شاکرالقادری

لائبریرین
السلام علیکم
میں نے دھاگے کا عنوان پڑھا تو سوچا چلو رحمان بابا کے مزار کی بے حرمتی کرنے والوں کی مذمت اور اپنے جذبات کا اظہار ہی کردوں
پورے دھاگے کے تمام صفحات کو پڑھ ڈالا اور کف افسوس ملتا رہا

بات مزارات کے بے حرمتی سے شروع ہوئی بات مزارات کی پامالی کے خلاف احتجاج کی تھی لیکن آپ لوگوں نے اسے فرقہ واریت اور انتشار کی نذر کر دیا
شاید میں اس بات کا کچھ کچھ اندازہ کر سکتا ہوں کہ ایسا کیوں کیا گیا ممکن ہے کہ ہمارے احباب کو یہ احتجاج راس نہ آیا ہو اور اسی لیے اس احتجاجی دھاگے کو ہائی جیک کر لیا گیا اور بات کہیں کی کہیں پہنچا دی گئی اور بالآخر یزید کو امیر المومنین بنا دیا گیا

دوستو! مجھے نہ کوئی تاریخی حوالہ دینا ہے اور نہ کوئی استدلال پیش کرنا ہے میں نے تو بس احتجاج ریکارڈ کروانا ہے

میں احتجاج کرتا ہوں اس کے خلاف اور مذمت کرتا ہوں اس کے فعل کی

- جس نے سب سے پہلے لاشوں کی حرمت کو پامال کرنے کو رواج دیا
- جس نے سب سے پہلے لاشوں کا مثلہ کرنے کو رواج دیا
- جس نے سب سے پہلے لاشوں پر سیاست کرنے کو رواج دیا
- جس نے قبروں کی بے حرمتی اور پامالی کو رواج دیا
- جس نے جنت البقیع اور احد کے مزارات کو مسمار کیا
- جس نے ام المومنین خدیجتہ الکبری کے مزار پر فائرنگ کی
- جس نے روضہ اطہر میں نقب زنی کی
- جس نے نبی مکرم کے مولد کو گرا دیا اورمدفن کو گرانےکی سازش کی
- جس نے نبی مکرم کو لاولد اور ابتر ہونے کا طعنہ دیا
- جس نے نبی مکرم کے خاندان سے دشمنی مول لی
- جس نے نبی مکرم کے خاندان کو ختم کرنے کے لیے ہرچیز کو روا رکھا
- جس نے اقتدار کی خاطر خاندان رسول کو خاک وخون میں غلطاں کیا
- جس نے حرمین الشریفین کی حرمت کو پامال کیا
- جس نے امت کو انتشار میں مبتلا کیا
- جس نے خلافت راشدہ کی وحدت کو پارہ پارہ کیا
- جس نے "واعتصموا بحبل اللہ" کے فرمان ربانی سے روگردانی کی
- جس نے "لا تفرقوا" کے حکم الہی کو پس پشت ڈالا
- جس نے فتنة الکبری کی بنیاد رکھی
- جس نے ظلم کا راستہ اختیار کیا


دوستو! اگر کوئی شخص یزید کو امیر تسلیم کرتا ہے تو کرے لیکن اسے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ یزید کی امارت کو تمام مومنین پر مسلط کرے اور اسے امیر المومنین کہے ورنہ مجھے حق ہے کہ میں اسے امیرالمنافقین کہوں اگر کسی کو یزید سے محبت ہے تو وہ اسے اپنے پاس رکھے تمام مومنوں کو الزام نہ دے اور وہ اس زعم میں مبتلا نہ رہے کہ وہ اور اس کے کچھ ہم خیال لوگ ہی مومن ہیں بے شمار اہل ایمان ہیں جو یزید کو ملعون و مردود گردانتے ہیں

میں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے
اب اس کی پاداش میں شروع ہوجایئے اور مجھے گھسیٹ کر جہنم کے کسی تاریک گڑھے میں پھینکنے کے لیے سرگرم عمل ہو جایئے اور مجھے گستاخ کہہ کر قابل گردن زدنی قرار دے دیجئے
مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں کہ کوئی میرے بارے میں کیا رائے قائم کرتا ہے۔ :notlistening:
 

فاتح

لائبریرین
شاکر صاحب! ممکن ہو تو ذیل کا نشان ہٹا دیجیے کہ اس کی وجہ سے اس کے آگے درج عبارت کے الفاظ گڈ مڈ ہو رہے ہیں:
۞
میں احتجاج کرتا ہوں اس کے خلاف اور مذمت کرتا ہوں اس کے فعل کی

جس نے سب سے پہلے لاشوں کی حرمت کو پامال کرنے کو رواج دیا
جس نے سب سے پہلے لاشوں کا مثلہ کرنے کو رواج دیا
جس نے سب سے پہلے لاشوں پر سیاست کرنے کو رواج دیا
جس نے قبروں کی بے حرمتی اور پامالی کو رواج دیا
جس نے جنت البقیع اور احد کے مزارات کو مسمار کیا
جس نے ام المومنین خدیجتہ الکبری کے مزار پر فائرنگ کی
جس نے روضہ اطہر میں نقب زنی کی
جس نے نبی مکرم کے مولد کو گرا دیا اورمدفن کو گرانےکی سازش کی
جس نے نبی مکرم کو لاولد اور ابتر ہونے کا طعنہ دیا
جس نے نبی مکرم کے خاندان سے دشمنی مول لی
جس نے نبی مکرم کے خاندان کو ختم کرنے کے لیے ہرچیز کو روا رکھا
جس نے اقتدار کی خاطر خاندان رسول کو خاک وخون میں غلطاں کیا
جس نے امت کو انتشار میں مبتلا کیا
جس نے خلافت راشدہ کی وحدت کو پارہ پارہ کیا
جس نے "واعتصموا بحبل اللہ" کے فرمان ربانی سے روگردانی کی
جس نے "لا تفرقوا" کے حکم الہی کو پس پشت ڈالا
جس نے فتنة الکبری کی بنیاد رکھی
جس نے ظلم کا راستہ اختیار کیا

