الطاف حسین متحدہ کی قیادت سے دستبردار

نبیل

تکنیکی معاون
کیوں جناب، کل کوئی شو کر رہے ہیں شریف برادران؟
اس طرح کی کوئی پرفارمنس اگر کسی بھی سیاسی لیڈر کی مل جائے تو ضرور دکھائیے:

[ame]http://www.youtube.com/watch?v=slGVVzAJujI[/ame]
 

چاند بابو

محفلین
واہ جی ہمیں جب خبر ملی تب ڈرامہ ہو کر اس کا اختتام بھی ہو گیا۔کیا بات ہے الطاف حسین کی میرے خیال میں تو پاکستانی فلم انڈسٹری کو الطاف حسین کو کسی فلم کا ولن بنانا چاہئے ڈرامہ اچھا کرتا ہے۔عام زندگی میں تو ڈرامہ کرتا ہی ہے فلم میں چار پیسے ہی مل جائیں گے۔
 

باسم

محفلین
اگر یہ کارکن تھے تو ان "شہید" کارکنوں میں سے کتنوں کی نماز جنازہ میں متحدہ کے عہدہ داران شریک ہوئے؟
اور ان کارکنوں کو شعیب بخاری تو "ہمدرد" کہہ رہے ہیں
 

ساجداقبال

محفلین
حضرت جلنے والے ہمارے کارکن تھے جن کے لوحقین 90 پر موجود ہیں
اچھا تو یہ صاحب آپکے کارکن ہیں جنکے بھائی کو دفتر میں 4 بندوں سمیت جلا دیا گیا۔

ویسے میں داد دیتا ہوں الطاف بھائی کو ۔۔۔ عین اسوقت ڈرامہ پیش کیا جس وقت روایتی طور پر پی ٹی وی پر ڈرامہ پیش ہوتا ہے یعنی 7:45 تا 9:00 بجے۔ کیا اتفاق ہے۔ ;)
 
ضیاالحق کی پیداوار ہے ۔۔۔۔ خودساختہ ریفرنڈم کا یہ بھی ایک انداز ہے۔۔۔۔ اس کو کہتے ہیں "تجدید عہد و وفا" کروانا اور یہ جانچنا کہ ابھی بے وقوف کتنے عقلمند ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب تک بےوقوف زندہ ہیں الطاف بھوکا نہیں مر سکتا ۔۔۔ زارداری کی طرح
 

خاور بلال

محفلین
جئے الطاف جئے مہاجر ہمیں منزل نہیں رہنما چاہیے
الطاف بھائ کے بارے میں ہم کیا کہیں کہ خود ایک پارٹی سپورٹر نے ہی بھات کھول دی ہے۔ یعنی بقول ان کے انہیں منزل نہیں رہنما چاہیئے۔ کائنات کے سب سے بڑے رہنما آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی کبھی ایسا نعرہ نہیں سنا۔ اگر رہنما منزل کا نعم البدل ہوتا تو آقا اس دنیا سے رخصت نہ ہوتے۔ رہنما منزل نہیں بلکہ منزل دکھانے کے لیے ہوتا ہے اور خود بھی اسی منزل کا راہی ہوتا ہے۔

ہمیں منزل نہیں رہنما چاہئیے۔یقن کریں کہ ایم کیو ایم کا پورا ڈھانچہ اسی فکر پر کھڑا ہے کیا اس میں کوئ شک ہوسکتا ہے کہ یہ فکر اسٹوپڈ ہے؟ کچھ لوگوں کا اصرار ہے کہ ایم کیو ایم عوامی طاقت ہے اور مہاجروں کی اکثریت اس تنظیم کی پشت پر ہے۔ معذرت کیساتھ! کیا اس کا مطلب خود سے خود یہ نہیں نکلتا کہ مہاجروں کی اکثریت اسٹوپڈ ہے؟ ظاہر ہے اسٹوپڈ فکر پر پروان چڑھنے والی قوم بھی اسٹوپڈ ہی ہونی چاہئیے۔ یہ میں نہیں کہ رہا کچھ لوگ کہتے ہیں۔ آپ مختلف دھاگوں میں ایسے لوگ تلاش کرسکتے ہیں جو ایم کیو ایم کو عوامی طاقت بنانے کی “کوشش“ کرتے رہتے ہیں۔ ایم کیو ایم مہاجروں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے بنائ گئی تھی لیکن اب صرف خون چوسنے کے لیے رہ گئ ہے۔ مہاجر کے نام کے ساتھ ہی ذہن میں تصور ایک پسٹل یا بوری بند لاش کا آتا ہے، ایم کیو ایم کے کرتوتوں کی بنا پر اب مہاجر ہونا گالی بن گیا ہے۔ جبکہ ہجرت کا عظیم الشان تصور کہیں دھندلکے میں چلا گیا ہے۔

