سوات ڈیل مبارک ہو

فواد اگر آپ امریکی حکومت کے ملازم نہ ہوتے تو یقینا شکریہ کے حقدار تھے ۔ لیکن میرے خیال میں یہ موضوع امریکی حکومت کے نقطہ نظر کی وضاحت کے لیئے مناسب نہیں ہے ۔
 

فخرنوید

محفلین
سوات لڑکی کی ویڈیو پرردعمل کا خوف ثمر من اللہ روپوش

1100598678-1.gif
 

مغزل

محفلین
ثمر من اللہ کا ذاتی کردار یہاں پیش کرتے ہوئے مجھے شرم آئے گی مگر انہیں نہیں آتی ۔ کہ غالب نے بھی کہا تھا ’’ شرم تم کو مگر نہیں آتی ‘‘
 

مغزل

محفلین
جزاک اللہ ۔ اوریا صاحب سے مجھے دو ایک بار ہی ملنے کا شرف حاصل ہوا ، ان کی شخصیت خاصی متنازع ہے مگر یہ کالم دیکھ کر اور پھر یہاں پڑھ کر ان کے بارے میں رائے بدلنے پر مجبور ہوگیا ہوں کہ خدا کسی کوبھی توفیق دے تو وہ اچھی بات کرسکتا ہے ۔ والسلام
 

سعود الحسن

محفلین
اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان علاقوں ميں امن کا قيام حکومت پاکستان کی اہم ترجيحات ميں شامل ہے اور حاليہ حالات کے تناظر ميں يہ بالکل درست ہے ليکن کيا امن قائم کرنے کا يہی موثر طريقہ ہے کہ جو گروہ انتہا پسندی اور دہشت گردی جيسے سنگين جرائم ميں ملوث ہيں، امن کی ضمانت کے عوض پاکستان کے کچھ علاقے ان کی تحويل ميں دے ديے جائيں تا کہ وہ وہاں پر اپنی مرضی کا نظام قائم کر سکيں؟

جہاں تک ايک "جعلی" ويڈيو کے ذريعے طالبان کو بدنام کرنے کا سوال ہے تو اس کے ليے کسی سازش يا ماہرانہ تجزيے يا تبصرے کی ضرورت نہيں ہے۔ اس ويڈيو کے ضمن ميں آپ طالبان کے ترجمان مسلم خان کے جيو ٹی وی پر ديے گئے انٹرويو کو ديکھ ليں۔ ديگر بہت سی باتوں کے علاوہ انھوں نے يہ بھی کہا کہ ويڈيو ميں دکھائ جانے والی لڑکی خوش قسمت ہے کہ يہ واقعہ اس وقت پيش آيا جب وہ حالت جنگ ميں تھے، اگر يہ واقعہ اب پيش آتا (امن معاہدے کے بعد) تو اس لڑکی کو سنگسار کر ديا جاتا۔

http://www.friendskorner.com/forum/f170/reaction-video-taliban-floging-17-years-old-girl-104232/

يہ انٹرويو ان لوگوں کی آنکھيں بھی کھول دينے کے لیے کافی ہے جو اس کو جعلی قرار دينے کے ليے ايڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہيں۔ مسلم خان نے اپنے انٹرويو ميں يہ واضح کيا کہ لڑکی کو سزا دينے والے محرم تھے جس کا مطلب ہے کہ وہ نہ صرف اس واقعے سے واقف تھے بلکہ اس ويڈيو ميں موجود افراد کو بھی جانتے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov

فواد صاحب آپ کا شکریہ صرف اس ویڈیو کے لنک کے فراہم کرنے کے لیے ادا کیا ہے ورنہ آپ کا یہا ں بولنا کوئی تک نہیں رکھتا،

