سوات ڈیل مبارک ہو

گرائیں

محفلین
کیا فرماتے ہیں عُلمائے محفل بیچ اس خبر کے؟
http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2009/04/090415_swat_whitehouse.shtml

اور

وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرڈ گِبز کا کہنا ہے ’انتظامیہ کی سوچ یہ ہے کہ سکیورٹی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے جمہوریت اور حقوقِ انسانی پر سمجھوتہ کرنا نہیں ہے‘۔

رابرٹ گِبس نے کہا ’سوات میں سخت اسلامی قوانین کے نفاذ کی منظوری ان دونوں اصولوں کے خلاف ہے‘۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی سنینٹر جان کیری نے، جو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، بھی کہا ہے کہ پاکستان کو ملک کے شمال مغرب میں شدت پسندی کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔

اور یہ بھی

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/04/090415_buner_pirbaba_fz.shtml

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بونیر میں مسلح گشت کرنے والے طالبان کی تعداد تین سو سے زائد ہے جس میں سو کے قریب بونیر کےمقامی طالبان ہوسکتے ہیں۔ان کے بقول طالبان نے معاہدے کے بعد اپنی سرگرمیاں تیز کرتے ہوئے ’بھرتی مہم‘ شروع کردی ہے جس کے تحت لوگوں سے براہ راست رابطہ کرکے ان کو ’بھرتی‘ کیا جارہا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ طالبان صدر مقام ڈگر اور اردگرد کے علاقوں کی مساجد اور بازاروں میں لوگوں کو جمع کرکے انہیں ضلع میں شرعی نظام کے حصول کےلیے اپنا حمایتی بنانے کی کوششیں کررہے ہیں۔
 

فرخ

محفلین

اس میں غالبا حیرت والی کوئی بات نہیں۔ کیا امریکہ پوری دنیا میں‌لوگوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے اپنے ساتھ نہیں‌ملاتا؟
کیا امریکہ پوری دنیا میں‌اپنے غلیظ مقاصد کے لئے لوگوں کو نہیں خریدتا ۔ خود ہماری اپنی حکومت اور فوج کے لوگ اس سے معاوضہ وصول کرتے ہیں۔

مزے کی بات یہ ہوتی ہے، کہ امریکہ اور برطانیہ جو خود کرتے نظر آتے ہیں، جب کوئی دوسرا کرے، اور انہیں‌خارش لگ جاتی ہے۔:tongue:
 

مہوش علی

لائبریرین

sikh families leave orakzai after taliban demand jizia

by abdul saboor khan

hangu: Sikh families living in orakzai agency have left the agency after the taliban demanded rs 50 million as jizia (tax) from them, official sources and locals said on tuesday.

Residents of ferozekhel area in lower orakzai agency told daily times on tuesday that around 10 sikh families left the agency after the demand by the taliban, who said they were a minority and liable to pay the tax for living in the area in accordance with sharia.

Locals said the taliban had notified the sikh families about the ‘tax’ around a week ago. They said of the 15 sikh families in ferozekhel, 10 had shifted while the remaining were preparing to do so.

The locals said the families were impoverished and had left the area to avoid any taliban action.


http://www.dailytimes.com.pk/default.asp?p...15-4-2009_pg7_5

یاد رہے افغانی طالبان نے انسانیت کی تذلیل کرتے ہوئے سکھوں اور ہندوؤں پر پابندی لگائی تھی کہ وہ زرد رنگ کے لباس کے علاوہ کوئی اور لباس نہیں پہن سکتے تاکہ وہ دور سے پہچانے جائیں۔
اگر شیو سینا اور بی جے پی انڈیا میں یا گجرات میں مسلمانو‌ں پر ایسی ہی انسانیت کی تذلیل کرنے پابندی لگائے تو یہی لوگ چیخنے میں سب آگے ہوں گے جو کہ طالبان کے اس ظلم و ستم پر سب سے زیادہ خاموش بیٹھے ہوتے ہیں اور پس پردہ حمایت و امداد کر رہے ہوتے ہیں۔

