شعر لکھیں اور اس کی مزاحیہ تشریح لکھیں

میں نے پوچھا کہ زندگی کیا ہے
ہاتھ سے گر کے جام چھوٹ گیا


شاعر صاحب بلا نوش ہونے کی وجہ سے پی کر دوسروں سے پوچھ رہے تھے کہ زندگی کیا ہے؟ اتنے میں انکے ہاتھ سے جام چھوٹ‌ اورشیشے کی کرچیاں ان کے پاؤں میں آلگیں اور لگے گالیان بکنے۔ باقی مجھے معلوم نہیں کہ کیا ہوا۔
 

فریب

محفلین
جب سے میں چلا ہوں میری منزل پہ نظر ہے
میری آنکھ نے کبھی راہ کا پتھر نہیں دیکھا

اس شعر میں شاعر بتانا چاھتا ہے کہ وہ جب سے چلا ہے اس نے کسی پتھر کو نہیں دیکھا ہو بلکہ وہ تو شروع سے ہی منزل کو دیکھ رہا ہے کیوں کہ اس کی منزل اس کی آنکھوں پر لگی ہوئی عینک تھی۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ماوراء

محفلین
فریب۔۔۔یہاں کوئی شعر لکھ دو۔۔تاکہ میں بھی اس کی تشریح کروں۔۔کوئی ایسا لکھنا ۔۔جس کی تشریح مزاحیہ بن سکے۔۔۔

مجھے تو شعر ہی نہیں ملتے۔۔۔ :roll: :p :?
 

فریب

محفلین
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم
جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہِ یار ہم نے قدم قدم
تجھے یادگار بنا دیا
لیں ماوراء sis اس کی تشریح کر دیں
 

ماوراء

محفلین
فریب نے کہا:
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم
جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہِ یار ہم نے قدم قدم
تجھے یادگار بنا دیا
لیں ماوراء sis اس کی تشریح کر دیں
یہ تو کوئی زیادہ ہی مشکل ہے۔۔۔ :? :wink:



ہائے۔۔مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی۔۔۔۔ :p :(


میرے بھیا۔۔۔آپ ہی اس کی کر دو۔۔۔ابھی ویسے بھی میں جلدی میں ہوں۔۔۔اب کی بار آسان سا لکھنا۔۔۔اوکے!!
 
اسکی تو تشریح کرنا ہی محال ہے اوپر سے مزاحیہ بھی۔

البتہ:
مت سمجھو جنوں سب ختم ہوا
ویرانے ابھی کچھ باقی ہیں

شاعر صاحب کا تعلق جنات نکالنے والے پیروں سے لگتا ہے اس شعر کے ذریعے مریدوں کے ڈرا رہے ہیں کہ “ تم لوگ یہ مت سمجھ کہ جنوں کے زمانے ختم ہوچکے ہیں اور یہ کسی ویرانے میں جانے سے گریز کرو، کل کلاں کو جن چمٹ گیا تو پھر کون ناک میں دھونیاں دیتا پھرے گا۔“

کیا خیال ہے؟
 

فریب

محفلین
فریب نے کہا:
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم
جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہِ یار ہم نے قدم قدم
تجھے یادگار بنا دیا
لیں ماوراء sis اس کی تشریح کر دیں
شاعر کوئی بھنگی قسم کا تھا اس لیئے کہ رہا ہے کہ جہاں بھی رکے تو ایسے رکے کہ زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد اور جب چلے تو کیسی گاڑی کے نیچے آ کر جان سے گزر گئے۔۔۔ یوں یار کے راستے کو یادگار بنادیا کہ وہاں گاڑیوں کا اڈا بنا دیا۔۔۔۔۔۔ :wink: :wink:
 

