ڈاکٹر صاحب کا یہ شعر سنیے۔ کیا جاندار شعر ہے! دنیا ہے ایک بحر تو ہستی حباب ہے ۔۔۔ اک نقش ہے یہ زیست جو بر روئے آب ہے
شاعری اچھی ہے، بس بھرمار نے کام خراب کیا ہے۔ جنھوں نے شاعری کا زمرہ نظر انداز کیا ہوا ہے، انھیں سرورق کیسا نظر آ رہا ہو گا۔
اس طرح محفل کی طنابیں اکھڑتی کبھی نہیں دیکھیں ۔ رہ رہ کر سخت جھکڑ چل رہے ہیں ۔ خلیل بھائی کتنی کیلیں ٹھوکیں گے ؟ نہ جانے کب یہ طوفان تھمتا ہے ۔
ایک سو انیسویں غزل کے مطلع میں یہ عقدہ کھلا کہ مسئلہ ہے کیا؟ سنیے ۔۔۔ اک حشر ہے بپا دل حسرت مآب میں ۔۔۔۔ ممکن نہیں سکون جہان خراب میں
ویسے یہ اپنی نوعیت کا انوکھا ہی قصہ ہے۔ فی الوقت ایک سو سترہ لڑیاں، ایک سو سترہ مراسلے! کئی ریکارڈز خطرے میں ہیں!
دنیا ہے ایک بحر تو ہستی حباب ہے ۔۔۔ اک نقش ہے یہ زیست جو بر روئے آب ہے