ویسے دنیا کے تمام انتہا پسند مذہبی جنونی ایک ہی جیسے ہیں چاہے وہ طالبانی جنونی ہوں یا ہندو جنونی۔ اگر شیو سینا کو انڈیا میں طاقت ملتی ہے تو یاد رکھئیے وہ بھی مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کرے گی جو کہ طالبان اقلیتوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔ بنیادی طور پر طالبان ہوں یا شیو سینا، یہ سب فسادی فتنے ایک ہی سکے کو دو رخ ہیں۔
 

arifkarim

معطل
ویسے دنیا کے تمام انتہا پسند مذہبی جنونی ایک ہی جیسے ہیں چاہے وہ طالبانی جنونی ہوں یا ہندو جنونی۔ اگر شیو سینا کو انڈیا میں طاقت ملتی ہے تو یاد رکھئیے وہ بھی مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کرے گی جو کہ طالبان اقلیتوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔ بنیادی طور پر طالبان ہوں یا شیو سینا، یہ سب فسادی فتنے ایک ہی سکے کو دو رخ ہیں۔

بالکل، عیسائیوں کو دیکھ لیں۔ جب یہ لوگ طاقت میں تھے تو سیکولر لوگوں کو آگ میں جلاتے تھے۔ آج خود جل رہے ہیں :rollingonthefloor:
 

فرخ

محفلین
یاد رہے افغانی طالبان نے انسانیت کی تذلیل کرتے ہوئے سکھوں اور ہندوؤں پر پابندی لگائی تھی کہ وہ زرد رنگ کے لباس کے علاوہ کوئی اور لباس نہیں پہن سکتے تاکہ وہ دور سے پہچانے جائیں۔
اگر شیو سینا اور بی جے پی انڈیا میں یا گجرات میں مسلمانو‌ں پر ایسی ہی انسانیت کی تذلیل کرنے پابندی لگائے تو یہی لوگ چیخنے میں سب آگے ہوں گے جو کہ طالبان کے اس ظلم و ستم پر سب سے زیادہ خاموش بیٹھے ہوتے ہیں اور پس پردہ حمایت و امداد کر رہے ہوتے ہیں۔

ویسے دنیا کے تمام انتہا پسند مذہبی جنونی ایک ہی جیسے ہیں چاہے وہ طالبانی جنونی ہوں یا ہندو جنونی۔ اگر شیو سینا کو انڈیا میں طاقت ملتی ہے تو یاد رکھئیے وہ بھی مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کرے گی جو کہ طالبان اقلیتوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔ بنیادی طور پر طالبان ہوں یا شیو سینا، یہ سب فسادی فتنے ایک ہی سکے کو دو رخ ہیں۔

ہاں‌ہاں ، جیسے شیو سینا اور بی جے پی مسلمانوں سے بہت پیار و محبت کرتے ہیں نا۔۔۔۔۔:rollingonthefloor:
 

مہوش علی

لائبریرین
up97.gif
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

مغرب کا یہ پروپیگنڈا کافی پرانا ہے کہ ہمارے ایٹمی ہتھیار انتہا پسندوں کے قبضے میں‌جا سکتے ہیں،

ميڈيا رپورٹس اور تجزيے کسی فرد کی انفرادی سوچ اور رائے کی عکاسی کرتی ہيں جس کی بنياد ان افراد کے ذاتی تجربے، ذاتی پسند يا ناپسند اور کسی بھی ايشو پر ان کی مجموعی سوچ ہوتی ہے۔ پاکستانی ميڈيا پر جو لاتعداد سازشی کہانياں زير بحث ہوتی ہيں ان کا بنيادی پيغام ہميشہ يہی ہوتا ہے کہ امريکہ پاکستان کو غير مستحکم کر کے اس کو توڑنا چاہتا ہے۔