اور درج بالا تحریر یوں نظر آ رہی ہے:
gadmad.jpg
 

خرم

محفلین
شاکر بھیا بہت شکریہ۔
یقیناَ میں بھی اپنی ناتواں آواز آپ کے احتجاج میں شامل کرتا ہوں۔
 

علی ذاکر

محفلین
تاریخ پر مفصل بحث دلائل کے ساتھ مجھے بھی کرنی ہے۔ مگر ابھی مجھے اپنی فیملی کے ساتھ دوسرے شہر جانا ہے۔ انشاء اللہ وہاں پر بھی انٹرنیٹ ہے اور رابطہ رہے گا، مگر تاریخ پر مفصل مضمون میں واپس آ کر ہی بیان کروں گی۔ انشاء اللہ۔ اور یہ مفصل مضمون ان ڈبل سٹینڈرڈز کی جانب ہو گا جہاں خلفائے بنی امیہ کے کارنامے تو اسی تاریخ سے نکال کر گنگنائے جاتے ہیں، مگر جب انکی عیاشیاں و گناہ یہی تاریخ اور یہی رواۃ بیان کرتے ہیں تو یہی تاریخ ناقابل اعتبار ہو جاتی ہے۔ پھر عبداللہ ابن سبا کا دیو مالائی کرادر اور پراپیگنڈہ کو اسی تاریخ سے نکالا جاتا ہے اور اس پر امت پچھلے ساڑھے بارہ سو سال سے سر دھن رہی ہے، مگر جب اصل قاتلان عثمان ابن عفان کی طرف مودودی صاحب نے اسی تاریخ سے اشارہ کیا تو انہیں توہین صحابہ سے لیکر کافر اور شیعہ تک بنا دیا گیا۔ یہ ڈبل سٹینڈرڈز جس دن امت کے سامنے آ گئے اُس دن انشاء اللہ فرار کے راستے بند ہو جائیں گے۔

اپنے ساتھ جاتے ہوئے جنگ اور اور باقی اخبارات بھی ساتھ لے کر جائیے گا کیونکہ مضمون آپ کو وہیں سے ملے گا آپ کی اپنی رائے تو کوئ ہے نہیں:devil: !
ماسلام
 

arifkarim

معطل
شاکر صاحب! ممکن ہو تو ذیل کا نشان ہٹا دیجیے کہ اس کی وجہ سے اس کے آگے درج عبارت کے الفاظ گڈ مڈ ہو رہے ہیں:
۞


اور درج بالا تحریر یوں نظر آ رہی ہے:
gadmad.jpg

یہ نشان اُردو میں بہت کم استعمال ہوتا ہے۔ اسلئے شامل نہ ہوسکا۔۔۔۔۔ ویسے اگلے اپڈیٹ کیلئے اچھا آئیڈیا ہے۔
 

طالوت

محفلین
شاید میں اس بات کا کچھ کچھ اندازہ کر سکتا ہوں کہ ایسا کیوں کیا گیا ممکن ہے کہ ہمارے احباب کو یہ احتجاج راس نہ آیا ہو اور اسی لیے اس احتجاجی دھاگے کو ہائی جیک کر لیا گیا اور بات کہیں کی کہیں پہنچا دی گئی اور بالآخر یزید کو امیر المومنین بنا دیا گیا
پیغام نمبر 14 دیکھ لیتے تو شاید آپ سمجھ سکتے کہ کس نے اس دھاگے کو "ہائی جیک" کیا ۔۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے حضور اور کسی کی نفرت میں اس قدر اندھا بھی نہ ہونا چاہیے کہ اس کی طرف مارے جانے والے جوتے اپنے ہی سروں پہ پڑنے لگیں ۔۔ (افسوس صرف آپ کی غلط بیانی پر پے)
رہی بات امیر المومنین یزید بن معاویہ کی تو بالآخر نہیں بالاول امیر تسلیم کرتا ہوں ۔۔ آپ کا شمار بھی مومنین کے امیروں میں ہوتا ہے ۔۔ (اللہ ان پر اپنی رحمتیں نازل کرے)
دوستو! مجھے نہ کوئی تاریخی حوالہ دینا ہے اور نہ کوئی استدلال پیش کرنا ہے میں نے تو بس احتجاج ریکارڈ کروانا ہے

- جس نے سب سے پہلے لاشوں کی حرمت کو پامال کرنے کو رواج دیا
- جس نے سب سے پہلے لاشوں کا مثلہ کرنے کو رواج دیا
- جس نے سب سے پہلے لاشوں پر سیاست کرنے کو رواج دیا
- جس نے قبروں کی بے حرمتی اور پامالی کو رواج دیا
- جس نے جنت البقیع اور احد کے مزارات کو مسمار کیا
- جس نے ام المومنین خدیجتہ الکبری کے مزار پر فائرنگ کی
- جس نے روضہ اطہر میں نقب زنی کی
- جس نے نبی مکرم کے مولد کو گرا دیا اورمدفن کو گرانےکی سازش کی
- جس نے نبی مکرم کو لاولد اور ابتر ہونے کا طعنہ دیا
- جس نے نبی مکرم کے خاندان سے دشمنی مول لی
- جس نے نبی مکرم کے خاندان کو ختم کرنے کے لیے ہرچیز کو روا رکھا
- جس نے اقتدار کی خاطر خاندان رسول کو خاک وخون میں غلطاں کیا
- جس نے حرمین الشریفین کی حرمت کو پامال کیا
- جس نے امت کو انتشار میں مبتلا کیا
- جس نے خلافت راشدہ کی وحدت کو پارہ پارہ کیا
- جس نے "واعتصموا بحبل اللہ" کے فرمان ربانی سے روگردانی کی
- جس نے "لا تفرقوا" کے حکم الہی کو پس پشت ڈالا
- جس نے فتنة الکبری کی بنیاد رکھی
- جس نے ظلم کا راستہ اختیار کیا
باقی رہی بات آپ کے اس احتجاج کی تو بے شک غصے سے انگلیاں چبائیے ۔۔ آپ نے جس خوبصورتی سے دو متضاد سمتوں کو ایک ہی سمت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے یہ طریقہ بہت پرانا اور بھونڈا ہے ۔۔
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا ! ;)

