آج کی آیت

نبیل

تکنیکی معاون
[AYAH]33:56[/AYAH]

[ARABIC]إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا[/ARABIC]

ترجمہ:

اللہ اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں۔ مومنو تم بھی ان پر دُرود اور سلام بھیجا کرو (فتح محمد جالندھری)
 

شمشاد

لائبریرین
انسان کبھی مندرجہ ذیل آیات پر غور کرئے اور تھوڑا سا سوچے کہ اک ذرہ برابر بھی نیکی ضائع نہ ہو گی اور اک ذرہ برابر برائی بھی چھپائی نہ جا سکے گی۔ بڑی نیکیاں اور بڑی برائیاں تو دور کی بات ہیں۔

فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ۔ 99:7

وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ۔ 99:8

تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا۔ اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ اسے (بھی) دیکھ لے گا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ایک مرتبہ پیس ٹی وی پر ڈاکٹر نائیک نے برائیوں سے بچنے کے ضمن میں قران کی ایک آیت کا ذکر کیا تھا جس میں آیا تھا ولا تتبعو خطوت الشیطن یعنی شیطان کی پیروی نہ کرو۔ اسے میں نے ایک قران سرچ انجن سرچ ٹرتھ کے ذریعے تلاش کیا تو اس سے ذیل کی آیات ملیں:

[AYAH]2:168[/AYAH]

[ARABIC]يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُواْ مِمَّا فِي الأَرْضِ حَلاَلاً طَيِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ[/ARABIC]
ترجمہ: اے لوگو! زمین کی چیزوں میں سے جو حلال اور پاکیزہ ہے کھاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (طاہر القادری)

[AYAH]2:208[/AYAH]
[ARABIC]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ ادْخُلُواْ فِي السِّلْمِ كَآفَّةً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ[/ARABIC]
ترجمہ: اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ، اور شیطان کے راستوں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (طاہر القادری)

[AYAH]6:141[/AYAH]
[ARABIC]وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا كُلُواْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ[/ARABIC]
ترجمہ: اور (اس نے) بار برداری کرنے والے (بلند قامت) چوپائے اور زمین پر (ذبح کے لئے یا چھوٹے قد کے باعث) بچھنے والے (مویشی پیدا فرمائے)، تم اس (رزق) میں سے (بھی بطریقِ ذبح) کھایا کرو جو اﷲ نے تمہیں بخشا ہے اور شیطان کے راستوں پر نہ چلا کرو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (طاہر القادری)

[AYAH]24:21[/AYAH]
[ARABIC]يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَا مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُزَكِّي مَن يَشَاءُ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ[/ARABIC]
ترجمہ: اے ایمان والو! شیطان کے راستوں پر نہ چلو، اور جو شخص شیطان کے نقوشِ قدم پر چلتا ہے تو وہ یقیناً بے حیائی اور برے کاموں (کے فروغ) کا حکم دیتا ہے، اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی شخص بھی کبھی (اس گناہِ تہمت کے داغ سے) پاک نہ ہو سکتا لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک فرما دیتا ہے، اور اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے (طاہر القادری)
 

نبیل

تکنیکی معاون
[AYAH]2:156[/AYAH]
[ARABIC]
الَّذِيْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِيْبَةٌ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَ[/ARABIC]

ترجمہ: ن حالات میں جو لوگ صبر کریں اور جب کوئی مصیبت پڑے ، تو کہیں کہ ”ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جا نا ہے (ابوالاعلی مودودی)
 

نیلم

محفلین
وَ لْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ؕ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۝۱۰۴

اور تم میں سے ایسے لوگوں کی ایک جماعت ضرور ہونی چاہئے

جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں اور بھلائی کا حکم دیں

اور برائی سے روکیں، اور وہی لوگ بامراد ہیں۔

سورہ آل عمران آیت نمبر 104
 

زلفی شاہ

لائبریرین
اَلآبِذِکرِاللہِ تَطمَئِنُ القُلُوبُ
سن لو! اللہ تعالیٰ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے (الرعد28)
 

شمشاد

لائبریرین
وَالْعَصْرِ۔
إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ۔
إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۔

زمانہ کی قَسم (جس کی گردش انسانی حالات پر گواہ ہے)۔ (یا:- نمازِ عصر کی قَسم (کہ وہ سب نمازوں کا وسط ہے)۔ (یا:- وقتِ عصر کی قَسم (جب دن بھر چمکنے والا سورج خود ڈوبنے کا منظر پیش کرتا ہے)۔ (یا:- زمانۂ بعثتِ مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قَسم (جو سارے زمانوں کا ماحصل اور مقصود ہے)۔