ہم یہاں شیاطین صغیر کے خلاف غصہ کر رہے ہیں ، بھلا یہاں شیطان کبیر کا کیا کام ، آپ ایک خاتون کو بغیر اختیار کے سرعام کوڑے مارنے کی مذمت کررہے ہیں اور اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کہ رہے ہیں جبکہ آپ (امریکہ) عورتوں کو اغوا کرتے ہیں انہیں سر عام بے عزت کرتے ہیں اور مسلسل بے عزت کرتے ہیں ، بچوں کو قتل کردیتے ہیں اور مکر جاتے ہیں ذہنی مریض بنادیتے ہیں مسلسل انکار کرتے رہتے ہیں اور جب سالوں بعد معاملہ کھل کر سامنے آجاتا ہے تو جھوٹے الزام لگا کر لوٹا عدالتوں میں پیش کردیتے ہیں۔ ایک ہی ڈرون حملہ میں بیسیوں بے قصور خواتین اور بچوں کو قتل کر دیتے اور پھر ڈکار لیے بغیر انسانی حقوق پر دوسروں کو لیکچر دینا شروع کردیتے ہیں۔۔۔۔
 

مغزل

محفلین
ایک این جی او کی ، کی آپریٹر ہیں اور خواتین کے حقوق کے نام پر واویلا مچاتی ہیں۔ مزید کچھ نہ لکھوں گا کہ فحاشی پھیلانے کے جرم میں محفل بدر کیا جاسکتا ہے ۔۔ ہاہاہہ۔۔
مگر میں اپنے بلاگ پر تحریر کرتا ہوں۔۔
 

راشد احمد

محفلین
ثمر من اللہ چیف جسٹس کے سابق ترجمان اطہر من اللہ کی بہن ہے۔ اس کا خیال تھا کہ وہ بھی یہ ویڈیو دکھاکر اپنے بھائی کی طرح ہیروبن جائے گی۔
 
ایک این جی او کی ، کی آپریٹر ہیں اور خواتین کے حقوق کے نام پر واویلا مچاتی ہیں۔ مزید کچھ نہ لکھوں گا کہ فحاشی پھیلانے کے جرم میں محفل بدر کیا جاسکتا ہے ۔۔ ہاہاہہ۔۔
مگر میں اپنے بلاگ پر تحریر کرتا ہوں۔۔

لنک تو دیجئےجناب
 

مہوش علی

لائبریرین
بہتر تھا کہ آپ اس حوالے سے باتیں اوریا کے کالم کو مد نظر رکھ کر کرتیں ۔
نذیر ناجی کا کالم دوبارہ پڑھیئے وہ صرف ایک بات کا جواب دیتے ہیں کہ یہ ممکن ہے کہ اتنے ڈنڈے کھانے کے بعد انسان اپنے پیروں پر چل کر جائے وہ کہتے ہیں کہ

اور ان میں سے
اب آپ بتائیے کہ مزدور لیڈر اور خصو صا سیاسی کارکنا ن بھی جب زیادہ تر اسٹریچر پر واپس جاتے ہوں تو پھر ایک سترہ سالہ لڑکی کا یوں اٹھ کا اس سزا کے بعد بھاگنا تعجب خیز نہیں ؟ بہر کیف یہ باتیں صرف قیاس آرائیاں ہیں اور اس میں ہونے اور نہ ہونے دونوں کا امکان ہے۔مگر اوریا صرف اس ہی حوالے سے بات نہیں کر رہے بلکہ کچھ اور بھی کہ رہے ہیں جن کا جواب ابھی حل طلب ہے۔
آپ جو سوالات اس حوالے سے اٹھا رہی ہیں تو اب میں بھلا اس حوالے سے کیا کہوں اس جدید تریں ٹیکنالوجی کے عہد میں ایسی مووی کلپ تو شاید کوئی اپنے پی سی پر بھی بیٹھ کر تیا کر سکتا ہو جس پر حقیقت کا گمان ہو۔

افسوس کہ اوریا اسی حوالے کے علاوہ کوئی اور بات نہیں کر رہے ہیں اور اگرچہ کہ کنفیوژن پھیلانے اور دھوکہ دینے کے لیے اپنے کئی سال پہلے کے ٹیکنیکل تجربہ کا حوالہ دیا ہے کہ کالم نویس بننے سے قبل آج سے بہت سالوں پہلے وہ ڈراموں کی کیسٹوں کو ایڈٹ کیا کرتے تھے وغیرہ وغیرہ۔
اور اس کے بعد اپنی بات میں مزید وزن پیدا کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ وہ فریم بائی فریم اس ویڈیو کا مطالعہ کر چکے ہیں اور یہ ویڈیو جعلی ہے۔

