کاشفی

محفلین
جبرالٹر ائیرپورٹ
Gibraltar Airport

GIB_2007-09-18.jpg


1-17.jpg


2-17.jpg


3-17.jpg


4-14.jpg
 

کاشفی

محفلین
جبرالٹر

جبرالٹر جزیرہ نما آئبیریا کے انتہائی جنوب میں برطانیہ کے زیر قبضہ علاقہ ہے جو آبنائے جبل الطارق کے ساتھ واقع ہے۔ جبرالٹر کی سرحدیں شمال میں اسپین کے صوبہ اندلس سے ملتی ہیں۔ جبرالٹر تاریخی طور پر برطانوی افواج کے لئے انتہائی اہم مقام ہے اور یہاں برطانوی بحریہ کی بیس قائم ہے۔

جبرالٹر عربی نام جبل الطارق سے ماخوذ ہے جو بنو امیہ کے ایک جرنیل طارق بن زیاد کے نام پر جبل الطارق کہلایا جنہوں نے 711ء میں اندلس میں فتوحات حاصل کرنے کے بعد یہاں مسلم اقتدار کی بنیاد رکھی تھی۔

اسپین نے برطانیہ سے جبرالٹر واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ کے حوالے کیا تھا۔

جبرالٹر 6.5 مربع کلومیٹر (2.5 مربع میل) ہے اور آبادی 2005ء کے مطابق 27 ہزار 921 ہے۔

اس مقام پر پہلی آبادی موحدین کے سلطان عبدالمومن نے قائم ہے جنہوں نے اس کی پہاڑی پر ایک قلعہ تعمیر کرنے کا حکم دیا جو آج بھی موجود ہے۔ 1309ء تک یہ علاقہ مملکت غرناطہ کا حصہ رہا جب قشتالہ کے عیسائیوں نے اس پر قبضہ کرلیا۔ 1333ء میں بنو مرین نے اس پر قبضہ کرکے 1374ء میں اسے مملکت غرناطہ کے حوالے کردیا۔ 1462ء میں عیسائیوں نے اسے فتح کرکے اسپین میں 750 سالہ مسلم اقتدار کا خاتمہ کردیا۔

4 اگست 1704ء کو برطانیہ نے اس پر قبضہ کرلیا اور فرانسیسی و ہسپانوی دستے سالوں کی کوشش کے باوجود جبرالٹر فتح نہ کرسکے اور بالآخر 1713ء میں ایک معاہدے کے تحت جبرالٹر برطانیہ کے حوالے کردیا گیا۔

نہر سوئز کی تعمیر کے بعد جبرالٹر اپنے محل وقوع کے باعث انتہائی اہمیت اختیار کرگیا کیونکہ سلطنت برطانیہ اپنی نوآبادیات ہندوستان اور آسٹریلیا کے ذریعے آسان بحری راستے سے منسلک ہوگیا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران یہاں کی آبادی کو منتقل کردیا گیا اور پہاڑی کو قلعے میں تبدیل کردیا گیا اور ایک ہوائی اڈہ بھی تعمیر کیا گیا۔ جنگ کے دوران نازی جرمنی نے بحیرہ روم میں داخلے کے اس راستے پر قبضے کے لئے ایک آپریشن کا آغاز کیا جسے آپریشن فیلکس کا نام دیا تاہم یہ ناکام ہوگیا۔

جبرالٹر اسپین اور برطانیہ کے درمیان تنازعات کا اہم ترین سبب ہے۔ 1967ء میں یہاں ایک ریفرنڈم کروایا گیا جس میں آبادی کی اکثریت نے برطانیہ کے حق میں ووٹ دیا جس پر اسپین نے جبرالٹر کے ساتھ اپنی سرحد اور تمام راستے بند کردیئے۔

1981ء میں برطانیہ نے اعلان کیا کہ شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا ہنی مون جبرالٹر میں منائیں گے جس پر اسپین کے بادشاہ یوان کارلوس اول نے دونوں کی شادی میں شرکت سے انکار کردیا اور لندن نہیں گئے۔

اسپین کے ساتھ سرحد 1982ء میں عارضی اور 1985ء میں مکمل طور پر کھول دی گئی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
یہ وہی جبل الطارق ہے جہاں پر طارق بن زیاد نے اپنی کشتیاں جلائی تھیں اور یوں کشتیاں جلانے کا محاورہ بھی وجود میں آیا۔ :)
 
Top