سائنس کیا ہے؛ اور سائنس کیا نہیں ہے؟ (علیم احمد، مدیرِ اعلیٰ ماہنامہ گلوبل سائنس)

فاتح

لائبریرین
آپ اسلام کو موجودہ دور پر قیاس مت کریں ۔۔۔۔ موجودہ دور کی خرابیوں کے ذمہ دار خود مسلمان ہیں ۔۔۔۔ آپ اسلام کے اوائل کے بات کر لیں ۔۔۔ ہسٹری دیکھیں اس دور کا موازنہ اس وقت کی دیگر سلطنتوں سے کر کے دیکھ لیں ۔۔۔ آپ کو ہمیشہ اسلامک کمیونٹی ہر لحاظ سے آگے نظر آئے گی ۔۔۔ ۔وہ دن بھی تاریخ نے دیکھے ہیں ۔۔۔ جب غرناطہ اور قرطبہ بقعہ نور بنے ہوتے تھے اور لندن اور پیرس کیچڑ اور اندھیروں میں ڈوبے ہوتے تھے ۔۔۔ ذرا ہسٹری پڑھیں اآپ کو سب پتہ چل جائے گا۔۔۔
مسئلہ کے موجودہ دور کے مسائل یا زوال کا ذمہ دار اسلام نہیں بلکہ اسلام پر نہ چلنا مسلمانوں کے زوال کی وجہ ہے ۔۔۔
واہ واہ، ماشاء اللہ، سبحان اللہ ، اللہ اللہ، کیا بات کری ہے، ہائے ہائے
ہسٹری نہیں پڑھی عارف آپ نے ہائے ہائے ہائے یا حسین
اور ہاں صرف پرانی ہسٹری پڑھنا، تازہ یا ایک سال پرانی مثلاً پشاور کے واقعے کو مت پڑھنا، وہ بھی پکے سچے مسلمان تھے جو ہسٹری میں سے ہی بنو قریظہ کا حوالہ دے رہے تھے۔ بنو قریظہ بھی مت پڑھنا، صرف وہ پڑھنا جو متلاشی صاحب پڑھائیں
 

arifkarim

معطل
وہ دن بھی تاریخ نے دیکھے ہیں ۔۔۔ جب غرناطہ اور قرطبہ بقعہ نور بنے ہوتے تھے اور لندن اور پیرس کیچڑ اور اندھیروں میں ڈوبے ہوتے تھے ۔۔۔ ذرا ہسٹری پڑھیں اآپ کو سب پتہ چل جائے گا۔۔۔
مسئلہ کے موجودہ دور کے مسائل یا زوال کا ذمہ دار اسلام نہیں بلکہ اسلام پر نہ چلنا مسلمانوں کے زوال کی وجہ ہے ۔۔
اگر غیر مسلم اقوام اسلام پر رتی برابر بھی نہ چلتے ہوئے نت نئی سائنسی دریافتیں، ایجادات اور ترقیات کرتی چلی جا رہی ہیں تو ایسے میں خرابی مسلمانوں کا اسلام پر نہ چلنا ہرگز نہیں ہے۔
 

متلاشی

محفلین
1965 میں کاسمک بیک گراؤنڈ تابکاری کا پہلی با رمشاہدہ کیا گیا اور 1978 میں جا کر ان سائنسدانوں کو نوبیل انعام سے نواز گیا۔ 1989 میں ناسا نے اس تابکاری پر مزید تحقیق کیلئے ایک سیٹلائٹ خلا میں بھیجا۔
اور اقبال اس سے کئی سال پہلے یہ بات کہہ گئے ۔۔۔ ۔بغیر کسی ٹیلی سکوپ کے مدد لیے
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آ رہی ہے دما دم صدائے کن فیکوں
سوال یہ ہے کہ کیا اقبال ان سائنسدانوں سے بھی بڑا سائنسدان تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

arifkarim

معطل
میرا تاریخ پوچھنے کا مقصد یہ تھا کہ قرآن یہ نظریہ آج سے 14 سو سال پہلے بغیر کسی ٹیلی سکوپ کے پیش کر چکا ہے ۔۔۔ کیا یہ قرآن کے سچی کتاب ہونے کی دلیل نہیں ؟؟؟ اسی طرح بے شمار باتیں جنہیں جدید سائنس اآج ثابت کر رہی ہے قرآن وہ 14 سو سال پہلے بیان کر چکا ہے جیسا کہ زمین پر پہاڑوں کی ضرورت ۔۔۔۔۔ وغیرہم ۔۔۔
قرآن ، بائبل، گیتا وغیرہ سے ’’سائنس‘‘ اخذ کرتے وقت آپکو ’’تشریح‘‘ کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ تشریح کرنے والا کوئی سائنسدان تو ہوتا نہیں۔ زمانہ قدیم سے یہ تشریحات ہزاروں بار بدلی گئیں۔ دور حاضرکے تقاضوں کے مطابق اگر انہیں سائنسی کر دیا گیا ہے تو اسمیں کیا خاص بات ہے؟
 

