سائنس کیا ہے؛ اور سائنس کیا نہیں ہے؟ (علیم احمد، مدیرِ اعلیٰ ماہنامہ گلوبل سائنس)

arifkarim

معطل
اسکے مقابلہ میں کہیں لمبا مضمون قرآن میں پائے جانے والی سائنسی اغلاط کی نشاندہی کرنے والا موجود ہے:
قرآن کی سائنسی اغلاط
جیسا کہ میں نے آپ سے کہا تھا سائنس صرف ایک طرف کی دلیل کو نہیں دیکھتی۔ تمام اطراف اور زاویوں سے تحقیق کر کے حقائق معلوم کرتی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اسکے مقابلہ میں کہیں لمبا مضمون قرآن میں پائے جانے والی سائنسی اغلاط کی نشاندہی کرنے والا موجود ہے:
قرآن کی سائنسی اغلاط
جیسا کہ میں نے آپ سے کہا تھا سائنس صرف ایک طرف کی دلیل کو نہیں دیکھتی۔ تمام اطراف اور زاویوں سے تحقیق کر کے حقائق معلوم کرتی ہے۔
لگ جا میرے بھائی اردو ترجمے پر، آخر کو تنخواہ کس بات کی ملتی ہے۔ انگریزی تو انہیں آتی نہیں کیوں کہ وہ سالی فرنگیوں کی زبان ہے۔
 
یہ قیاس ان ڈھانچوں کے دانتوں پر تحقیق کر کے حاصل کیا گیا۔
معلوم ہوا، کہ قیاس ہی ہے مشاہدہ کوئی نہیں۔ سو سائنس کی تعریف غلط ثابت ہوئی۔ اور کل بھی میں نے عرض کیا تھا کہ قیاس انسان کو یقین کی وہ کیفیت نہیں بخشتا جو مشاہدہ سے حاصل ہوتی ہے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں سائنس کیے ساری تحقیقات قیاس پر ہیں مشاہدے پر نہیں۔
قیاس صرف ڈائنو سار کی جسامت کالگایا ہے۔ انکی ماضی میں موجودگی کا نہیں۔
گاڑی قیاس کے سہارے ہی چلا رہے ہیں۔ کوئی مشاہدہ پیش نہیں کر سکے۔
بگ بینگ کا مشاہدہ کرنا ناممکنات میں سے ہے۔
پھر سائنس کی تعریف ہی غلط ہوئی۔ اور جس چیز کا مشاہدہ آپ نے کیا ہی نہیں، اُس پر یقین کیسے کر لیا؟ جب کہ سائنس مشاہدے کے بغیر نامکمل ہے۔
جب آپ خدا کے مفروضے کو ماننے پر تلے ہی ہوئے ہیں تو کسی کو بھی خدا بنا لیں
یعنی آپ نے بھی کسی نہ کسی کو خدا بنایا ہوا ہے۔ چاہے اس کا اقرار کرے یا نہ کرے۔
سائنس کے مطابق شعور و ذہن دماغ کی پیداوار ہے۔
شعور کے مادی وجود کے بارے میں سوال کیا تھا نہ کہ اس کی پیداوار کے بارے میں۔
یہ مفروضہ نہیں حقیقت ہے۔
اگربگ بینگ حقیقت ہے تو اس کا مشاہدہ کس نے کیا ہے۔ سائنس اس کو حقیقت مانتی ہے جس کا مشاہدہ کیا ہو،
سائنس ایسے من گھڑت مفروضوں کی بنیاد پر نہیں کھڑی
تو پھر بگ بینگ اور نظریہ ارتقاء من گھڑت مفروضے نہیں، تو اور کیا ہے۔ کانگورو ہزاروں سال گزر جانے کے باوجود عملِ ارتقاء سے گزر کر اپنے ساتھ موجود تھیلی سے چھٹکارہ کیوں نہیں حاصل کر لیتا؟ اور 2 ٹانگوں کی بجائے 4 پر چلنا شروع کر دیتا؟
سائنس روح کی انکاری نہیں،
کیوں، کیا سائنس نے روح کا مشاہدہ کر لیا ہے ؟ اگر نہیں تو پھر اس پر یقین کیسے؟؟؟ پھر جو سائنس دان روح کے منکر ہیں، کیا وہ سائنس دان نہیں ؟
جی نہیں، یہ کوئی مسلمہ حقیقت نہیں۔ دنیا میں کروڑوں انسان کسی روح نامی شے کو تسلیم نہیں کرتے۔
اوپر ہی آپ نے ارشاد کیا ہے کہ سائنس روح کی انکاری نہیں۔ یعنی سائنس بھی روح کو تسلیم کرتی ہے، مذاہب پہلے ہی روح کو مانتے ہیں۔ پھر آپ کے دعوے حساب سے وہ کروڑوں انسان جو روح کے منکر ہیں وہ کہاں رہتے ہیں ۔ اور وہ کون ہیں؟ کیا یہ بات آپ کے اپنے موقف کے خلاف اور مبالغہ آرائی پر مبنی نہیں؟ یعنی یہ دلیل ہے کہ الحاد اپنے موقف کے لیے مبالغہ آرائی سے کام لیتا ہے۔