ان تمام سازشوں کی بنياد مغربی ميڈيا سے منتخب شدہ وہ کہانياں، تجزيے اور آراء ہوتی ہيں جن پر اکثر اوقات غير جانب دار اور تعميراتی بحث نہيں ہوتی۔ ليکن جب سازشی کہانيوں کو حقائق بنا کر پيش کيا جاتا ہے تو ايک نقطہ جسے يکسر نظرانداز کر ديا جاتا ہے وہ يہ ہے کہ يہ تجزيے امريکی حکومت کی پاليسی اور رائے کی ترجمانی نہيں کرتے۔

جہاں تک ميڈيا کے ذريعے ايک خاص مہم يا پراپيگينڈے کا تعلق ہے تو اس ضمن میں آپ کی توجہ روس ميں کے – جی –بی کے ايک سابق تجزيہ نگار اور ماہر تعليم اگور پينارين کی جانب دلوانا چاہتا ہوں جو کئ برسوں سے امريکہ کے ٹوٹنے کی پيشن گوئ کر رہے ہيں۔ ان کے خيالات بھی امريکہ ميڈيا پر پيش کيے گئے۔ اس کی ايک مثال

http://online.wsj.com/article/SB123051100709638419.html

ان کا يہ تجزيہ کسی سازش کے تناظر ميں نہيں بلکہ ان کی ذاتی رائے گردانا گيا جس پر بحث کی جا سکتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

فرخ

محفلین
ميڈيا رپورٹس اور تجزيے کسی فرد کی انفرادی سوچ اور رائے کی عکاسی کرتی ہيں جس کی بنياد ان افراد کے ذاتی تجربے، ذاتی پسند يا ناپسند اور کسی بھی ايشو پر ان کی مجموعی سوچ ہوتی ہے۔ پاکستانی ميڈيا پر جو لاتعداد سازشی کہانياں زير بحث ہوتی ہيں ان کا بنيادی پيغام ہميشہ يہی ہوتا ہے کہ امريکہ پاکستان کو غير مستحکم کر کے اس کو توڑنا چاہتا ہے۔

ان تمام سازشوں کی بنياد مغربی ميڈيا سے منتخب شدہ وہ کہانياں، تجزيے اور آراء ہوتی ہيں جن پر اکثر اوقات غير جانب دار اور تعميراتی بحث نہيں ہوتی۔ ليکن جب سازشی کہانيوں کو حقائق بنا کر پيش کيا جاتا ہے تو ايک نقطہ جسے يکسر نظرانداز کر ديا جاتا ہے وہ يہ ہے کہ يہ تجزيے امريکی حکومت کی پاليسی اور رائے کی ترجمانی نہيں کرتے۔

جہاں تک ميڈيا کے ذريعے ايک خاص مہم يا پراپيگينڈے کا تعلق ہے تو اس ضمن میں آپ کی توجہ روس ميں کے – جی –بی کے ايک سابق تجزيہ نگار اور ماہر تعليم اگور پينارين کی جانب دلوانا چاہتا ہوں جو کئ برسوں سے امريکہ کے ٹوٹنے کی پيشن گوئ کر رہے ہيں۔ ان کے خيالات بھی امريکہ ميڈيا پر پيش کيے گئے۔ اس کی ايک مثال