ایم کیو ایم کی منزل الطاف بھائ ہیں اور الطاف بھائ کی منزل لندن بن گئی ہے۔ یعنی اب ایم کیو ایم کو اپنی منزل پانے کے لیے لندن جانا پڑے گا کیونکہ منزل تو آنے سے رہی۔ ایم کیو ایم کو فکر کرنی چاہیے کیونکہ اس کی منزل گینڈے کی طرح پھولتی جارہی ہے اور اگر معاملہ یہی رہا تو ایک وقت آئے گا کہ یہ “منزل“ چلنے پھرنے سے معذور ہوجائے گی اور اتنی ہٹی کٹی منزل کو پاکستان لانے کے لیے شاید ہی کوئ ائیر لائن تیار ہو۔

فرحان ! آپ اچھے آدمی ہیں اور ایم کیو ایم کے سپورٹر بھی۔ ظاہر ہے یہ دونوں متضاد خصوصیات ایک ہی شخص میں بیک وقت نہیں ہوسکتیں تو میرا گمان یہ ہے کہ اگر آپ واقعی اچھے آدمی ہیں اور کسی غلط فہمی اور معصومیت کی بنا پر ایم کیو ایم کو سپورٹ کررہے ہیں تو آپ کو آزاد ذہن سے بغیر کسی دباؤ اور خوف کے فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
 
الطاف بھائ کے بارے میں ہم کیا کہیں کہ خود ایک پارٹی سپورٹر نے ہی بھات کھول دی ہے۔ یعنی بقول ان کے انہیں منزل نہیں رہنما چاہیئے۔ کائنات کے سب سے بڑے رہنما آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی کبھی ایسا نعرہ نہیں سنا۔ اگر رہنما منزل کا نعم البدل ہوتا تو آقا اس دنیا سے رخصت نہ ہوتے۔ رہنما منزل نہیں بلکہ منزل دکھانے کے لیے ہوتا ہے اور خود بھی اسی منزل کا راہی ہوتا ہے۔

ہمیں منزل نہیں رہنما چاہئیے۔یقن کریں کہ ایم کیو ایم کا پورا ڈھانچہ اسی فکر پر کھڑا ہے کیا اس میں کوئ شک ہوسکتا ہے کہ یہ فکر اسٹوپڈ ہے؟ کچھ لوگوں کا اصرار ہے کہ ایم کیو ایم عوامی طاقت ہے اور مہاجروں کی اکثریت اس تنظیم کی پشت پر ہے۔ معذرت کیساتھ! کیا اس کا مطلب خود سے خود یہ نہیں نکلتا کہ مہاجروں کی اکثریت اسٹوپڈ ہے؟ ظاہر ہے اسٹوپڈ فکر پر پروان چڑھنے والی قوم بھی اسٹوپڈ ہی ہونی چاہئیے۔ یہ میں نہیں کہ رہا کچھ لوگ کہتے ہیں۔ آپ مختلف دھاگوں میں ایسے لوگ تلاش کرسکتے ہیں جو ایم کیو ایم کو عوامی طاقت بنانے کی “کوشش“ کرتے رہتے ہیں۔ ایم کیو ایم مہاجروں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے بنائ گئی تھی لیکن اب صرف خون چوسنے کے لیے رہ گئ ہے۔ مہاجر کے نام کے ساتھ ہی ذہن میں تصور ایک پسٹل یا بوری بند لاش کا آتا ہے، ایم کیو ایم کے کرتوتوں کی بنا پر اب مہاجر ہونا گالی بن گیا ہے۔ جبکہ ہجرت کا عظیم الشان تصور کہیں دھندلکے میں چلا گیا ہے۔

ایم کیو ایم کی منزل الطاف بھائ ہیں اور الطاف بھائ کی منزل لندن بن گئی ہے۔ یعنی اب ایم کیو ایم کو اپنی منزل پانے کے لیے لندن جانا پڑے گا کیونکہ منزل تو آنے سے رہی۔ ایم کیو ایم کو فکر کرنی چاہیے کیونکہ اس کی منزل گینڈے کی طرح پھولتی جارہی ہے اور اگر معاملہ یہی رہا تو ایک وقت آئے گا کہ یہ “منزل“ چلنے پھرنے سے معذور ہوجائے گی اور اتنی ہٹی کٹی منزل کو پاکستان لانے کے لیے شاید ہی کوئ ائیر لائن تیار ہو۔

فرحان ! آپ اچھے آدمی ہیں اور ایم کیو ایم کے سپورٹر بھی۔ ظاہر ہے یہ دونوں متضاد خصوصیات ایک ہی شخص میں بیک وقت نہیں ہوسکتیں تو میرا گمان یہ ہے کہ اگر آپ واقعی اچھے آدمی ہیں اور کسی غلط فہمی اور معصومیت کی بنا پر ایم کیو ایم کو سپورٹ کررہے ہیں تو آپ کو آزاد ذہن سے بغیر کسی دباؤ اور خوف کے فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔


صرف ایسی سوچ اور تحریرو‌ں سے الطاف کو ہر روز نئی زندگی ملتی ہے خاور صاحب۔۔۔ اپ لوگوں نے اسکو اتنی اہیمیت دی ۔۔۔ اور اپ کی ایسی سوچ اور تحریروں سے باغی ہوکر ہمیشہ لوگ م ق م کو وو ٹ دیتے ہیں۔۔ اردو اسپیکنگ طبقی بلا شبہ پاکستان کا سب سے زیادہ تعلیم یاقتہ طبقہ ہے۔۔۔ مگر اپ کی سوچ نے جس میں سوائے حقارت ، تضحیک اور تمسخر کے کچھ نہیں ملتا ۔۔ ان کو مجبور کیا ہے کہ وہ الطاف جیسے لوگوں کی پناہ میں رہیں۔۔۔۔ خدارا اپنی سوچ کو بدلیں ۔۔۔ ورنہ یہ اگ پورے پاکستان میں پھیل جائے گی اور الطاف جیسے بہیت سارے جادوگر میدان میں اجائیں گے۔۔۔۔

پہلے ہی م ق م کو پردے کی اڑ میں جماعت اسلامی کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔۔۔ در پردہ تو سب کچھ مختلف ہے۔۔۔۔ یہ دونوں جماعتیں ہی ملک کے لئے نقصان کا باعث ہیں۔۔۔

اس اگ کو ہوا نہ دیں۔۔۔۔ اپ تو محض ایک جملہ کہ کر پیٹ کا بوجھ ہلکا کر لیتے ہیں ان سے پوچھیئے جن کے گھر کا اکلوتا چراغ گل ہوتا ہے اور باقی لوگ ماتم کرتے ہیں۔۔۔ ایسی ہی کچھ باتیں محترم ہمت علی صاحب بھی کر چکے ہیں۔۔۔۔

بس اتنا یاد رکھیں اپ کی ایسی باتیں م ق م کے لئے ایک نئ زندگی اور ایک نئی طاقت ہیں۔۔۔ بار بار اسکو حیات نہ دیا کریں۔۔۔
 

خاور بلال

محفلین
صرف ایسی سوچ اور تحریرو‌ں سے الطاف کو ہر روز نئی زندگی ملتی ہے خاور صاحب
یعنی الطاف حسین کے خلاف کچھ لکھا جائے تو اسے روز نئی زندگی ملتی ہے؟ میرے خیال میں پاکستان کے بڑے بڑے نیوز چینل اور اخبارات بھی ایم کیو ایم کی درندگی اور سفاکیت پر کھل کر اظہار نہیں‌کرتے۔ شعبہ صحافت کا تقریبا دس فیصد طبقہ بھی ایسا نہیں‌ جو نام لیکر الطاف بھائ کے خلاف کچھ لکھنے کی جرات رکھتا ہو۔ ملک کے معروف کالم نویس جو کسی کی مٹی پلید کرنے میں‌ذرا بھی دیر نہیں‌ کرتے ان میں سے کتنے ہیں‌جو الطاف بھائ کے جبر کے خلاف لکھتے ہوں؟ ساری ایمانداری اور سارا سچ بندوق کے سامنے تیل لینے چلا جاتا ہے۔ گن چن کر صرف اردو محفل ہی ہے جہاں لوگ الطاف بھائ کے جرائم کا ذکر بے دھڑک کر لیتے ہیں اس سے الطاف بھائ کو کوئ نئ زندگی نہیں ملتی

۔۔۔ اپ لوگوں نے اسکو اتنی اہیمیت دی ۔۔۔

اب کہنے کو رہ ہی کیا گیا ہے۔ یعنی اگر کوئ آپ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے، قوم پرستی کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنائے، معصوموں کا خون پیے، سچ کہنا جرم ٹھہرائے، جھوٹ کی نہریں بہائے تو اس کو اہمیت ہی نہیں دینی چاہیے۔ کیا ہم مرنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ کیا کراچی کے عوام ستم سہنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ وہ کیوں اہمیت نہ دیں الطاف کو۔ کیا کراچی کی تباہی کا ذکر الطاف کے بغیر ہوسکتا ہے۔ بے یقینی کی کیفیت اور آئے روز کی دہشت گردی اور بھتہ خوری نے کراچی کی معیشت تباہ کردی آپ کہتے ہیں کہ اس کو اہمیت ہی نہ دی جائے۔ آپ نہیں دیں اہمیت۔ لیکن میرے نزدیک اس پاگل کتے کی بھی اہمیت ہے جو انسانوں کے لیے تکلیف کا باعث بنتا ہو۔

اور اپ کی ایسی سوچ اور تحریروں سے باغی ہوکر ہمیشہ لوگ م ق م کو وو ٹ دیتے ہیں۔۔ اردو اسپیکنگ طبقی بلا شبہ پاکستان کا سب سے زیادہ تعلیم یاقتہ طبقہ ہے۔۔۔ مگر اپ کی سوچ نے جس میں سوائے حقارت ، تضحیک اور تمسخر کے کچھ نہیں ملتا ۔۔ ان کو مجبور کیا ہے کہ وہ الطاف جیسے لوگوں کی پناہ میں رہیں

