخ ستمگر نہیں ہوں میں

    شکوہ گزارِ چرخ ستمگر نہیں ہوں میں سرکار کا کرم ہے کہ مضطر نہیں ہوں میں شہرِ جمال میں بھی نہ اڑ پاؤں تیرے ساتھ موجِ ہوا ! اب ایسا بھی بے پر نہیں ہوں میں طیبہ کے دشت و راغ بھی جنت بدوش ہیں منّت پذیرِ گنبدِ بے در نہیں ہوں میں صد شکر میں گدائے شہِ مشرقین ہوں دارا و کیقیا و سکندر نہیں ہوں...
  17. مہ جبین

    ایاز صدیقی ہم جو تمہیدِ ثنا باندھتے ہیں

    ہم جو تمہیدِ ثنا باندھتے ہیں ایک اُمّی کی عطا باندھتے ہیں ہم کہاں ا ور کہاں نعتِ رسول "ہم بھی اک اپنی ہوا باندھتے ہیں " مرحبا حسنِ قِدم کی مدحت روز مضمون نیا باندھتے ہیں تابِ خورشیدِ رسالت کی قسم ہم تو سورج کو دیا باندھتے ہیں مدحِ آقا میں حریمِ دل کو خلوتِ غارِ حرا باندھتے ہیں...
  18. مہ جبین

    ایاز صدیقی اب زمانے سے کوئی شکوہء بیداد نہیں

    اب زمانے سے کوئی شکوہء بیداد نہیں اب سوائے درِ اقدس مجھے کچھ یاد نہیں اللہ اللہ مدینے کے سفر کا عالم دشت میں ہے مجھے وہ عیش کہ گھر یاد نہیں عالمِ حرص و ہوَس میں غمِ آقا کے سوا سرخوشی کی کوئی صورت دلِ ناشاد نہیں جب سے سرکار نے بخشا ہے شعورِ توحید جز خدا کعبہء دل میں کوئی آباد نہیں صدمہء...
  19. مہ جبین

    ایاز صدیقی شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں

    شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں "سمجھا ہوں دل پذیر متاعِ ہنر کو میں" چشمِ خیال میں ہیں مدینے کے بام و در دل میں بسا رہا ہوں بہشتِ نظر کو میں پہنچوں میں اُڑ کے ، در پہ بلائیں اگر حضور تکلیفِ رہنمائی نہ دوں راہبر کو میں روزِ ازل ، خطِ شبِ اسرا ، فرازِ عرش ترتیب دے رہا ہوں عروجِ بشر کو...
  20. مہ جبین

    ایاز صدیقی گردش میں ہے فلک نہ زمیں پیچ و تاب میں

    گردش میں ہےفلک نہ زمیں پیچ و تاب میں کتنا سکوں ہے شہرِ رسالت مآب میں طے کر رہا ہوں راہِ مدینہ بہ رخشِ خواب "نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں " عشقِ محمدی نے مِری رہنمائی کی کب سے بھٹک رہا تھا جہانِ خراب میں ضوبار ہیں نقوشِ کفِ پائے مصطفےٰ تاروں میں ، کہکشاں میں ، مہ و آفتاب میں...
Top