کومے کا شکار افراد شعوری لحاظ سے برین ڈیتھ ہوتے ہیں البتہ کلینیل طور پر زندہ۔
یعنی یہاں الحاد خود باہم دست و گریبان ہے :rollingonthefloor::rollingonthefloor:
سائنس نظریاتی نہیں تجرباتی ہوتی ہے۔ سائنسی نظریات از خود تجربات و مشاہدہ کی بنیاد پر جنم لیتے ہیں۔
ہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔ نظریہ ارتقاء اور بگ بینگ کس تجربے کے بعد پیدا ہوئے۔ :laughing::laughing::laughing: بگ بینگ اور ارتقاء پرتجربے کر کے ان کو جنم دینے والے سائنسدانوں کے نام اور تاریخ پیدائش کیا ہے ؟؟؟
فاتح بھائی لاادریت کو مانتے ہیں۔ سب سائنسی سوچ رکھنے والے ایک جیسے نہیں ہوتے
پس معلوم ہوا کہ الحاد میں بھی مختلف فکر، یا جماعت یا فرقے یا ڈیپارٹمنٹ موجود ہیں۔ اب ان میں کون صحیح اور کون غلط ہے اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ صحیح اور غلط کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا جائے گا؟ جب کے سب کا دعوہ ہوکہ وہی صحیح اور مشاہدہ رکھنے والے ہیں۔
نشہ آور ادویات اور دماغی سرجری کیا انسانی شعور میں عارضی و دائمی تبدیلیاں رونما نہیں کرتیں؟
یہ انسانی شعور میں تبدیلیاں نہیں لاتیں، بلکہ انسانی دماغ کے نظام کو نقصان پہنچاتی ہیں جس کی وجہ سے شعور پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگر شعور ان عوامل سے براہِ راست متاثر ہوتا تو پھر علاج دماغ کا نہیں بلکہ شعور کا کیا جاتا، لیکن دنیا میں ایسا نہیں ہوتا۔ لہٰذا یہ جواب عقل کے متعلق تو ہو سکتا ہے شعور کے متعلق نہیں۔ اب الحاد کوئی اور افسانوی قصہ گھڑ لے تو کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
بگ بینگ مفروضہ کاسمک بیگراؤنڈ تابکاری کی سائنسی دریافت کے بعد وجود میں آیا ہے۔ یہ مفروضہ کسی انسان کی اپنی ذاتی رائے پر مبنی نہیں
یعنی یہ ایک مفروضہ ہے جسے فرض کر لیا گیا ہے، حقیقت نہیں۔جب سائنس مفروضوں پر چل رہی ہےتو پھر مشاہدات کو کیوں بدنام کیا جا رہا ہے؟ ایک مفروضہ یقین کی بنیاد کیسے بن سکتا ہے ؟
اسوقت کائنات میں موجود تمام تر مادہ و توانائی ایک سنگولیریٹی میں موجود تھی۔
سنگولیریٹی کو کس نے وجود بخشا؟؟ اور وہ کون دانا اور زبردست علیم و حکیم ہے جس نے مادہ اور توانائی کو اس سنگولیریٹی میں مخفی رکھا ہوا تھا؟
بلیک ہولز کے اندر یہ پائی جاتی ہے۔
بگ بینگ کو بلیک ہولز میں کس نے رکھا ہوا تھا۔ اگر بگ بینگ سے پہلے بلیک ہولز تھے تو پھر بگ بینگ تو کائنات کی ابتداء نہ ہوئی؟ اب سوال یہ ہے کہ بلیک ہولز سے پہلے کیا تھا۔ اربوں سال گزر جانے کے باوجود اب کوئی اور بگ بینگ بلیک ہولز سے کیوں نہیں واقعہ ہو رہی؟؟
اگر قرآن کے تمام دلائل منطقی ہیں تو پھر تمام سائنسدانوں کو مسلمان ہو جانا چاہیے تھا جو اصول و منطق پر سب سے زیادہ دسترس رکھتے ہیں
سائنس قرآن کا رد نہیں کر سکتی، کیوں کہ فطرت کہتی ہے کہ جو چیز خود نا مکمل ہو وہ مکمل کا رد کرنے کے قابل نہیں ہوتی۔ قرآن مکمل جب کہ سائنس ابھی نا مکمل ہے۔
عام حالات میں ایسا ہوتا ہے۔ لیکن دماغی بیماری سے مرنے والے کی برین ڈیتھ پہلے ہوتے ہے