اپنی ٹیکنیکل استادی کی انہوں نے ڈینگ مارتے ہوئے ویڈیو کو جعلی تو قرار دے دیا، مگر حماقت ان سے یہ ہوئی کہ ویڈیو پر اعتراضات جتنے انہوں نے اٹھائے وہ سب کے سب "نان ٹیکنیکل" ہیں اور فقط ان کے انہی قیاسات اور شبہات پر مبنی ہیں کہ:

۱۔ کمیرہ مین نے فقط کوڑے لگتی لڑکی کی ویڈیو ہی کیوں بنائی اور مجمع کی شکلوں کو کیوں فوکس نہیں کیا [ایک غیر ٹیکنیکی اعتراض]

۲۔ ایک بھی شکل ویڈیو میں دکھائی نہیں دی [پھر ایک غیر ٹیکنیکی اعتراض] حالانکہ کوڑے مارنے والے، لڑکی کی مبینہ بھائی، اور ٹانگیں پکڑنے والے نوجوان کی شکلیں بالکل صاف ہیں۔ پھر سے ویڈیو دیکھیں اور آپ کو پتا چل جائے گا کہ اوریا جان مقبول نے یہاں شکوک پیدا کرنے کے لیے بالکل غلط بیانی اور جھوٹ سے کام لیا ہے۔

۳۔ پھر اوریا اعتراض کرتے ہیں کہ کیمرہ مین نے آس پاس کے علاقے اور عمارتوں کو فوکس نہیں کیا وغیرہ وغیرہ [پھر نان ٹیکنیکل اعتراض]


اپنی ٹیکنیکل استادی کی اتنی ڈینگیں مارنے کے باوجود اوریا جان مقبول ایک بھی ٹیکنیکل اعتراض پیش نہیں کر رہے ہیں اور اس لیے اب ان کا سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ

۴۔ اوریا کہتے ہیں یہ جعلی ویڈیو ہے اور یہ مکمل ایڈٹ نہیں ہوئی اور اسکا [واحد؟؟؟] ثبوت یہ ہے کہ سزا ملنے کے بعد لڑکی اٹھ کر مردوں کے اس مجمع سے باہر چل دیتی ہے۔ [پھر ایک نان ٹینیکل اعتراض]

ابن حسن،
مجھ پر الزامات لگانے سے قبل اوریا کا پورا مضمون پھر پڑھیں، اور اس میں سوائے اپنے ٹیکنیکل ہونے کی ڈینگیاں مارنے کے ایک بھی اگر انہوں نے ٹیکنیکل اعتراض کیا ہے تو وہ ادھر بیان کر دیں [اگر آپ سچے ہیں]

بلا شبہ اوریا نے ٹیکنیکل حوالے صرف کنفیوژن پھیلانے اور دھوکہ دینے کے لیے دیے ہیں ورنہ باقی سارے وہی بودے اعتراضات ہیں جن کی بنیاد فقط قیاسی شبہات پر ہے اور اس فقط انہی کی بنا پر وہ ویڈیو کو جعلی بنا رہے ہیں۔



اور نذیر ناجی نے اوریا اور ان جیسے دیگر کالم نویسوں کے قیاسات کا جواب دیتے ہوئے گواہی دی تھی کہ:

1۔ اس لڑکی کو صرف بید سے کوڑے مارے گئے ہیں۔

۲۔ مگر ضیاء دور میں جیل کے اندر اصل کوڑے مارے جاتے تھے جو کہ اس بید سے کہیں خطرناک تھا اور رات بھر اسے تیل میں ڈبو کر رکھا جاتا تھا۔

۳۔ مگر اس خطرناک کوڑے کو کھانے کے باوجود بہت سے ایسے بھی صحافی تھے جو کہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر ہسپتال جاتے تھے [نوٹ: ناجی نے صاف لکھا ہے کہ ہسپتال اس لیے جاتے تھے کیونکہ کوڑے کھانے کے بعد ہسپتال معائینہ کروانا لازمی تھا]