دوستو! اگر کوئی شخص یزید کو امیر تسلیم کرتا ہے تو کرے لیکن اسے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ یزید کی امارت کو تمام مومنین پر مسلط کرے اور اسے امیر المومنین کہے ورنہ مجھے حق ہے کہ میں اسے امیرالمنافقین کہوں اگر کسی کو یزید سے محبت ہے تو وہ اسے اپنے پاس رکھے تمام مومنوں کو الزام نہ دے اور وہ اس زعم میں مبتلا نہ رہے کہ وہ اور اس کے کچھ ہم خیال لوگ ہی مومن ہیں بے شمار اہل ایمان ہیں جو یزید کو ملعون و مردود گردانتے ہیں
مومنین کا فیصلہ کیا اب آپ کریں گے ؟ آپ امیر المنفاقین کہنا چاہتے ہیں تو کہیں ، امیر المومنین یزید بن معاویہ کو اگر میں امیر نہ بھی مانوں تو اس سے میرے ایمان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ، نہ اس کی کوئی باز پرس مجھ سے ہو گی ، مجھے تو بس "دیومالائی" یہودی سبا کی پیروی کا کوئی شوق نہیں ۔۔
آپ جانتے ہیں کہ اس زعم میں کون مبتلا ہے ۔۔

اب اس کی پاداش میں شروع ہوجایئے اور مجھے گھسیٹ کر جہنم کے کسی تاریک گڑھے میں پھینکنے کے لیے سرگرم عمل ہو جایئے اور مجھے گستاخ کہہ کر قابل گردن زدنی قرار دے دیجئے
مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں کہ کوئی میرے بارے میں کیا رائے قائم کرتا ہے۔
اس پر تو میرا "ہاسا" نہیں رک رہا :)
کسی بات پر "ہاسا" نہ رکنے کا مطلب تو آپ سمجھتے ہی ہوں گے ۔۔
وسلام
 

شاکرالقادری

لائبریرین
پیغام نمبر 14 دیکھ لیتے تو شاید آپ سمجھ سکتے کہ کس نے اس دھاگے کو "ہائی جیک" کیا ۔۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے حضور اور کسی کی نفرت میں اس قدر اندھا بھی نہ ہونا چاہیے کہ اس کی طرف مارے جانے والے جوتے اپنے ہی سروں پہ پڑنے لگیں ۔۔ (افسوس صرف آپ کی غلط بیانی پر پے)
رہی بات امیر المومنین یزید بن معاویہ کی تو بالآخر نہیں بالاول امیر تسلیم کرتا ہوں ۔۔ آپ کا شمار بھی مومنین کے امیروں میں ہوتا ہے ۔۔ (اللہ ان پر اپنی رحمتیں نازل کرے)

باقی رہی بات آپ کے اس احتجاج کی تو بے شک غصے سے انگلیاں چبائیے ۔۔ آپ نے جس خوبصورتی سے دو متضاد سمتوں کو ایک ہی سمت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے یہ طریقہ بہت پرانا اور بھونڈا ہے ۔۔
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا ! ;)


مومنین کا فیصلہ کیا اب آپ کریں گے ؟ آپ امیر المنفاقین کہنا چاہتے ہیں تو کہیں ، امیر المومنین یزید بن معاویہ کو اگر میں امیر نہ بھی مانوں تو اس سے میرے ایمان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ، نہ اس کی کوئی باز پرس مجھ سے ہو گی ، مجھے تو بس "دیومالائی" یہودی سبا کی پیروی کا کوئی شوق نہیں ۔۔
آپ جانتے ہیں کہ اس زعم میں کون مبتلا ہے ۔۔


اس پر تو میرا "ہاسا" نہیں رک رہا :)
کسی بات پر "ہاسا" نہ رکنے کا مطلب تو آپ سمجھتے ہی ہوں گے ۔۔
وسلام

واذا خاطبھم الجاھلون قالو سلاما
 

طالوت

محفلین
واذا خاطبھم الجاھلون قالو سلاما

مگر میں ایسا کچھ نہیں کہنے والا ۔۔ اتحاد بین المسلمین کا داعی جو ٹہرا:)
بس اک روز قیامت تک کا صبر ہے ۔
(اور جو میں سب پر ہر مراسلے میں سلامتی بھیجتا یوں تو نیک نیتی سے بھیجتا ہوں ، جاہل خیال کر کے ہرگز نہیں - بس اتنا سافرق ہے )
وسلام
 

آبی ٹوکول

محفلین
السلام علیکم
میں نے دھاگے کا عنوان پڑھا تو سوچا چلو رحمان بابا کے مزار کی بے حرمتی کرنے والوں کی مذمت اور اپنے جذبات کا اظہار ہی کردوں
پورے دھاگے کے تمام صفحات کو پڑھ ڈالا اور کف افسوس ملتا رہا

دوستو! مجھے نہ کوئی تاریخی حوالہ دینا ہے اور نہ کوئی استدلال پیش کرنا ہے میں نے تو بس احتجاج ریکارڈ کروانا ہے

