مجذوب کون ہوتا ہے؟

شاکرالقادری

لائبریرین
کسی شاعر نے کہا ہے :

بہ تیرہ بختی آئینہ حیرتی دارم
ترا کشود درآغوش و آفتاب نہ شد

﴿مجھے آئینے کی تیرہ بختی یعنی سیاہ نصیبی پر حیرت ہے کہ اس نے تجھے آغوش میں سمیٹ لیا لیکن آفتاب نہ بنا﴾
یعنی آئینہ کو چاہیئے تھا کہ وہ محبوب کے جلووں کو اس طرح اپنے اندر سمیٹ لیتا کہ اس کی اپنی علیحدہ شناخت برقرار نہ رہتی اور وہ محض آفتاب کا عکس گیر نہ رہتا بلکہ خود آفتاب بن جاتا﴾

اس شعر کو جب میں نے پڑھا تو ایک خیال کے تحت یہ شعر کہہ دیا:

کوئی فسانہء تنزیل حسن کیا جانے
جو آئنے پہ گزرتی ہے آئینہ جانے

حسن کے جلووں کو اپنی آنکھوں سے سمیٹنا لیکن از خود رفتہ نہ ہونا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ۔۔ آئینہ جب علس رخ یار کو اپنی آغوش دل میں سمیٹتا ہے تو اس پر کیا گزرتی ہے وہ آئنہ ہی جانتا ہے یہ آئنہ کی تیرہ بختی نہیں بلکہ یہ اس کی بلند ہمتی ہے کہ وہ اپنے وجود کو برقرار رکھتا ہے

موسی ز ہوش رفت بہ یک جلوہ صفات
تو عین ذات می نگری در تبسمی

﴿موسی تو محض ایک صفاتی جلوہ سے اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معاملہ یہ ہے کہ وہ عین ذات کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور حالت تبسم میں ہیں﴾

مازاع البصر و ما طغی
اور نہ تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ درماندہ ہوئی اور نہ حد ادب سے آگے بڑھی

مجذوب کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جمال یار کا مشاہدہ کرنے پر اپنے ہوش و خرد سے بیگانہ ہو جاتا ہے اور اسی از خود رفتگی کی بنا پر نہ تو وہ شریعت کا مکلف رہتا ہے اور نہ شریعت کسی کو اس کی اتباع کا مکلف کرتی ہے مجذوبوں کے معاملہ میں احتیاط کا تقاضا ہے کہ:
نہ تو ان کو حقیر جان کر ان کی بے توقیری کی جائے
اور نہ ہی ان کے قریب جاکر ا کے احترامات بجا لائے جائیں
اور نہ ہی ان کی پیروی کی جائے کیوں کہ وہ از خود رفتگی کی وجہ سے
کسی کی رہنمائی کرنے سے قاصر ہیں
==========
اب رہا یہ سوال کہ
کیا حصور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں بھی مجاذیب موجود تھے
تو جناب گزارش ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسے مرشد کامل کی راہنمائی میں تربیت پانے والے لوگ حسن یار کو دلوں میں سمیٹتے تھے لیکن تربیت رسول انہیں از خود رفتہ نہیں ہونے دیتی تھی

ورنہ موسی علیہ السلام کا کوہ طور پر از خود رفتہ ہونا
اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دنی فتدلی کے مقام پر دیدار الہی کرتے ہوئے بھی اپنے حواس میں رہنا از روئے قرآن ثابت ہے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
ارے بھائی جی آپ ہر جگہ بخاری شریف کی رٹ لگا دیتے ہیں لیکن ابھی تک آپ نے حوالہ ایک بھی نہیں دیا۔
جو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان تراشے، ان کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو، وہ گستاخِ رسول ہے۔
ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ آنحضرت ایسی نبیذ پیتے تھے جو نشہ آور ہوتی تھی اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ میرے دل میں کتنا عشق ھے اپنی جان سے پیارے محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ تو صرف میں ھی‌ جانتا ھوں، بات کچھ سمجھ میں نہیں آتی۔

ہم لوگ ظالم نہیں ہیں، ظالم آپ ہیں جو اس قسم کے الفاظ لکھ رہے ہیں۔

اب اگر آپ بخاری شریف کا نام لکھیں تو حوالہ ضرور دیں، نہیں تو میں یہ سمجھوں گا کہ آپ نے بخاری شریف کا بس نام ہی سنا ہے۔

شمشاد بھائی!
یہ ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ ہماری کتب حدیث میں کچھ حد تک دشمن کی پھیلائی ہوئی افواہوں نے بھی جگہ پا لی ہے

وہ چاہے

۞ ام الومنین کی جانب سے غسل کا طریقہ بتانے والی بات ہو
۞ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا معاملہ ہو
۞ نبیذ پینے کی روایت ہو
۞ کاغز والی حدیث ہو

یا کوئی اور معاملہ ۔۔۔۔ کہیں نہ کہیں یہ آپ کو کتب حدیث میں مل جائے گا

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے شخصیات کے جو بت تراش رکھے ہیں ہم انہیں منہ کے بل گرنے سے بچانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ بخاری شریف اور دیگر صحاح ستہ کے مولفین انسان تھے اور انسانوں سے خطا بھی ہوتی ہے اور غلطی کا امکان بھی

ہم لوگوں نے اگر ان کتب حدیث کو صرف صحیح کہا ہوتا تو اور بات تھی
لیکن
ہم نے انہیں صحت کے اس مقام پر تصور کر لیا ہے جہاں ان کتب میں غلطی کا امکان تسلیم کر لینے والے کسی بھی شخص کو مردود و ملعون سمجھا جاتا ہے

مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انہی کتب احادیث میں ایسی روایات موجود ہیں

ذرا کبھی سوچیئے گا!
 
