طلبہ کا دن

لاریب مرزا

محفلین
آج کل کے بچے صحیح معنوں میں شاہین بچے ہیں۔ جبھی تو ہماری حکومت نے ان شاہین بچوں کو خراج پیش کرنے کے لیے ان کا خصوصی دن مخصوص کر ڈالا۔ آخر آج کل کے معیار تعلیم کے مطابق بھاری بھر کم بستے اٹھانا اور اتنا نصاب چھوٹے چھوٹے ذہنوں میں بھرنا کوئی آسان کام ہے؟؟ :go-away: خیر ہمارے طلبہ ہمیں یوں بھی بہت پیارے ہیں اور جب پتا ہو ان کا مخصوص دن آ رہا ہے اور یہ دن اسکول کے سالانہ کیلنڈر میں بھی مینشن ہے تو اس دن کو نہ منانے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ :embarrassed1:
طلبہ کا یہ دن ہر سال 17 نومبر کو منایا جاتا ہے۔ پچھلی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس سال بھی ہمارے اساتذہ نے طلبہ کا یہ دن جوش و خروش سے منایا۔ اس موقع پر سب سے دلچسپ بات یہ ہوتی ہے کہ اس دن اسمبلی ہمارے تمام اساتذہ پیش کرتے ہیں۔ طلبہ پورا سال اس اسمبلی کا انتظار کرتے ہیں اور ان کی تالیوں کی گونج اور مزاح سے بھرپور پیشکش (خاکوں) پر امڈنے والے بے ساختہ قہقہوں سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ انہوں نے اس سے کتنا لطف اٹھایا۔ اسمبلی کے آخر میں قومی ترانے سے پہلے ہماری پرنسپل تمام طلبہ سے خطاب کرتی ہیں اور ان کو پیغام دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ تمام کلاس ٹیچرز اپنی کلاس کے تمام طالب علموں کو کارڈز اور چاکلیٹس دیتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں!! :rolleyes:
آج کے دن کی چند تصاویر۔
20171117_114444.jpg


IMG-20171117-_WA0015.jpg

20171117_114002.jpg

20171117_114337.jpg
 
آخری تدوین:

سین خے

محفلین
یہ محض میری رائے ہے کہ بچوں کی تصاویر ان کے والدین کی اجازت سے ہی عام شئیر کرنی چاہییں۔

بیکن ہاوَس میں تو ہر بچے کے والدین سے اجازت لی جاتی ہے کہ وہ اپنے بچے کی تصاویر نیٹ پر آنے دینا چاہیں گے یا نہیں۔ اسی طرح اور بھی چیزوں کی اجازت لی جاتی ہے جیسے بچے کو بلاگ بنانے کی اجازت دیں گے؟ کچھ اور اسکولز میں بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ والدین سے اجازت لی جاتی ہے پر کراچی میں ہر اسکول میں شائد ہی ایسا ہوتا ہو۔
 

لاریب مرزا

محفلین
یہ محض میری رائے ہے کہ بچوں کی تصاویر ان کے والدین کی اجازت سے ہی عام شئیر کرنی چاہییں۔
چھوٹے بچوں کے والدین کبھی منع نہیں کرتے بلکہ خوش ہوتے ہیں اور فرمائش کرتے ہیں۔ ہمارے اسکول کا میگزین ہے وہاں بچوں کی تصاویر شائع ہوتی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ فیس بک پہ ہر کیمپس کا اپنا پیج ہے وہاں بھی ہر ایونٹ کی تصاویر شائع ہوتی ہیں۔ پنجم، ششم اور ہفتم جماعت کی طالبات کی تصاویر ہم اسی لیے شائع نہیں کرتے کہ کچھ والدین معترض ہوتے ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

عثمان

محفلین
بیکن ہاوَس میں تو ہر بچے کے والدین سے اجازت لی جاتی ہے کہ وہ اپنے بچے کی تصاویر نیٹ پر آنے دینا چاہیں گے یا نہیں۔ اسی طرح اور بھی چیزوں کی اجازت لی جاتی ہے جیسے بچے کو بلاگ بنانے کی اجازت دیں گے؟ کچھ اور اسکولز میں بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ والدین سے اجازت لی جاتی ہے پر کراچی میں ہر اسکول میں شائد ہی ایسا ہوتا ہو۔
چھوٹے بچوں کے والدین کبھی منع نہیں کرتے بلکہ خوش ہوتے ہیں اور فرمائش کرتے ہیں۔ ہمارے اسکول کا میگزین ہے وہاں بچوں کی تصاویر شائع ہوتی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ فیس بک پہ ہر کیمپس کا اپنا پیج ہے وہاں بھی ہر ایونٹ کی تصاویر شائع ہوتی ہیں۔ پنجم، ششم اور ہفتم جماعت کی طالبات کی تصاویر ہم اسی لیے شائع نہیں کرتے کہ کچھ والدین معترض ہوتے ہیں۔ :)
اچھی پالیسی ہے۔ :)
 

ہادیہ

محفلین
بچوں سے اجازت کیا لینی۔۔ آج کل کے بچے بہت تیز ہیں ایسے موقعوں پر بھاگ بھاگ کر تصویریں بنواتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کو بھی بڑا شوق ہوتا ۔۔
 
Top