یعنی یہاں بھی الحاد خود باہم دست و گریبان ہے :rollingonthefloor:
انسان کا ذہن محدود ہے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ حواس خمسہ سے بالا تر من گھڑت ہستیوں پر یقین کامل کر لیا جائے۔
بگ بینگ اور نظریہ ارتقاء بھی من گھڑت ہیں، پھر ان پر یقین کس طرح ؟
فاتح بھائی کا اور میرا سائنسی فلسفہ یکساں ہے۔ البتہ چونکہ ہر انسان کی اپنی ذاتی سوچ بھی ہوتی ہے اسلئے یہاں ہم دونوں میں اختلاف ہو سکتا ہے۔
سائنسی فلسفہ یکساں کہاں ہے۔ ایک انسانی موت کو دماغ کے خلیوں کے مرجانے کی وجہ کہتا ہے دوسرا روح کے نکل جانے کا۔ ایک روح کو لایعنی کہتا ہے جبکہ دوسرا روح کی حقیقت سے انکار نہیں کرتا۔ پھر ایک کس طرح ہوئے؟؟؟؟؟؟؟؟
ان قیاس آرائیوں سے بہت سے دیگر لاحل سائنسی مسائل حل ہوتے نظر آرہے ہیں۔ یعنی کہ یہ قیاس غلطی پر نہیں ہے،
چلو شکر ہے آخر جناب نے مان ہی لیا کہ سائنس قیاس آرائیوں پر چلنے کا نام ہے۔ اگر ٹھیک ہو گئی تو بلے بلے نہ ہوئی تو کوئی لایعنی سا جواب دے کر دامن چھوڑا لیا۔ الحاد مشاہدات سے دامن چھوڑا کر قیاس پر منتقل ہو گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ قیاس سے بے وفائی کب کرتا ہے۔
سائنس کی رو سے کائنات بگ بینگ سے لیکر اب تک پھیل رہی ہے، لا محدود نہیں ہے۔
جناب نے اوپر ذکر کیا ہے کہ کائنات لامتناہی ہے اور یہاں ارشاد ہو رہا ہے کہ لا محدود نہیں۔ اب یہ بھی فرما دیں کہ کون سی بات کو صحیح ماننا ہے اور کیوں؟ دوسری غلط ہے تو جناب اس کو کیوں مان رہے ہیں؟
یک خدا پر ایمان لانے سے تمام مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ نت نئے مسائل جنم لیتے ہیں۔ جن ممالک میں سائنس سے زیادہ دینیات و مذاہب کو فوقیت دی جاتی، ان معاشروں کی ترقی کا موازنہ ان ممالک سے کر لیں جو سائنس و منطق کے اصولوں پر چل رہے ہیں۔
خدا پر ایمان لانا انسان کی ترقی میں کبھی حائل نہیں ہوا۔ اور نہ ہی اللہ تعالیٰ نے کبھی انسانوں کو غور و فکر سے منع کیا ہے جتنا غورو فکر کا درس اللہ کا قرآن دیتا ہے اتنا کوئی اورنہیں دیتا۔ لیکن اس غوروفکر کے نتیجے میں اس کائنات کے خالق پر ایمان لانے کا درس شامل ہو کہ کوئی ہے جس نے یہ کائنات تخلیق کی ہے نہ کہ یہ ہو کہ اس غورو فکر کے بعد خالقِ کائنات کا ہی انکار کر دے۔
اگر اسلام سائنس کے خلاف ہوتا تو وقتِ اولیٰ میں کوئی مسلمان سائنس دان نہ ہوتا، اور موجودہ دور میں کوئی مسلمان سائنسی ایجاد کو استعمال نہ کر رہا ہوتا، لیکن دونوں چیزیں ہیں، جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ اسلام سائنس کے خلاف نہیں بلکہ سائنس کو عقیدے کی بنیاد بنانے اور سائنس کو خدا بنانے سے منع کرتا ہے۔ خدا پر ایمان لانا انسان کی ترقی میں کبھی حائل نہیں ہوا یہ ایک من گھڑت مفروضہ ہے جو الحاد نے اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے
جنہوں نے خود یہ علوم قدیم یونانیوں ، فارسیوں ، چینیوں اور ہندوؤں کی کتب سے اخذ کئے تھے۔
جناب کیا یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ عرب سائنسدانوں نے کس کس ہندو سے ملاقات کی، اور کس کس ہندو کی شاگردی اختیار کر کے سائنس سیکھی؟
 

