بھای جان ان تین سالوں میں ایک بھی لمہ ایسا نہیں گزرا جس میں ماں کی یاد اور پیار فراموش ہوا ہو... ہمیں ابھی تک یقین ہی نہیں کہ وە ہم سے بچھڑ گئ ہیں.. ہمیں ایسا لگتا ہے کہ وہ کہیں گئ ہیں اور آ جایں گی...
ماں مرے تے ماپے مکدے تے پیؤ مرے گھر ویلا
شالا مرن نہ ویر کسے دے اجڑ جاندا جے میلہ
باپ مرے سر ننگا ہووئے ویر مرن کنڈ خالی
ماواں بعض محمد بخشا کون کرے رکھوالی
بھائی بھائياں دے درد ونڈاون بھائی بھاہیاں دیا بانہواں
باپ نے سر دے تاج محمد تے ماواں ٹھنڈیاں چھاواں
ی
یہ پاکستانی ہیں کب .. یہ سب تو چھٹیاں منانے آتے ہیں پاکستان اور وزارت عظمی کے مزے لوٹ کر اپنے اصلی وطن کوچ کر جاتے ہیں جہاں ان کے بنک بیلنس ہیں گھر بار ہیں .. پاکستان میں تو انجواےمنٹ کے لئے آتے ہیں....
بقول شاعر
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
انجام گلستاں کیا ہو گا
اگر آپ کا کوی پیارا یا آپ کے گردو نواع میں کوی بھی کینسر جیسے موزی مرض میں مبتلا ہے توبراہ کرم اس کو پڑھیے اور فوری طور پر دیے ہوے نمبر پر رابطہ کریں
اور پلیز اس کو صدقہ جاریہ سمجھ کر آگے شیر کریں
Nadia Khan
Mar 27, 2012
Treatment of Cancer by herbs(FREE)
I just want to convey this message...
ماں جی کی یاد میں
27
مئ2011 کو جب بہاولپور شہر کی مسجدوں میں مووزنوں نے تہجد کی نماز کے لئے الله اکبر کی صدا بلند کی تو آئ.سی.یو میں ماں جی کے سرہانے پر لگی ای.سی.جی.. اور بلڈ پریشر مانیٹرز کی سکرینوں میں اچانک اک ہلچل سی ہوئ اور پھر ہمیشہ کے لئے خاموش ہو گئیں..
ماں جی نے آنکھ بھی اسی شہر...