http://online.wsj.com/article/sb123051100709638419.html

ان کا يہ تجزيہ کسی سازش کے تناظر ميں نہيں بلکہ ان کی ذاتی رائے گردانا گيا جس پر بحث کی جا سکتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جی ہاں، مگر اسے پروپیگنڈا بھی کچھ اسی قسم کے تجزئیے وغیرہ سے گردانا گیا ہے۔مثلا ایٹمی دھماکوں پر جس قسم کی مخالفت ہمیں‌دیکھنے کو ملی، ہندوستان کو ویسی نہیں اور ہندوستان کو بعد میں‌بھی جو سپورٹ دی گئی پاکستان کو بہرحال کافی محرومیوں‌کا سامنا کرنا پڑا۔
اور جس وقت سے یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اسوقت دھشت گرد اتنے طاقتور نہیں تھے، مگر اس پروپیگنڈے کے ساتھ ساتھ طاقتور ہونا شروع ہو گئے جن میں‌خاص طور پر مقامی طالبان اور خود کش حملہ آوروں کا بڑھنا شامل ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ ایسے حالات نے بھی جنم لیا کہ ہماری معشیت پر بہت برا اثر پڑا
اور موجودہ نیا ڈھونگ اس بات پر پیٹنا شروع کر دیا گیا ہے کہ طالبان اب پنجاب میں‌بھی طاقتور ہو رہے ہیں اور اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
دھشت گردوں کے خلاف کاروائیوں میں یہ باتیں بہت کھل کر سامنے آئی ہیں کہ انہیں سپورٹ کرنے میں خود امریکہ کی مدد شامل ہے۔ اور مقصد یہی ہے کہ حالات ایسے پیدا کر دئیے جائیں جن کی بنیاد پر پاکستان کو دنیا کے لئے خطرہ قرا ر دیا جا سکے اور اسکے ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچا جا سکے۔

اسی قسم کے پروپیگنڈے عراق اور افغانستان پر حملو ں‌سے پیشتر شروع کئے گئے تھے۔ عراق والا تو خیر بری طرح‌ناکام ہوا، اور وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھییاروں‌کا پروپیگنڈ ا امریکہ کو دنیا کی نظروں‌میں خوب ذلیل و رسواء کر گیا۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

دھشت گردوں کے خلاف کاروائیوں میں یہ باتیں بہت کھل کر سامنے آئی ہیں کہ انہیں سپورٹ کرنے میں خود امریکہ کی مدد شامل ہے۔ اور مقصد یہی ہے کہ حالات ایسے پیدا کر دئیے جائیں جن کی بنیاد پر پاکستان کو دنیا کے لئے خطرہ قرا ر دیا جا سکے اور اسکے ایٹمی ہتھیاروں تک پہنچا جا سکے۔


اگر امريکہ کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے تو پچھلی کئ دہايوں سے امريکہ پاکستان کو امداد دينے والا سب سے بڑا ملک کيوں ہے؟

ايک طرف تو امريکہ پر الزام لگايا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کو کمزور کر کے اس کے ايٹمی اساسوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ليکن يہ نظرانداز کر ديا جاتا ہے کہ جو چيز پاکستان کو کمزور کر رہی ہے وہ دہشت گردی اور اس کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی بے چينی کی فضا ہے نا کہ امريکی حکومت جو کہ اب تک حکومت پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کئ ملين ڈالرز کی امداد دے چکی ہے۔ اگر امريکہ کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہوتا تو اس کے ليے دہشت گردوں کی کارواۂياں ہی کافی تھيں، امريکہ کو اپنے 10 بلين ڈالرز ضائع کرنے کی کيا ضرورت تھی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

