کیا گوگل پلس ، فیس بک کا مقابلہ کر سکے گا؟

کیا گوگل پلس ، فیس بک کا مقابلہ کر سکے گا؟


  • Total voters
    22
میرے خیال میں گوگل پلس ، فیس بک کا مقابلہ کر سکتا ہے ۔ مگر گوگل پہلے بھی ایسی ناکام کوشش “گوگل بز“ اور “گوگل ویو “ کی صورت میں کر چکا ہے۔
 

شعیب صفدر

محفلین
جو دیکھ چکے ہیں وہ ہان کہہ سکتے ہیں جیسے میں!!!
فرحان یار وہ گوگل+ نے پھر دعوت دینے پر پابندی لگا دی ہے جیسے ہی دعوت دینے کی اجازت ہو گی آپ کو دعوت مل جائے گی!!!
مین نے نوٹ کر لیا تھا آپ کا تبصرہ
ٹھیک ہے۔
 
مجھے لگتا ہے اس بار گوگل بڑی تیاری کے ساتھ میدان میں آے گی ۔۔۔۔ اگر فیس بک پر بھاری بھی نہ ہوا تو مقابلہ ضرور ہو گا ۔۔ :applause:
 

شہزاد وحید

محفلین
گوگل بز اور گول ویو سے پہلے آرکٹ بھی ایک نام کوشش ہی سمجھیں کیونکہ یہ بھی پاکستان، انڈیا اور برازیل کے علاوہ کہیں بھی کامیاب نہیں ہوئی تھی۔ آپ نے سوال جولائی میں پوچھا تھا اب دسمبر ہے لیکن ابھی تک گوگل پلس کو ایکٹو یوزرز کی صورت میں فیس بُک کے مقابلے میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ گوگل پلس میں کچھ بھی ایسا انوکھا نہیں تھا کہ لوگ فیس بک سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو جاتے۔
 

وجی

لائبریرین
یہ تو استعمال کرنے پر ہے کہ آپ فیس بک اور گوگل + کو کیسے کو کس کس کام کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔
پھر گوگل + نے جس طرح ٹاپ بار نکالی اور پھر اسکے ساتھ ساتھ گوگل میل، یوٹیوب اور دیگر گوگل پرودگٹز اور آپس میں انٹیگریٹ کیا ہے وہ لوگوں کو گوگل + استعمال کرنے کی طرف لا رہا ہے اور خاص طور پر گوگل+ کا ہینگ آوٹ کافی مشہور ہورہا ہے ویسٹ میں کیونکہ لوگ ایک وقت میں دس سے بیس لوگوں کے ساتھ ویڈیو چیٹ کرتے ہیں
ہمارے یہاں نیٹ کی رفتار کی وجہ سے یہ اتنا استعمال نہیں ہوتا
دوسرے بات گوگل + ٹویٹر کی طرح اصل سلیبریٹیز کی نشاندہی کرتا ہے اور اس طرح آپ اصل سلیبریٹیز کے ساتھ لنک ہوسکتے ہیں
 

شہزاد وحید

محفلین
یہ تو استعمال کرنے پر ہے کہ آپ فیس بک اور گوگل + کو کیسے کو کس کس کام کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔
پھر گوگل + نے جس طرح ٹاپ بار نکالی اور پھر اسکے ساتھ ساتھ گوگل میل، یوٹیوب اور دیگر گوگل پرودگٹز اور آپس میں انٹیگریٹ کیا ہے وہ لوگوں کو گوگل + استعمال کرنے کی طرف لا رہا ہے اور خاص طور پر گوگل+ کا ہینگ آوٹ کافی مشہور ہورہا ہے ویسٹ میں کیونکہ لوگ ایک وقت میں دس سے بیس لوگوں کے ساتھ ویڈیو چیٹ کرتے ہیں
ہمارے یہاں نیٹ کی رفتار کی وجہ سے یہ اتنا استعمال نہیں ہوتا
دوسرے بات گوگل + ٹویٹر کی طرح اصل سلیبریٹیز کی نشاندہی کرتا ہے اور اس طرح آپ اصل سلیبریٹیز کے ساتھ لنک ہوسکتے ہیں