ماوراء

محفلین
فریب نے کہا:
فریب نے کہا:
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم
جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہِ یار ہم نے قدم قدم
تجھے یادگار بنا دیا
لیں ماوراء sis اس کی تشریح کر دیں
شاعر کوئی بھنگی قسم کا تھا اس لیئے کہ رہا ہے کہ جہاں بھی رکے تو ایسے رکے کہ زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد اور جب چلے تو کیسی گاڑی کے نیچے آ کر جان سے گزر گئے۔۔۔ یوں یار کے راستے کو یادگار بنادیا کہ وہاں گاڑیوں کا اڈا بنا دیا۔۔۔۔۔۔ :wink: :wink:
تھینکس بھیا۔۔۔ :(
 
ابنِ مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

اس میں غالب فرما رہے ہیٰں کہ اگر کوئی ابن مریم تھا تو تھا مجھے اس سے کیا غرض ۔ میں تو اس کو جانوں جو میرے دکھ درد کی کوئی دوا کرے ، کافی خود غرض‌ سے لگ رہے ہیں اس شعر میں چاچا غالب
 

فریب

محفلین
ماوراء نے کہا:
فریب نے کہا:
فریب نے کہا:
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم
جو چلے تو جاں سے گزر گئے
رہِ یار ہم نے قدم قدم
تجھے یادگار بنا دیا
لیں ماوراء sis اس کی تشریح کر دیں
شاعر کوئی بھنگی قسم کا تھا اس لیئے کہ رہا ہے کہ جہاں بھی رکے تو ایسے رکے کہ زمیں جنبد نہ جنبد گل محمد اور جب چلے تو کیسی گاڑی کے نیچے آ کر جان سے گزر گئے۔۔۔ یوں یار کے راستے کو یادگار بنادیا کہ وہاں گاڑیوں کا اڈا بنا دیا۔۔۔۔۔۔ :wink: :wink:
تھینکس بھیا۔۔۔ :(
you are most welcome sis
 

شمشاد

لائبریرین
جتھے بندا ناں بندے دی ذات ھوئے۔۔۔۔ کی بجائے
“جتھے بندا ناں بندے دا پتر ہووے “ لکھنا تھا
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
لفظِ بور

شمشاد نے کہا:
شارق مستقیم نے کہا:
شمشاد نے کہا:
آ گیا لڑائی میں اگر عین وقتِ نماز
قبلہ رُو ہو کے زمیں بوس ہوئی قوم حجاز

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز

تشریح : شاعر کہتا ہے کہ لڑائی لڑتے لڑتے اگر نماز کا وقت آ گیا تو حجاز کی قوم قبلہ کیطرف منہ کر کے سجدے میں چلی گئی، محمود اور ایاز (یہ دونوں بھی لڑائی میں شریک تھے) دونوں ایک ہی صف میں کھڑے ہوئے تھے کہ ادھر سے دشمن نے حملہ کر دیا، اور چونکہ یہ سب سجدے میں تھے اس لیئے سب کے سب مارے گئے اور کوئی بھی بندہ نہ بچا۔

اشعار میں غلطی کی ہے مگر تشریح خوب ہے شمشاد!

سیدہ شگفتہ نے کہا:
شمشاد بھائی ،
شعر غلط لکھ کر بور تو نہ کریں :)
:)

دونوں نے فتوی تو دے دیا کہ شعر غلط ہے لیکن تصحیح کرنے سے کیوں شرما رہے ہیں آپ دونوں؟



شمشاد بھائی ، صاحبانِ فتویٰ کی موجودگی میں فتوٰی جاری کرنے کی ہمت ۔۔۔ یہ مجال نہیں ۔ اور شرمانا کیسا ،

ہوئی تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی تھا

کلیاتِ اقبال کی واپسی کا انتظار ہے تا کہ شعر کی صحت میں کوئی شک نہ رہے ، دوسری وجہ یہ کہ آپ سے امید ہے کہ آپ خود ہی بحرِ تشریح سے نکل کر کلیاتِ اقبال ڈھونڈ لائیں ۔ میری یادداشت میں شعر اس طرح محفوظ ہے

دردِدل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کروبیاں

اب آپ ذرا کلیاتِ اقبال سے سند لادیں اسکی اور ہاں پہلے شعر کی بھی۔
 
Top