کسی شاعر نے کہا ہے :

بہ تیرہ بختی آئینہ حیرتی دارم
ترا کشود درآغوش و آفتاب نہ شد

﴿مجھے آئینے کی تیرہ بختی یعنی سیاہ نصیبی پر حیرت ہے کہ اس نے تجھے آغوش میں سمیٹ لیا لیکن آفتاب نہ بنا﴾
یعنی آئینہ کو چاہیئے تھا کہ وہ محبوب کے جلووں کو اس طرح اپنے اندر سمیٹ لیتا کہ اس کی اپنی علیحدہ شناخت برقرار نہ رہتی اور وہ محض آفتاب کا عکس گیر نہ رہتا بلکہ خود آفتاب بن جاتا﴾

اس شعر کو جب میں نے پڑھا تو ایک خیال کے تحت یہ شعر کہہ دیا:

کوئی فسانہء تنزیل حسن کیا جانے
جو آئنے پہ گزرتی ہے آئینہ جانے

حسن کے جلووں کو اپنی آنکھوں سے سمیٹنا لیکن از خود رفتہ نہ ہونا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ۔۔ آئینہ جب علس رخ یار کو اپنی آغوش دل میں سمیٹتا ہے تو اس پر کیا گزرتی ہے وہ آئنہ ہی جانتا ہے یہ آئنہ کی تیرہ بختی نہیں بلکہ یہ اس کی بلند ہمتی ہے کہ وہ اپنے وجود کو برقرار رکھتا ہے

موسی ز ہوش رفت بہ یک جلوہ صفات
تو عین ذات می نگری در تبسمی

﴿موسی تو محض ایک صفاتی جلوہ سے اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معاملہ یہ ہے کہ وہ عین ذات کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور حالت تبسم میں ہیں﴾

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
بھائی شاکر قادری صاحب آپ کی مدنرجہ بالا عبارت سے یہ سمجھ آتا ہے کہ گویا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ """ مجذوب """ اللہ کو دیکھ لیتا ہے ؟؟؟ یا وہ اللہ کے جلوے دیکھ لیتا ہے ؟؟؟ اور پھر ان کی تاب نہ لاتے ہوئے ہوش و حواس کھو دیتا ہے ،
اور اس بات کی تائید میں پہلے آپ نے اسی مفہوم پر مشتمل دو شعر مرحمت فرمائے ، اور پھر تاکید مزید کے طور پر ایک اور شعر اور موسی علیہ السلام کو دکھائے جانے والے اللہ کےجلوہ کو ایک صفاتی چیز قرار دیا ،
یہاں میں یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ """ صفاتی جلوہ """ سے کیا مراد ہے ؟؟؟
اس کے بعد پھر اپنی بات کی تائید و تاکید کے لیے آپ نے قران کی آیت ((( و ما زاغ البصر و ما طغٰی ::: نہ (ان صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی نظر ) بھٹکی اور نہ ہی حد سے آگے بڑھی ))) کا ذکر فرمایا ، گویا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو دیکھا ؟؟؟
بلکہ آپ نے یقینا یہ ہی کہا کیونکہ اس کے بعد آپ نے لکھا
:::

ورنہ موسی علیہ السلام کا کوہ طور پر از خود رفتہ ہونا
اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دنی فتدلی کے مقام پر دیدار الہی کرتے ہوئے بھی اپنے حواس میں رہنا از روئے قرآن ثابت ہے
اور یہ بھی لکھا ہے کہ :::
مجذوب کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جمال یار کا مشاہدہ کرنے پر اپنے ہوش و خرد سے بیگانہ ہو جاتا ہے اور اسی از خود رفتگی کی بنا پر نہ تو وہ شریعت کا مکلف رہتا ہے اور نہ شریعت کسی کو اس کی اتباع کا مکلف کرتی ہے مجذوبوں کے معاملہ میں احتیاط کا تقاضا ہے کہ:
نہ تو ان کو حقیر جان کر ان کی بے توقیری کی جائے
اور نہ ہی ان کے قریب جاکر ا کے احترامات بجا لائے جائیں
اور نہ ہی ان کی پیروی کی جائے کیوں کہ وہ از خود رفتگی کی وجہ سے
کسی کی رہنمائی کرنے سے قاصر ہیں