آپ کی بات میں خود اتنا تضاد موجود ہے کہ میں کیا کہوں؟ بھائی پڑھے لکھے ہونے سے کوئ فرق نہیں پڑتا۔ اگر ایک جاہل آدمی قوم پرستی کی لعنت سے آزاد ہے تو میں اس کی زیادہ عزت کروں گا۔ کامن سینس کا استعمال پڑھے لکھے بغیر بھی ہوسکتا ہے۔ اور آپ مہاجروں پر یہ الزام ہرگز نہیں دے سکتے کہ ان کی اکثریت ایم کیو ایم کو ووٹ دیتی ہے۔ یہ مہاجروں کی توہین ہے۔ اگر ووٹ پردے کے پیچھے دیا جاتا ہے تو ٹھپے کمرے بند کرکے لگائے جاتے ہیں۔ اگر ایم کیو ایم کے پاس عوامی رائے ہوتی تو اسے دہشت گردی کی کیا ضرورت تھی؟ کیا آپ اپنے محلے میں کھل کر الطاف بھائ کے کرتوتوں کے خلاف کچھ کہہ سکتے ہیں؟ چلیں آزمائشی طور پر ایک ٹیسٹ کیس سمجھ کر آپ اپنے سیکٹر آفس جائیں اور وہاں جاکر انتہائ ادب و احترام سے کہیں کہ الطاف بھائ کی تقریریں بہت مزاحیہ ہوتی ہیں اور ہمیں مہاجر ہونے کے ناطے ان کی تقریروں کےاسٹائل سے شرمندگی ہوتی ہے۔ اس کے بعد آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ عوامی طاقت کیا ہوتی ہے اور ڈنڈے کی طاقت کیا۔

میں مہاجروں کی عزت کرتا ہوں۔ کتنے ہی مہاجر ہیں جو روشن ستاروں کی طرح چمکتے ہیں انہیں اپنے مہاجر ہونے پرکوئ احساس کمتری نہیں، انہوں نے اپنے دامن کو ایم کیو ایم کی لعنت سے داغدار نہیں کیا، جو قوم پرستی سے آزاد ہوکر سوچتے ہیں اور جنہوں نے اپنے اخلاق و عمل سے مہاجروں کا نام روشن کیا۔ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ اگر کراچی پر الطاف بھائ کا سایہ نہیں ہوتا تو یہی کراچی اپنی مثال آپ ہوتا سارے ملک میں اس کی شناخت ہوتی اور مہاجر اس پر فخر کرتے۔ قوم پرستی چاہے پنجاب میں ہو یا کراچی میں اس نے خون ہی بہایا ہے۔ اللہ کے نبی نے تو سب کو اخوت کے رشتے سے جوڑا تھا پھر یہ دنگا فساد کرنے کے لیے قوم پرستی کہاں سے آگئی؟

پہلے ہی م ق م کو پردے کی اڑ میں جماعت اسلامی کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔۔۔ در پردہ تو سب کچھ مختلف ہے۔۔۔۔ یہ دونوں جماعتیں ہی ملک کے لئے نقصان کا باعث ہیں۔۔۔
دنیا کی تمام طاغوتی قوتوں کو پس پردہ جماعت اسلامی کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ یہ جمہ اس لیے لکھ دیا کہ آپ کے جملے میں کچھ تشنگی باقی تھی۔ اس سلسلے میں آپ کو جو معلومات ہیں اس سے آپ فاروق صاحب اور خرم صاحب کی مدد کرسکتے ہیں انہیں جماعت اسلامی پر الزام لگانے کے لیے بلاوجہ جھوٹے فسانے گھڑنے پڑتے ہیں۔

بس اتنا یاد رکھیں اپ کی ایسی باتیں م ق م کے لئے ایک نئ زندگی اور ایک نئی طاقت ہیں۔۔۔ بار بار اسکو حیات نہ دیا کریں۔۔۔
ہاں! بس حسرت و یاس کی تصویر بنے دیکھتے رہیں۔ ٹک ٹک دیدم۔۔۔دم نہ کشیدم۔

لیکن مجھے یقین ہے ایک دن آئے گا جب ظلم مٹی میں مل جائے گا اور جو لوگ اپنی خاموشی اور بزدلی سے ایسے ظالموں اور جابروں کو آب حیات پلاتے رہے انہیں اپنے آپ سے شرم آئیگی کہ کاش ہم نے زبان کو تالے نہ لگائے ہوتے۔
 