اصل سلیبریٹیز کی نشاندہی کرنا کوئی ایسا کام نہیں جو فیس بُک نہ کر سکے۔ ویسے بھی بہت سے لوگ فیس بُک کو اپنے پرسنل اکاؤنٹ کے طور پر استعمال کرتے ہیں یعنی اپنے کلاس فیلوز، دوستوں، اساتذہ، فیملی اور کولیگز سے انٹرایکٹ کرنے کے لیئے۔
 

وجی

لائبریرین
آپ مطلب نہیں سمجھے دراصل فیس بک میں کافی چیزیں اوپن ہوتی ہیں کون کس کی تصویر پر جواب دے رہا ہے
کون کس کو دوست بنا رہا ہے یہ گوگل + میں نہیں ہوتا ایک سرکل کی باتیں باقی سرکل کو معلوم نہیں ہوتیں
 

شہزاد وحید

محفلین
آپ مطلب نہیں سمجھے دراصل فیس بک میں کافی چیزیں اوپن ہوتی ہیں کون کس کی تصویر پر جواب دے رہا ہے
کون کس کو دوست بنا رہا ہے یہ گوگل + میں نہیں ہوتا ایک سرکل کی باتیں باقی سرکل کو معلوم نہیں ہوتیں

بلکل میں سمجھ گیا تھا :) یہ سب کچھ فیس بُک پر بھی ممکن ہے۔ کون کس کو دوست بنا رہا ہے، اس ایکٹویٹی کو ہائیڈ کیا جا سکتا ہے اور کسی بھی چیز کو پبلکلی، پرائیوٹلی یا کسی خاص گروپ کے لئیے پبلش کیا جا سکتا ہے۔ اور غیر مطلقہ شخص اسے دیکھ نہیں سکتا۔ ویسے بھی انتہائی حد تک کی پرائیوسی کے لئیے یاہو یا ایم ایس این تو موجود ہی ہیں نا :)
 

قیصرانی

لائبریرین
فیس بک کی پرائیویسی پالیسی مجھے پسند نہیں۔ دوسرا جب تھرڈ پارٹی ایپلی کیشن بنیں گی اور یوزرز کے تمام تر ڈیٹا تک رسائی حاصل کریں گی تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے؟ میرے ڈیٹا میں میرا ان باکس بھی آ جاتا ہے اور دیگر تفاصیل بھی۔ اگر ایک بھی تھرڈ پارٹی میرے ڈیٹا تک پہنچ جائے تو کیسی پرائیویسی اور کیسی خلوت۔

اس کے علاوہ ایک بار میں نے ٹیسٹ کیا ہے کہ ایک دوست الف نے اپنی پروفائل فیس بک پر بالکل خفیہ کر دی تھی۔ ان کے ای میل ایڈریس یا ان کے نام کی مدد سے بھی فیس بک پر ان کو تلاش نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے دوست بھی ان کی فرینڈ لسٹ کو نہیں دیکھ سکتے۔ میری پروفائل میں جہاں یہ دوست الف میری فرینڈ لسٹ میں نہیں تھے اور جب میں نے ایسے افراد کی وال پر پیغامات لکھے جو ہمارے مشترکہ دوست تھے، تو کئی بار ان کا نام مجھے سجیشن لسٹ میں دکھائی دیا کہ ان کو بھی آپ اپنا دوست بنا سکتے ہیں۔ اب بھلا پروفائل کو خفیہ رکھنے کا کیا فائدہ جب سجیشن میں ان کا نام ویسے ہی ایک سے زیادہ بار دکھائی دے رہا ہے؟ اس کے علاوہ جس بات نے میلہ لوٹا وہ یہ تھی کہ جب میں نے انہیں اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست بھیجی تو فیس بک نے اگلے صفحے پر مجھے ان کے دوستوں کی فہرست دکھائی کہ یہ آپ کے ہونے والے دوست کے دوست ہیں۔ ان میں سے بھی کسی کو چاہیں تو ایڈ کر لیں۔ یعنی ایک طرف تو فرینڈ لسٹ اتنی خفیہ کہ دوسرے دوست بھی نہیں دیکھ سکتے اور دوسری جانب وہ فرینڈ لسٹ ان افراد کے لئے عام دکھائی دے رہی ہے جو ابھی دوست بھی نہیں بنے اور انہوں نے دوستی کے لئے محض درخواست بھیجی ہے۔