۴۔ اور مس ثمر سے جب اردو پوائینٹ والوں نے یہی سوال کیا کہ کیا سزا کھانے کے بعد لڑکی کے لیے اٹھ کر کھڑا ہو جانا ممکن تھا تو انہیں نے جواب دیا تھا کہ وہ ماہر نفسیات بھی ہیں اور جو کچھ انہوں نے بیان کیا وہ بالکل درست لگتا ہے کہ یہ بے بس لڑکی کوڑے کھاتے وقت جسمانی اذیت سے زیادہ ذہنی اذیت میں مبتلا تھی جو روح تک جاتی ہے کہ جب سینکڑوں مردوں کے بھرے مجمع میں اس لڑکی کو الٹا لٹا کر نسوانی شرم گاہ کے ایک عضو پر کوڑے برس رہے ہوں اور سینکڑوں مردانہ آنکھیں یہ دیکھ رہی ہوں تو سب سے پہلا خیال اس لڑکی کو جسم سے زیادہ اپنی عزت کا ہی آیا ہو گا کہ خدا کرے یہ زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں سما جائے۔



اوریا جان مقبول اور ان کے حمایتیوں سے میں نے صاف صاف یہ سوالات کیے تھے:

ابن حسن، اس ویڈیو کو پھر غور سے دیکھیں، اور جواب دیں:

۔ کیا اس میں کوڑا یا بید آپ کو جعلی نظر آ رہا ہے؟
۔ کیا اس میں مارنے والا آہستہ رفتار سے کوڑا مار رہا ہے؟
۔ اور بے چاری لڑکی کی بے حرمتی ایسے ہو رہی ہے کہ بید کھاتے ہوئے اسکے اوپر والے کپڑے تک اپنی جگہ سے ہل گئے ہیں اور اگر نیچے اس نے لکڑی یا لوہے کی کوئی ڈھال رکھی ہوتی تو وہ صاف محسوس ہو جاتی۔ مگر کیا واقعی آپ کو ایسی لکڑی یا لوہے کی ڈھال محسوس ہو رہی ہے؟
ْ۔ اور کیا بید لگنے سے واقعی ایسی آواز آ رہی ہے جیسے لکڑی یا لوہے پر لگنے سے آتی ہے؟

تو کس بنیاد پر پھر اوریا جان مقبول کہہ رہے ہیں کہ لڑکی کو کوئی تکلیف نہیں ہو رہی اور وہ بس ڈرامہ کر رہی ہے؟

اب بتلائیے کہ اوریا نے کون سا ٹیکنیکل اعتراض کیا ہے؟ اگر اوریا نہیں بتاتے تو پھر یہ بتائیں کہ اوریا نے کس بنیاد پر صرف لڑکی کے اٹھ کھڑے ہونے پر اس بچی پر ہونے والے ظلم کا انکار کرتے ہوئے ویڈیو کو جعلی قرار دینا شروع کر دیا ہے؟

اور کچھ نہیں کرتے تو صرف میرے ان اوپر کیے گئے سوالات کا ہی جواب دیے دیں کہ بید جعلی تھی، بید کو مارنا جعلی تھا اور لڑکی کو بالکل کوئی تکلیف نہیں ہو رہی تھی بلکہ یہ سب کا سب ڈرامہ تھا۔

لاحول واللہ قوۃ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش ایک بات میں آپ سے پوچھنا چاہ رہا تھا وہ تمام صحافی یا افراد جن سے آپ کے خیالات نہیں ملتے آپ انہیں فورا منافق، ایجنٹ، بکے ہوئے اور دوغلے وغٍیرہ کہنا کیون‌شروع کر دیتی ہیں؟؟؟ آپ کی ایسی فہرست روز بروز طویل ہوتی جارہی ہے، حامد میر، انصار عباسی، شاہد مسود، جاوید چوہدری، حمید گل اور اب اوریا مقبول جان جو ایک انتہائی سینئر پاک باز بیوروکریٹ اور تجربہ کار صحافی بھی ہیں وہ بھی آپ کی زد میں آگئے ہیں ۔حالانکہ پہلے آپ ان کو قابل احترام قرار دے چکی ہیں۔ ویسے میں نے اس خطرے کا اظہار چند دن قبل ایک اپنی پوسٹ میں کیا تھا کہ عنقریب اوریا مقبول جان بھی آپ کی لپیٹ میں آئیں گئے اور وہی ہوا۔ افسوس صد افسوس۔