زینب

محفلین
حضرت جلنے والے ہمارے کارکن تھے جن کے لوحقین 90 پر موجود ہیں
طاہر پلازہ کے ایک آفس کو باہر سے کنڈی لگا کے اند کیمیکل پھنک کر کیا 4 بے گناہوں‌ ایم کیو ایم نے نہیں مارا یہ طریقہ واردات کس کا ہے۔لندن والی سرکار کا۔۔۔۔۔۔۔اپ تو یہ بھی کہو گے کہ کراچی بار کے صدر نعیم قریشی نے‌خود اپنے گھر کو جلا کے متحدہ کا نام لگا دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ استعفیٰ سب ڈرامہ ہے۔۔۔۔۔۔ اگر اتنا ہی بےگناہ ہے تو اپنے دور حکومت میں‌پاکستان کیوں‌نا ایا۔۔۔۔۔؟مشکل ہے گولیوں کا سامنا۔۔۔دوسرے غریب مریں‌تو مریں۔۔۔۔
 
یعنی الطاف حسین کے خلاف کچھ لکھا جائے تو اسے روز نئی زندگی ملتی ہے؟ میرے خیال میں پاکستان کے بڑے بڑے نیوز چینل اور اخبارات بھی ایم کیو ایم کی درندگی اور سفاکیت پر کھل کر اظہار نہیں‌کرتے۔ شعبہ صحافت کا تقریبا دس فیصد طبقہ بھی ایسا نہیں‌ جو نام لیکر الطاف بھائ کے خلاف کچھ لکھنے کی جرات رکھتا ہو۔ ملک کے معروف کالم نویس جو کسی کی مٹی پلید کرنے میں‌ذرا بھی دیر نہیں‌ کرتے ان میں سے کتنے ہیں‌جو الطاف بھائ کے جبر کے خلاف لکھتے ہوں؟ ساری ایمانداری اور سارا سچ بندوق کے سامنے تیل لینے چلا جاتا ہے۔ گن چن کر صرف اردو محفل ہی ہے جہاں لوگ الطاف بھائ کے جرائم کا ذکر بے دھڑک کر لیتے ہیں اس سے الطاف بھائ کو کوئ نئ زندگی نہیں ملتی



اب کہنے کو رہ ہی کیا گیا ہے۔ یعنی اگر کوئ آپ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے، قوم پرستی کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنائے، معصوموں کا خون پیے، سچ کہنا جرم ٹھہرائے، جھوٹ کی نہریں بہائے تو اس کو اہمیت ہی نہیں دینی چاہیے۔ کیا ہم مرنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ کیا کراچی کے عوام ستم سہنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں۔ وہ کیوں اہمیت نہ دیں الطاف کو۔ کیا کراچی کی تباہی کا ذکر الطاف کے بغیر ہوسکتا ہے۔ بے یقینی کی کیفیت اور آئے روز کی دہشت گردی اور بھتہ خوری نے کراچی کی معیشت تباہ کردی آپ کہتے ہیں کہ اس کو اہمیت ہی نہ دی جائے۔ آپ نہیں دیں اہمیت۔ لیکن میرے نزدیک اس پاگل کتے کی بھی اہمیت ہے جو انسانوں کے لیے تکلیف کا باعث بنتا ہو۔



آپ کی بات میں خود اتنا تضاد موجود ہے کہ میں کیا کہوں؟ بھائی پڑھے لکھے ہونے سے کوئ فرق نہیں پڑتا۔ اگر ایک جاہل آدمی قوم پرستی کی لعنت سے آزاد ہے تو میں اس کی زیادہ عزت کروں گا۔ کامن سینس کا استعمال پڑھے لکھے بغیر بھی ہوسکتا ہے۔ اور آپ مہاجروں پر یہ الزام ہرگز نہیں دے سکتے کہ ان کی اکثریت ایم کیو ایم کو ووٹ دیتی ہے۔ یہ مہاجروں کی توہین ہے۔ اگر ووٹ پردے کے پیچھے دیا جاتا ہے تو ٹھپے کمرے بند کرکے لگائے جاتے ہیں۔ اگر ایم کیو ایم کے پاس عوامی رائے ہوتی تو اسے دہشت گردی کی کیا ضرورت تھی؟ کیا آپ اپنے محلے میں کھل کر الطاف بھائ کے کرتوتوں کے خلاف کچھ کہہ سکتے ہیں؟ چلیں آزمائشی طور پر ایک ٹیسٹ کیس سمجھ کر آپ اپنے سیکٹر آفس جائیں اور وہاں جاکر انتہائ ادب و احترام سے کہیں کہ الطاف بھائ کی تقریریں بہت مزاحیہ ہوتی ہیں اور ہمیں مہاجر ہونے کے ناطے ان کی تقریروں کےاسٹائل سے شرمندگی ہوتی ہے۔ اس کے بعد آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ عوامی طاقت کیا ہوتی ہے اور ڈنڈے کی طاقت کیا۔

