ایاز صدیقی شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں

مہ جبین

محفلین
شاعر بنا ہوں مدحتِ خیرالبشر کو میں
"سمجھا ہوں دل پذیر متاعِ ہنر کو میں"

چشمِ خیال میں ہیں مدینے کے بام و در
دل میں بسا رہا ہوں بہشتِ نظر کو میں

پہنچوں میں اُڑ کے ، در پہ بلائیں اگر حضور
تکلیفِ رہنمائی نہ دوں راہبر کو میں

روزِ ازل ، خطِ شبِ اسرا ، فرازِ عرش
ترتیب دے رہا ہوں عروجِ بشر کو میں

میری شبِ الم کو سحر کیجئے حضور!
کب سے ترس رہا ہوں نشاطِ سحر کو میں

طیبہ کی راہ ، ارضِ مدینہ، درِ رسول
مہمیز کر رہا ہوں مذاقِ سفر کو میں

ہیں میرے چارہ ساز حبیبِ خدا ایاز !
کیا دکھ سناؤں اور کسی چارہ گر کو میں

ایاز صدیقی
 

سید زبیر

محفلین
ہیں میرے چارہ ساز حبیبِ خدا ایاز !​
کیا دکھ سناؤں اور کسی چارہ گر کو میں​
بہت اعلیٰ ۔۔۔۔ جزاک اللہ​
 
Top