الوداعی تقریب اردو محفل سے محبت اور متوقع جدائی پہ اشعار

جاسمن

لائبریرین
ویسے تو ہمیں بچھڑنے سے پہلے ہی معلوم ہے لیکن بقول احمد فراز
ہوا ہے تجھ سے بچھڑنے کے بعد یہ معلوم
کہ تُو نہیں تھا ترے ساتھ ایک دنیا تھی
 

سیما علی

لائبریرین
برق کا اکثر یہ کہنا یاد آتا ہے مجھے
تنکے چنوانے لگی ہم سے جدائی آپ کی

حسرت موہانی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تیری محفل سے اٹھاتا غیرمجھ کو، کیا مجال
دیکھتا تھا میں، کہ تو نے بھی اشارہ کردیا
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
جس طرح لوگ خسارے میں بہت سوچتے ہیں
آج کل ہم ترےبارے میں بہت سوچتے ہیں
اقبال کوثر
 

جاسمن

لائبریرین
ہنسی آتی ہے مجھ کو مصلحت کے ان تقاضوں پر
کہ اب اک اجنبی بن کر اسے پہچاننا ہوگا
جون ایلیا
 

جاسمن

لائبریرین
جون ایلیا کی غزل
ہم تو جیسے وہاں کے تھے ہی نہیں
بے اماں تھے اماں کے تھے ہی نہیں

ہم کہ ہیں تیری داستاں یکسر
ہم تری داستاں کے تھے ہی نہیں

ان کو آندھی میں ہی بکھرنا تھا
بال و پر آشیاں کے تھے ہی نہیں

اب ہمارا مکان کس کا ہے
ہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں

ہو تری خاک آستاں پہ سلام
ہم ترے آستاں کے تھے ہی نہیں

ہم نے رنجش میں یہ نہیں سوچا
کچھ سخن تو زباں کے تھے ہی نہیں

دل نے ڈالا تھا درمیاں جن کو
لوگ وہ درمیاں کے تھے ہی نہیں

اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
 

جاسمن

لائبریرین
شکیل بدایونی کی غزل
بھری دنیا میں آخر دل کو سمجھانے کہاں جائیں
محبت ہو گئی جن کو وہ دیوانے کہاں جائیں

لگے ہیں شمع پر پہرے زمانے کی نگاہوں کے
جنہیں جلنے کی حسرت ہے وہ پروانے کہاں جائیں

سنانا بھی جنہیں مشکل چھپانا بھی جنہیں مشکل
ذرا تو ہی بتا اے دل وہ افسانے کہاں جائیں

نظر میں الجھنیں دل میں ہے عالم بے قراری کا
سمجھ میں کچھ نہیں آتا سکوں پانے کہاں جائیں
 

جاسمن

لائبریرین
کمال وارثی کی غزل
تمہیں کہہ دو تمہارے در سے دیوانے کہاں جائیں
یہاں جب شمع روشن ہے تو پروانے کہاں جائیں

خوشی سے بند کر دیں میکدے سرکار مالک ہیں
مگر یہ تو کہیں ہم دل کو بہلانے کہاں جائیں

بجا ارشاد فرمایا کہ مے نوشی نہیں اچھی
ذرا یہ بھی بتا دیں ہم سکوں پانے کہاں جائیں

ہمیں دیر و حرم سے کچھ عداوت تو نہیں ناصح
مگر ہر سمت راہوں میں ہیں بت خانے کہاں جائیں

جہاں سے مل گیا ہے سلسلہ راہ طریقت کا
کمالؔ اس آستاں سے اٹھ کے دیوانے کہاں جائیں
 

جاسمن

لائبریرین
تیرے وعدے پہ سب چھوڑ آیا ہوں میں
تو مکر جائے گی میں کدھر جاؤں گا
علی عمران
 

جاسمن

لائبریرین
اے اردو محفل!
تم جو ہجرت کی بات کرتے ہو
پھر بتاؤ کہاں کدھر جاؤں ؟
کوئی ایسا زمیں کا ٹکڑا ہے
جس پہ جانے سے میں بدل جاؤں
میری سوچوں سے تم نکل جاؤ
تیری سوچوں سے میں نکل جاؤں
کوئی ایسا بتا طریق مجھے
کوئی ایسا مجھے حوالہ دے
کوئی ایسی دلیل شامل کر
جس سے ثابت یہ ہو سکے مجھ پر
ایک ہجرت سے ایسا ممکن ہے
دل کسی طور سے بہل جائے
تیری خوشبو کسی طرح میرے
ہاتھ سے ، فون سے نکل جائے
یہ محبت جو مجھ میں شامل ہے
جسم سے ، خون سے نکل جائے
 

جاسمن

لائبریرین
تیرا در چھوڑ کے میں اور کدھر جاؤں گا
گھر میں گھر جاؤں گا صحرا میں بکھر جاؤں گا
احمد ندیم قاسمی
 

جاسمن

لائبریرین
چھوڑا نہ رشک نے کہ ترے گھر کا نام لوں
ہر اک سے پوچھتا ہوں کہ جاؤں کدھر کو میں
غالب
 
Top