میں مہاجروں کی عزت کرتا ہوں۔ کتنے ہی مہاجر ہیں جو روشن ستاروں کی طرح چمکتے ہیں انہیں اپنے مہاجر ہونے پرکوئ احساس کمتری نہیں، انہوں نے اپنے دامن کو ایم کیو ایم کی لعنت سے داغدار نہیں کیا، جو قوم پرستی سے آزاد ہوکر سوچتے ہیں اور جنہوں نے اپنے اخلاق و عمل سے مہاجروں کا نام روشن کیا۔ مجھے سو فیصد یقین ہے کہ اگر کراچی پر الطاف بھائ کا سایہ نہیں ہوتا تو یہی کراچی اپنی مثال آپ ہوتا سارے ملک میں اس کی شناخت ہوتی اور مہاجر اس پر فخر کرتے۔ قوم پرستی چاہے پنجاب میں ہو یا کراچی میں اس نے خون ہی بہایا ہے۔ اللہ کے نبی نے تو سب کو اخوت کے رشتے سے جوڑا تھا پھر یہ دنگا فساد کرنے کے لیے قوم پرستی کہاں سے آگئی؟


دنیا کی تمام طاغوتی قوتوں کو پس پردہ جماعت اسلامی کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ یہ جمہ اس لیے لکھ دیا کہ آپ کے جملے میں کچھ تشنگی باقی تھی۔ اس سلسلے میں آپ کو جو معلومات ہیں اس سے آپ فاروق صاحب اور خرم صاحب کی مدد کرسکتے ہیں انہیں جماعت اسلامی پر الزام لگانے کے لیے بلاوجہ جھوٹے فسانے گھڑنے پڑتے ہیں۔


ہاں! بس حسرت و یاس کی تصویر بنے دیکھتے رہیں۔ ٹک ٹک دیدم۔۔۔دم نہ کشیدم۔

لیکن مجھے یقین ہے ایک دن آئے گا جب ظلم مٹی میں مل جائے گا اور جو لوگ اپنی خاموشی اور بزدلی سے ایسے ظالموں اور جابروں کو آب حیات پلاتے رہے انہیں اپنے آپ سے شرم آئیگی کہ کاش ہم نے زبان کو تالے نہ لگائے ہوتے۔

جو باتیں اپ نے لکھیں ہیں ۔۔۔ اس کو پاکستان میں کہیں بھی اپلائی کر لیں ۔۔ چلا دیے جائیں گے۔۔۔ ولی خان کو سرحد میں مسخرہ کہہ کر دیکھیں ۔۔ جسم کا ہر عضو الگ الگ ہوگا۔۔۔ اتنی گولیاں پڑیں گی۔۔۔ سن میں جی ایم سید کے متعلق کچھ کہیں تو کلہاڑی سے پرزہ پرزہ کر دیے جائین گے۔۔۔ پنجاب میں لیڈر تو کیا علاقہ کے چوہدری کو بھی اگر کچھ ناگوار گزرا تو حالت کے ذمہ دار اپکی لاش ہوگی اور ایف ائی ار بھی نہیں کٹے گی محترم۔۔۔۔ لاڑکانہ میں بھٹو فیملی کے خلاف کچھ بولیں اور پھر تماشہ اپ کے وارث دیکھیں گے اور وہ بھی سوئم پر کیونکہ لاش کئی دن بعد ملے گی کیسی نہر سے۔۔۔ قاضی کو اونٹ سے اتاریں تو پتہ چلے گا کہ م ق م کو اسلحہ کی ترسیل کا ابتدائی فریضہ انہی کی جماعت نے انجام دیا تھا۔۔۔

کون ہے جو اج الطاف نہیں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الطاف ظالم ہے۔۔۔ مگروہ سب کی کاپی کرتا ہے۔۔۔۔ نواز نے کیا بھٹیوں میں زندہ باغیوں کو نہیں ڈلوایا۔۔۔۔

بات ذرا سوچ کر کیا کریں ۔۔۔ اور کتابیں ضرور پڑہیں مگر سمجھیں بھی اپنے اوپر لادنے سے کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔۔ صرف وزن کا احساس عالم نہیں بناتا۔۔۔ کیوں قوم کہ گمراہ کرتے ہیں اور خود کو فریب دیتے ہیں۔۔۔۔ جب الطاف بولتا ہے تو جواب کیوں نہیں دیتے اس اسٹوپڈ کا۔۔۔ وہ جب ساری جماعتوں کے کرتوت سامنے لاتا ہے تو 90 پر سچدے کرتے ہیں۔۔۔۔ اور الطاف بھائی کہہ کر پکارتے ہیں۔۔۔ نائن زیرو کراچی میں ہے۔۔۔ اسلام اباد میں نہیں ہے۔۔۔۔ کیون اتے ہیں یہ لیڈر وہاں۔۔۔۔۔۔