مہوش علی

لائبریرین
پیش قدمی....سویرے سویرے…نذیر ناجی

ابتدا ہو گئی۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے وفاق میں شامل ایک ریاست میں واقع‘ مالاکنڈ ڈویژن کے لئے قانون سازی کی سفارش کرتے ہوئے‘ وفاق پاکستان کے صدر کو مشورہ دیا کہ وہ اس ڈویژن میں‘نظام عدل ریگولیشن کے نفاذ کا حکم جاری کر دیں اور سوات میں اس کا فوری نفاذ بھی ہو گیا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا قانون سازی میں دائرہ اختیار کیا ہے؟ ان دائروں کی لکیریں ایک دوسرے کے اندر گئی ہوئی ہیں یا علیحدہ ہیں؟ کم ازکم مذکورہ ریگولیشن کے نفاذ کے لئے اختیار کئے گئے طریقہ کار میں اس کی سمجھ نہیں آتی۔ سمجھنے کی ضرورت کیا ہے؟ یہ فیصلہ صوفی محمد اور مولوی فضل اللہ کریں گے۔ وہی بتائیں گے کہ اسلام کیا ہے؟ اور ان کے زیرانتظام علاقوں میں رہنے والے تمام شہریوں کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ اسلام وہی ہے۔ جسے وہ سمجھتے ہیں۔ قاضی ان کے احکام کے پابند ہوں گے۔ اگر نظام عدل کو چلانے والے آئین کے پابند ہوں تو ان کے ساتھ بحث مباحثہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن جہاں مذہب کی مختلف تشریحات میں سے کسی ایک پر یقین رکھنے والے فیصلے صادر کریں گے‘ تو ان کے سامنے دلیل اور وکیل کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی۔ جو فیصلہ بھی وہ کریں گے وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکم کے مطابق کہلائے گا اور اس پر عملدرآمد کے لئے مسلح طالبان سے شکست خوردہ ریاست کی انتظامیہ موجود ہو گی۔ وہ طالبان کے احکامات نہیں مانے گی‘ تو ان کے پاس قاضی کو منانے کے لئے اپنی طاقت موجود ہے۔ سوات میں طالبان نے ریگولیشن جاری ہونے سے پہلے جو نظام انصاف قائم کر دیا تھا‘ اس کے تحت ایک قاضی نے اسلام کی رو سے ایک فیصلے کا اشارہ دیا۔ مقدمے کے دو فریقوں میں سے ایک کا کسی طالب کے ساتھ تعلق تھا۔ اس کا حوالہ دیا گیا‘ تو قاضی نے سماعت ملتوی کر دی۔ مذکورہ طالب خود وہاں پہنچا اور اس نے اسلامی قانون کی جو تشریح کی‘ قاضی نے اس کا قائل ہو کرفیصلہ دے دیا۔ نظام عدل ریگولیشن کے تحت شرعی قوانین پر حتمی فیصلے کا اختیار عملاً مولوی فضل اللہ اور حاجی مسلم خان کے پاس ہو گا۔
سوات کے جن بدنصیب لوگوں نے گزشتہ انتخابات میں‘ اے این پی کو ووٹ دیا تھا۔ انہیں صرف سوا سال کے بعد ایک ایسے نظام قانون کے ماتحت کر دیا گیا ہے‘ جس کو نافذ کرنے والے جمہوریت کو کفر قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ اگر جمہوریت کو مانا جاتا تو مالاکنڈ ڈویژن کی دو ملین سے زیادہ آبادی کی رائے ماننا پڑتی جبکہ ریگولیشن ڈھائی تین ہزار مسلح جنگجوؤں کی بندوقوں کے خوف سے نافذ کیا گیا۔ ان دو ڈھائی ہزار جنگجوؤں نے پہلے سوات کی سول انتظامیہ کو شکست دی۔ پھر صوبائی حکومت کی سکیورٹی فورسز کو بھگایا اور آخر میں پاک فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے‘ اسے ریاست کی رٹ قائم کرنے سے روکا۔سرحد کی صوبائی حکومت نے عاجز آ کر مولانا صوفی محمد کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کے تحت ساری پابندیاں حکومت کے لئے تھیں۔حکومت کی تسلیم کردہ شرائط منوانے کے لئے صوفی محمد اور طالبان اکٹھے تھے۔ ان کے دباؤ پر پہلے صوبائی اور پھر وفاقی حکومت پسپا ہوئیں اور ان کا مطالبہ تسلیم کر کے ان کی غیررسمی حکومت کا حق تسلیم کر لیا گیا۔ مالاکنڈ ڈویژن میں واحد کامیاب اور فتح یاب مسلح طاقت کے مالک مولوی فضل اللہ ہیں۔ وہ اس معاہدے کے دستخطی نہیں۔ اگر وہ ہتھیار چھوڑ کے غیرمسلح ہونے کے شرط قبول نہیں کرتے۔ اگر وہ حکومت پاکستان کی رٹ تسلیم نہیں کرتے۔ اگر وہ صوبائی انتظامیہ کو آزادی سے کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے تو حکومت صرف مولانا صوفی محمد کو معاہدے کی پابندی کے لئے کہہ سکتی ہے۔ کیونکہ معاہدے میں صرف وہی فریق ہیں۔ مولوی فضل اللہ حکومت سرحد کے ساتھ کسی معاہدے کے پابند نہیں۔ اے این پی کی خوفزدہ قیادت سوات کے مسلح جنگجوؤں سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھتی۔ اس کے لیڈر اس حقیقت کا کھلا اعتراف کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ ان کے ایک سو سے زیادہ منتخب نمائندے‘ لیڈر اور کارکن ہلاک کئے جا چکے ہیں۔ وہ مزید کتنی قربانیاں دیتے؟ گویا انہوں نے یہ معاہدہ مجبوری کے تحت کیا۔ مولانا صوفی محمد کو کوئی مجبوری نہیں تھی۔ مولوی فضل اللہ میدان جنگ میں فتح یاب رہے تھے اور فتح حاصل کرنے والے مفتوح کی شرطیں قبول نہیں کیا کرتے۔ انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اب اگر وہ ہتھیار نہیں پھینکتے تو انہیں کون اس پر مجبور کرے گا؟ سرحد یا پاکستان کی حکومت؟ یہ دونوں ایسا کر سکتے تو معاہدہ ہی کیوں کرتے؟
میں ہمیشہ لکھتا ہوں کہ حکومت اور مذہب کو یکجا کرنے کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا مذہب ہو جس کے تمام ماننے والے اس کی ایک ہی تشریح و تعبیر پر متفق ہوں۔ہم روایتی طور پر مسلمانوں کے 72 فرقوں کا ذکر کرتے ہیں۔ پاکستان میں ایک درجن سے زیادہ فرقے تو نمایاں طور پر موجود ہیں اور ان سب کے تصور اسلام میں تھوڑا بہت فرق ضرور ہے۔ ریاستی قوانین تمام شہریوں کے لئے یکساں ہونا چاہئیں۔ یہی انصاف کا تقاضا ہے۔ لیکن جب ریاستی قوانین کو مذہب کے تابع کیا جائے گا‘ تو لازم ہے کہ وہ تمام فرقوں کے تصور اسلام کے تحت یکساں نہیں ہو سکتے۔ جمہوریت کو کفر قرار دیا جا چکا ہے۔ سرحد حکومت جمہوریت کو کفر کہنے والوں کے مسلک کے مطابق‘ ایک ڈویژن میں اسلامی نظام انصاف نافذ کر چکی ہے۔ اسلام کے حوالے سے ان کے دوسرے تصورات کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا۔ مثلاً انہوں نے اپنے زیرانتظام علاقے میں بزرگوں کے مزار بند کر دیئے ہیں۔ لاہور پر ان کا قبضہ ہوا تو ہمیں داتا دربار۔ شاہ جمال۔ ابوالمعالی۔حضرت میاں میر غرض یہ کہ تمام بزرگوں کے مزاروں سے محروم ہونا پڑے گا۔ ضیاالحق نے پاکستانی فوج کو بھی قومی سے اسلامی بنا دیا تھا۔ ایران اور عراق کی قومی فوجیں ایک دوسرے سے لڑ سکتی ہیں۔ مگر ہماری فوج اسلامی ہے۔ وہ مسلمان بھائیوں پر گولی کیسے چلائے؟ فاٹا اور سوات میں اس کے لئے گولیاں چلانا مشکل رہا۔ کیونکہ سامنے مسلمان بھائی تھے۔ پاکستان ہم نے جمہوریت کے کافرانہ نظام کے تحت حاصل کیا اور اب قبائلی نظام کے ذریعے اسلام میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے اسلام کے نام پر ہندوستان تقسیم کیا۔ اسلام کے نام پر پاکستان تقسیم کیا اور اپنے اس مشن میں مزید پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ایاز امیر اور ایم کیو ایم اس پیش قدمی کو کیسے روک سکیں گے؟
 

