غزل
(آزاد گلاٹی)
ایک ہنگامہ بپا ہے مجھ میں
کوئی تو مجھ سے بڑا ہے مجھ میں
انکساری مرا شیوہ ہے مگر
اک ذرا زعم انا ہے مجھ میں
مجھ سے وہ کیسے بڑا ہے کہیے
جب خدا میرا چھپا ہے مجھ میں
میں نہیں ہوں تو مرا کون ہے یہ
اتنے جنموں جو رہا ہے مجھ میں
وہی لمحے تو غزل چھیڑتے ہیں
جن کی گم گشتہ صدا...
مثال مثال کھیلتے ہیں۔۔۔
لاہوریوں نے گجرات کے چوہدریوں کے بارے میں ایک مرتبہ بتایا تھا کہ چوہدری اور سانپ میں سے سانپ کو چھوڑ دینا چاہیئے۔۔
ڈوگ تو کہیں کا بھی ہو اس کی ٹیل ٹیڑھی ہی ہوگی چاہے وہ گجرات کا یا میانوالی کا ہی کیوں نہ ہو۔۔۔
بہت خوب طارق شاہ صاحب!
غزل
(جاں نثار اختر)
ہم سے بھاگا نہ کرو دور غزالوں کی طرح
ہم نے چاہا ہے تمہیں چاہنے والوں کی طرح
خودبخود نیند سی آنکھوں میں گھلی جاتی ہے
مہکی مہکی ہے شب غم ترے بالوں کی طرح
تیرے بن رات کے ہاتھوں پہ یہ تاروں کے ایاغ
خوبصورت ہیں مگر زہر کے پیالوں کی طرح
اور کیا اس...
غزل
(کمار پاشی)
ایک کہانی ختم ہوئی ہے ایک کہانی باقی ہے
میں بے شک مسمار ہوں لیکن میرا ثانی باقی ہے
دشت جنوں کی خاک اڑانے والوں کی ہمت دیکھو
ٹوٹ چکے ہیں اندر سے لیکن من مانی باقی ہے
ہاتھ مرے پتوار بنے ہیں اور لہریں کشتی میری
زور ہوا کا قائم ہے دریا کی روانی باقی ہے
گاہے گاہے اب بھی چلے...