حامد میر کو اگر میں نے طالبانی سازشی قرار دیا تھا تو ثبوت اور دلیل کے ساتھ لکھا تھا۔ اس دلیل کو تو جھٹلانے کی ہمت ہوئی نہیں آپ کو اور وہ تھریڈ کئی دن تک چلتا رہا، مگر آج پھر پھدک پھدک کر بغیر جوابی دلیل لائے اچھل رہے ہیں۔

اور شاہد مسعود کے رویے کو دوغلا کہا تھا تو بالکل صحیح کہا تھا کیونکہ یہی شخص تھا جو کہ پہلے مشرف حکومت کے خلاف چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھائے ہوئے تھا کہ حکومت جان بوجھ کر آپریشن نہیں کر رہی ہے اور جان بوجھ کر لال مسجد کے ڈرامے کو طول دے رہی ہے تاکہ دیگر مسائل سے عوام کی توجہ ہٹاتی رہے۔ اور جب حکومت نے آپریشن کیا تو یہی دوغلا شخص حکومت کو آپریشن کرنے پر مطعون کر رہا تھا۔
اور اسکے دوغلے پن کا اظہار تو اسکے پی ٹی وی کا ڈائریکٹر بننے پر بھی صاف ہوا تھا مگر آپ کو ابھی تک نظر نہیں آیا۔ [دیکھئیے جوابدہ میں اسکا جو حشر ہوا ہے اور اسی کے بعد جیو میں جب اس کا پروگرام چلتا ہے تو لکھا آتا ہے کہ یہ اس کے اپنے نظریات ہیں اور ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں]

اور ضیاء الحق اور حمید گل جیسے جنرلوں کو اگر میں مذہبی جنونیوں کو شہ دینے، انہیں مضبوط کرنے پر کوستی ہوں تو بالکل صحیح کرتی ہوں کیونکہ یہ سب سچ ہے اور انہی کی کرتوتوں کا صلہ آج قوم اس طالبانی عذاب کی صورت میں بھگت رہی ہے۔

اور جاوید چوہدری پر مجھے نہیں یاد پڑتا کہ میں نے کبھی کوئی تفصیلی گفتگو کی ہے۔ اگر ہے تو لنک فراہم کیجئے اور ہم وہاں پر ہی اس کو ڈسکس کر لیتے ہیں۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر یہاں پر مسئلہ اوریا جان مقبول کا ہے۔

میں نے اوریا کو کچھ نہیں کہا ہے سوائے اسکے جس کی دلیل رکھتی ہوں۔

اور میرے برخلاف، آپ کوئی جوابی دلیل دینے کی بجائے جواب میں بس الزام ہی دے رہے ہیں۔

اگر اوریا نے غلط بیانی کرتے ہوئے ویڈیو کے متعلق جھوٹے شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں تو میں اوریا کی اس کنفیوژن پیدا کرنے پر تنقید کا کھلا حق رکھتی ہوں۔ اور اگر آپ کے پاس کوئی جوابی دلیل ہے تو پیش کیجئے، ورنہ فارسی کا وہی شعر کہ:

عرفی تو زمیندیشِ غوغائے رقیباں؟
آواز سگاں کم نہ کنت رزق گدارا

[اے عرفی تو اپنے رقیبوں کی غوغا اور شور سے کیوں پریشان ہوتا ہے۔ بھلا سگ [کتوں] کی بھونکنے کی آوازوں سے بھی کبھی گداگر کے رزق میں کم یا بیشی ہوتی ہے؟]
 

راشد احمد

محفلین
اوریا مقبول جان ایک جینئیس آدمی ہے۔ یہ نہ‌صرف اچھے کالم نگار ہیں بلکہ اچھے بیوروکریٹ ہونے کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی کے لئے مختلف ڈرامے لکھ چکے ہیں۔
 

