ہم تو اب تک "غین" کو دیکھ کر شلغم کو عربی سمجھتے رہے۔

کیا وجہ ہے کہ غ کا حرف ہونے کے باوجود عربوں نے اس سبزی کو "شل" بھی کیا اور "جمنے" کا حکم بھی دیا؟
یہ بات ہماری
سمجھ میں نہیں آئی؟
محمداحمد بھائی ، الفاظ کا ایک زبان سے دوسری زبان تک سفر بہت ہی پیچیدہ اور آہستہ رو ہوتا ہے ۔ اس کے پسِ پردہ متعدد عوامل کارفرما ہوتے ہیں ۔ تحقیق کے بعد بعض الفاظ کی تاریخ یعنیetymology معلوم تو کی جاسکتی ہے لیکن بیشتر اوقات ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ اردو جیسی نوجوان زبانوں میں لفظوں کی ابتدا اور ارتقا کا معلوم کرنا نسبتاً آسان ہے لیکن عربی جیسی قدیم زبان میں بہت مشکل۔
عربی دنیا کی معدودے چند زبانوں میں سے ہے کہ جن میں بیرونی زبانوں سے بہت کم الفاظ داخل ہوئے ہیں کیونکہ جزیرۂ عرب کا بیرونی دنیا سے جغرافیائی اور تاریخی تعلق محدود رہا ہے ۔ ایک دلچسپ مثال اس ضمن میں یہ ہے کہ عربی لفظ سجیل (سج+جیل) فارسی کے سنگِ گِل کی معرب شکل ہے۔یہ لفظ سورہ الفیل میں بھی آیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہاں لسانی مجبوری کے تحت گاف کو جیم سے بدل دیا گیا اور عربی زبان کے عام دستور کے مطابق ایک حرف کو مکرر لکھنے کے بجائے تشدید کا استعمال کیا گیا ۔ اب عربی میں
سنجِ جِل سے سجیل تک کے مراحل کیسے اور کتنے عرصے میں طے ہوئے یہ تحقیق طلب ہے اور عربی دانوں کا کام ہے۔ عین ممکن ہے کہ یہ ارتقائی معلومات کہیں موجود ہی نہ ہوں۔
اب ایک اور مزے کی بات یہ ہے کہ جب مصر کی فتح کے بعد وہاں کی قِبطی زبان یعنی coptic کی جگہ آہستہ آہستہ عربی نے لے لی تو وہ لوگ عربی کے جیم کو گاف کی طرح بولنے لگے۔ چنانچہ مصر میں جمال اور جمعہ گمال اور گمعہ ہوگئے۔ میں اپنے مصری دوستوں کو مذاق میں ایجپشن کے بجائے اگپشن کہتا ہوں تو وہ مسکراتے ہیں ۔