arifkarim

معطل
معلوم ہوا، کہ قیاس ہی ہے مشاہدہ کوئی نہیں۔ سو سائنس کی تعریف غلط ثابت ہوئی۔ اور کل بھی میں نے عرض کیا تھا کہ قیاس انسان کو یقین کی وہ کیفیت نہیں بخشتا جو مشاہدہ سے حاصل ہوتی ہے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں سائنس کیے ساری تحقیقات قیاس پر ہیں مشاہدے پر نہیں۔
بالکل درست۔ یہ بجلی سے چلنے والی تمام تر سائنسی ایجادات محض ایک قیاس پر مبنی ہیں۔

گاڑی قیاس کے سہارے ہی چلا رہے ہیں۔ کوئی مشاہدہ پیش نہیں کر سکے۔
بے شک۔ ہم گاڑی کے انجن میں سائنس کی مدد سے نکلنے والا تیل نہیں قیاس انڈیلتے ہیں۔

پھر سائنس کی تعریف ہی غلط ہوئی۔ اور جس چیز کا مشاہدہ آپ نے کیا ہی نہیں، اُس پر یقین کیسے کر لیا؟ جب کہ سائنس مشاہدے کے بغیر نامکمل ہے۔
پہلے مشاہدہ کیا اور اسکی بنیاد پر قیاس کیا۔ دین و مذہب کی طرح بغیر مشاہدہ کئے قیاس نہیں کیا۔

یعنی آپ نے بھی کسی نہ کسی کو خدا بنایا ہوا ہے۔ چاہے اس کا اقرار کرے یا نہ کرے۔
ہم نے تو کسی کو اپنا خدا نہیں بنایا۔ آپ کو بنانا ہے تو شوق سے بنائیں۔

شعور کے مادی وجود کے بارے میں سوال کیا تھا نہ کہ اس کی پیداوار کے بارے میں۔
شعور کا مادی وجود دماغ میں نیورونز کی شکل میں موجود ہے۔