ساقی۔

محفلین
سوات: سازش بے نقاب ہورہی ہے

سوات: سازش بے نقاب ہورہی ہے
(Saleem Ullah Shaikh, Karachi)


گزشتہ جمعہ کے روز میڈیا کے ایک مشتبہ ویڈیو جس میں چند مبینہ طالبان ایک لڑکی کو زمین پر لٹا کر اور دبوچ کر کوڑے مار رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے منظر عام ہر آتے ہی ایک بھونچال آگیا عام افراد سکتے کی حالت میں تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن مفاد پرست اور امریکی کاسہ لیس، امریکہ کے پٹھو ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھے کہ کسی طرح دین اسلام کو بدنام کرنے کا موقع مل جائے اور بلی کے بھاگوں چھیکا ٹوٹا کہ یہ ویڈیو نشر ہوگئی بس پھر کیا تھا پھر تو اسلام بیزار این جی اوز، اور مغرب نوازوں کی طرف سے اس واقعے کی آڑ میں دین اسلام کے احکامات، اور شریعت کے خلاف گز گز بھر کی لمبی زبان نکال کر دشنام طرازیاں کی گئی اور بقول جنگ کے کالم نگار جناب عرفان صدیقی صاحب کہ دیکھتے ہی دیکھتے وہ لبرل فاشسٹ مفسر، محدث، فقہیہ اور مجتہد بن گئے جو نماز کی رکعتیں بھی نہیں گنوا سکتے ہر شخص شیخ القرآن اور شیخ الحدیث بن بیٹھا اور المیہ سوات کی اسلامی تعلیمات کے تناظر میں تشریح و تعبیر کرنے لگا یوں لگا جیسے برسات کی بھوک کے مارے بھیڑیوں کو شکار ہاتھ آگیا ہو، ایک سے بڑھ کر ایک مفتی زماں، مجتہد العصر اور نابغہ وقت بن بیٹھا بالکل یہی صورتحال تھی اس وقت چند ہی لوگ تھے جو اس پر اعتدال پر قائم تھے اور یہ کہہ رہے تھے کہ یہ کوئی سازش لگتی ہے۔ ہم نے بھی اس پر یہی کہا تھا کہ یہ ویڈیو کسی سازش کے تحت جاری کی گئی ہے۔اور ہم نے اس کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کے لیے بھی آواز اٹھانے کی بات کی تھی لیکن کچھ لوگوں کو یہ بات پسند نہیں آئی تھی خیر یہ تو ہمارا موضوع نہیں ہے اس وقت ہم بات کریں گے کہ آہستہ آہستہ سازش بے نقاب ہوتی جارہی ہے کیوں کہ جس خاتون کو مبینہ طور پر کوڑے مارنے کا ذکر کیا گیا وہ اس واقعے سے اور اس سزا سے انکاری ہے۔ وزیر اعلیٰ سرحد کا یہ کہنا ہے کہ یہ ویڈیو مکمل طور پر جعلی اور اسلام کو بدنام کرنے کی سازش ہے، کمشنر مالا کنڈ کا کہنا ہے کہ خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ایسا کوئی واقع نہیں پیش آیا ۔ دراصل یہ سارا معاملہ سوات امن معاہدہ کو ختم کرنے لیے گھڑا گیا ہے تاکہ اسکو جواز بنا کر سوات امن معاہدہ ختم کیا جائے کیوں کہ پاکستان اور بالخصوص شمالی علاقہ جات میں امن امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے اور امریکہ کی ناراضگی کے ڈر سے ہی ابھی تک صدر جانب آصف علی زرداری نے اس معاہدے کی توثیق نہیں کی تھی، اور بالاخر یہی بات ثابت ہوئی کیوں کہ امریکی وزیر دفاع نے کہہ دیا کہ امن معاہدہ پاکستان، افغانستان اور امریکہ کے حق میں نہیں ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کی حکومت اگر اپنے کسی علاقے میں کسی گروپ کے ساتھ کوئی معاہدہ کرتی ہے تو اس سے امریکہ کے پیٹ میں مروڑ کیوں اٹھتے ہیں؟ صاف ظاہر کہ امریکہ کا مفاد یہ ہے کہ اگر شمالی علاقہ جات میں امن قائم ہوجاتا ہے تو پھر امریکہ کس بات کو جواز بنا کر پاکستان پر دباؤ ڈالے گا اور کس طرح پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو غیر محفوظ ثابت کرے گا ؟

