جسے بار بار ملے تھے تم ، وہ میرے سوا کوئی اور تھا
مرے دل کو تاب نظر کہاں ، تمہیں دیکھتا کوئی اور تھا
میں فریب خوردہ راہ غم ، چلا سکے ساتھ قدم قدم
مرے ہمسفر نہیں جانتے ، مرا راستہ کوئی اور تھا
گل تازہ یہ ترا رنگ و بو ، ہوا سب سے بڑھ کے ترا عدو
کسی اور نے تجھے چن لیا ، تجھے چاہتا کوئی اور تھا...