شاہین عباس جدید شاعری میں ایک معتبر نام ہے ان کی یہ خوبصورت غزل اردو محفل کی نذر!

بنتِ آدم

محفلین
عہدِ جفا سے وصل کا لمحہ جدا کرو
منزل سے گرد، گرد سے رستا جدا کرو
میں تھا کہ اپنے آپ میں خالی سا ہوگیا
اس نے تو کہہ دیا ، مرا حصہ جدا کرو
شب زادگاں! تم اہل خبر سے نہیں،سو تم
اپنا مدار ، اپنا مدینہ جدا کرو
اک نقش ہو نہ پائے ادھر سے ادھر مرا
جیسا تمہیں ملا تھا میں ، ویسا جدا کرو
اس فکر بیش وکم کو بھلا کر کبھی ، مجھے
جتنی جدائی شرط ہے ، اتنا جدا کرو
 

فاتح

لائبریرین
میں تھا کہ اپنے آپ میں خالی سا ہوگیا​
اس نے تو کہہ دیا ، مرا حصہ جدا کرو​
واہ کیا خوبصورت شعر ہے۔۔۔​
اک نقش ہو نہ پائے ادھر سے ادھر مرا​
جیسا تمہیں ملا تھا میں ، ویسا جدا کرو​
اور یہ شعر پڑھ کے مجھے ایک اور شعر یاد آ گیا​
غارت گرِ چمن! یہ تلافی کی شرط ہے​
جو شاخ جس جگہ تھی وہیں چاہیے مجھے​
 

بنتِ آدم

محفلین

واہ کیا خوبصورت شعر ہے۔۔۔​

اور یہ شعر پڑھ کے مجھے ایک اور شعر یاد آ گیا​
غارت گرِ چمن! یہ تلافی کی شرط ہے​
جو شاخ جس جگہ تھی وہیں چاہیے مجھے​
نصیر کوٹی کی غزل کا ہی ایک شعر کہ

جس پر کسی کا طنز نہ تضحیک ہو گراں
ایسی شکن سے پاک جبیں چاہیئے مجھے
 
Top