arifkarim

معطل
سوال یہ ہے کہ کیا اقبال ان سائنسدانوں سے بھی بڑا سائنسدان تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اقبال ایک شاعر تھا۔ اور آپ جسے شاعری سے اتنا شغف حاصل ہے اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس فیلڈ کے لوگ کس قدر مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں فاتح
 

متلاشی

محفلین
اسے جادو ٹونا بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بھی عقل سے ماورا ہوتا ہے اور سب اسکا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ البتہ پیچھے وہی انسانی ٹرکس ہی کارفرما ہوتی ہیں جیسے نظر کا دھوکہ۔
جادو اور معجزہ الگ بحث ہے ۔۔۔ فرعون نے اس وقت کے چوٹی کے تمام جادوگر بلالیے تھے لیکن اللہ کے سچے پیغمبر کے معجزے کے بعد وہ سارے جادوگر اللہ پر ایمان لے آئے تھے ۔ فرعون نے انہیں ڈرایا دھمکایا بھی مگر وہ باز نہیں آئے ۔۔۔ کیونکہ وہ دیکھ چکے تھے کہ یہ کام جادو کے زور سے نہیں ہو سکتا یہ معجزہ ہی ہو سکتا ہے ۔۔۔ :)
 

arifkarim

معطل
جادو اور معجزہ الگ بحث ہے ۔۔۔ فرعون نے اس وقت کے چوٹی کے تمام جادوگر بلالیے تھے لیکن اللہ کے سچے پیغمبر کے معجزے کے بعد وہ سارے جادوگر اللہ پر ایمان لے آئے تھے ۔ فرعون نے انہیں ڈرایا دھمکایا بھی مگر وہ باز نہیں آئے ۔۔۔ کیونکہ وہ دیکھ چکے تھے کہ یہ کام جادو کے زور سے نہیں ہو سکتا یہ معجزہ ہی ہو سکتا ہے ۔۔۔ :)
اس واقعہ کی واحد سورس بائبل، قرآن وغیرہ خود سائنسی کمیونیٹی میں متنازع ہیں۔
 