ساقی۔

محفلین
نظام عدل سے دل جلے ہیں جن کے دھواں تو وہ دیں گئے ہی . یہ دھواں جلدہی غائب ہو جائے گا. آسمان کی وسعتوں میں انشا اللہ ء.

کوئی غلط مطلب مت اخذ کرے . :)شکریہ
 

ساقی۔

محفلین
شگفتہ صاحبہ میں تو باز آیا جواب دینے سے آپ کے سوالات بھی کورس کی کتابوں جتنے لمبے ہوتے ہیں سوال در سوال در سوال .ِِِِِِِِِِِِِِِِِِ میں نے فرح سے سبق سیکھ لیا ہے. بچارے نے بڑی محنت کی آپ کو جواب دینے میں لیکن آپ کے سوالات کا ہجوم بڑتا ہی گیا . معافی چاہتا ہوں میں یہ کام نہیں کر پاوں گا . بہت شکریہ آپ نے مجھے یاد کیا.:)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
یہ بات نہایت تعجب کی حامل ہے کہ اراکین نظام عدل کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے تو ملاتے نظر آتے ہیں تاہم نظام عدل کے بارے میں سوال کے حوالے سے گھبرا جاتے ہیں ؟؟؟


کیا یہ واقعی ڈسکشن کا فورم ہے یا پھر محض واہ واہ کرنا مقصود ہے ؟

 

ساقی۔

محفلین
بس ابھی ایک اور محاذ آرائی کے لیئے یہاں شگفتہ صاحبہ نے انگلی لگا دی ہے. ابھی کچھ لوگ طول دینے کے لیئے تشریف لاتے ہی ہوں گے . بھئی جب واضع کر دیا کہ میں آپ کے سوالوں کے جواب نہیں دے سکتا تو پھر زور زبردستی کیا ؟
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بہت معذرت کے ساتھ مگر یہ تلخ حقیقت ہے کہ نظام عدل کی حمایت کرنے والے اراکین کے پاس وہ اعتماد نظر نہیں آ رہا کہ جو ہونا چاہیے ۔ اگر آپ صرف یہاں ہی اعتماد کے ساتھ بات نہیں کر سکتے کہ جہاں مسلمان اکثریت میں موجود ہیں تو دنیا بھر مین غیر مسلموں کے سوالات کے سامنے نظام عدل کو اعتماد کے ساتھ کس طرح پیش کر سکیں گے !! ؟؟

کیا آپ سب کو اس بات کا اندازہ ہے کہ تمام دنیا کے سامنے سچ ثابت کرنے کے لیے واہ واہ کر کے کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی معذرت کر کے ! ؟؟

 

فرخ

محفلین
اگر امريکہ کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہے تو پچھلی کئ دہايوں سے امريکہ پاکستان کو امداد دينے والا سب سے بڑا ملک کيوں ہے؟

ايک طرف تو امريکہ پر الزام لگايا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کو کمزور کر کے اس کے ايٹمی اساسوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ليکن يہ نظرانداز کر ديا جاتا ہے کہ جو چيز پاکستان کو کمزور کر رہی ہے وہ دہشت گردی اور اس کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی بے چينی کی فضا ہے نا کہ امريکی حکومت جو کہ اب تک حکومت پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کئ ملين ڈالرز کی امداد دے چکی ہے۔ اگر امريکہ کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہوتا تو اس کے ليے دہشت گردوں کی کارواۂياں ہی کافی تھيں، امريکہ کو اپنے 10 بلين ڈالرز ضائع کرنے کی کيا ضرورت تھی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