بیشک انسان خسارے میں ہے (کہ وہ عمرِ عزیز گنوا رہا ہے)۔

سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتے رہے اور (معاشرے میں) ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے اور (تبلیغِ حق کے نتیجے میں پیش آمدہ مصائب و آلام میں) باہم صبر کی تاکید کرتے رہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
الم ﴿١
الف لام میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)

ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿٢
(یہ) وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے۔

الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ﴿٣
جو غیب پر ایمان لاتے اور نماز کو (تمام حقوق کے ساتھ) قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (ہماری راہ) میں خرچ کرتے ہیں۔

وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٤
اور وہ لوگ جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا (سب) پر ایمان لاتے ہیں، اور وہ آخرت پر بھی (کامل) یقین رکھتے ہیں۔

أُولَ۔ٰئِكَ عَلَىٰ هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ ۖوَأُولَ۔ٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿٥
وہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی حقیقی کامیابی پانے والے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
[arabic]وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّ‌سُولِ سَبِيلًا [/arabic] [ayah]25:27[/ayah]
اور اس دن ظالم شخص اپنے ہاتھوں کو چبا چبا کر کہے گا ہائے کاش کہ میں نے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی راه اختیار کی ہوتی
[arabic]يَا وَيْلَتَىٰ لَيْتَنِي لَمْ أَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيلًا [/arabic] [ayah]25:28[/ayah]
ہائے افسوس کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا
[arabic]لَّقَدْ أَضَلَّنِي عَنِ الذِّكْرِ‌ بَعْدَ إِذْ جَاءَنِي ۗ وَكَانَ الشَّيْطَانُ لِلْإِنسَانِ خَذُولًا[/arabic] [ayah]25:29[/ayah]
اس نے تو مجھے اس کے بعد گمراه کردیا کہ نصیحت میرے پاس آپہنچی تھی اور شیطان تو انسان کو (وقت پر) دغا دینے والا ہے
[arabic]وَقَالَ الرَّ‌سُولُ يَا رَ‌بِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَ۔ٰذَا الْقُرْ‌آنَ مَهْجُورً‌ا[/arabic] [ayah]25:30[/ayah]
اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بےشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا
(ترجمہ محمد جونا گڑھی)
 
وَإِن تُطِعْ أَكْثَرَ‌ مَن فِي الْأَرْ‌ضِ يُضِلُّوكَ عَن سَبِيلِ اللَّ۔هِ ۚ إِن يَتَّبِعُونَ إِلَّا الظَّنَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَخْرُ‌صُونَ
اور دنیا میں زیاده لوگ (اكثريت ) ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو وه آپ کو اللہ کی راه سے بے راه کردیں وه محض بے اصل خیاﻻت پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں (116)سورة الأنعام
 

شمشاد

لائبریرین
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿١٨٣﴾ - البقرۃ

O you who believe, fasting is decreed for you, as it was decreed for those before you, that you may attain salvation.

اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
 
إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّ۔هِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَ‌زَقْنَاهُمْ سِرًّ‌ا وَعَلَانِيَةً يَرْ‌جُونَ تِجَارَ‌ةً لَّن تَبُورَ‌ ﴿٢٩﴾ لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَ‌هُمْ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ غَفُورٌ‌ شَكُورٌ‌ ﴿٣٠
و لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے پوشیده اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وه ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خساره میں نہ ہوگی (29) تاکہ ان کو ان کی اجرتیں پوری دے اور ان کو اپنے فضل سے اور زیاده دے بےشک وه بڑا بخشنے واﻻ قدردان ہے (30)
سورة فاطر
 

یوسف-2

محفلین
وَالْعَصْرِ۔
إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ۔
إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۔

زمانہ کی قَسم (جس کی گردش انسانی حالات پر گواہ ہے)۔ (یا:- نمازِ عصر کی قَسم (کہ وہ سب نمازوں کا وسط ہے)۔ (یا:- وقتِ عصر کی قَسم (جب دن بھر چمکنے والا سورج خود ڈوبنے کا منظر پیش کرتا ہے)۔ (یا:- زمانۂ بعثتِ مصطفی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی قَسم (جو سارے زمانوں کا ماحصل اور مقصود ہے)۔