اسی لیے پر امن پاکستان کے بجائے شورش زدہ اور ہیجان میں مبتلا پاکستان امریکہ کے لیے زیادہ بہتر ہے۔ اسی لیے آئے دن بم دھماکے اور ڈرون حملے کیے جارہے ہیں تاکہ ملک میں امن قائم نہ ہوسکے اور یہ کہا جاسکے کہ ایٹمی اثاثے غیر محفوظ ہیں۔امریکہ پاکستان کے ذریعے چین اور ایران پر دباؤ بڑھانا چاہتا ہے کیوں پاکستان میں امریکی افواج کی موجودگی میں ان دونوں ممالک پر پریشر بڑھانا آسان ہوگا۔پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے بارے میں اگر امریکہ کےحوالے سے اگر کسی کی یہ سوچ ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا تو وہ احمقوں جنت میں رہتا ہے کیوں کہ گزشتہ روز ہی امریکی صدر بارک اوبامہ نے کہا ہے کہ غیر محفوظ اٹیمی اثاثوں کی حفاظت کی جائے گی ۔یہ صرف ایک بیان نہیں بلکہ آگے کا منصوبہ ہے جو بتایا گیا ہے۔اس سارے کھیل میں ہماری ایجنسیاں دانستہ یا نادانستہ طور پر ان کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں اور وہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کا کردار ادا کر رہی ہیں۔اب پاکستان کے میں ہونے والے ہر واقعے کا تعلق بیت اللہ محسود سے جوڑا جا رہا ہے۔اور دہشت گردی کے ہر واقعے کی ذمہ داری بیت اللہ محسود کے کھاتے میں ڈالی جارہی تھی لیکن اب شائد اس سلسلےکو بریک لگ جائے کیوں کہ بیت اللہ محسود کے نام سے ہر واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے والوں سے ایک غلطی ہوئی کہ نیو یارک میں فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری میں بیت اللہ محسود کے کھاتے میں ڈال دی گئی لیکن خود امریکہ نے اس کی تردید کر دی کہ اس واقعے میں ایک ویتنامی ملوث تھا اور بیت اللہ محسود کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ اصل بات کچھ اور ہے اور طالبان اسلام پسندوں کو بدنام کرنے کے لیے ان کے نام سے کاروائیاں کی جارہی ہیں۔اس بات کو تقویت ان باتوں سے بھی ملتی ہے اگر کسی عام سے چھوٹے سے گمنام مجرم کو بھی پتہ چلتا ہے کہ لوگ اس کی کاروائیوں سے ہوشیار ہوگئے ہیں تو وہ محتاط ہوجاتا ہے لیکن جب سے بیت اللہ محسود کے اوپر امریکہ نے انعام رکھا ہے تو اچانک اس نے لگا تار کاروائیاں شروع کردی ہیں یہی بات اس معاملے کو مشکوک بنانے کے لیے کافی ہے دوسرا یہ کہ اگر ہم طالبان کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو معلوم ہوتا ہےکہ ان کی زیادہ تر مخالفت امریکہ اور مغرب کی پالیسیاں ہوتی ہیں اور وہ عموماً مسلکی سیاست میں ملوث نہیں تھے لیکن چند ماہ پیشتر طالبان کے نام سے ایک فرقے کے پیر کے قتل کے بعد اس کی لاش کی بے حرمتی دراصل مسلمانوں کے اتحاد کے توڑنےکی امریکی سازش تھی۔اگرچہ اس واقعے پر اشتعال تو کافی پایا گیا لیکن پھر بھی عوام نے صبر کیا اور یہ سازش ناکام ہوگئی اس کے بعد امام بارگاہوں اور مساجد میں کاروائیاں شروع کی گئیں تاکہ مسمان آپس میں دست و گریبان ہوجائیں اور ہم اپنا کام بہ آسانی انجام دیدیں اس کے ساتھ ساتھ سوات میں چند ماہ پیشتر جان بوجھ کر فورسز کو نشانہ بنایا گیا اور بے گناہوں کا قتل عام کیا گیا تاکہ لوگوں کو اسلام سے متنفر کیا جاسکے اور کہا جاسکے کہ اگر اسلام کی بات کی گئی تو یہ اسلام پسندوں کا اصل چہرہ ہے اس طرح عوام کو اسلام سے بیزاری کی طرف مائل کیا گیا۔اور یہ ویڈیو بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے اسی طرح یہ جو فورسز پر اور امام بارگاہوں پر مساجد پر خود کش حملے اور بم دھماکے ہو رہے ہیں یہ اسی سازش کا حصہ ہیں ہماری عوام سے اپیل ہے کہ وہ اس حوالے سے محتاط رہیں اور سازش کو سمجھیں اور نادانستگی میں اس کا حصہ نہ بنیں
 