اگربگ بینگ حقیقت ہے تو اس کا مشاہدہ کس نے کیا ہے۔ سائنس اس کو حقیقت مانتی ہے جس کا مشاہدہ کیا ہو،
اس سوال کا لمبا جواب متلاشی اور میرے درمیان ہونے والے مکالمہ میں اوپر دیکھ لیں۔ بار بار ایک ہی طرح کے سوال نہ دہرائیں۔

تو پھر بگ بینگ اور نظریہ ارتقاء من گھڑت مفروضے نہیں، تو اور کیا ہے۔ کانگورو ہزاروں سال گزر جانے کے باوجود عملِ ارتقاء سے گزر کر اپنے ساتھ موجود تھیلی سے چھٹکارہ کیوں نہیں حاصل کر لیتا؟ اور 2 ٹانگوں کی بجائے 4 پر چلنا شروع کر دیتا؟
کیونکہ اسنے آپ کو آسٹریلیا کے ماحول کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ انسان جب افریقہ میں بستا تھاتو صرف افریقی النسل ہی تھا۔ پھر لاکھوں سالوں کے ارتقاء اور اپنے مستقل رہائشی ماحول سے لڑنے کے بعد آج سفید فام، بھورا اور دیگر رنگوں کا ہو گیا ہے۔ لیکن ساخت وہی افریقی ہی ہے۔

کیوں، کیا سائنس نے روح کا مشاہدہ کر لیا ہے ؟ اگر نہیں تو پھر اس پر یقین کیسے؟؟؟ پھر جو سائنس دان روح کے منکر ہیں، کیا وہ سائنس دان نہیں ؟
سائنس نے روح کا انکار نہیں کیا۔ بلکہ اسکے حق میں منطقی و عقلی شواہد مانگے ہیں۔

اوپر ہی آپ نے ارشاد کیا ہے کہ سائنس روح کی انکاری نہیں۔ یعنی سائنس بھی روح کو تسلیم کرتی ہے، مذاہب پہلے ہی روح کو مانتے ہیں۔ پھر آپ کے دعوے حساب سے وہ کروڑوں انسان جو روح کے منکر ہیں وہ کہاں رہتے ہیں ۔ اور وہ کون ہیں؟ کیا یہ بات آپ کے اپنے موقف کے خلاف اور مبالغہ آرائی پر مبنی نہیں؟ یعنی یہ دلیل ہے کہ الحاد اپنے موقف کے لیے مبالغہ آرائی سے کام لیتا ہے۔
سائنس روح کی انکاری نہیں کا یہ مطلب نہیں کہ وہ روح کو تسلیم کر بیٹھی ہے بلکہ یہ مطلب ہے کہ وہ روح کی ساخت کو سائنسی طور پیش کرنے کیلئے مذہبی عقیدت مندوں کی منتظر ہے۔

ہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔ نظریہ ارتقاء اور بگ بینگ کس تجربے کے بعد پیدا ہوئے۔ :laughing::laughing::laughing: بگ بینگ اور ارتقاء پرتجربے کر کے ان کو جنم دینے والے سائنسدانوں کے نام اور تاریخ پیدائش کیا ہے ؟؟؟
ان سائنسی نظریات پر مختلف ادوار میں مختلف سائنسدانوں نے کام کیا ہے۔ یہ کسی ایک نبی یا رسول کے کاپی رائٹ نہیں ہیں۔

پس معلوم ہوا کہ الحاد میں بھی مختلف فکر، یا جماعت یا فرقے یا ڈیپارٹمنٹ موجود ہیں۔ اب ان میں کون صحیح اور کون غلط ہے اس کا فیصلہ کون کرے گا؟ صحیح اور غلط کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا جائے گا؟ جب کے سب کا دعوہ ہوکہ وہی صحیح اور مشاہدہ رکھنے والے ہیں۔
صحیح اور غلط کا فیصلہ تجربہ، معائنہ، مشاہدہ اور آنے والا کل کریگا۔