امریکہ پاکستان کو جو امداد دیتا رہا ہے، یہ اب کوئی ڈھکی چُھپی بات نہیں‌رہی کہ وہ کن مقاصد کے لئے استعمال ہو رہی ہے۔ اور زیادہ تر وہ فوجی مقاصد ہی ہے، نہ کہ ہماری معشیت کو سہار ا دینے کی کوشش۔ دھشت گردی کی یہ فضاء پاکستان میں اسی وقت سے شروع ہوئی ہے جب سے امریکہ پاکستان کی سرحدوں پر آیا ہے ورنہ یہ دھشت گرد اتنے نہیں‌تھے کہ پاکستان کا کچھ بگاڑ سکیں۔البتہ امریکہ کو اسطرح کامیاب کرنے میں ہمارے غداروں کا بھرپور ساتھ موجود ہے۔
امداد دینے کا یہ طریقہ امریکہ پہلے افغانستان اور عراق اور دیگر وہ ممالک جہاں اس نے مختلف بہانوں سے جنگ مسلط کی تھی، پر آزمایا جاتا رہا ہے، مگر اسکے نتائج پوری دنیا کو پتا ہے کہ امریکہ ایسا کرکے کہا ں کہاں‌ذلیل نہیں‌ہوا۔یہی طریقہ پاکستان پربھی آزمایا گیا، کہ ایک طرف ان کو جنگ میں‌مصروف رکھو، دوسری طرف امداد بھی دیتے جاؤ اور یوں یہ نظام اپنے آپ تباہی کی طرف گامزن ہو جائیگا اور اس تباہی کا ذمہ دار امریکہ نہیں، بلکہ دھشت گرد کہلائیں‌گے۔
امریکہ بہادر اور اسکے حواریوں کی سازشیں اتنی سیدھی نہیں‌ہوتی جتنی سیدھی کر کے يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ والے دنیا کو باور کروانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
 

فرخ

محفلین
بہت معذرت کے ساتھ مگر یہ تلخ حقیقت ہے کہ نظام عدل کی حمایت کرنے والے اراکین کے پاس وہ اعتماد نظر نہیں آ رہا کہ جو ہونا چاہیے ۔ اگر آپ صرف یہاں ہی اعتماد کے ساتھ بات نہیں کر سکتے کہ جہاں مسلمان اکثریت میں موجود ہیں تو دنیا بھر مین غیر مسلموں کے سوالات کے سامنے نظام عدل کو اعتماد کے ساتھ کس طرح پیش کر سکیں گے !! ؟؟

کیا آپ سب کو اس بات کا اندازہ ہے کہ تمام دنیا کے سامنے سچ ثابت کرنے کے لیے واہ واہ کر کے کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی معذرت کر کے ! ؟؟


یہ بتائیے کہ اعتماد جانچنے کے لئے کونسا آلہ استعمال کیا ہے آپ نے؟
 

فرخ

محفلین
شگفتہ صاحبہ میں تو باز آیا جواب دینے سے آپ کے سوالات بھی کورس کی کتابوں جتنے لمبے ہوتے ہیں سوال در سوال در سوال .ِِِِِِِِِِِِِِِِِِ میں نے فرح سے سبق سیکھ لیا ہے. بچارے نے بڑی محنت کی آپ کو جواب دینے میں لیکن آپ کے سوالات کا ہجوم بڑتا ہی گیا . معافی چاہتا ہوں میں یہ کام نہیں کر پاوں گا . بہت شکریہ آپ نے مجھے یاد کیا.:)

ساقی برادر، اگر یہ میرے بارے میں کہا ہے تو پھر:

ایک نقطے نے ہمیں محرم سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :blushing::blushing:
 
Top