لیاقت علی عاصم ہجر سے مرحلہِ زیست عدم ہے ہم کو--------- لیاقت علی عاصم

مغزل

محفلین
غزل

ہجر سے مرحلہِ زیست عدم ہے ہم کو
فاصلہ اتنا زیادہ ہے کہ کم ہے ہم کو

سائے سے اُٹھ کے ابھی دھوپ میں جا بیٹھیں گے
گھر سے صحرا تو فقط ایک قدم ہے ہم کو

پا بہ جولاں ترے کوچے میں بھی کھیِنچے لائے
شحنہِ شہر سے اُمیّدِ کرم ہے ہم کو

قحطِ معمور ۂصورت سے ہیں پتھر آنکھیں
اب خدا بھی نظر آئے تو صنم ہے ہم کو

دیکھ کیا آئینہ بے جنبشِ لب کہتا ہے
جو خموشی سے ہو وہ بات اَہم ہے ہم کو

بے یقینی کو یقیں ہے کہ ہُوا کچھ بھی نہیں
اور اِک حادثہ آنکھوں کا بھرم ہے ہم کو

ہم کہاں اور کہاں کوچہء غالب عاصم
” جاد ۂرہ کششِ کافِ کرم ہے ہم کو “

لیاقت علی عاصم ،
اردو ڈکشنری بورڈ، کراچی
 

الف عین

لائبریرین
واہ محمود، غزل تو اچھی ہے، لیکن تم نے سب جگہ ’ ۂ ‘ کی جگہ ’ ہِ ‘ استعمال کیا ہے۔ یہ غلط ہے، اور شاید کاپی پیسٹ کر کے درست کرنے کے لئے ایک جگہ عارضی طور پر رکھا، تو وہ وہیں رہ گیا۔ میرا اشارہ اس طرف ہے
اردو ڈکشنری بورڈ، کراچی ۂ
 

مغزل

محفلین
واہ محمود، غزل تو اچھی ہے، لیکن تم نے سب جگہ ’ ۂ ‘ کی جگہ ’ ہِ ‘ استعمال کیا ہے۔ یہ غلط ہے،
اور شاید کاپی پیسٹ کر کے درست کرنے کے لئے ایک جگہ عارضی طور پر رکھا، تو وہ وہیں رہ گیا۔ میرا اشارہ اس طرف ہے
اردو ڈکشنری بورڈ، کراچی ۂ


شکریہ بابا جانی ، ۂ ، اسی لیے رکھا تھا مگر بجلی بھاگ گئی ،تو وہیں‌رہ گیا۔ مجھے سخت مشکل ہوتی ہے ،
جانے اس کی ’’ کی ‘‘ کیا ہے ، آپ نے آلٹ او بتائی تھی ، اس سے کام نہیں چلتا، جانے کیوں۔بہر کیف
ہمت افزائی اور محبتوں کے لیے ممنون ہوں ، بہت بہت شکریہ
 

مغزل

محفلین
اچھی غزل پوسٹ کرنے کا شکریہ۔۔۔

شکریہ امین صاحب ، بہت بہت شکریہ،۔

شکریہ جناب مغل صاحب شامل محفل کرنے کا ۔

شکریہ شاہ جی ، مولٰی سلامت رکھے ، حوصلہ افزائی پر ممنو ن ہوں

بہت خوبصورت غزل ہے، میرزا کی زمین کا خوب حق ادا کیا ہے لیاقت صاحب۔
شکریہ مغل صاحب شیئر کرنے کیلیے!

بہت بہت شکریہ وارث صاحب، بڑی محبت جناب ،

والسلام
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ مغل بھائی!

بہت اعلٰی انتخاب ہے۔ کیا کہنے ۔

میں نے بھی عاصم صاحب کی دو چار غزلیں ٹائپ کر کے رکھی ہیں، بشرط فرصت پیش کروں‌گا۔
 
Top