محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 27، 2017 قدم قدم پہ صلیبوں کے جال پھیلا دو ٭ کہ سرکشی کو تو عادت ہے سر اُٹھانے کی ۔ ازہر درانی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 26، 2017 یہ پردہ داری ہے یا تماشا ہمیں میں رہ کر ہمیں سے پردہ ٭ تباہ کرنا اگر ہے مجھ کو نقاب اٹھا کر تباہ کر دے ۔مرزا عادل نذیر
یہ پردہ داری ہے یا تماشا ہمیں میں رہ کر ہمیں سے پردہ ٭ تباہ کرنا اگر ہے مجھ کو نقاب اٹھا کر تباہ کر دے ۔مرزا عادل نذیر
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 25، 2017 مقامِ عشق کو ہر آدمی "سیماب" کیا سمجھے ٭یہ ہے ایک مرتبہ، جو ماورائے آدمیت ہے ۔سیماب اکبر آبادی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 23، 2017 دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن ٭ عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے ۔ احمد مشتاق
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 22، 2017 اب وہ آنکھوں کے شگوفے ہیں نہ چہروں کے گلاب ٭ اتنی بے رنگ ہیں اب رنگ کی خوگر آنکھیں ۔ امجد اسلام امجد
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 21، 2017 جو زندگی ہے تو بس تیرے درد مندوں کی ٭ یہ جبر بھی تو نہیں، اختیار بھی تو نہیں ۔ ناصر کاظمی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 20، 2017 اس کائنات میں اے جگر کوئی انقلاب اٹھے گا پھر ٭ کہ بلند ہو کے آدمی ابھی خواشوں کا غلام ہے۔جگر مراد آبادی
اس کائنات میں اے جگر کوئی انقلاب اٹھے گا پھر ٭ کہ بلند ہو کے آدمی ابھی خواشوں کا غلام ہے۔جگر مراد آبادی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 19، 2017 پیاس دیکھوں یا کروں فکر کہ گھر کچا ہے ٭ سوچ میں ہوں کہ مرا رشتہ ہے برسات سے کیا۔محسن نقوی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 15، 2017 کرتے ہو تمنّا، کہ وہ گُل رُو نظر آئے ٭ آنکھیں بھی تو وہ لاؤ، کہ خوشبو نظرآئے۔ ہوش ترمذی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 15، 2017 الجھے ہوئے ہیں پلکوں میں شبنم کے کچھ قطرے ٭ بچھڑا تھا کوئی رات خوابوں کے سفر میں ۔
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 14، 2017 ہم مصلحت وقت کے قائل نہیں یارو ٭ الزام جو دینا ہو، سر عام دیا جائے۔محسن بھوپالی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 12، 2017 تمہیں خبر ہو کہ نہ ہو شاید تمہاری آنکھوں میں وہ اثر ہے٭ جو تیغ و خنجر نہ کر سکے ہیں وہ کام تیری نگاہ کر دے۔مرزا عادل نذیر
تمہیں خبر ہو کہ نہ ہو شاید تمہاری آنکھوں میں وہ اثر ہے٭ جو تیغ و خنجر نہ کر سکے ہیں وہ کام تیری نگاہ کر دے۔مرزا عادل نذیر
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 11، 2017 میرے حُسن کے کیوں نہ ہوں چرچے جاناں ٭ تیری مُحبت کا ہر رنگ، مجھ میں نمایاں ہے۔
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 9، 2017 اب اور گردشِ تقدیر کیا ستائے گی ٭ لٹا کے عشق میں نام و نشان بیٹھے ہیں۔
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 8، 2017 مقام فیضؔ کوئی راہ میں جچا ہی نہیں ٭ جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے ۔ فیض
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 8، 2017 زلف خالی ہاتھ خالی کس جگہ ڈھونڈھیں اُسے ٭ تم نے دل لے کر کہاں اے بندہ پرور رکھ دیا؟۔ داغ
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 8، 2017 کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، ہے بھی تو فقط رسوائی کا ٭ تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے، ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں۔قمر جلالوی
کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، ہے بھی تو فقط رسوائی کا ٭ تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے، ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں۔قمر جلالوی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 7، 2017 تجھ سے بچھڑا تو کسی در کا نہ رہا ٭ خشک پتے کی طرح آج بھی سفر میں ہوں۔
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 7، 2017 اس اماوس نے کیے قتل کئی چاند بتول ٭ ہم اُجالے کی کہاں اِس سے تمنا کرتے ۔فاخرہ بتول
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 6، 2017 اُس نے ہنس کے دیکھا تو , مسکرا دیے ہم بھی ٭ ذات سے نکلنے میں , دیر کتنی لگتی ہے۔نوشی گیلانی