متلاشی

محفلین
اگر غیر مسلم اقوام اسلام پر رتی برابر بھی نہ چلتے ہوئے نت نئی سائنسی دریافتیں، ایجادات اور ترقیات کرتی چلی جا رہی ہیں تو ایسے میں خرابی مسلمانوں کا اسلام پر نہ چلنا ہرگز نہیں ہے۔
درحقیقت غیر مسلم اقوام نے اسلام کو بطور مذہب تو قبول نہیں کیا لیکن بطور تمدن کے قبول کرلیا ۔۔۔ اکثر اصول و قوانین اسلام معاشرت ہی سے لیے گئے ہیں ۔۔۔ یہ نئی سائنسی ایجادات ساری کی ساری مسلمان سائنس دانوں کی مرہونِ منت ہیں ۔۔۔ اکثر مسلمان سائنس دانوں کے نام بگاڑ کر انگلش میں اس طرح لکھ دئیے گئے ہیں کہ آج کے سائنس کے طالب علم کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ مسلمان سائنس دان تھا ۔۔۔ اور قرطبہ اور غرناطہ میں مسلمانوں نے اپنی غفلت کے سبب کھو دیا اور مسلمانوں کی ہی تحقیق اور کتابیں یورپ میں چلی گئیں ۔۔۔
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
اقبال ایک شاعر تھا۔ اور آپ جسے شاعری سے اتنا شغف حاصل ہے اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس فیلڈ کے لوگ کس قدر مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں فاتح
اقبال ہی پر کیا موقوف، غالب کو بھی ایک دنیا سائنس دان مانتی ہے، یہیں محفل پر غالب کی سائنسی تھیوریز پر مشتمل کتاب کے اقتباسات موجود ہیں مثلاً
بیسویں صدی میں کئی ایک صاحبانِ دانش و بینش نے اپنے اپنے طور پر کلامِ غالب کی شرح کی اور ایک ہی شعر کے کئی کئی مطالب نکالے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ غالب کے کلام کی وسعت میں کس قدر بے کرانی ہے۔ جب ہم غالب کے کلام کو سائنسی نقطہء نظر سے پڑھتے ہیں تو عقل حیران اور ششدر رہ جاتی ہے۔ ان کے کئی ایک اشعار میں ہمیں مختلف سائنسی اصول اور ان کے معنی خیز نتائج و حقائق کی پردہ داری نظر آتی ہے۔ چنانچہ اسلوب احمد انصاری 'نقشِ غالب' میں یوں رقم طراز ہیں:
غالب کے لیے کائنات اور اس کے تمام مظاہر توانائی سے چھلک رہے ہیں۔ اشیاء عالم جامد اور ساکن نہیں بلکہ رواں اور مضطرب ہیں۔ غالب کے نزدیک تکوین کائنات کا سلسلہ کہیں ختم نہیں ہوتا، اور چوں کہ نمو اور تبدیلی فطرت کا قانون ہے، اس لیے اولین مادے کی مختلف ہیئتیں اور ترکیبیں ارتقاء کے ہر ہر مرحلے پر ابھرتی ہیں۔ غالب کا خیال تھا کہ اگر ذرے کا دل چیر کر دیکھیں تو وہ حرکت و حیات سے لبریز نظر آئے گا۔
اکیسویں صدی کی شروعات پر، جب کہ انسان چاند اور سیاروں پر کمندیں ڈال چکا ہے، غالب کی آفاقی فکر و نظر پر غور کریں تو اندازہ ہو گا کہ غالب نے اس کائنات کو اور اس کی وسعتوں کو کن کن زاویوں سے دیکھا اور دکھایا ہے۔
'تفہیمِ غالب' میں شمس الرحمٰن فاروقی لکھتے ہیں:

جدید علم الافلاک کی رو سے کائنات لامتناعی ہے یا کم سے کم اتنی وسیع ہے کہ بڑی بڑی کہکشائیں اور عظیم الشان ستاروں کے جھرمٹ اس میں گم ہیں، یعنی وہ ایک دوسرے سے اتنی دور ہیں کہ اکثر کے درمیان کا فاصلہ انسان کے تصور سے بھی ماورا ہے۔ غالب کے زمانے میں یہ دریافتیں ابھی کتم عدم میں تھیں، لیکن ان کے وہبی وجدانی علم نے حسب معمول ان حقائق تک رسائی حاصل کر لی جو ابھی کسی کی دسترس میں نہ تھے۔
شبلی بی کام نے احمد الدین مارہروی کے ایک مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے ہفتہ وار "خیام" لاہور کے ایک شمارے میں "کیا غالب سائنس دان" تھا کے زیر عنوان کچھ اس طرح اظہار خیال کیا ہے:
مرزا غالب اپنے زمانے کا فقید المثال شاعر تھا لیکن اب اسے فلسفی اور سائنس دان بھی ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پچھلے دنوں ایک صاحب احمد الدین احمد مارہروی کا ایک مضمون نظر سے گزرا جس میں بتایا گیا ہے کہ مرزا غالب کو نہ صرف علم طبیعیات، علم کیمیاء اور علم الافلاک میں دسترس تھی بلکہ وہ اپنے زمانے کے اکتشافات سے بھی آگاہ تھا۔ چنانچہ ذیل کا شعر ملاحظہ فرمائیے۔
لوگوں کو ہے خورشید جہاں تاب کا دھوکا
ہر روز دکھاتا ہوں میں ایک داغ نہاں اور
اس شعر سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ مرزا غالب کو ذیل کے امور سے آگاہی تھی۔ (1) سورج میں داغ ہوتے ہیں(2) یہ داغ ہمیشہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ یعنی کبھی زیادہ ہوتے ہیں کبھی کم۔ (3) داغ نہ صرف گردش کے باعث تبدیل ہوتے ہیں بلکہ اندرونی اسباب سے بھی ان میں تغیر ہوتا رہتا ہے۔ 'داغِ نہاں' کا اشارہ اسی طرف ہے۔
وہ اقبال کی شاعری ہو یا یا غالب کی شاعری، قرآن ہو یا بائبل، ناسترے دیمس کی پیشگوئیاں ہوں یا گیتا اور وید ۔۔۔ جس کا جو جی چاہتا ہے معانی و مفاہیم نکال کے کسی معروف سائنسی تھیوری سے جوڑ کر پیش کر دیتا ہے اور داد و تحسین سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے دیکھو، اس کلام میں یہ بھی ہے ارو وہ بھی ہے۔ بعد میں اگر وہ سائنسی تھیوری خود ہی غلط ثابت ہو جائے یا اس میں تغیر آ جائے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ اہاں، وہ تو تشریح کرنے والے کی غلطی تھی کہ درست مفہوم نہ سمجھ پایا۔
 

