مفتی تقی عثمانی قاتلانہ حملے میں محفوظ

جاسمن

لائبریرین
اللہ تعالی اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ سدا حفاظت فرمائے۔ دشمنوں کے عزائم خاک میں ملائے۔ انھیں ہدایت عطا فرمائے۔ ہدایت نہیں مل سکتی تو انھیں نیست و نابود کر دے۔ ان کی سازشوں کے رُخ ان کی اپنی جانب موڑ دے۔ ان میں آپس میں اتحاد نہ ہونے دے۔ آپس میں پھوٹ پڑجائے۔ ہمارے ملک و قوم کی حفاظت فرمائے۔آمین!
ثم آمین!
 

الف نظامی

لائبریرین
مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب پر قاتلانہ حملہ قابل مذمت ہے۔ حیرانی ہوتی ہے کہ ان جیسی اکیڈمک شخصیت سے کسے دشمنی ہوسکتی ہے، وہ حد الامکان خود کو اختلاف سے الگ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
(ڈاکٹر زاہد مغل)
 
اللہ تعالیٰ مفتی تقی صاحب اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت فرمائے۔امین
چند دن پہلے ایک محفل میں کسی نے دبے دبے الفاظ میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسی را دوبارہ کراچی میں حالات خراب کرنے کے لئے مال پانی تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہی ہے۔قانون نافض کرنے والے اداروں کو اس جانب بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس کے ساتھ ہر شہری کی بھی زمہ داری ہے کہ اپنے اردگرد کے محول پر نظر رکھے۔بھارت اپنی شکست و ذلت کے زخم چاٹ رہا ہے بزدل دشمن جانتا ہے کہ لڑائی کے میدان میں ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا ویسے بھی ہندو ایک مکار،دھوکےباز سازشی ذہن رکھتا ہے۔بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے فرمایا تھا ہندو ناقابلِ اصلاح ہے۔اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے سب کی حفاظت فرمائے۔۔امین۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے بھی ہندو ایک مکار،دھوکےباز سازشی ذہن رکھتا ہے۔
کیا قومی، لسانی، مذہبی تعصب کے بغیر بات کرنا واقعی ناگزیر ہو چکا ہے؟ اگر دنیا کے دو ارب مسلمانوں کو اسی طرح ایک قوم بنا کر نامناسب الفاظ میں یاد کیا جائے تو آپ کو کیسا لگے گا؟
 

جاسم محمد

محفلین
ڈرائیور کی مہارت اور بہادری سے جان بچ گئی، مفتی تقی عثمانی

کراچی میں جامعہ دارالعلوم کے نائب مہتمم اور ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی کا کہنا ہے کہ ان کی اور اہلخانہ کے جان ڈرائیور کی مہارت اور بہادری کی وجہ سے بچی۔

دارالعلوم کراچی میں عصر کے وقت نمازیوں کو حملے کی تمام روداد بتاتے ہوئے مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ 'حملے کے وقت میرے ساتھ میری اہلیہ اور دو پوتا، پوتی موجود تھے، اگلی سیٹ پر پولیس کی جانب سے فراہم کیا گیا محافظ موجود تھا جبکہ ڈرائیور حبیب گاڑی چلا رہا تھا۔'

انہوں نے بتایا کہ 'جب ہم راشد منہاس روڈ پر پہنچے تو اچانک ہماری گاڑی پر تین طرف سے گولیوں کی بوچھاڑ شروع ہوگئی جس سے ڈرائیور کو دائیں کندھے پر گولی لگی جبکہ محافظ کو سر پر گولی لگی، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے میں، اہلیہ اور بچے محفوظ رہے اور ہمیں گاڑی کے شیشوں کے ٹکڑے لگنے کی وجہ سے چند زخم آئے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'حملہ آوروں کا مقصد شاید پورا نہیں ہوا تھا اس لیے وہ فائرنگ کے بعد دوبارہ پلٹے اور پھر چاروں طرف سے گولیاں برسائیں جس سے محافظ کو مزید گولیاں لگیں اور وہ شہید ہوگیا جبکہ ڈرائیور نے زخمی ہونے کے باوجود انتہائی مہارت اور جانثاری کا ثبوت دیتے ہوئے گاڑی کو آگے بڑھایا۔'