بیشک انسان خسارے میں ہے (کہ وہ عمرِ عزیز گنوا رہا ہے)۔

سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتے رہے اور (معاشرے میں) ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے اور (تبلیغِ حق کے نتیجے میں پیش آمدہ مصائب و آلام میں) باہم صبر کی تاکید کرتے رہے۔
جزاک اللہ خیرا
بہت ہی زبردست اور چشم کشا سورۃ مبارکہ ہے۔ اس آہت مبارکہ میں اللہ تبارک تعالیٰ نے قسم کھا کر کہا ہے کہ دنیا کے تمام انسان خسارے میں ہیں۔ (اور خسارے میں وہی لوگ ہوں گے جو بعد از موت جنت کی بجائے جہنم کے حقدار ٹھہریں گے۔) سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے اپنی زندگی میں مندرجہ ذیل چار قسم کے کام کئے۔ سیدھے سادے الفاظ میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ جنت میں جانے کے لئے دنیا میں چار کام کرنے لازمی ہیں۔ ان چاروں کاموں کو کئے بغیر، اس صورت کی رو سے ہم کامیاب نہیں ہوسکتے۔
  1. ایمان لانا ۔ جو قرآن اور صحیح احادیث میں بتائے گئے ایمانیات پردل سے ایمان لائے، زبان سے اس ایمان کا اقرار کیا اور عمل سے اس ایمان کی تصدیق کی
  2. نیک عمل کرنا ۔ قرآن و حدیث کے مطابق کم از کم جملہ فرائض کی ادائیگی اور تمام حرام سے اجتناب کرتے ہوئے نیک اعمال کرتے رہے۔ اور اس میں کمی بیشی ، خطا و غلطی پر اللہ کے حضور توبہ کرتے رہے
  3. ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرنا۔ یعنی اپنے روابط کی حد تک ایک دوسرے (مسلم اور غیر مسلم دونوں) کو حق یعنی اسلام کی دعوت دینا۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ ”تبلیغ دین“ فرض کفایہ ہے۔ جیسے سورۃ آل عمران آیت۔104 میں کہا گیا ہے کہ تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائے اور برے کاموں سے روکے۔ اس آیت میں ”اجتماعی گروپ“ کی بات کی گئی ہے کہ معاشرے میں مختلف اجتماعی کاموں کے لئے قائم کردہ مختلف اجتماعی گروپوں میں ایک گروپ ایسا بھی ہونا چاہئے جو خالصتاً امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا کام کرے۔ یعنی گروپ بناکر یہ کام کرنا ”فرض کفایہ ہے“ کہ اگر کسی سماج کے گروپوں میں سے ایک گروپ بھی یہ کام کر رہا ہے تو باقی گروپ دیگر کام کر سکتے ہیں۔ لیکن اگر تمام گروپوں میں سے کوئی ایک گروپ بھی تبلیغی کام نہیں کر رہا تو سارے گروپ گنہگار ہوں گے۔ واللہ اعلم بالصواب ۔ انفرادی سطح پر، اس سورۃ العصر کی رو سے ہر مسلمان چار لازمی کام ( بشمول تبلیغ دین، حق کی تلقین) کئے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا، جنت میں نہیں جاسکتا۔ گویا انفرادی طور پر تبلیغ دین ہر مسلم پر فرض ہے۔ اب یہ اس کی صلاحیت، استطاعت، وسائل اور حالات پر منحصر ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش کے لوگوں کو حق کی دعوت کیسے دیتا ہے۔ جیسے یہاں اس دھاگہ میں بھی ہم سب عملاً دعوت دین ہی کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ ہمیں یہ کام دیگر کاموں کے ساتھ سااتھ کرتے رہنا چاہئے تاکہ ان لوگون میں شامل نہ ہون جن کے خسارے میں رہنے کی اللہ تبارک تعالیٰ نے قسم کھائی ہے۔
  4. صبر کرنا۔ ایمان لانا اور نیک عمل کرنا۔ یہ دو ایسے کام ہیں، جن پر کفار اور شیطان کے چیلون کو کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔ آپ جو بھی ایمان رکھین۔ جتنی چاہیں نمازیں پڑھیں، روزے رکھیں، حج کریں، زکوٰۃ دیں۔ کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا کہ بقول ان کے یہ آپ کا ”پرسنل معاملہ“ ہے۔ لیکن جونہی کوئی مسلمان ”تبلیغ“ کے لئے کھڑا ہوتا ہے، حق کے پیغام کو عام کرنے اور ایک دوسرے کو بتلانے کی کوشش کرتا ہے، کفار تو کفار، مسلمانوں میں سے بھی لوگ اعتراض کرنے لگتے ہیں۔ اس کے راستے کی دیوار بننے لگتے ہیں۔ اس کے لئے مشکلات کھڑی کرنے لگتے ہیں۔ اس کی زندگی اجیرن کرنے لگتے ہیں۔ ایسے میں اللہ کے فرمان کے مطابق ہمیں صبر کرنا چاہئے اور حق کی تلقین کا کام جاری رکھنا چاہئےکہ صبر کے بغیر ہم ان مشکلات کا سامنا نہیں کرسکتے۔
اللہ ہم سب کو یہ چاروں کام کرتے رہنے اور روز قیامت اللہ کے حضور سُر خرو ہونے کی توفیق دے آمین
 