میں احتجاج کرتا ہوں اس کے خلاف اور مذمت کرتا ہوں اس کے فعل کی

- جس نے سب سے پہلے لاشوں کی حرمت کو پامال کرنے کو رواج دیا
- جس نے سب سے پہلے لاشوں کا مثلہ کرنے کو رواج دیا
- جس نے سب سے پہلے لاشوں پر سیاست کرنے کو رواج دیا
- جس نے قبروں کی بے حرمتی اور پامالی کو رواج دیا
- جس نے جنت البقیع اور احد کے مزارات کو مسمار کیا
- جس نے ام المومنین خدیجتہ الکبری کے مزار پر فائرنگ کی
- جس نے روضہ اطہر میں نقب زنی کی
- جس نے نبی مکرم کے مولد کو گرا دیا اورمدفن کو گرانےکی سازش کی
- جس نے نبی مکرم کو لاولد اور ابتر ہونے کا طعنہ دیا
- جس نے نبی مکرم کے خاندان سے دشمنی مول لی
- جس نے نبی مکرم کے خاندان کو ختم کرنے کے لیے ہرچیز کو روا رکھا
- جس نے اقتدار کی خاطر خاندان رسول کو خاک وخون میں غلطاں کیا
- جس نے حرمین الشریفین کی حرمت کو پامال کیا
- جس نے امت کو انتشار میں مبتلا کیا
- جس نے خلافت راشدہ کی وحدت کو پارہ پارہ کیا
- جس نے "واعتصموا بحبل اللہ" کے فرمان ربانی سے روگردانی کی
- جس نے "لا تفرقوا" کے حکم الہی کو پس پشت ڈالا
- جس نے فتنة الکبری کی بنیاد رکھی
- جس نے ظلم کا راستہ اختیار کیا


:notlistening:
محترم شاکر القادری بھائی مجھے آپکی تمام باتوں اتفاق ہے فقط ساتھ میں میرے ان الفاظ کو بھی شامل کرلیں کرلیں کہ ۔ ۔ ۔ جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کو خارجیوں سے تشبیہ دے کسی بھی معنٰی میں میں اس کہ خلاف سخت احتجاج کرتا ہوں ۔اور مذمت کرتا ہوں ایسے ہر فعل کی ۔۔ ۔
 

خرم

محفلین
طالوت بھیا، میں نے تو صرف ایک سوال کیا تھا۔ اس پر جذباتیت کی تہمت کیسے؟ میں نہیں‌واقف پرویز احمد کی تاریخ سے سو اگر اسے خریدنا چاہوں تو عنوان کے ساتھ یہ پتہ چل جائے کہ کب لکھی گئی تھی تو ڈھونڈنے میں آسانی ہوتی ہے۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
طالوت بھیا، میں نے تو صرف ایک سوال کیا تھا۔ اس پر جذباتیت کی تہمت کیسے؟ میں نہیں‌واقف پرویز احمد کی تاریخ سے سو اگر اسے خریدنا چاہوں تو عنوان کے ساتھ یہ پتہ چل جائے کہ کب لکھی گئی تھی تو ڈھونڈنے میں آسانی ہوتی ہے۔

خرم بھائی!

پرویز احمد نے تاریخ کی کتاب تو شاید کوئی لکھی ہو لیکن تاریخ اسلام کے متعلق انکے نظریہ کچھ یوں ہے کہ

اگر قرآن حکیم صحابہ کرام کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ
"رحماء بینھم" وہ آپس میں رحیم ہیں

تو تاریخ اسلام میں جتنے بھی واقعات صحابہ کرام کے آپس کے اختلافات اور جنگ وجدل کے بارے میں ہیں وہ سب کے سب بے بنیاد اور خلاف واقعہ ہیں کیونکہ اگر ان واقعات کو درست تسلیم کر لیا جائے تو معاذاللہ قرآنی آیت کو جھٹلا یا جائے گا

لیکن شاید پرویز صاحب اس موقف کو اپناتے وقت ٹھوکر کھا گئے ہیں

قرآنی آیات کی حقانیت مسلم ہے

اور تواتر کے ساتھ بیان ہونے والے تاریخی واقعات سے بھی کسی کو انکار نہیں جمل اور صفین کے واقعات کی جزئیات میں تو اختلاف ہو سکتا ہے لیکن امت مسلمہ کے تمام طبقات ان واقعات کے سرے سے منکر نہیں ہیں

پرویز صاحب نے شاید اس آیت کا سب سے پہلے حصہ پر غور نہیں کیا ہوگا
جو کچھ یوں ہے
"محمد رسول اللہ والذین معہ"
"محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے لیے شدید اور آپس میں رحیم ہیں"

مومنوں میں اختلاف رائے تو پیدا ہو سکتا ہے اور پھر ان میں اصلاح بھی ہوجایا کرتی ہے

:وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا فَإِن بَغَتْ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى فَقَاتِلُوا الَّتِي تَبْغِي حَتَّى تَفِيءَ إِلَى أَمْرِ اللَّهِ فَإِن فَاءتْ فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ , آیت: ﴿الحجرات9﴾ سورۃ الحجرات:49 , آیت:9

اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں جنگ کریں تو اُن کے درمیان صلح کرا دیا کرو، پھر اگر ان میں سے ایک (گروہ) دوسرے پر زیادتی اور سرکشی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کا مرتکب ہو رہا ہے یہاں تک کہ وہ اﷲ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، پھر اگر وہ رجوع کر لے تو دونوں کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے کام لو، بیشک اﷲ انصاف کرنے والوں کو بہت پسند فرماتا ہے
اردو ترجمہ: ڈاکٹر محمد طاہرالقادری﴾

اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ سرے سے ایسے واقعات کو ہی جھٹلا دیا جائے جن میں دو صحابہ کا اختلاف پایا جاتا ہو یا صحابہ کے دو گروھوں میں جنگ ہوئی ہو

البتہ " والذین معہ" بھی قابل غور ہے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
مگر میں ایسا کچھ نہیں کہنے والا ۔۔ اتحاد بین المسلمین کا داعی جو ٹہرا:)
بس اک روز قیامت تک کا صبر ہے ۔
(اور جو میں سب پر ہر مراسلے میں سلامتی بھیجتا یوں تو نیک نیتی سے بھیجتا ہوں ، جاہل خیال کر کے ہرگز نہیں - بس اتنا سافرق ہے )
وسلام



{وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْناً وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَاماً }
[ayah]25:63[/ayah]

اور (خدائے) رحمان کے (مقبول) بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب ان سے جاہل (اکھڑ) لوگ (ناپسندیدہ) بات کرتے ہیں تو وہ سلام کہتے (ہوئے الگ ہو جاتے) ہیں
﴿اردو ترجمہ: ڈاکٹر طاہرالقادری﴾
 

خرم

محفلین
شاکر بھائی بہت شکریہ۔ بہت ہی اچھی معلومات فراہم کیں آپ نے ہمیشہ کی طرح۔ اب ذرا بات کُچھ کھُلتی جارہی ہے۔
 

ساجد

محفلین
مہوش ، جب آپ عربوں پہ انگلی اٹھاؤ گی تو لا محالہ ایران پر تنقید سننے کے لئیے بھی آپ کو تیار رہنا چاہئیے۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ ہم پاکستانی جب مذہبی بحث کرتے ہیں تو وہ اسلام پر نہیں ہوتی بلکہ ایران و عرب کے تاریخی مناقشے کے تناظر میں وہ بحث ایک دوسرے پر لعن طعن کی شکل میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
ہم کو بہت شوق ہے نا دوسروں کی لڑائیاں لڑنے کے لئیے اپنے گھر کو میدانِ جنگ بنانے کا تو شوق سے لگے رہئیے۔ ہم ٹھہرے غلام ابنِ غلام بس جیسے ہمارے آقا ہمیں سبق دیں ہم رٹا لگائین گے اور ان آقاؤں کی خوشنودی کے لئیے اپنے بھائیوں کے سرقلم کرنے اور اپنے ملک کو جہنم بنانے سے بھی گریز نہ کریں گے۔
ہم اس آقا کی غلامی کیوں نہیں کرتے ؟، جو رحمت بن کر آیا۔ جس نے امن اور محبت کا درس دیا۔ اختلاف کو برداشت کرنے کا قرینہ سکھلایا۔
ہم کیوں یہ حقیقت تسلیم نہیں کرتے کہ عرب اور ایرانی دونوں ہی دین کے معاملے مین انتہا پر ہیں۔ فلسطین میں کیا ہوا ؟۔ کسی عرب ملک نے اسرائیل کے خلاف آواز بلند نہ کی کہ حزب اللہ شیعہ تھی۔ عراق کا ہیرو صدام اس لئیے ایران پر چڑھ دوڑتا ہے کہ انقلاب ایران کی بو اس کے نتھنوں میں خارش پیدا کر رہی تھی اور امریکہ نے اپنے مقصد کے حصول کے لئیے اس کو استعمال کیا تو عرب آمریتوں نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئیے خراج ادا کیا ۔ نتیجہ یہ کہ آٹھ سال میں چالیس لاکھ مسلم ملکِ عدم کو اپنوں ہی کے ہاتھوں سدھار گئے۔
یہ تو تھی اسلام کے سب سے بڑے چمپئین کہلانے والے عربوں کی۔
اب آتے ہیں ایران کی طرف۔۔۔۔۔!
ایران ، وہ اسلامی ملک جس نے چہار دانگ عالم شیعہ عقیدے کے پرچار کو اپنا فرضِ اولین بنا رکھا ہے۔ لبنان کی بات کریں یا شام کی ، معاملہ حزب اللہ کا ہو یا شہادت بریگیڈ کا۔ عرب دنیا میں عسکری تنظیموں کی عقیدے کے نام پر پیش بندی اس لئیے کرتا ہے کہ عیاش عربوں پر اس کی دھاک بیٹھ جائے۔ امریکہ سے دشمنی بھی نبھاتا ہے لیکن عراق کے معاملے میں مونچھ نیچی بھی کر لیتا ہے کہ اسی کے دم قدم سے شیّعوں کو اقتدار مل رہا ہے۔ سنی پائیں اور شیعہ بالا کا نظریہ بھی متعارف کرواتا ہے اور اتحاد مسلمین کی بات بھی کرتا ہے۔ ۔
دوستو ، مذہب ہو سیاست داخلی اور بین الاقوامی طور پر ہم منافقین کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہین۔ مسلمان ممالک کے لیڈران پرلے درجے کے منافق اور جھوٹے ہیں۔ ان کی بلا سے کہ مسلم بھوک سے مریں یا بیماری سے۔ جہالت کا شکار ہو جائیں یا امریکی میزائیلوں کا نشانہ بنیں۔ اور اگر اس بد نصیب مسلم قوم کی اغیار کے ہاتھ سے بچنے کی کوئی تدبیر نکل بھی آئے تو یہ شیعہ اور سنی کی بنیاد پر مسلم کے ہاتھوں مسلم کا خون بھی کرواتے ہیں کہ یہ مذہبی ٹھیکیداروں کے بے لچک ایجنڈے کے نفاذ کا بہت اہم عنصر ہیں۔ کیوں کہ ان دونوں کی بقا کا انحصار ایک دوسرے کی حمایت پر ہے۔ ان کے اقتدار کی بنیاد اسلام کے نفاذ کے جھوٹے وعدے سے شروع ہوتی ہے اور جس قسم کا اسلام یہ نافذ کرتے ہیں تو اس سے یا تو طالبان ظہور پذیر ہوں گے یا پھر تبرا بازی کے شوقین۔
سوچئیے کہ کہیں ہم بھی اسی قسم کے جال میں تو نہیں پھنسے ہوئے؟ کیا سبب ہے کہ ہم میں سے ہر کوئی اپنے عقیدے پر اڑیل ٹٹو کی طرح سے بے لچک بنا ہوا ہے۔
اسلام بہت سادہ ہے۔ پانچ اراکین اسلام پر عمل اور اپنے دل میں مخلوقِ خدا سے محبت جو تقویٰ کے درجہ پر فائز کرتی ہے۔ یہی وہ بنیادی سبق ہے جو ہمیں بزرگان دین سے ورثے میں ملا۔
کوئی شیعہ ہے نا سنی۔ ہم ایک اسلام کو ماننے والے ہیں۔ کوئی یزید کو امیر المؤمنین کہے تو اس کا معاملہ رب کے سپرد ۔ کوئی صحابہ کو گالیاں دے تو وہ بھی اپنا کیا خود بھگتے گا۔ انفرادی طور پہ کسی پہ بھی لازم نہیں ہے کہ وہ دوسرے کا عقیدہ ڈنڈے سے درست کروائے۔ یہ ڈنڈے کا رواج انہی مذہبی ٹھیکیداروں کا ایجاد کردہ ہے کہ جو آج قریب قریب تمام اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے ساتھ مل کر دین کی عجیب و غریب تشریحات کرتے ہیں اور عام مسلم کو اپنے دام مین لا کر لڑنے مرنے پر آمادہ کرتے ہیں۔ ہمیں ان کی نفی کرنا ہے۔ یہ جنونیت کا آغاز جو بالآخر عدم برداشت کا روپ دھار کر معاشرے کا امن تباہ کرتا ہے۔
جو لوگ دین کا علم رکھنے والے علماء کرام ہین وہ اس تشدد اور ہٹ دھرمی کے سخت مخالف ہیں ۔ لیکن افسوس کہ آج ہر وہ آدمی جو درسِ نظامی بھی پاس شدہ نہیں ہوتا ہمارا مذہبی پیشوا بن بیٹھتا ہے۔ اور ہم ختم کے حلوے اور صدقے کی روٹیاں اس کے حجرے میں پہنچا کر اپنے فرض سے سبکدوش ہو جاتے ہیں کہ اب مولوی جانے یا ہمارا رب ہماری بخشش اب مولوی کے ذمہ۔ حسین کی نیاز تو باقاعدگی سے پکتی ہے لیکن حسین کی سیرت پر نظر کرنے کی ہمیں توفیق نہیں ہوتی۔ احادیث پڑھ کر تقریر کا حسن تو بڑھا لیا جاتا ہے لیکن عمل ندارد۔ صدقے کی ترغیب تو کرتے ہیں لیکن خود حسنِ اخلاق (سب سے بہترین صدقہ) سے بھی فارغ۔ دوستو بتاؤ تو صحیح ہم نے اسلام کو سمجھا کیا ہوا ہے؟
کیا جھوٹ بولتے ، کم تولتے ، دوسروں کا حق مارتے ، بد اخلاقی سے پیش آتے ، رشوت لیتے ، چوری کرتے الغرض ہزاروں فاش برائیوں کا ارتکاب کرتے ہمیں اسلام یاد نہیں آتا؟ اور جب ہم اس پر بحث کرنے بیٹھتے ہیں تو خود کو دنیا کا سب سے پارسا انسان سمجھ لیتے ہیں ۔ دوسروں پر انگلی اٹھانے اور لعنت ملامت کرنے کو تبلیغِ اسلام خیال کرتے ہیں۔ فتویٰ دیتے وقت یہ نہین سوچتے کہ اس کے لئیے ایک مسلمان کے اندر کس حد تک علمی گہرائی و فکری شعور ہونا چاہئیے۔ انتہائی ناقص دینی و تاریخی معلومات کے باوجود بحث و تمحیص میں اس قدر الجھ جاتے ہیں کہ خود ہی تضاد بیانی کا بار بار شکار ہو جاتے ہیں۔ اور جب کوئی ہماری اصلاح کرنے کی کوشش کرے تو مزید اکھڑ ہو جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ ہم اسلام کو بدنام کرنے کا سبب بن جاتے ہیں۔
اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے اور فرقہ بازی سے محفوظ رکھے۔
(یہ مراسلہ کسی پر ذاتی یا مسلکی حملے کی نیت سے نہیں لکھا گیا اس لئیے عقیدے کی بحث شروع نی کریں۔ آپ سب کی مہربانی ہو گی)۔
 