متلاشی

محفلین
اقبال ایک شاعر تھا۔ اور آپ جسے شاعری سے اتنا شغف حاصل ہے اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس فیلڈ کے لوگ کس قدر مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہیں فاتح
جی نہیں اس شعر میں اقبال نے قرآن کی آیت کی تشریح کی ہے
وَ السَّمَآ ئَ بَنَیْنٰھَا بِاَ یْدٍ وَّ اِ نَّ لَمُوْ سِعُوْ نَ ہ [5]
ترجمہ:۔ اور ہم ہی ہے جس نے آسمان کو اپنی دست قدرت سے پید ا کیا اور ہم ہی اسے پھیلارہے ہے۔
 

arifkarim

معطل
درحقیقت غیر مسلم اقوام نے اسلام کو بطور مذہب تو قبول نہیں کیا لیکن بطور تمدن کے قبول کرلیا ۔۔۔ اکثر اصول و قوانین اسلام معاشرت ہی سے لیے گئے ہیں ۔۔۔ یہ نئی سائنسی ایجادات ساری کی ساری مسلمان سائنس دانوں کی مرہونِ منت ہیں ۔۔۔ اکثر مسلمان سائنس دانوں کے نام بگاڑ کر انگلش میں اس طرح لکھ دئیے گئے ہیں کہ آج کے سائنس کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ یہ مسلمان سائنس دان تھا ۔۔۔ اور قرطبہ اور غرناطہ میں مسلمانوں نے اپنی غفلت کے سبب کھو دیا اور مسلمانوں کی ہی تحقیق اور کتابیں یورپ میں چلی گئیں ۔۔۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یورپ تک سائنسی علوم عرب دنیا سےمنتقل ہوئے جنہوں نے خود یہ علوم قدیم یونانیوں ، فارسیوں ، چینیوں اور ہندوؤں کی کتب سے اخذ کئے تھے۔ بہرحال یہاں بھی سارا کریڈٹ مغرب ہی کو جاتا ہے جس نے اس علم کے خزانے کی بنیاد پر جدید سائنسی نظام بنایا۔ جو مسلمانوں کے نظام کی طرح منجمد نہیں ہوا، بلکہ پھولتا پھلتا آج تک قائم و دائم ہے۔
 

متلاشی

محفلین
قرآن ، بائبل، گیتا وغیرہ سے ’’سائنس‘‘ اخذ کرتے وقت آپکو ’’تشریح‘‘ کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ تشریح کرنے والا کوئی سائنسدان تو ہوتا نہیں۔ زمانہ قدیم سے یہ تشریحات ہزاروں بار بدلی گئیں۔ دور حاضرکے تقاضوں کے مطابق اگر انہیں سائنسی کر دیا گیا ہے تو اسمیں کیا خاص بات ہے؟
جی نہیں تشریحات نہیں واضح اور بین آیات ہیں اس بارے میں ۔۔۔ جو آج کی سائنسی ایجادات کی پہلے سے خبر دے رہی ہیں ۔۔۔
 

arifkarim

معطل
اقبال ہی پر کیا موقوف، غالب کو بھی ایک دنیا سائنس دان مانتی ہے، یہیں محفل پر غالب کی سائنسی تھیوریز پر مشتمل کتاب کے اقتباسات موجود ہیں مثلاً
جہالت کی انتہاء ہو گئی۔ پھر تو امام غزالی ، ابن تیمیہ ، محمد بن عبدالوہاب اور مولانا موددی تک کو سائنسدان گردانا چاہئے۔
 

arifkarim

معطل
جی نہیں تشریحات نہیں واضح اور بین آیات ہیں اس بارے میں ۔۔۔ جو آج کی سائنسی ایجادات کی پہلے سے خبر دے رہی ہیں ۔۔۔
جب یہ سائنسی ایجادات مسلمانوں نے کرنی نہیں تھیں تو انکے بارہ میں خبر دینے کی کیا منطق ہوئی؟ خبر تو انکو دینی چاہئے تھی جن کا کام نت نئی ایجادات کرنا ہے تاکہ انکا وقت اور محنت بچ جاتی۔
 