کیونکہ سب ایک تھالی کے چٹے بٹے ہیں۔۔۔۔۔

کراچی یونیورسٹی میں جماعت اسلامی م ق م کے انے سے پہلے کیسی غنڈہ گردی کرتی تھی۔۔۔۔ کچھ یاد ہے یا نہیں ۔۔۔ اسلحہ افغانستان سے کون اسمگل کرواتا تھا۔۔۔۔ کون امریکہ کی جہادی ضرورت کا سہارا بنا تھا۔۔۔ اب اسی کو برا بولنے والے سیاسی شعبدہ بازی دکھا رہے ہیں۔۔۔۔ کیوں جماعت نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔۔۔ سارے کمینے ایک جگہ ہوئے تھے۔۔۔ 5 سال میں کیا ان ملاوں نے مال جمع کیا ۔۔۔ اور جب قوم نے پکارا تو کوئی کہاں بھاگا کوئی کہاں۔۔۔ ان منافق ملاوں کی وجہ سے اج الطاف پھر سے زندہ ہو گیا ہے۔۔۔۔۔

الطاف کی نئی زندگی کے زمہ دار اب رو رہے ہیں۔۔۔۔ داڑھی پر ہاتھ پھیر پھیر کر۔۔۔ فضلو کاکا بھی تو عالم دین بنتا ہے۔۔۔ بیٹھ گیا پھر سے مخالفوں کی گود میں۔۔۔ نواز شریف کی گرفتاری کا نعرہ مار رہا تھا قاضی۔۔۔۔ اج ہی انٹرویو ارہا ہے کہ ہمارا اتفاق ہو گیا ہے معاملات پر محترم نواز شریف کے ساتھ۔۔۔

واہ میرے ربا ۔۔۔۔ تو بھی صحیح کرتا ہے۔۔۔ ان زکوہ پہ پلنے والوں کو پہلے ڈھائی پرسنٹ کے حساب سے ووٹ دلاتا تھا اب بھیک تک لے ایا ہے۔۔۔۔

ظالم ضرور مٹے گا۔۔۔۔ مگر ان چوہدویں صدی کے ملاوں کے بعد ۔۔۔ جب تک ملا زندہ ہیں الطاف زندہ رہے گا۔۔۔ اس لئے کہ اسے یہی لوگ پال رہے ہیں ۔۔۔
 

زینب

محفلین
مجھے خیال پڑتا ہے کہ یہ پہلی دفعہ نہیں کہ الطاف نے استعفٰی کا ڈرامہ کیا ہے۔ کیوں نہ ایسے تمام واقعات کی معلومات اکٹھی کی جائیں۔



10 بار ارادہ کیا استعفیٰ کا عمل ایک بار بھی نا کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔2005 میں 6 بار پیشکش کی ۔۔۔206 میں بھی ارادہ کیا بس۔یہ بھی اسی ڈرامے کا ایک حصہ تھا۔۔۔۔۔


۔مجھے تو خبر ہی ملی کہ استعفیٰ واپس لے لیا گیا میں‌حیران کہ استعفیٰ دیا کب تھا ہو واپس بھی ہو گیا۔مجھ سے بالا بالا۔۔۔۔۔۔:grin:
 

زینب

محفلین
ویسے جوکر نواز شریف اور شہباز شریف بھی اچھے ہیں کبھی توجہ کی ہے آپ نے نہیں کی تو کل ہی کریے گا

آپ نے شریف برادران کا زکر کیا جوکر کہہ کے زرداری کو اس ٹولے سے باہر کیوں رکھا۔۔۔۔؟اس نے الطاف کو وزارتوں کی آس دلائی ہوئی ہے اس لیے:grin:
 