طالوت

محفلین
طالوت بھیا، میں نے تو صرف ایک سوال کیا تھا۔ اس پر جذباتیت کی تہمت کیسے؟ میں نہیں‌واقف پرویز احمد کی تاریخ سے سو اگر اسے خریدنا چاہوں تو عنوان کے ساتھ یہ پتہ چل جائے کہ کب لکھی گئی تھی تو ڈھونڈنے میں آسانی ہوتی ہے۔

میں نے تہمت نہیں لگائی ، میں نے اسے طنز خیال کیا تھا ۔۔
پرویز احمد نے تاریخ مرتب کرنے کا رادہ تو ظاہر کیا تھا مگر کر نہ سکے البتہ انھوں نے "شاہکار رسالت" نامی کتاب میں سیدنا عمر فاروق کے دور خلافت کو قلمبند کیا ہے ۔۔ اور مختصرا اس سے پہلے اور بعد کے کچھ واقعات بھی قلمبند کیے ہیں ، اگرچہ اس میں بھی بعض باتوں پر میں اختلاف رکھتا ہوں مگر قابل قدت تصنیف ہے خصوصا "اتحاد بین المسلمین" کے حوالے سے ۔۔
رہی بات مومنین کے آپس میں جنگ و جدل کی تو وہ ایک عمومی حکم ہے ، جبکہ صحابہ کے آپسی تعلقات کا قران نے خصوصی طور پر ذکر کیا ہے ۔۔ اب جن کا مقصد ہی شر ہو (عمومی بات کر رہا ہوں) وہ اس طرف نہیں آئیں گے کہ مسلمانوں میں صحیح معنوں میں اتحاد پیدا ہو سکے ۔۔ اور جنگ جمل و صفین نامی افسانوں پر ایک صآحب "اسلام کی افسانوی جنگیں" نامی کتاب لکھ چکے ہیں اگر مصنف کا نام ملا تو لکھوں گا ، کینیڈآ کے ڈاکٹر شبیر بھی غالبا اس موضوع پر طبع آزمائی کر چکے ہیں ۔۔
بہرحال قصہ مختصر ، کم از کم میں کسی ایسی بات کو درست نہیں مان سکتا جس میں کسی بھی زاویے سے رسول اللہ اور ان کے رفقاء پر کوئی بھی حرف آئے ، جنھوں نے ایسا کرنا ہے وہ منافقت سے کام نہ لیں اور مسلمانوں کے اتحاد کے راگ الاپنا بند کر دیں ۔۔ اور اصل جھگڑے کی بنیاد رسول اللہ سے رشتے داری ہے ، تو کون بتائے کہ اسلام کو حسب نسب سے کیا تعلق ؟ مزید تفصیل کے لیے تاریخ طبری و تفسیر و طبری بخاری و دیگر دیکھ لیں ، کیسے صحابہ پر رکیک حملے کیے گئے ہیں ۔ اور آفرین ہے کہ ہم ان کتابوں کو جانے کیا کیا مقام دیتے رہتے ہیں ۔۔ ہم لفظوں سے کھیلنا بند کریں تو شاید کوئی صورت نکلے ہماری آگے بڑھنے کی ورنہ میدان بھی ہے گھوڑے بھی اور شہسوار بھی ، دیکھتے ہیں کون شریعت نافذ کرتا ہے اور کون مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرتا ہے۔
وسلام
 