نبیل

تکنیکی معاون
[ayah]49:11[/ayah]

[arabic]یا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَ۔ٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ[/arabic]

ترجمہ:
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا بہت بری بات ہے جو لوگ اس روش سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں۔ (ابوالاعلی مودودی)
 
مُّحَمَّدٌ رَّ‌سُولُ اللَّ۔هِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ‌ رُ‌حَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَ‌اهُمْ رُ‌كَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّ۔هِ وَرِ‌ضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ‌ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَ‌اةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْ‌عٍ أَخْرَ‌جَ شَطْأَهُ فَآزَرَ‌هُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّ‌اعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ‌ ۗ وَعَدَ اللَّ۔هُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَ‌ةً وَأَجْرً‌ا عَظِيمًا ﴿٢٩
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں )یعنی ان کے صحابہ( کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں )صحابہ کو ( دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کی نشانی ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے، مثل اسی کھیتی کے جس نے اپنا انکھوا نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وه موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے، ان ایمان والوں اور نیک اعمال والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ﺛواب کا وعده کیا ہے (29)
محمدؐ اللہ کے رسول ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں رحیم ہیں تم جب دیکھو گے اُنہیں رکوع و سجود، اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے سجود کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ الگ پہچانے جاتے ہیں یہ ہے ان کی صفت توراۃ میں اور انجیل میں اُن کی مثال یوں دی گئی ہے کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے پہلے کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی، پھر وہ گدرائی، پھر اپنے تنے پر کھڑی ہو گئی کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تاکہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں ۔اِس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے (29)
سورۃ الفتح =29
 
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّ۔هَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ ﴿٢٠٤﴾ وَإِذَا تَوَلَّىٰ سَعَىٰ فِي الْأَرْ‌ضِ لِيُفْسِدَ فِيهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْ‌ثَ وَالنَّسْلَ ۗ وَاللَّ۔هُ لَا يُحِبُّ الْفَسَادَ ﴿٢٠٥﴾ وَإِذَا قِيلَ لَهُ اتَّقِ اللَّ۔هَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ ۚ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ ۚ وَلَبِئْسَ الْمِهَادُ ﴿٢٠٦


بعض لوگوں کی دنیاوی غرض کی باتیں آپ کو خوش کر دیتی ہیں اور وه اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواه کرتا ہے، حاﻻنکہ دراصل وه زبردست جھگڑالو ہے (204) جب وه لوٹ کر جاتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے کی اور کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو ناپسند کرتا ہے (205) اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈر تو تکبر اور تعصب اسے گناه پر آماده کر دیتا ہے، ایسے کے لئے بس جہنم ہی ہے اور یقیناً وه بد ترین جگہ ہے (206)
××××××××××
انسانوں میں کوئی تو ایسا ہے، جس کی باتیں دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت بھلی معلوم ہوتی ہیں، اور اپنی نیک نیتی پر وہ بار بار خد ا کو گواہ ٹھیرا تا ہے، مگر حقیقت میں وہ بد ترین دشمن حق ہوتا ہے (204) جب اُسے اقتدار حاصل ہو جاتا ہے، تو زمین میں اُس کی ساری دوڑ دھوپ اس لیے ہوتی ہے کہ فساد پھیلائے، کھیتوں کو غارت کرے اور نسل انسانی کو تباہ کرے حالاں کہ اللہ (جسے وہ گواہ بنا رہا تھا) فساد کو ہرگز پسند نہیں کرتا (205) اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر، تو اپنے وقار کا خیال اُس کو گناہ پر جما دیتا ہے ایسے شخص کے لیے تو بس جہنم ہی کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے (206)
سورۃ البقرۃ
 
و اذا قیل لھم آمنوا کما آمن النّاس قالواانؤمن کما آمن السّفھاء الا انّھم ھم السّفھاء ولٰکن لّا یعلمون۔۔۔۔(سورہ بقرہ۔آیت 13)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (تم بھی) ایمان لاؤ جیسے (دوسرے) لوگ ایمان لے آئے ہیں، تو کہتے ہیں: کیا ہم بھی (اسی طرح) ایمان لے آئیں جس طرح (وہ) بیوقوف ایمان لے آئے، جان لو! بیوقوف (درحقیقت) وہ خود ہیں لیکن انہیں (اپنی بیوقوفی اور ہلکے پن کا) علم نہیں
 
Top