مفتی تقی عثمانی نے بتایا کہ 'گولی لگنے کی وجہ سے ڈرائیور تکلیف میں تھا اس لیے میں نے اس سے کہا کہ میں گاڑی چلا کر ہسپتال لے چلتا ہوں لیکن اس نے تیسری بار حملے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے مجھے گاڑی چلانے سے روکا اور تیزی سے خود گاڑی چلا کر لیاقت ہسپتال پہنچا۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہسپتال میں ڈاکٹروں نے محافظ کو مردہ قرار دیا جبکہ زخمی ڈرائیور کی حالت کو خطرے سے باہر بتایا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پیچھے دوسری گاڑی میں بھی صنوبر نامی دارالعلوم کے محافظ کو بھی گولیاں لگیں جس سے وہ شہید ہوگیا جبکہ ڈرائیور عامر کی حالت تشویشناک ہے۔'

واضح رہے کہ مفتی تقی عثمانی پر نماز جمعہ کے وقت قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ محفوظ رہے تاہم ان کے 2 محافظ جاں بحق ہو گئے تھے۔

دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ملزمان نے گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب دو کاروں پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 محافظ جاں بحق ہوگئے جبکہ مفتی تقی عثمانی محفوظ رہے۔

جاں بحق افراد کی شناخت محمد فاروق اور صنوبر خان کے نام سے ہوئی۔

پولیس کے مطابق جائے وقوع سے 9 ایم ایم پستول کے خول ملے ہیں جنہیں قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس امیر شیخ نے کہا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار 4 دہشت گردوں نے گاڑی پر فائرنگ کی۔

انہوں نے کہاکہ یہ واقعہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کا تسلسل نہیں، یہ فرقہ واریت کی نہیں بلکہ کراچی کا امن خراب کرنے کے سازش لگتی ہے
 

الشفاء

لائبریرین
اللہ عزوجل مفتی تقی عثمانی صاحب اور تمام علمائے اسلام کی حفاظت فرمائے۔ اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کی سازشیں انہی پر لوٹا دے۔ مسلمانان پاکستان کو اخوت اسلامی کے رشتے میں پرو کر متحد کر دے۔ اور تمام عالم اسلامی کو اتفاق و یک جہتی کی نعمت عطا فرما کر دین اسلام کے پرچم کو دنیا میں سربلند فرما دے۔۔۔آمین۔
 

فاخر

محفلین
شیخ الاسلام جیسی عبقری شخصیت صرف پاکستان کے لیے ہی نہیں ؛بلکہ برصغیر بالخصوص اور عالم اسلام کے لیے بالعموم ایک نابغہ روزگار ہستی ہیں ۔ ان کا وجود ملت کے لیے ’’ظل ھما‘‘ ہے ۔ اس بزدلانہ حملہ کی جتنی مذمت کی جائے ،کم ہے ۔ شیخ الاسلام پر حملہ کی مذمت کی خبر تمام دنیا سے آرہی ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا احسان و کرم ہے کہ شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی مدظلہ العالی محفوظ رہے ۔ قوم و ملت کو اس پر شکرانہ کی نماز ادا کرنی چاہیے ۔ دارالعلوم دیوبند ،دارالعلوم وقف دیوبند اورجامعۃ الامام محمد انور شاہ دیوبند نیز دیگر ہندوستان کے دینی ادارے کی طرف سے اس کی سخت مذمت کی گئی ہے ۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاخر

محفلین
54435416-2225979890792636-2214954088116781056-n.jpg

دارالعلوم وقف دیوبند سہارن پور انڈیا کی طرف سے بزدلانہ حملہ کی مذمت
 

فاخر

محفلین
dc22f782-ad89-4328-8b92-3695cab5369a.jpg

جامعۃ الامام محمد انور شاہ دیوبند اور اس ادارہ کے روح رواں نبیرہ محدث عصر الامام علامہ انور شاہ الکشمیری ، شیخ الحدیث مولانا احمد خضر شاہ کشمیری کی طرف سے مذمتی بیان:
 
Top