قادری بھائی ، یہ""" یار """ کون ہے ؟؟؟ کیا اللہ ؟؟؟ معاذ اللہ ایسا سطحی لفظ اللہ کے لیے استعمال کیا جانا کیسی محبت و عظمت ہے ؟؟؟
بہر حال میں """ مجذوب """ کی شرعی حیثیت اور شریعت میں اس کے وجود کی دلیل جاننا چاہتا ہوں وہ """ مجذوب """ جو آپ کے فرامین کے مطابق اللہ کو دیکھتے ہیں اور ہوش و حواس کھو بیھٹتے ہیں ،
اور یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ کسی کے لیے بھی اس دنیاوی زندگی میں اللہ کو دیکھنا ممکن ہے یا نہیں ؟؟؟
اور یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ ((( دنی فتدلیٰ کا مقام ))) کیا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو دیکھنا ہے ؟؟؟ جسے آپ از روئے قران و حدیث ثابت کہہ رہے ہیں ؟؟؟
یا جبرئیل علیہ السلام کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے قریب ہونا ہے ؟؟؟
اور یہ جاننا چاہتا ہوں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے کس کس کو اللہ کا دیدار ہوا کرتا تھا ؟؟؟
اور کیا ان میں کوئی ایسا بھی تھا جو موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام سے زیادہ ایمان والا اور اللہ کا مقرب تھا ؟؟؟ کہ موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام تو ہوش و حواس کھو گئے اور صحابہ رضی اللہ عنہم ہوش و حواس میں رہے ؟؟؟
اور فی الحال اس بحث میں داخل ہوئے بغیر ، کہ کس کو اللہ دکھائی دیا اور کس کو نہیں ، اور ایسا ممکن تھا ہا ہے یا نہ تھا نہ ہے اور نہ قیامت سے پہلے ہو گا ،
فی الحال یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ، یہ """ مجذوب """ لوگ ایسی کونسی ایمانی صلاحیت رکھتے ہیں ، ایسا کونسا اللہ کا محبوب عمل کرتے کہ اللہ ان کو اپنا دیدار کرواتا ہے ، اور وہ بھی ایسا کہ انہیں ہوش و حواس سے بیگانہ کر کے جن و بشر کی تخلیق کے واحد مقصد سے آزاد کر دیتا ہے ؟؟؟
قادری بھائی ، امید ہے ، ان شاء اللہ ، آپ تحمل اور علمی دلائل کے ساتھ مجھے سمجھانے کی کوشش کریں گے ، میں کافی دنوں سے اس بحث کو پڑھ رہا تھا ، آپ کی آمد سے حوصلہ افزائی ہوئی کہ ان شاء اللہ کچھ علمی دلائل کی روشنی میں بات کو سمجھنے کی کوشش کی جا سکتی ہے ،
اللہ ہم سب کو ہمت و توفیق عطا فرمائے کہ ہم اس کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مقرر کردہ حدود میں رہتے ہوئے ، اس کے نازل کردہ دین کو سمجھیں ، اپنائیں اور اسی پر عمل کرتے ہوئے اللہ ہمارے خاتمے فرمائے ، والسلام علیکم۔
 
شمشاد بھائی!
یہ ہماری بدقسمتی رہی ہے کہ ہماری کتب حدیث میں کچھ حد تک دشمن کی پھیلائی ہوئی افواہوں نے بھی جگہ پا لی ہے

وہ چاہے

۞ ام الومنین کی جانب سے غسل کا طریقہ بتانے والی بات ہو
۞ کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کا معاملہ ہو
۞ نبیذ پینے کی روایت ہو
۞ کاغز والی حدیث ہو

یا کوئی اور معاملہ ۔۔۔۔ کہیں نہ کہیں یہ آپ کو کتب حدیث میں مل جائے گا
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
شاکر بھائی آپ کی بات میں کافی درستگی ہے کہ ہماری کتب احادیث میں غیر صحیح اور ناقابل اعتماد روایات بھی ہیں ، اور کس کس کی پھیلائی ہوئی ہیں اس کو ہم صرف ایک طبقے تک محدود نہیں پاتے ،
لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس حقیقت سے بھی انکار کی گنجائش نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سنت مبارک کی حفاظت کا بھی ہمیشہ انتظام رکھا کیونکہ یہ سنت مبارک اللہ کی آخری شریعت کا ایک لازمی اور بنیادی حصہ ہے ، پس ایسی روایات کو ہمیشہ سے جانا پہچانا جا رہا ہے ، ہر طالب علم جو علوم الحدیث کا مطالعہ کرتا ہے ان حقائق کو علمی دلائل کے ساتھ جانتا ہے ، ان شاء اللہ ،
آپ نے مثال کے طور پر جن چار واقعات کا ذکر کیا ، کیا ہی بھلا ہو کہ ان کے حوالہ جات کے ساتھ ان کے غلط جاننے کا سبب بھی بیان کر دیا جائے کہ ہر قاری پر واضح ہو کہ کیا درست ہے اور کیا نہیں ،

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے شخصیات کے جو بت تراش رکھے ہیں ہم انہیں منہ کے بل گرنے سے بچانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتے ہیں
جی شاکر بھائی یہ واقعتا بد قسمتی ہے کہ ہم کئی شخصیات کو ان کے حقیقی مقام و رتبہ سے زیادہ اور کئی کو کم مانے ہوئے ہیں ، اور اپنی سوچ و فکر کو کسی علمی کسوٹی پر پرکھنے کی جرات نہیں رکھتے ،
اور اکثر سنی سنائی سناتے ہیں ، مثال کے طور پر :::

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ بخاری شریف اور دیگر صحاح ستہ کے مولفین انسان تھے اور انسانوں سے خطا بھی ہوتی ہے اور غلطی کا امکان بھی

ہم لوگوں نے اگر ان کتب حدیث کو صرف صحیح کہا ہوتا تو اور بات تھی
لیکن
ہم نے انہیں صحت کے اس مقام پر تصور کر لیا ہے جہاں ان کتب میں غلطی کا امکان تسلیم کر لینے والے کسی بھی شخص کو مردود و ملعون سمجھا جاتا ہے

مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انہی کتب احادیث میں ایسی روایات موجود ہیں