گوگل پلس پر مجھے اس طرح کے بونگے مسائل نہیں دیکھنے کو ملے۔ تاہم سوشل نیٹ ورکنگ پر میں زیادہ وقت نہیں صرف کرتا اس لئے گوگل پلس بھی میں کبھی کبھار ہی استعمال کرتا ہوں
 

شہزاد وحید

محفلین
فیس بک کی پرائیویسی پالیسی مجھے پسند نہیں۔ دوسرا جب تھرڈ پارٹی ایپلی کیشن بنیں گی اور یوزرز کے تمام تر ڈیٹا تک رسائی حاصل کریں گی تو پھر باقی کیا رہ جاتا ہے؟ میرے ڈیٹا میں میرا ان باکس بھی آ جاتا ہے اور دیگر تفاصیل بھی۔ اگر ایک بھی تھرڈ پارٹی میرے ڈیٹا تک پہنچ جائے تو کیسی پرائیویسی اور کیسی خلوت۔

اس کے علاوہ ایک بار میں نے ٹیسٹ کیا ہے کہ ایک دوست الف نے اپنی پروفائل فیس بک پر بالکل خفیہ کر دی تھی۔ ان کے ای میل ایڈریس یا ان کے نام کی مدد سے بھی فیس بک پر ان کو تلاش نہیں کیا جا سکتا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے دوست بھی ان کی فرینڈ لسٹ کو نہیں دیکھ سکتے۔ میری پروفائل میں جہاں یہ دوست الف میری فرینڈ لسٹ میں نہیں تھے اور جب میں نے ایسے افراد کی وال پر پیغامات لکھے جو ہمارے مشترکہ دوست تھے، تو کئی بار ان کا نام مجھے سجیشن لسٹ میں دکھائی دیا کہ ان کو بھی آپ اپنا دوست بنا سکتے ہیں۔ اب بھلا پروفائل کو خفیہ رکھنے کا کیا فائدہ جب سجیشن میں ان کا نام ویسے ہی ایک سے زیادہ بار دکھائی دے رہا ہے؟ اس کے علاوہ جس بات نے میلہ لوٹا وہ یہ تھی کہ جب میں نے انہیں اپنی فرینڈ لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست بھیجی تو فیس بک نے اگلے صفحے پر مجھے ان کے دوستوں کی فہرست دکھائی کہ یہ آپ کے ہونے والے دوست کے دوست ہیں۔ ان میں سے بھی کسی کو چاہیں تو ایڈ کر لیں۔ یعنی ایک طرف تو فرینڈ لسٹ اتنی خفیہ کہ دوسرے دوست بھی نہیں دیکھ سکتے اور دوسری جانب وہ فرینڈ لسٹ ان افراد کے لئے عام دکھائی دے رہی ہے جو ابھی دوست بھی نہیں بنے اور انہوں نے دوستی کے لئے محض درخواست بھیجی ہے۔

گوگل پلس پر مجھے اس طرح کے بونگے مسائل نہیں دیکھنے کو ملے۔ تاہم سوشل نیٹ ورکنگ پر میں زیادہ وقت نہیں صرف کرتا اس لئے گوگل پلس بھی میں کبھی کبھار ہی استعمال کرتا ہوں


فیس بُک کا جو نیا فیچر ٹائم لائن کے نام سے آیا ہے۔ اس نے پرائیوسی کے ساتھ مزید گھلوار کیا ہے۔ فیس بُک کا پہلا فیچر ایسا آیا ہے جو مجھے شدید ناپسند آیا ہے۔
 
فیس بک کا اور گوگل پلس کا مقابلہ اس لیے نھیں بنتا کے دونوں ھی اپنی اپنی جگہ کام کریں گے۔ البتہ گوگل پلس نے فیس بک کو اپنی سروسز پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا ھے۔
 
Top