یہ انسانی شعور میں تبدیلیاں نہیں لاتیں، بلکہ انسانی دماغ کے نظام کو نقصان پہنچاتی ہیں جس کی وجہ سے شعور پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اگر شعور ان عوامل سے براہِ راست متاثر ہوتا تو پھر علاج دماغ کا نہیں بلکہ شعور کا کیا جاتا، لیکن دنیا میں ایسا نہیں ہوتا۔ لہٰذا یہ جواب عقل کے متعلق تو ہو سکتا ہے شعور کے متعلق نہیں۔ اب الحاد کوئی اور افسانوی قصہ گھڑ لے تو کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
اگر شعور دماغ سے نہیں آ رہا تو دماغ کو نقصان پہنچنے کی صورت میں شعور کو کیا ہو جاتا ہے؟

یعنی یہ ایک مفروضہ ہے جسے فرض کر لیا گیا ہے، حقیقت نہیں۔جب سائنس مفروضوں پر چل رہی ہےتو پھر مشاہدات کو کیوں بدنام کیا جا رہا ہے؟ ایک مفروضہ یقین کی بنیاد کیسے بن سکتا ہے ؟
سائنس مشاہدات پر مبنی مفروضوں پر چلتی ہے، من گھڑت اور خودساختہ مفروضوں پر نہیں۔

سنگولیریٹی کو کس نے وجود بخشا؟؟ اور وہ کون دانا اور زبردست علیم و حکیم ہے جس نے مادہ اور توانائی کو اس سنگولیریٹی میں مخفی رکھا ہوا تھا؟
اسکا کھوج لگانے کیلئے دنیا کے چوٹی کے سائنسدان کام رہے ہیں کہ ان 4 بنیادی قوتوں کی ہیئت کیا ہے۔

بگ بینگ کو بلیک ہولز میں کس نے رکھا ہوا تھا۔ اگر بگ بینگ سے پہلے بلیک ہولز تھے تو پھر بگ بینگ تو کائنات کی ابتداء نہ ہوئی؟ اب سوال یہ ہے کہ بلیک ہولز سے پہلے کیا تھا۔ اربوں سال گزر جانے کے باوجود اب کوئی اور بگ بینگ بلیک ہولز سے کیوں نہیں واقعہ ہو رہی؟؟
کیونکہ اسوقت کائنات پھیل رہی ہے۔ جب اسکا پھیلاؤ واپس سمٹنے شروع ہوگا تو یہ پھر ایک عظیم بلیک ہول میں بند ہو جائے گی۔

سائنس قرآن کا رد نہیں کر سکتی، کیوں کہ فطرت کہتی ہے کہ جو چیز خود نا مکمل ہو وہ مکمل کا رد کرنے کے قابل نہیں ہوتی۔ قرآن مکمل جب کہ سائنس ابھی نا مکمل ہے۔
قرآن مکمل ہے کے دعویٰ آپ کر رہے ہیں، سائنسدان نہیں۔ جو دعویٰ کرے وہی ثابت بھی کرے۔

بگ بینگ اور نظریہ ارتقاء بھی من گھڑت ہیں، پھر ان پر یقین کس طرح ؟
من گھڑت نہیں ہیں، مشاہدہ کی بنیاد پر قائم ہیں۔

سائنسی فلسفہ یکساں کہاں ہے۔ ایک انسانی موت کو دماغ کے خلیوں کے مرجانے کی وجہ کہتا ہے دوسرا روح کے نکل جانے کا۔ ایک روح کو لایعنی کہتا ہے جبکہ دوسرا روح کی حقیقت سے انکار نہیں کرتا۔ پھر ایک کس طرح ہوئے؟؟؟؟؟؟؟؟
سائنس کسی روح نامی شے کو تسلیم نہیں کرتی۔ یہ کسی سائنسی فلسفہ کا حصہ نہیں۔

