سفر لاحاصل ۔ از ناعمہ عزیز

ناعمہ عزیز

لائبریرین
زمیں سے آسمانوں تک
سفر جو آخری ہے نا
میں اسکی منزل آنے تک
گزرتے راستوں کے بیچ
فقط تیرےگماں پاؤں
بتا اے جانے والے تُو
کہاں تیرے نشاں پاؤں ؟
تصور سے حقیقت تک
میں ہر منظر میں کھو جاؤں
مگر آنکھوں کے کھلنے پر
میں ذہن و دل میں اندر تک
بہت آہ و فغاں پاؤں
بتا اے جانے والے تُو
کہاں تیرے نشاں پاؤں ؟
از:ناعمہ عزیز
 
آخری تدوین:
میں اسکی منزل آنے میں
گزرتے راستوں کے بیچ
ترے سارے گماں پاؤں
میں اس کی منزل آنے تک
فقط تیرے
گماں پاؤں

ایسا کچھ کر لیں پتر، اس سے "بیچ" کے وزن کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا اور معنویت میں بھی ایک مخصوص تبدیلی آ جائے گی۔ معنوی تبدیلی اس نوعیت کی ہوگی کہ کیا راستے بھر میں کسی کے حوالے سے تمام خیالات یکجا کرنا مقصود ہے؟ (یوں خیالات محدود ہو رہے ہیں کیوں کہ ان کا اتمام بیان ہو رہا ہے) یا پھر سارے راستے کسی کا خیال قائم رکھنا ہے؟ (جس کی کوئی انتہا نہیں۔)
خوابوں سے حقیقت تک
یہاں وزن کچھ ڈانوا ڈول ہو رہا ہے اس لیے اس کے شروع میں "میں" کا اضافہ کیا جا سکتا ہے لیکن ایسا کرنے سے بعد والے مصرعے کا "میں" بھونڈا لگے گا۔ لہٰذا اس میں کچھ یوں تبدیلی کی جا سکتی ہے:

تصور سے حقیقت تک
میں ذہن و دل کے اندر تک
میں ذہن و دل میں اندر تک
 

عینی مروت

محفلین
مگر آنکھوں کے کھلنے پر
میں ذہن و دل میں اندر تک
بہت آہ و فغاں پاؤں
بتا اے جانے والے تُو
کہاں تیرے نشاں پاؤں ؟

واہ! کیا خوب لکھا ہے ناعمہ!
 
Top