انور شعور غزل ۔ بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا ۔ انور شعور

محمداحمد

لائبریرین
غزل
بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا
یہ دورِ آخرِ دیوانگی ہے، بیت جائے گا

کسی کی زندگی ضائع نہ ہوگی اب محبت میں
کوئی دھوکا نہ دے گا اب کوئی دھوکا نہ کھائے گا

نہ اب اُترے گا قدسی کوئی انسانوں کی بستی پر
نہ اب جنگل میں چرواہا کوئی بھیڑیں چرائے گا

گروہِ ابنِ آدم لاکھ بھٹکے، لاکھ سر پٹکے
اب اس اندر سے کوئی راستہ باہر نہ آئے گا

بشر کو دیکھ کر بے انتہا افسوس ہوتا ہے
نہ معلوم اس خراباتی کو کس دن ہوش آئے گا

مٹا بھی دے مجھے اے مصور! تا بہ کہ آخر
بنائے گا بگاڑے گا، بگاڑے گا بنائے گا

محبت بھی کبھی اے دوست! تردیدوں سے چھپتی ہے
کسے قائل کرے گا تو، کسے باور کرائے گا

غنیمت جان اگر دو بول بھی کانوں میں پڑ جائیں گے
کہ پھر یہ بولنے والا نہ روئے گا ، نہ گائے گا

شعور آخر اُسے ہم سے زیادہ جانتے ہو تم؟
بہت سیدھا سہی لیکن تمھیں تو بیچ کھائے گا

انور شعورؔ
 

الف عین

لائبریرین
اور کیا کیا ٹائپ کر رہے ہیں @محمداحمد؟ میں نے اس ماہ اپ ڈیٹ کرنے کے لئے انور شعور کا انتخاب رکھا تھا، اس ماہ مزید پینڈنگ کر دوں اگر مزید کچھ اضافہ ممکن نہ ہو تو۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اور کیا کیا ٹائپ کر رہے ہیں @محمداحمد؟ میں نے اس ماہ اپ ڈیٹ کرنے کے لئے انور شعور کا انتخاب رکھا تھا، اس ماہ مزید پینڈنگ کر دوں اگر مزید کچھ اضافہ ممکن نہ ہو تو۔

جی اعجاز صاحب،

انور شعور کی اندوختہ زیرِ مطالعہ ہے، کچھ اور غزلوں کا انتخاب انشاءاللہ فرصت ملتے ہی شامل کروں گا پھر آپ بھلے سے ای بک مکمل کر لیجے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
عارضی طور پر کتاب تو اپ لوڈ کر دی ہے، بزم تصور کے نام سے۔ مزید اپ ڈیٹ بعد میں کر دوں گا۔
 

طارق شاہ

محفلین

غنیمت جان اگر دو بول بھی کانوں میں پڑ جائیں
کہ پھر یہ بولنے والا، نہ روئے گا ، نہ گائے گا
:)

 
Top