جناب نے اوپر ذکر کیا ہے کہ کائنات لامتناہی ہے اور یہاں ارشاد ہو رہا ہے کہ لا محدود نہیں۔ اب یہ بھی فرما دیں کہ کون سی بات کو صحیح ماننا ہے اور کیوں؟ دوسری غلط ہے تو جناب اس کو کیوں مان رہے ہیں؟
کائنات بگ بینگ کے وقت ایک لامتناہی خمدار زمان و مکاں میں قید تھی۔ کائنات لا متناہی تو ہے ہی نہیں۔

خدا پر ایمان لانا انسان کی ترقی میں کبھی حائل نہیں ہوا۔ اور نہ ہی اللہ تعالیٰ نے کبھی انسانوں کو غور و فکر سے منع کیا ہے جتنا غورو فکر کا درس اللہ کا قرآن دیتا ہے اتنا کوئی اورنہیں دیتا۔ لیکن اس غوروفکر کے نتیجے میں اس کائنات کے خالق پر ایمان لانے کا درس شامل ہو کہ کوئی ہے جس نے یہ کائنات تخلیق کی ہے نہ کہ یہ ہو کہ اس غورو فکر کے بعد خالقِ کائنات کا ہی انکار کر دے۔
اگر نتیجہ پہلے ہی بتا دیا ہے تو پھر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ غورو فکر تو تب ہی کیا جاتا ہے جب کسی مسئلہ کا حل پہلے سے موجود نہ ہو۔

اگر اسلام سائنس کے خلاف ہوتا تو وقتِ اولیٰ میں کوئی مسلمان سائنس دان نہ ہوتا، اور موجودہ دور میں کوئی مسلمان سائنسی ایجاد کو استعمال نہ کر رہا ہوتا، لیکن دونوں چیزیں ہیں، جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ اسلام سائنس کے خلاف نہیں بلکہ سائنس کو عقیدے کی بنیاد بنانے اور سائنس کو خدا بنانے سے منع کرتا ہے۔ خدا پر ایمان لانا انسان کی ترقی میں کبھی حائل نہیں ہوا یہ ایک من گھڑت مفروضہ ہے جو الحاد نے اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے
سائنس کوئی عقیدہ نہیں ہے۔ یہ تمام من گھڑت مفروضوں کو مشاہدات و تشکیک پر رکھ کر پڑھنے کا نام ہے۔

جناب کیا یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ عرب سائنسدانوں نے کس کس ہندو سے ملاقات کی، اور کس کس ہندو کی شاگردی اختیار کر کے سائنس سیکھی؟
جی تمام حوالوں کیساتھ یہاں پڑھ لیں کہ مسلمانوں نے کس کس چینی، فارسی، ہندی، یونانی کتب سے سائنسی علوم اخذ کئے:
اسلامی سائنس کا وہ معجزہ جو کبھی رونما نہیں ہوا
 