مہوش بہن
آپ کے کہنے سے یہ سمجھنے والے نہیں ہیں ۔ جہاں اصول کی بات ہو یہ فورا ذاتیات پر اتر آتے ہیں ۔ میرے سوالوں کے جواب تو اب تک دے نہیں پائے آپ کے سوالوں کا کیا دیں گے ۔ اور یہ سوال اصولی ہیں متعصب نہیں ۔


1۔ اعتراف کس بات کا کیا گیا تھا اگر یہ ویڈیو جھوٹی ہے تو ظالمان کے ترجمان نے مختلف مواقع پر کبھی ہاں کبھی ناں کبھی واقعہ امن معاہدے سے پہلے اور کبھی ایک برس پرانے اور کبھی نو ماہ پرانا ہونے کا دعویٰ کیوں کیا ۔۔؟
2۔ اگر ایسی کوئی سزا سوات یا پاکستان کے کسی بھی علاقے میں نہیں دی گئی تو اس کی مذمت کیوں نہیں
3۔ اگر ایسی سزا دی گئی ہے تو پھر اس سزا سینے کا اختیار منفذین حدود اللہ کو کس نے دیا اور کیا اس اختیار کے دینے والے کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ جسے چاہے ایسے اختیارات سونپ دے ۔۔؟ اور وہ لوگوں کے گھروں میں گھس کر جسے چاہیں جس مرضی جرم کی سزا دیتے پھریں۔۔؟
4۔ اگر اوپر دیئے ہوئے سوالات کا جواب ہو جاتا ہے تو اس قضئیے میں جن شواہد کی بناء پر حد قائم کی گئی ہے وہ کیا ہیں اور اگر شواہد مکمل تھے تو حد مکمل کیوں نہیں قائم ہوئی اور اگر نامکمل تھے تو قذف کی حد کیوں نہیں لگائی گئی ۔ آدھی گواہیوں پر آدھی حد کی سمجھ نہیں آتی ۔

ویڈیو غلط ثابت کرنا شاید ان کے لیئے بہت مشکل ہو لیکن اس کے غلط ہونے کا اتنا شور مچا دیا جائے کہ حق بات شور میں ہی دب کر رہ جائے شاید ظالمان کی پالیسی ہے ۔

اب بونیر پر حملہ کیا گیا ہے ۔ کہ دیجئے یہ بھی صیہونی سازش ہے ۔ وہ پولیس والے اور رضاکار تو مرے ہی نہیں تھے ۔ ڈرامہ کر رہے تھے ۔ ہم نے انہیں ایک گاڑی میں ڈال کر واپس بھیج دیا ۔

کل کو یہ بھی کہیں گے یہ یہ لڑکی نہیں لڑکا تھا جسے کوڑے پڑے اسکی شناخت چھپانے کے لیئے اسے برقع پہنایا گیا ۔ اور آواز کی ڈبنگ کی گئی تاکہ عوام کو عبرت حاصل ہو

واہ تیری یہ راہ حق کی طلب
قتل مسلم پہ فخر کرتا ہے
 
Top