مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ

فلسفی

محفلین
مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ

کراچی کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی کی گاڑی پر فائرنگ سے اُن کا گارڈ جاں بحق ہوگیا ہےجبکہ وہ خود محفوظ ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات میں ملزمان نے 15 سے زائد گولیاں چلائی ہیں۔

گاڑی میں مفتی صاحب کی اہلیہ اور دو پوتے بھی سوار تھے جو باحفاظت ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ یہ کراچی کا امن خراب کرنے کی سازش ہے۔

مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ

یا اللہ خیر
 
مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ

کراچی کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی کی گاڑی پر فائرنگ سے اُن کا گارڈ جاں بحق ہوگیا ہےجبکہ وہ خود محفوظ ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ کا کہنا ہے کہ دونوں واقعات میں ملزمان نے 15 سے زائد گولیاں چلائی ہیں۔

گاڑی میں مفتی صاحب کی اہلیہ اور دو پوتے بھی سوار تھے جو باحفاظت ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ یہ کراچی کا امن خراب کرنے کی سازش ہے۔

مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ

یا اللہ خیر

کراچی میں جامعہ دارالعلوم کے نائب مہتمم اور ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے جبکہ ان کے 2 محافظ جاں بحق ہو گئے۔

فائرنگ کے واقعے کے بارے میں پولیس کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آئے، ابتدا میں بتایا گیا کہ فائرنگ کا ایک واقعہ شاہراہ فیصل پر نرسری کے قریب جبکہ دوسرا واقعہ گلشن اقبال کے علاقے نیپا پل کے قریب پیش آیا۔

کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ کے سربراہ راجا عمر خطاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شاہراہ فیصل پر نرسری کے علاقے میں دو گاڑیوں پر حملہ کیا گیا، دوسرا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔

نوٹ: ڈویلپنگ کہانی ہے ۔ ہوسکتا ہے کچھ دیر بعد یہ بھی تبدیل ہوجائے۔

کراچی میں مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ، 2محافظ جاں بحق -

Pakistan - Dawn News
 
یااللہ استاد محترم کی حفاظت فرما۔ ان کو تمام شریروں کے شرور سے محفوظ فرما۔ ان کا سایہ صحت وعافیت کے ساتھ تادیر ہمارے سروں پر قائم فرما۔ آمین
 

جاسم محمد

محفلین
کراچی میں مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ، 2 افراد جاں بحق
ویب ڈیسک جمعہ۔ء 22 مارچ 2019

1602059-taqiusmani-1553246708-459-640x480.jpg

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے گاڑی پر فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ۔ فوٹو : فائل

کراچی: نیپا چورنگی کے قریب دارالعلوم کورنگی کے نائب مہتمم مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب دارالعلوم کورنگی کے نائب مہتمم مفتی تقی عثمانی کے قافلے کو نامعلوم ملزمان کی جانب سے نشانا بنایا گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جب کہ 2 زخمی ہوگئے، فائرنگ کے نتیجے میں مفتی تقی عثمانی محفوظ رہے تاہم ان کے گارڈ سمیت ڈرائیور جاں بحق ہوگیا جب کہ گاڑی میں سوار مولانا شہاب سمیت 2 افراد شدید زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

car-1-1553248568.jpg


پولیس کے مطابق 2 موٹرسائیکل پر سوار 4 ملزمان نے مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر نیپا کے قریب اندھا دھند فائرنگ کی، ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق جاں بحق افراد کی شناخت عامر اور صنوبر خان کے نام سے ہوئی ہے، واقعہ میں نائن ایم ایم پسٹل کا استعمال کیا گیا جب کہ جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پسٹل کے 9 خول برآمد ہوئے ہیں۔

car-1-1553248651.jpg


دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مفتی تقی عثمانی کے قافلے پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کی ہدایات کی ہے، وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کو تمام مساجد سمیت شہر بھر کی سیکیورٹی بھی سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