ربیع م

محفلین
درمیان کی صورت agnostic یا لاادریت کی شکل میں موجود ہے۔

فاتح بھائی لاادریت کو مانتے ہیں۔ سب سائنسی سوچ رکھنے والے ایک جیسے نہیں ہوتے

4- لا ادریت(اگناسٹزم):
لا ادریت کا خلاصہ اعترافِ لا علمی ہے، یہ اسکول بھی اگرچہ فلسفہ کے دوسرے اسکولوں کی طرح زمانۂ قدیم ہی میں پیدا ہوچکا تھا اور تشکیک یا ارتبابیت (سپٹزم) کے نام سے پکارا جاتا ہے، مگر پرانے زمانہ میں اس کا مفہوم اس قدر مطلق و وسیع تھا کہ خود شک میں بھی شک کیا جاتا تھا، عصرِ جدید میں اس کو ہیومؔ نے زندہ کیا اور کینت نے اس کی بنیاد کو اس قدر مستحکم بنادیا کہ فلسفہ کیا علماء سائنس کو سرتابی کی مجال نہ رہی، لیکن اب مفہوم کی وہ پرانی وسعت اور اطلاق ٍنہیں باقی ہے، بلکہ واقعات و حوادث (فنامنا) ظواہر اشیاء ((اپیرنسز) اور مسائل طبعیہ کو عالم شک و لاعلمی سے نکال لیا گیا ہے، البتہ دوات داعیان (نامنا) حقائق اشیاء (ریلیٹیز) اور ما بعد الطبعیاتی مسائل کے دروازوں کو انسانی عقل و علم کے لئے ہمیشہ کے واسطے مقفل سمجھ لیا گیا ہے۔لا ادریت کے لقب کا موجد ہکسلے ہے،وہ روح اور خدا وغیرہ الہٰیاتی مسائل کی نسبت ایک لا ادری کی کیا پوزیشن ہے، چارلس کنگ سلےؔ کو ایک خط میں لکھتا ہے کہ:
’’میں انسان (روح) کے غیر فانی ہونے کا نہ مدعی ہوں نہ منکر، میرے پاس اس کے یقین کے لئے کوئی دلیل نہیں، لیکن ساتھ ہی دوسری طرف اس کے ابطال کا بھی میرے پاس کوئی ذریعہ نہیں‘‘۔
ایک اور موقع پر ’’اصول و نتائج‘‘ (میتھڈس ایڈ رزلٹس) میں لکھتا ہے کہ:
’’وجود کی علت اولیٰ کا مسئلہ میرے حقیر قویٰ کی دسترس سے باہر ہے، جتنی لا یعنی ہرزہ سرائیوں کے پڑھنے کا موقع مجھ کو ملا ہے ان میں سب سے بدتر ان فلاسفہ کے دلائل ہوتے ہیں جو خدا کی حقیقت کے بارے میں موشگافی کرتے ہیں، مگر ان فلاسفہ کے مہملات ان سے بھی بڑھ جاتے ہیں جو یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کوئی خدا نہیں‘‘۔
ایک اور جگہ کہتا ہے:
’’چاہے حوادث و واقعاتِ مادہ کو روح کی اصطلاحات میں بیان کرو اور چاہے حوادثِ روح کو مادہ کی اصطلاحات سے تعبیر کرو، یہ بجائے خود کوئی اہمیت نہیں رکھتا، ہاں اتنا ہے کہ سائنس کے لئے مادیانہ اصطلاح تعبیر زیادہ موزوں اور قابلِ ترجیح ہے‘‘۔
 

ربیع م

محفلین
کیا یہاں آپ اپنے مذہبی مقفل ذہن کی بات کر رہے ہیں؟


البتہ دوات داعیان (نامنا) حقائق اشیاء (ریلیٹیز) اور ما بعد الطبعیاتی مسائل کے دروازوں کو انسانی عقل و علم کے لئے ہمیشہ کے واسطے مقفل سمجھ لیا گیا ہے۔لا ادریت کے لقب کا موجد ہکسلے ہے،وہ روح اور خدا وغیرہ الہٰیاتی مسائل کی نسبت ایک لا ادری کی کیا پوزیشن ہے، چارلس کنگ سلےؔ کو ایک خط میں لکھتا ہے کہ:
’’میں انسان (روح) کے غیر فانی ہونے کا نہ مدعی ہوں نہ منکر، میرے پاس اس کے یقین کے لئے کوئی دلیل نہیں، لیکن ساتھ ہی دوسری طرف اس کے ابطال کا بھی میرے پاس کوئی ذریعہ نہیں‘‘۔
 

arifkarim

معطل
سائنس کی رو سے روح پر یقین کیلئے ناقابل تردید شواہد کی موجودگی درکار ہو گی جو کہ ہیں نہیں۔ دوسری طرف روح کے رد کیلئے بھی اسی طرح ناقابل تلافی شواہد درکار ہیں۔ چونکہ بقول مذہبی افراد کے روح مادی نہیں یوں سائنس نہ تو روح کا وجود ثابت کر سکتی ہے اور نہ ہی رد۔ باقی آپ ملحدوں، لاادریوں، لادینوں کے بارہ اپنی بونگیاں مارتے رہیں۔ کون روک رہا ہے۔
بدر الفاتح
 
Top