تمام باتوں سے قطع نظر میں یہاں صرف شاکر القادری بھائی (جو میرے نزدیک بڑی محترم شخصیت ہیں) سے ایک گلہ کرنا چاہوں گا کہ شاکر بھائی جو شخص یزید کو امیر المومنین کہے وہ تو امیر المنافقین ٹھرا لیکن جو صحابہ کو خوارج میں شمار کرے وہ کیا آپ کے خیال میں نفاق سے بالاتر ہے؟ کیا حضرت حسین خود صحابی نہ تھے؟ کیا حضرت علی ، حضرت فاطمہ اور حضرت حسن کا شمار صحابہ میں نہیں ہوتا ؟ آپ کے بیان کردہ تمام نکات میں صحابہ کے حق میں کوئی ایک بات بھی موجود نہیں آخر کیوں‌ آبی کو بعد ازاں اس کی نشاندہی کرنا پڑی؟
درحقیقت صحابہ کرام کو برا بھلا کہنے والے سب سے بڑے منافق ہیں اور اسلام کے سب سے بڑے دشمن۔ ذرا غور کیجئے اسلام میں جتنے بھی فرقے ہیں‌ وہ زیادہ تر حقیقتا اور بعض اوقات ظاہرا کبھی اللہ اور اسکے رسول پر انگلی نہیں اٹھاتے کیوں ایسا کرنے سے وہ فورا بے نقاب ہو جاتے ہیں ان کا زور عموما صحابہ کے خلاف صرف ہوتا ہے وہ تاریخ سے صحابہ کی جنگوں اور دیگر اختلافات کو بہانہ بنا کر صحابہ کو تعن و تشنیع کا نشانہ بناتے ہیں ان پر زبان درازی کرتے ہیں اور اس طرح وہ اپنے حقیقی مقصد یعنی اسلام کو نقصان پہچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں‌ کیوں کہ جب عصمت صحابہ کو ہی نشانہ بنا دیا گیا تو صحابہ کے زریعے جو کچھ ہم تک پہنچا ہے کیا وہ نشانہ نہ بنا ؟ کیااس طرح دین کی تمام تعلیمات۔ پورا قرآن، تمام ذخیرہ احادیث ، صحابہ کبار کے فقہپی فیصلے ،دینی نظم حکومت ، پورا منہاج سنت اور خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی ذات اقدس نشانہ نہ بنی؟
اگر صرف تاریخ کی چند کتابوں کا نظرے خوش گزرے مطالعہ ہی کافی ہو اگر طبری کی امم الملوک، ابن اثیر کی الکامل ، ابن کثیر کی البدایہ و النہایہ ،ابن جوزی کی المنتظم ، ذہبی کی تاریخ اسلام کی چند متفرق روایات جو صحا بہ کی جنگ و جدال پر مبنی ہیں ان کو ہی پیمانہ ٹھرایا جائے اور تمام پس منظر و جزوی اور اہم باتیں‌ مثلا ان جنگوں‌میں منافقین کا کردار، صحابہ کا اجتہادی مقام ، ان جنگوں میں شرکت کے باوجود ایک دوسرے کا لحاظ و ادب اگر نظر انداز کر دیا جائے تو کیا یہ بات خود محمد رسول اللہ کی ذات اقدس پر باعث حرف نہیں ٹھرتی وہ ذات اقدس جس صحبت کیمیا اثر نے عرب وعجم کے مس خام کو دیکھتے ہی دیکھے کھرا سونا بنا دیا اس کی وفات کے چند سال بعد ہی اس کے جید اصحاب آپس میں‌ اقتدار کی ہوس میں جھگڑ پڑے؟ تو کہاں جاتی ہے نبی اکرم کی پاکیزہ صحبت کی برکات اور اس کے اثرات اور یہ دعوہ کہ یہ دین قیامت تک رہنمائی فراہم کرتا ہے؟ کیا اگر اہم تفصیلات نظر انداز کر دی جائیں‌تو یہی غلط نتیجہ برآمد نہیں‌ہوتا ؟ کہ جس دین کے بانی کے جید اصحاب آُپس میں جھگڑ پڑے وہ دین کیا باقی دنیا کی رہنمائی کرے گا؟
اصحاب محمد دیں‌اسلام کی وہ کڑی ہیں جن کو نکال کر پورے دین کو ملیامیٹ کرنا پھر کوئی مشکل نہیں‌اصحاب محمد نہ ہوں‌ تو دین کی تمام تعلیمات سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے۔نبی کریم کا یہ ارشاد تمام لوگ ذہن میں رکھیں
میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ اللہ سے ڈرو ۔ ان کو میرے بعد ہدف ملامت نہ بنا لینا ۔ جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی۔ اور جس نے ان سے بغض رکھا اس نے مجھ سے بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا ۔
امام ابو حنفہ رحمت اللہ علیہ اپنے رسالے فقہ اکبر میں‌لکھتے ہیں "اور ہم صحابہ کرام کو خیر کے سوا یاد نہیں کرتے۔"
امام طحاوی اپنے عقیدے میں فرماتے ہیں
اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے صحابہ سے محبت رکھتے ہیں ۔ ان میں سے کسی کی محبت میں افراط و تفریط نہیں‌کرتے ۔ اور نہ کسی سے براءت کا اظہار کرتے ہیں‌اور ہم ایسے شخص سے بغض رکھتے ہیں جو ان میں سے کسی سے بغض رکھے یا ان کو ناروا الفاظ سے یاد کرے۔ ان سے محبت رکھنا دین و ایمان اور احسان ہے اور ان سے بغض رکھنا کفر و نفاق اور طغیان ہے۔
صحابہ کرام رضوال اللہ علیھم کا طبقہ وہ مقدس طبقہ ہے ،جس میں اللہ کے آخری نبی و سب سے محبوب نبی، کا پورا خاندان موجود ہے صحابہ میں‌ ہی آپ کی ازواج مطہرات کا شمار ہوتا ہے جو اس امت کی مائیں ہیں، ان ہی میں‌آپ کی اولاد کا شمار ہوتا ہے، ان ہی میں‌آپ کے سسر و داماد ہیں‌(اور خلفائے راشدین میں پہلے دو آپ کے سسر ہیں اور بعد کے دو آپ کے داماد(، ان ہی میں‌آپ نواسے اور نواسیاں ہیں ، یہ ہیں آپ کے اہلبیت و قرابت دار جن کا اسلام میں بڑا ہی اونچا مقام ہے اور اصحاب رسول میں اس سب کا شمار ہوتا ہے۔تو اگر ایک حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی نسبت میں‌گستاخی ہم کو منظور نہیں‌تو کیا باقی تمام ان اعلی ہستیوں‌، نبی کے ان پیارے اصحاب کی شان میں ہم گستاخی برداشت کر سکتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

