ذوق لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے ۔ ابراہیم ذوق

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے

بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے

ہو عمرِ خضر بھی تو کہیں گے بوقتِ مرگ
ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے

دنیا نے کس کا راہِ فنا میں دیا ہے ساتھ
تم بھی چلے چلو یونہیں جب تک چلی چلے

نازاں نہ ہو خِرد پہ جو ہونا ہے وہ ہی ہو
دانش تری نہ کچھ مری دانشوری چلے

کم ہوں گے اس بساط پہ ہم جیسے بدقمار
جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے

جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوق
اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ ذوق کی سدا بہار غزل شیئر کرنے کیلیے، اس میں کافی غلطیاں تھیں جو میں نے درست کر دی ہیں!

دیوانِ ذوق سے ایک مزید شعر ملا ہے اس غزل کا

لیلیٰ کا ناقہ دشت میں دکھلاتا ذوق و شوق
سن کر فغانِ قیس بجائے حدی چلے
 

محبوب عالم

محفلین
بڑے خوبصورت اور بامعنی الفاظ میں اِس دنیاوی زندگی کا نقشہ کھینچا ہے ذوقؔ صاحب نے۔ اللہ اُنہیں جنت نصیب فرمائے۔
 
Top