ذرا کبھی سوچیئے گا!
شاکر بھائی آپ کا فرمان """ بخاری شریف کے علاوہ صحاح ستہ """ بھی کچھ وہی معاملہ ہے جس میں آپ دوسروں کے مبتلا ہونے کا شکوہ کر رہے ہیں ،
میرے بھائی ، """صحاح ستہ """ میں بخاری شریف بھی شامل ہے ، جنہیں """ صحاح ستہ """ کہا جاتا ہے وہ بخاری شریف کے علاوہ نہیں ہیں ،
اور دوسری بات یہ کہ حقیقتا """ صحاح ستہ """ نام کی کسی چیز کا وجود نہیں ، پس آپ کسی محدث کی طرف سے یہ """ صحاح ستہ """ بطور نام یا بطور اصطلاحی نام کہیں نہ پائیں گے ، جی میرے بھائی میں کسی محدث کی بات کر رہا ہون ، اور میرا خیال ہے کہ آپ اگر احادیث کے بارے میں ایسی جرات مندانہ گفتگو کر رہے تو یہ جانتے ہی ہوں گے """ محدث """ کسے کہا جاتا ہے ،
تیسری بات ، ان کتابوں کو صحت کے ایسے مقام پر سمجھنا کہ ان میں غلطی کا امکان ہی نہیں بھی ہمارے جیسے لا علم لوگوں کے لیے کم علم لوگوں کا دھوکہ ہے ، ورنہ اگر بنیادی علم ہی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے تو ایسی باتوں کا امکان نہیں رہتا ،
کتب میں ناقابل اعتماد ، جھوٹی ، من گھڑت روایات کا وجود قابل افسوس نہیں بلکہ ان کی صحت کا علم نہ جاننا اور کچھ کو اس قبیل میں دیکھ کر سب کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہونا جانا اصل افسوس کا مقام ہے ۔
اللہ ہمیں اپنے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے اس حکم کی تعمیل کی توفیق عطا فرمائے ((( طلب العلم فریضۃ علی کل مُسلم ::: علم طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ))) اور اس پر بھی ((((( کفیٰ بالمرء کذبا ان یحدث بکل ما سمع ::: کسی انسان کے (اللہ کے ہاں ) جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ جو کچھ سنے آگے سنا دے ))) ، دونوں فرامین صحیح مسلم میں ہیں ، و السلام علیکم۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
شاکر بھائی آپ کا فرمان """ بخاری شریف کے علاوہ صحاح ستہ """ بھی کچھ وہی معاملہ ہے جس میں آپ دوسروں کے مبتلا ہونے کا شکوہ کر رہے ہیں ،
میرے بھائی ، """صحاح ستہ """ میں بخاری شریف بھی شامل ہے ، جنہیں """ صحاح ستہ """ کہا جاتا ہے وہ بخاری شریف کے علاوہ نہیں ہیں ،
اور دوسری بات یہ کہ حقیقتا """ صحاح ستہ """ نام کی کسی چیز کا وجود نہیں ، پس آپ کسی محدث کی طرف سے یہ """ صحاح ستہ """ بطور نام یا بطور اصطلاحی نام کہیں نہ پائیں گے ،[/size]
السلام علیکم بھائی معذرت کہ مجھے آپ کہ درج بالا قول کی وضاحت درکار ہے کیونکہ میرے ناقص علم کہ مطابق محترم شاکر القادری بھائی نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہیں بھی """ الجامع الصحیح المسند المختصر من امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ وایامہ المعروف صحیح بخاری """ کی تخصیص نہیں فرمائی ۔ ۔ ۔۔ اور معذرت کہ ساتھ کہ اگر محدثین کہ ہاں """ صحاح ستہ """ کی اصطلاح معروف نہیں تو پھر محدثین کہ ہاں """بخاری شریف """ کی اصطلاح بھی معروف نہیں ۔ ۔ ۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
میں انٹر نیٹ پر اس قسم کے مباحثے اور مناظرے بہت پہلے چھوڑ چکا ہوں اور میں اب بھی کسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا جو صاحبان ان مباحث میں حصہ لیتے ہیں بالآخر وہ ایک دوسرے پر ذاتی حملے کرنے لگتے ہیں اور فریقین میں سے کوئی بھی نہ تو دوسرے کے دلائل کو تسلیم کرتا ہے اور نہ اچھے دلائل کی موجودگی میں قائل ہوتا ہے نتیجتا ایک لمبی بحث شروع ہو جاتی ہے جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا

میں نے جو عرض کر نا تھا کر دیا ۔۔۔ البتہ میرے مراسلہ میں آپ نے اس بات کی نشاندہی فرمائی کہ
صحاح ستہ میں بخاری شریف بھی شامل ہے یہ کوئی صحاح ستہ سے باہر نہیں ۔۔۔۔ گو کہ یہ امر پرائمری سطح تک کے تعلیم یافتہ عام آدمی کے بھی علم میں ہے کہ صحاح ستہ کا مطلب کیا ہے اور اس میں کون کون سی کتب حدیث شامل ہیں اور یہ بات بتا کر آپ نے یقینا میرے علم میں بھی کوئی اضافہ نہیں فرمایا لیکن اس سے آپ کی مناظرانہ صلاحیتوں کا ضرور علم ہوتا ہے اور یہ بات ایک مناظر کی تربیت میں شامل ہوتی ہے کہ وہ دوسرے فریق پر تابڑ توڑ حملے کر کے اسے کنفیوز کردے
میرا منساء و مقصد دراصل یہ تھا کہ
" بخاری شریف" کے علاوہ صحاح ستہ میں شامل دیگر کتب حدیث کے مولفین بھی انسان تھے اور ان سے خطا کے احتمال کو رد نہیں کیا جا سکتا"
میں جلدی میں جملے کو بہتر انداز میں کمپوز نہ کر سکا جس کو آپ کی مناظرانہ طبیعت نے اچک لیا اور فورا یہ ثابت کر دیا کہ گویا مجھے اتنی عام سی بات کا علم بھی نہیں بہرحال آپ کا شکریہ کہ آپ نے میری غلطی کی نشان دھی فرمائی
کتب حدیث میں عمدا یا خطاءً کون کون سی ایسی باتیں درآئی ہیں اس موضوع پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے مجھے مزید کچھ لکھنا نہیں ہے میرا مقصد صرف اس بات کی نشاندہی کرنا تھا وضع شدہ اور اختراع شدہ احادیث کے بارے میں ملا علی قاری کی موضوعات کبیر کا مطالعہ مفید ثابت ہو سکتا ہے
میں حدیث کے موضوع پر اگر کوئی بات کرونگا تو شاید یہ میرا منصب بھی نہیں تاہم مجھے اللہ نے عقل سلیم عطا فرمائی ہے میں اپنے لیے ایک نظریہ قائم کر سکتا ہوں لیکن مجھے اپنا نظریہ کسی پر ٹھونسا نہیں ہے

بس میں تو ایک طالب علم کی طرح پڑھتا ہوں ، اور اس پر غور کرتا ہوں
اگر کوئی محدث اپنی کتاب میں مروان بن حکم جیسے بدنام زمانہ شخص سے بھی روایت لیتا ہے
اوrر اس کے مقابلے میں کسی معتبر ترین ہستی سے کوئی روایت نہیں لیتا
تو
مجھے اپنے طور پر یہ سوچنے کا حق حاصل ہے
کہ ایسا کیوں ہے؟
اور اس کے اس رویہ کی وجوہات کیا ہیں؟
 
السلام علیکم بھائی معذرت کہ مجھے آپ کہ درج بالا قول کی وضاحت درکار ہے کیونکہ میرے ناقص علم کہ مطابق محترم شاکر القادری بھائی نے اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہیں بھی """ الجامع الصحیح المسند المختصر من امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسننہ وایامہ المعروف صحیح بخاری """ کی تخصیص نہیں فرمائی ۔ ۔ ۔۔ اور معذرت کہ ساتھ کہ اگر محدثین کہ ہاں """ صحاح ستہ """ کی اصطلاح معروف نہیں تو پھر محدثین کہ ہاں """بخاری شریف """ کی اصطلاح بھی معروف نہیں ۔ ۔ ۔
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
بھائی ٹو کول ، شاکر بھائی نے صحیح البخاری کی تخصیص نہیں فرمائی ، درست کہا آپ نے ، اور جس جگہ انہوں نے صحیح البخاری کی ایک معاملے میں تخصیص میں نے اس کی نشاندہی کر دی ،
اور یہ بھی ٹھیک کہا آپ نے کہ محدثین کے ہاں "بخاری شریف" بھی معروف نہیں ، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ کتابیں جن میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سنت درج ہے وہ دیگر کتابوں سے زیادہ شرف والی ہیں ، لیکن نام کے ساتھ ان کے شریف ہونے کا ذکر محدثین کے ہاں معروف رہا نہ فقہا کے ہاں ، جی ہمارے اردو داں طبقے میں یہ احترام استعمال ہوا اور ہو رہا ہے ، میں نے اس پر کوئی بات یا اعتراض نہیں کیا ،
میں خود حدیث کی کسی کتاب کا نام اِس لقب کے ساتھ استعمال نہیں کرتا ، اس کا اندازہ آپ آج تک میرے لکھے یا کہے ہوئے سے کلام سے بہت اچھی طرح کر سکتے ہیں ، یہاں بھی جو اس ایک جگہ جس کی بنا پر آپ نے سوال کیا ، جو """ بخاری شریف """ لکھا ہے تو اس پر شاکر بھائی سے ہونے والی گفتگو کے مد نظر غور فرمایے ان شا اللہ وضاحت ہو جائے گی ،
بھائی ، ایک دوسرے سے پوچھنے سے علم میں اضافہ ہوتا ہے ان شاء اللہ ، پس معذرت کی ضرورت نہیں ، میں آپ کے اور کسی بھی اور بھائی یا بہن کے سوالات کو خوش آمدید کہتا ہوں ، صرف یہ درخواست کروں گا کہ ہم میں سے ہر کوئی سوال کرنے سے پہلے اپنی نیت کو ٹٹول لے کہ وہ کس لیے ایسا کر رہا ہے ، اگر نیت حصول حق ہے تو ضرور کرے ، اور اگر نیت اپنی سوچ ، مذھب و مسلک ، پسندیدہ شخصیات کی مدد یا نصرت ہے تو بہتر ہے کہ خاموش رہے ،
اللہ ہم سب کو حق جاننے پہچاننے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسی پر ہمارا خاتمہ فرمائے ، و السلام علیکم۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
بھائی ٹو کول ، شاکر بھائی نے صحیح البخاری کی تخصیص نہیں فرمائی ، درست کہا آپ نے ، اور جس جگہ انہوں نے صحیح البخاری کی ایک معاملے میں تخصیص میں نے اس کی نشاندہی کر دی ،
اور یہ بھی ٹھیک کہا آپ نے کہ محدثین کے ہاں "بخاری شریف" بھی معروف نہیں ، ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ، اس کا اندازہ آپ آج تک میرے لکھے یا کہے ہوئے سے کلام سے بہت اچھی طرح کر سکتے ہیں ، یہاں بھی جو اس ایک جگہ جس کی بنا پر آپ نے سوال کیا ، جو """ بخاری شریف """ لکھا ہے تو اس پر شاکر بھائی سے ہونے والی گفتگو کے مد نظر غور فرمایے ان شا اللہ وضاحت ہو جائے گی ،