خرم

محفلین
ساجد بھائی اللہ آپ کی عمر میں برکت دے آمین۔

باقی بھائیوں سے گزارش ہے کہ اب بات کو جانے بھی دیں۔ غلطی سے سیکھنے کا موقع دیجئے دوسروں کو کہ غلطیوں سے معصوم کوئی بھی نہیں۔ اللہ سب کا بھلا کرے۔ آمین۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
تمام باتوں سے قطع نظر میں یہاں صرف شاکر القادری بھائی (جو میرے نزدیک بڑی محترم شخصیت ہیں) سے ایک گلہ کرنا چاہوں گا کہ شاکر بھائی جو شخص یزید کو امیر المومنین کہے وہ تو امیر المنافقین ٹھرا لیکن جو صحابہ کو خوارج میں شمار کرے وہ کیا آپ کے خیال میں نفاق سے بالاتر ہے؟

ابن حسن! صحابہ کرام کی عظمتوں کا قرآن حکیم گواہ ہے انہی جانثاران شمع رسالت کی وجہ سے تو آج اسلام کی کرنیں ہم تک پہنچی ہیں ۔
ھر گز ایسا نہیں ہے کہ میرے نزدیک صحابہ کرام کو برا کہنے والے ان پر تبرا کرنے والے اور انہیں خوارج میں شامل کرنے والے کسی طور بھی نفاق سے بالا تر ہیں

جب تک کوئی شخصیت صحابیت کے عظیم منصب پر فائز ہو اسے نہ تو منافق کہا جا سکتا ہے ، نہ مرتد و کافر اور نہ ہی خارجی

البتہ کوئی شخص جو بعد میں مرتد ہو جائے کفر کرے یا خوارج میں شامل ہو جائے وہ صحابیت کے عظیم منصب پر برقرار نہیں رہتا کیونکہ کفر و ارتداد اور ایمان ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے اس لیے یہ جھگڑا ہی فضول ہے

کیوں کہ جب عصمت صحابہ کو ہی نشانہ بنا دیا گیا تو صحابہ کے زریعے جو کچھ ہم تک پہنچا ہے کیا وہ نشانہ نہ بنا ؟
لیکن میں صحابہ کرام کی کسی ایسی عصمت کا قائل بھی نہیں جو انہیں معصوم عن الخطا بنا دے بہ تقاضائے بشری صحابہ سے خطا کا صدور ممکن ہے اور امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ صحابہ سے خطائیں ہوئی ہیں اسی لیے "خطائے اجتہادی" کی ترکیب معروف ہوئی

پھر صحابہ میں بھی بعض کو بعض پر فضیلیت ہے
ابتدائے اسلام میں کلمہ حق بلند کرنے والے اور مصائب جھیلنے والے صحابہ کا مقام و مرتبہ کچھ اور ہے اور اسلام کے غلبہ کے بعد قبول اسلام کرنے والے صحابہ کا درجہ کچھ اور ہے

بعض صحابہ کو "مولفین القلوب" کے درجہ میں بھی رکھا گیا

صحابہ کے فضائل اور مراتب میں درجہ بندی اپنی جگہ لیکن میں کسی طور بھی تبرا بازی یا سب و شتم کو جائز نہیں سمجھتا اور اس سے اپنی براءت و بیزاری کا اعلان کرتا ہوں

شاکر بھائی جو شخص یزید کو امیر المومنین کہے وہ تو امیر المنافقین ٹھرا لیکن جو صحابہ کو خوارج میں شمار کرے وہ کیا آپ کے خیال میں نفاق سے بالاتر ہے؟

میرے مراسلے کو دوبارہ پڑھ لیجئے گا ۔ آپ کو کچھ غلط فہمی ہوئی ہے
 
Top