فاتح

لائبریرین
جہالت کی انتہاء ہو گئی۔ پھر تو امام غزالی ، ابن تیمیہ ، محمد بن عبدالوہاب اور مولانا موددی تک کو سائنسدان گردانا چاہئے۔
مراسلہ مدون کیا تھا اضافی سطر شامل کرنے کے لیے۔ یہی تو لکھا تھا میں نے کہ
وہ اقبال کی شاعری ہو یا یا غالب کی شاعری، قرآن ہو یا بائبل، ناسترے دیمس کی پیشگوئیاں ہوں یا گیتا اور وید ۔۔۔ جس کا جو جی چاہتا ہے معانی و مفاہیم نکال کے کسی معروف سائنسی تھیوری سے جوڑ کر پیش کر دیتا ہے اور داد و تحسین سمیٹنے کی کوشش کرتا ہے دیکھو، اس کلام میں یہ بھی ہے ارو وہ بھی ہے۔ بعد میں اگر وہ سائنسی تھیوری خود ہی غلط ثابت ہو جائے یا اس میں تغیر آ جائے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ اہاں، وہ تو تشریح کرنے والے کی غلطی تھی کہ درست مفہوم نہ سمجھ پایا۔
 

متلاشی

محفلین
جب یہ سائنسی ایجادات مسلمانوں نے کرنی نہیں تھیں تو انکے بارہ میں خبر دینے کی کیا منطق ہوئی؟ خبر تو انکو دینی چاہئے تھی جن کا کام نت نئی ایجادات کرنا ہے تاکہ انکا وقت اور محنت بچ جاتی۔
آپ نے یہ مضمون پڑھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ بغیر پڑھے رائے دینا ۔۔۔ علمی خیانت کہلاتا ہے
 

arifkarim

معطل
اس قسم کے بہت سے موضوعات نیٹ پر عام ہیں۔ بات وہی ہے کہ جب آپ ایک" الہامی" کتاب کو سائنسی کتاب بنانے پر اڑ جائیں گے تو ایسے میں آپ خود اس کی حقانیت کو انسانی سائنس کے نتائج کے ذریعہ ثابت کرنے کیلئے کوشاں پائیں گے۔ جب آپکو پہلے ہی سے یقین ہے کہ یہ کتاب سو فیصد درست ہے تو ایسے میں آپکو اسکا جدید سائنس کیساتھ تقابل کرنے کی ضرور ت ہی محسوس نہیں ہونی چاہئے۔
حقیقی الہامی کتاب اپنی حقانیت کیلئے کسی بھی انسانی سائنس کے تقابل کی محتاج نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
مجھے لگتا ہے "فوزِ مبین در ردِّ حرکتِ زمین یہاں لگانی ہی پڑے گی جس میں
اس قسم کے بہت سے موضوعات نیٹ پر عام ہیں۔ بات وہی ہے کہ جب آپ ایک" الہامی" کتاب کو سائنسی کتاب بنانے پر اڑ جائیں گے تو ایسے میں آپ خود اس کی حقانیت کو انسانی سائنس کے نتائج کے ذریعہ ثابت کرنے کیلئے کوشاں پائیں گے۔ جب آپکو پہلے ہی سے یقین ہے کہ یہ کتاب سو فیصد درست ہے تو ایسے میں آپکو اسکا جدید سائنس کیساتھ تقابل کرنے کی ضرور ت ہی محسوس نہیں ہونی چاہئے۔
حقیقی الہامی کتاب اپنی حقانیت کیلئے کسی بھی انسانی سائنس کے تقابل کی محتاج نہیں۔
مجھے لگتا ہے احمد رضا خان بریلوی کا رسالہ "فوزِ مبین در ردِّ حرکتِ زمین" یا "نورِ آیاتِ فرقان بسکونِ زمین و آسمان" کا مطالعہ کروانا زیادہ بہتر ہے جس میں حضرت نے 10 قرآنی آیات سے ثابت کر دیا ہے زمین گردش نہیں کرتی اور ساکن ہے۔ اور اسے قرآن کا معجزہ قرار دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا تھا کہ زمین ساکن ہے، گردش میں نہیں!
اعلیٰ حضرت یقیناً وکی پیڈیا پر مضامین لکھنے والوں سے بڑے اسلامی عالم تھے۔ ان کا کہا زیادہ معنی رکھتا ہو گا۔
 
Top