السلام علیکم سہیل بھائی نیتوں کے حال تو اللہ ہی جانتا ہے ۔ ۔ ۔ جہاں تک بات ہے """ صحیح البخاری """ پر
""" بخاری شریف """ کی اصطلاح کہ استعمال کی تو ہمارا آپ پر وہ اعتراض الزامی تھا کہ جس طرح آپ نے محدثین کہ نزدیک """صحاح ستہ """ کی اصطلاح معروف نہ ہونے کو بطور اعتراض شاکر بھائی پر وارد کیا تھا حالانکہ اس جگہ اس قسم کہ کسی اعتراض کی کوئی بھی معقول وجہ نہ تھی ۔ ۔ بحرحال اب آپ کا رویہ کافی بدلا ہوا اور مثبت نظر آرہا ہے اس لیے میں بھی لفظی نزاع میں نہیں پڑتا وگرنہ آپکی سابقہ تحریر اور حالیہ دونوں پر خاصی طویل گفتگو ہوسکتی ہے ۔۔ والسلام آپکا خیر اندیش عابد عنائت
 

شمشاد

لائبریرین
برائے مہربانی بحث برائے بحث سے اجتناب کیجیئے گا۔ اگر موضوع پر رہتے ہوئے علم میں اضافہ فرما سکتے ہیں تو اھلا و سھلا۔
 
میں انٹر نیٹ پر اس قسم کے مباحثے اور مناظرے بہت پہلے چھوڑ چکا ہوں اور میں اب بھی کسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا جو صاحبان ان مباحث میں حصہ لیتے ہیں بالآخر وہ ایک دوسرے پر ذاتی حملے کرنے لگتے ہیں اور فریقین میں سے کوئی بھی نہ تو دوسرے کے دلائل کو تسلیم کرتا ہے اور نہ اچھے دلائل کی موجودگی میں قائل ہوتا ہے نتیجتا ایک لمبی بحث شروع ہو جاتی ہے جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا
السلام علیکم ورحمۃُ اللہ و برکاتہ ،
بہت اچھی بات ہے شاکر بھائی کہ آپ نے جسے مناسب نہ سمجھا اسے چھوڑ دیا ،
اکثر لوگوں کو مخلتف کاموں کے بارے میں مخلتف تجربہ ہوتا ہے ، لوگوں سے گفتگو کرنے کے بارے میں میرا تجربہ و تجزیہ کچھ اور ہے ، الحمد للہ ثم الحمد للہ بہت کم ایسا ہوا کہ میری طرف سے بات کسی کی ذات کے خلاف یا بے ادبی والی حدود میں داخل ہوئی ہو ، و ما توفیقی اِلا باللہ ،
شاکر بھائی ، کسی بات کو سمجھنے کے لیے بحث کا ٹھیک طریقہ قواعد و قوانین کا تقرر اور ان کی پابندی ہوتی ہے ، ہمارے ہاں ایک بنیادی مصیبت یہ بھی ہوتی ہے کہ ہم کسی متفق طریقہ بحث کو اختیار کیے بغیر ہی بحث شروع کر دیتے ہیں ، تو پھر عموما وہی کچھ ہوتا ہے جو آپ نے فرمایا ،

میں نے جو عرض کر نا تھا کر دیا ۔۔۔
محترم بھائی یہ بات کچھ مناسب نہیں لگتی ، کہ اپنی کہہ دی اور دوسرے کی بات کا جواب دینے سے انکار کر دیا ، مجھے تو اس رویے کا کوئی مثبت پہلو نظر نہیں آتا ، ہو سکتا ہے آپ کسی طور اسے مناسب سمجھتے ہوں ،
البتہ میرے مراسلہ میں آپ نے اس بات کی نشاندہی فرمائی کہ
صحاح ستہ میں بخاری شریف بھی شامل ہے یہ کوئی صحاح ستہ سے باہر نہیں ۔۔۔۔ گو کہ یہ امر پرائمری سطح تک کے تعلیم یافتہ عام آدمی کے بھی علم میں ہے کہ صحاح ستہ کا مطلب کیا ہے اور اس میں کون کون سی کتب حدیث شامل ہیں اور یہ بات بتا کر آپ نے یقینا میرے علم میں بھی کوئی اضافہ نہیں فرمایا
جزاک اللہ خیرا ، شاکر بھائی شکریہ ،
یقین جانیے یہ مندرجہ بالا معلومات میرے لیے بالکل نئی ہیں ورنہ میں نے تو بہت سے خاص اسناد یافتہ کو بھی """ صحاح ستہ """ کے معنی و مفہوم سے ناواقف پایا ہے ،
آپ کی فراہم کردہ ان معلومات کے بعد میں نے ابھی کافی مدارس (سکولز) کے پرائمری بلکہ سیکنڈری تک کے سلیبسز کے بارے میں دریافت کیا ، لیکن افسوس حدیث کی چھ کتابوں کا نام یا تعارف تو دور ٹھہرا کسی ایک کی تعریف بھی نہ ملی ،
بڑی اچھی بات ہے شاکر بھائی کہ میری کہی ہوئی بات پہلے سے آپ کے علم میں تھی لیکن یہ بات اچھی نہیں کہ آپ کی کہی ہوئی بات آپ ہی کے اس علم کے موافق نہ تھی ،