خاور بلال

محفلین
جو باتیں اپ نے لکھیں ہیں ۔۔۔ اس کو پاکستان میں کہیں بھی اپلائی کر لیں ۔۔ چلا دیے جائیں گے۔۔۔ ولی خان کو سرحد میں مسخرہ کہہ کر دیکھیں ۔۔ جسم کا ہر عضو الگ الگ ہوگا۔۔۔ اتنی گولیاں پڑیں گی۔۔۔ سن میں جی ایم سید کے متعلق کچھ کہیں تو کلہاڑی سے پرزہ پرزہ کر دیے جائین گے۔۔۔ پنجاب میں لیڈر تو کیا علاقہ کے چوہدری کو بھی اگر کچھ ناگوار گزرا تو حالت کے ذمہ دار اپکی لاش ہوگی اور ایف ائی ار بھی نہیں کٹے گی محترم۔۔۔۔ لاڑکانہ میں بھٹو فیملی کے خلاف کچھ بولیں اور پھر تماشہ اپ کے وارث دیکھیں گے اور وہ بھی سوئم پر کیونکہ لاش کئی دن بعد ملے گی کیسی نہر سے۔۔۔ قاضی کو اونٹ سے اتاریں تو پتہ چلے گا کہ م ق م کو اسلحہ کی ترسیل کا ابتدائی فریضہ انہی کی جماعت نے انجام دیا تھا۔۔۔
آپ شاید یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ سارے قوم پرست ہی ایک جیسے ہیں۔ میں نے بھی یہی کہا تھا کہ قوم پرستی لعنت ہے، لیکن کیا ہے کہ الطاف بھائ سب سے نرالے ہیں۔ قوم پرست پورے پاکستان میں ہیں لیکن چیف جسٹس کے ساتھ جو سلوک کراچی میں ہوا اور ان کے استقبال کو آنے والے لوگوں کا جو حشر کراچی میں ہوا وہ کہیں اور کیوں نہ ہوا؟ ولی خان کو کبھی فادر آف نیشن کا خطاب ملا؟ الطاف بھائ کے چاہنے والوں نے ان کی خاطر جو “سچی کہانیاں“ گھڑیں وہ کسی اور قوم پرست لیڈر کے حصے میں نہیں آئیں۔ پتوں اور مسجد کے فرش میں تصاویر کا آنا کسی اور لیڈر کو نصیب ہوا؟ الطاف بھائ بہکے تو ایسے بہکے کہ حضرت خدیجہ جیسی زوجہ کی خواہش کرڈالی۔ ایسا بہکنا کسی اور قوم پرست کو نصیب ہوا؟ کراچی میں خوف کا یہ عالم ہے کہ کسی کی مجال نہیں کہ بھرے مجمعے یا کسی بس میں الطاف بھائ کا نام اونچی آواز سے لے۔ اور ہاں آپ کی بات درست ہے جماعت اسلامی نے اپنا سارا اسلحہ ایم کیو ایم کو دے دیا اور خود خالی ہاتھ ہوگئی ہے اسی لیے آئے دن جماعت اسلامی کو اپنے کارکنان کی لاشیں اٹھانی پڑتی ہیں۔ ١٢ مئی ٢٠٠٤ کو صرف ایک سیٹ کے لیے دوبارہ انتخابات ہوئے، اتفاق سے یہ سیٹ وہ تھی جہاں الطاف بھائ کا گھر ہے یہ علاقہ ایم کیو ایم کا گڑھ ہے یعنی عزیزہ آباد اور لالوکھیت۔ پولنگ کے اختتام پر جماعت اسلامی کو ١١ لاشوں کا تحفہ ملا۔ جماعت اسلامی نے کتنی نادانی کی اور اپنا سارا اسلحہ ایم کیو ایم کو دے دیا اور اس کی رسید آپ کو۔

کون ہے جو اج الطاف نہیں‌ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الطاف ظالم ہے۔۔۔ مگروہ سب کی کاپی کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پتہ نہیں وہ کون سی مخلوق ہے جس کی کاپی الطاف کرتا ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ الطاف بھائ کی کاپی کرنا آسان نہیں۔ یہ ایک سخت ریاضت طلب کام ہے جو حیوانات کی صحبت اختیار کیے بنا ناممکن ہے۔

بات ذرا سوچ کر کیا کریں ۔۔۔ اور کتابیں ضرور پڑہیں مگر سمجھیں بھی اپنے اوپر لادنے سے کچھ نہیں ہوگا ۔۔۔۔ صرف وزن کا احساس عالم نہیں بناتا۔۔۔ کیوں قوم کہ گمراہ کرتے ہیں اور خود کو فریب دیتے ہیں۔۔۔۔ جب الطاف بولتا ہے تو جواب کیوں نہیں دیتے اس اسٹوپڈ کا۔۔۔ وہ جب ساری جماعتوں کے کرتوت سامنے لاتا ہے تو 90 پر سچدے کرتے ہیں۔۔۔۔ اور الطاف بھائی کہہ کر پکارتے ہیں
اگر آپ مجھ سے مخاطب ہیں تو میں نے کتابیں پڑھنے اور عالم ہونے کا دعویٰ کب کیا؟ دوسری بات یہ کہ نائن زیرو پر سجدہ تو کیا میں تھوکنا بھی پسند نہیں کرتا، اور الطاف حسین کو “الطاف بھائ“ میں طنزیہ کہتا ہوں ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ میری بھائ بندی انسانوں تک محدود ہے۔
 

زینب

محفلین
میں‌تو برملا کہتا تھا قوم پرستوں سے کہ ولی خان کی ناک بہت موٹی ہے۔ ابھی تک کوئی گولی نہیں پڑی۔ :grin:

وہ آپ نے اسلام آباد رہ کے کہا‌ہو گا۔۔۔زرہ "ان" کے علاقے میں جا کے کہو تو پتا چلے کس کی ناک موٹی ہے اس کی یا اپ کی۔۔۔۔۔۔:grin:
 

فرضی

محفلین
میں‌تو برملا کہتا تھا قوم پرستوں سے کہ ولی خان کی ناک بہت موٹی ہے۔ ابھی تک کوئی گولی نہیں پڑی۔ :grin:

ہاہاہا میں نے بھی کئی بار ولی خان کوطنزیہ قوم پرستوں کا پیغمبر کہا ہے۔۔ جواب میں گولی تو نہیں پنجابیوں کے پٹھو ہونے کا خطاب ضرور ملا ہے:grin:
 
میں نے اس تھریڈ پر سبھی کے پیغامات کو بہت انجوائے کیا۔۔۔ بہت اچھا لکھا ہے سب نے اسی لیے میں سوچ رہا ہوں کہ مجھے اپنی رائے پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ :)
 
Top