taqi-1553250797.jpg



وزیراعظم کی مذمت

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے معروف عالم دین اور جید فقیہہ مفتی محمد تقی عثمانی پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو علمائے کرام کی سیکیوٹی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے مفتی تقی عثمانی کی خیرو عافیت کی خبر پر اطمیان کا اظہار کیا ہے جب کہ وزیر اعظم نے فائرنگ کے نیتجے میں مولانا کے سیکیورٹی گارڈ کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مفتی تقی عثمانی جیسے جید عالم دین ملک اور عالم اسلام کا اثاثہ ہیں،صوبائی حکومتیں علمائے کرام کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں، مفتی تقی عثمانی جیسی قابل قدر ہستی پر حملہ گہری اور گھناؤنی سازش ہے جس کو بے نقاب کرنے کے لیے ہر ممکنہ کوشش برؤے کار لائی جائے۔

بلاول بھٹو کی مذمت

بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں فائرنگ کے واقعات میں ہلاکتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد دہشتگردوں سے برداشت نہ ہوا، ملوث ملزمان کو قانون کی گرفت میں لایا جائے، حکومت سندھ صوبے میں امن و امان کے خلاف سازش کو آہنی ہاتھوں سے روکے، کراچی میں امن کے لئے دی گئی جانوں کی قربانیاں رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔

کراچی پولیس چیف

ادھر کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ نے شہر میں فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ کی نئی لہر کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں میں ہونے والے فرقہ ورانہ واقعات میں دیوبند مکتبہ فکر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

مفتی تقی عثمانی سے نجی اسپتال میں ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف نے کہا کہ دو موٹر سائیکلوں پر چار دہشت گردوں نے راشد منہاس پل سے نیپا چورنگی کی طرف اترتی ہوئے گاڑیوں پر فائرنگ جس میں معروف عالم دین مولانا تقی عثمانی محفوظ رہے تاہم فائرنگ کے واقعے میں 2 افراد جاں بحق ہوئے،واقعے میں نائن ایم ایم کے15 خول ملے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
استاد جی نے عصر کے بعد فرمایا کہ میں نمازِ جمعہ بیت المکرم میں پڑھاتا ہوں ۔ آج بھی اسی معمول سے جا رہا تھا ۔ ساتھ میں میری اہلیہ محترمہ اور دو چھوٹے پوتے بھی تھے۔​
گاڑی ڈرائیور حبیب چلا رہا تھا اور ایک سرکاری گارڈ فاروق آگے بیٹھا تھا۔۔۔
کہ اچانک سامنے سے اور سائیڈوں سے گولیوں کی بوچھاڑ شروع ہوگئی۔ ڈرائیور کے کندھے پر دو گولیاں لگیں اور اس کی وجہ سے اس کا کندھا مفلوج ہو گیا ۔ سامنے بیٹھے گارڈ کے سر میں گولی لگی مگر اس وقت محفوظ رہا ۔
اور اس وقت ڈرائیور گاڑی بھگانے میں کامیاب ہو گیا ۔۔۔۔
مگر تھوڑا سا آگے جا کر شاید قاتلوں کو پھر خیال آیا کہ جس کام کیلئے آئے تھے وہ شاید نہیں ہوا
تو وہ دوبارہ پلٹے اور پھر گولیوں کی بوچھاڑ کردی ۔ جس کی وجہ سے گارڈ کو پھر گولیاں لگیں اور ڈرائیور کا ایک ہاتھ بھی کام کرنا چھوڑ گیا۔۔۔
میں نے ڈرائیور سے کہا تم اب گاڑی نہیں چلا سکتے ۔ تم پیچھے آؤ میں گاڑی چلاتا ہوں ۔۔۔ مگر اس نے جواب دیا کہ حضرت بالکل بھی نہیں ۔۔۔ آپ نے گاڑی سے نہیں اترنا ۔ وہ دو دفعہ حملہ کرچکے ہیں دوبارہ بھی کرسکتے ہیں ۔ لہذا اپ تھوڑا سا نیچے ہو کر بیٹھ جائیں تاکہ دوبارہ اگر حملہ ہو تو آپ کو گولی نہ لگے ۔۔۔
ڈرائیور نے انتہائی جرات و ہمت اور مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے زخمی حالت میں ایک ہاتھ سے گاڑی چلاتے ہوئے وہاں سے لیاقت ہسپتال ہمیں پہنچادیا۔
میرا اس حملہ میں بچ جانا یا تو آپ لوگوں کی دعا تھی اور اللہ کا فضل تھا ۔ورنہ مادی اسباب میں سے کوئی ایسا سبب نہیں تھا کہ میں بچ جاتا ۔۔۔بس میں اس کو بیان نہیں کرسکتا کہ کیسے بچ گیا
ہسپتال پہنچ کر میں جلدی سے اترا ۔ ڈرائیور کو اتارا اور گارڈ کو اسٹریچر پر ڈال کر ڈاکٹر کے حوالے کیا ۔۔۔ مگر انہوں نے کہا کہ یہ یہاں آنے سے پہلے ہی اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں اور ڈرائیور کا علاج ہم کریں گے ۔۔۔
ہماری دوسری گاڑی جو پیچھے آ رہی تھی اس میں ڈرائیور عامر اور جامعہ کا گارڈ صنوبر موجود تھے۔ ان پر بھی سخت فائرنگ کی گئی۔ جس کی وجہ سے اس گاری میں موجود گارڈ بھی شہید ہو گیا اور ڈرائیور انتہائی تشویشناک حالت میں ہے ۔ اس کیلئے دعاؤں کی درخواست ہے۔
میں تو الحمد للہ بالکل بچ گیا اور ایک کھرونچ تک نہیں آئی اور نہ کوئی گھبراہٹ اور پریشانی ہوئی مگر میرا دل اپنے ساتھیوں کی شہادت کی وجہ سے انتہائی زخمی ہے۔ میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ان کے غم میں شریک ہوں۔
جو شہید ہو گئے اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور جو زخمی ہے اس کی صحت کی دعا فرمائیں ۔ اللہ اس کو جلدی صحت کاملہ عاجلہ مستمرہ عطا فرمائے.. آمین
 