لیکن اس سے آپ کی مناظرانہ صلاحیتوں کا ضرور علم ہوتا ہے اور یہ بات ایک مناظر کی تربیت میں شامل ہوتی ہے کہ وہ دوسرے فریق پر تابڑ توڑ حملے کر کے اسے کنفیوز کردے
ایک دفعہ پھر جزاک اللہ خیرا ، ذرہ نوازی پر شکریہ ادا کرتا ہوں ، ورنہ بھائی میرے کہاں میں اور کہاں مناظرہ بازی ، میں نے تو کبھی ایسی کسی شخصیت یا جگہ کی زیارت بھی نہیں کی جس سے یا جہاں سے مجھے اس فن کی ابجد بھی معلوم ہو سکتی ،
لہذا اس موضوع پر میں آپ کی اس بات پر کچھ کہنے کی قابلیت نہیں پاتا ، کیونکہ آپ کو اس کا تجربہ بھی ہے جیسا کہ آپ نے اپنے اس پیغام کے آغاز میں ذِکر فرمایا """ میں انٹر نیٹ پر اس قسم کے مباحثے اور مناظرے بہت پہلے چھوڑ چکا ہوں""""

میرا منساء و مقصد دراصل یہ تھا کہ
" بخاری شریف" کے علاوہ صحاح ستہ میں شامل دیگر کتب حدیث کے مولفین بھی انسان تھے اور ان سے خطا کے احتمال کو رد نہیں کیا جا سکتا"
میں جلدی میں جملے کو بہتر انداز میں کمپوز نہ کر سکا جس کو آپ کی مناظرانہ طبیعت نے اچک لیا اور فورا یہ ثابت کر دیا کہ گویا مجھے اتنی عام سی بات کا علم بھی نہیں بہرحال آپ کا شکریہ کہ آپ نے میری غلطی کی نشان دھی فرمائی
اور آپ کا بھی شکریہ شاکر بھائی کہ آپ نے میری کاوش قبول فرمائی ،
لیکن یہاں آپ پھر """ بخاری شریف کے علاوہ صحاح ستہ """ لکھ رہے ہیں ، جن سے یہ ہی سمجھ آتا ہے کہ """ صحاح ستہ """ کچھ اور ہے اور """ بخاری شریف """ کچھ اور ،
ابھی آپ نے کہا کہ یہ آپ کے علم میں ہے اور اس کے باوجود پھر ایسی بات کہی جو آپ کے علم کے موافق نہیں ، کیا خوب کہا ہے کسی نے :::
اِن کُنتَ لاتدری فتِلک المُصیبۃ ::: و اِن کُنتَ تدری فالمُصیبۃ أعظم

کتب حدیث میں عمدا یا خطاءً کون کون سی ایسی باتیں درآئی ہیں اس موضوع پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے مجھے مزید کچھ لکھنا نہیں ہے میرا مقصد صرف اس بات کی نشاندہی کرنا تھا وضع شدہ اور اختراع شدہ احادیث کے بارے میں ملا علی قاری کی موضوعات کبیر کا مطالعہ مفید ثابت ہو سکتا ہے
جی اب آپ کی بات کافی بہتر اسلوب میں ہے ، کتب احادیث میں واقعتاً ایسی روایات ہیں جو صحیح نہیں ہیں ، اور اس موضوع پر علماء امت ہمیشہ سے بہت کچھ بتاتے اور واضح کرتے چلے آ رہے ہیں ، صرف کسی ایک عالم پر یہ موقوف نہیں رہا اور نہ رہ سکتا ہے ، و للہ الحمد جس نے اپنے رسول صلی اللہ علی و علی آلہ وسلم کی سنت مبارک کی حفاظت کے لیے ہر دور میں ایسے علماء برقرار رکھے ،الحمد للہ جس نے مجھے حصول علم کی توفیق عطا فرما رکھی ہے آپ کے مشورے کا شکریہ ، اس کتاب کے علاوہ """ علم مصطلح الحدیث """ کا کافی مطالعہ رہتا ہے ، و للہ الحمد ۔
میں حدیث کے موضوع پر اگر کوئی بات کرونگا تو شاید یہ میرا منصب بھی نہیں تاہم مجھے اللہ نے عقل سلیم عطا فرمائی ہے میں اپنے لیے ایک نظریہ قائم کر سکتا ہوں لیکن مجھے اپنا نظریہ کسی پر ٹھونسا نہیں ہے
ماشاء اللہ بہت اچھی کہی ، اگر ہم میں سے ہر ایک اسی طرح اپنی استطاعت پہچان کر عمل پیرا ہو تو بہت سی مشکلیں پیدا ہی نہ ہوں ، جزاک اللہ خیرا ،
شاکر بھائی نظریات اور حقائق دو مختلف چیزیں ہیں ، نطریہ کچھ بھی قائم کیا اسے حقیقت سمجھنے سے پہلے بہت کچھ جاننا اور سیکھنا ضروری ہوتا ہے ،
بڑی اچھی بات ہے کہ آپ کسی میں اپنا نظریہ ٹھونسنا نہیں چاہتے ، یہ امر حقیقت پسندی والا ہے کیونکہ ایسا کرنا تقریبا ناممکن ہے ،

