نظر وہ آتے ہیں خلوت کے آئینے میں مجھے

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
نظر وہ آتے ہیں خلوت کے آئینے میں مجھے
کسی کی قربتیں ملتی ہیں فاصلے میں مجھے

تُو جانتا ہے گنوایا ہے کس لیے خود کو
تُو یہ بھی جانتا ہے کیا ملا، صلے میں مجھے

مجھے یہ ڈر ہے کہ میری شکست اے ہمدم
کھڑا نہ کر دے تمہارے مقابلے میں مجھے

یہاں کسی کا نہیں کوئی اے دلِ ناداں
بڑا ہی تجربہ ہے اس معاملے میً مجھے

زوالِ عمر میں جاکے کہیں ملا خود سے
بڑا ہی وقت لگا اپنے رابطے میں مجھے



جناب استادِ محترم ذوالفقار علی زلفی صاحب کی ایک غزل
 

مون

محفلین
نظر وہ آتے ہیں خلوت کے آئینے میں مجھے

کسی کی قربتیں ملتی ہیں فاصلے میں مجھے

تُو جانتا ہے گنوایا ہے کس لیے خود کو
تُو یہ بھی جانتا ہے کیا ملا، صلے میں مجھے

زوالِ عمر میں جاکے کہیں ملا خود سے
بڑا ہی وقت لگا اپنے رابطے میں مجھے


بہت خوب۔۔۔:)
 

فرحت کیانی

لائبریرین


نظر وہ آتے ہیں خلوت کے آئینے میں مجھے
کسی کی قربتیں ملتی ہیں فاصلے میں مجھے

تُو جانتا ہے گنوایا ہے کس لیے خود کو
تُو یہ بھی جانتا ہے کیا ملا، صلے میں مجھے

مجھے یہ ڈر ہے کہ میری شکست اے ہمدم
کھڑا نہ کر دے تمہارے مقابلے میں مجھے


یہاں کسی کا نہیں کوئی اے دلِ ناداں
بڑا ہی تجربہ ہے اس معاملے میں مجھے

زوالِ عمر میں جاکے کہیں ملا خود سے
بڑا ہی وقت لگا اپنے رابطے میں مجھے




جناب استادِ محترم ذوالفقار علی زلفی صاحب کی ایک غزل



واہ بہت خوب
 
Top