فرقان احمد

محفلین
میں نے ڈرائیور سے کہا تم اب گاڑی نہیں چلا سکتے ۔ تم پیچھے آؤ میں گاڑی چلاتا ہوں ۔۔۔ مگر اس نے جواب دیا کہ حضرت بالکل بھی نہیں ۔۔۔ آپ نے گاڑی سے نہیں اترنا ۔ وہ دو دفعہ حملہ کرچکے ہیں دوبارہ بھی کرسکتے ہیں ۔ لہذا اپ تھوڑا سا نیچے ہو کر بیٹھ جائیں تاکہ دوبارہ اگر حملہ ہو تو آپ کو گولی نہ لگے ۔۔۔
اللہ اکبر
 

فرقان احمد

محفلین
علامہ مفتی تقی عثمانی کا شمار ان علمائے کرام میں کیا جاتا ہے جن کا قریب قریب سبھی مکتبہ ہائے فکر سے متعلقہ افراد اور علماء احترام کرتے ہیں۔ اُن پر حملہ کرنے والے سفاک درندے غالباََ ملک میں فرقہ واریت کی نئی لہر پیدا کرنے کے در پر ہیں۔ غیر ملکی ہاتھ کو کسی صورت خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ مفتی صاحب کو جس قدر اذیت سے گزرنا پڑا ہو گا، ان کی جگہ کوئی اور فرد ہوتا تو شاید اس کے حواس تک سلامت نہ رہتے۔ آہ! اس پیرانہ سالی میں انہیں اس اندوہناک سانحہ کا سامنا کرنا پڑا۔ نہایت افسوس ناک!
 
Top