بس میں تو ایک طالب علم کی طرح پڑھتا ہوں ، اور اس پر غور کرتا ہوں
اگر کوئی محدث اپنی کتاب میں مروان بن حکم جیسے بدنام زمانہ شخص سے بھی روایت لیتا ہے
اوrر اس کے مقابلے میں کسی معتبر ترین ہستی سے کوئی روایت نہیں لیتا
تو
مجھے اپنے طور پر یہ سوچنے کا حق حاصل ہے
کہ ایسا کیوں ہے؟
اور اس کے اس رویہ کی وجوہات کیا ہیں؟
اللہ آپ کی طلب علم میں اضافہ کرے اور نفع مند علم عطا فرمائے ، سوالات کا ذہن میں ابھرنا ایک فطری معاملہ ہے ، لیکن ان کے جوابات متعلقہ علم اور سوال سے متعلقہ شخصیات کی طرف سے جواب تلاش کرنے کی بجائے خود مقرر کر لینا غیر علمی معاملہ ہے ،
اگر آپ مزید بات کرنا پسند فرماتے تو میں یقینا آپ کے ان سولات کی کچھ تفصیل جاننے کی درخواست کرتا ،
شاکر بھائی آپ نے میری باتوں کا جتنا اور جیسا بھی جواب دیا ، شکریہ، مجھے میرے سوالات کے جوابات آپ سے نہیں مل سکے ، لیکن ان شاء اللہ وہ سوالات سمانے لانے کا مقصد پورا ہو چکا ہو گا ، و السلام علیکم۔
 

شمشاد

لائبریرین
جناب والا دھاگہ ہے مجذوب کون ہوتا ہے اور یہاں شروع ہو گئی ہے ایک بحث اور وہ بھی ایسی جس کا موضوع سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔

یا تو آپ اس بحث کو یہیں ختم کر دیں یا پھر الگ سے دھاگہ کھول لیں۔

امید ہے تعاون فرمائیں گے۔
 
السلام علیکم سہیل بھائی نیتوں کے حال تو اللہ ہی جانتا ہے ۔ ۔ ۔ جہاں تک بات ہے """ صحیح البخاری """ پر
""" بخاری شریف """ کی اصطلاح کہ استعمال کی تو ہمارا آپ پر وہ اعتراض الزامی تھا کہ جس طرح آپ نے محدثین کہ نزدیک """صحاح ستہ """ کی اصطلاح معروف نہ ہونے کو بطور اعتراض شاکر بھائی پر وارد کیا تھا حالانکہ اس جگہ اس قسم کہ کسی اعتراض کی کوئی بھی معقول وجہ نہ تھی ۔ ۔ بحرحال اب آپ کا رویہ کافی بدلا ہوا اور مثبت نظر آرہا ہے اس لیے میں بھی لفظی نزاع میں نہیں پڑتا وگرنہ آپکی سابقہ تحریر اور حالیہ دونوں پر خاصی طویل گفتگو ہوسکتی ہے ۔۔ والسلام آپکا خیر اندیش عابد عنائت
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
جزاک اللہ خیرا ، عابد بھائی ، ماشا اللہ واقعتا """ ٹو کول """ کا مصداق دکھائی دیے ہیں ، الحمد للہ اس نے آپ کو میرے رویے میں کوئی اچھائی دکھا دی ،
اچھی بات بلا ضرورت نزاع میں پڑنا ہی نہیں چاہیے خواہ لفظی ہو معنوی ، جب تک کہ تلبیس حق بالباطل جیسا معاملہ درپیش نہ ہو ،
میری خیر اندیشی پر اللہ آپ کو بہترین اجر عطا فرمائے ،
و السلام علیکم۔
 
برائے مہربانی بحث برائے بحث سے اجتناب کیجیئے گا۔ اگر موضوع پر رہتے ہوئے علم میں اضافہ فرما سکتے ہیں تو اھلا و سھلا۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
جزاک اللہ خیرا بھائی شمشاد ، اچھی بات ہے ، اللہ ہم سب کو اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے ، و السلام علیکم۔
 
جناب والا دھاگہ ہے مجذوب کون ہوتا ہے اور یہاں شروع ہو گئی ہے ایک بحث اور وہ بھی ایسی جس کا موضوع سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔

یا تو آپ اس بحث کو یہیں ختم کر دیں یا پھر الگ سے دھاگہ کھول لیں۔

امید ہے تعاون فرمائیں گے۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
شمشاد بھائی ، یہ بات بھائی شاکر قادری کی طرف سے مجذوب کی تعریف اور ان کی حرکات کی درستگی ثابت کرنے کی کوشش کے جواب شروع ہوئی ، میرا خیال ہے کہ اسے """ مجذوب کون ہوتا ہے؟ """ کی ضمنی گفتگو سمجھا جا سکتا ہے ،
بہرحال یہ میرا خیال ہے ، گتفگو کو تقسیم کرنے یا روکنے کے بارے میں آپ جو مناسب خیال فرمایے ، کر لیجیے اور ہمیں اپنے حتمی فیصلے کے بارے میں آگاہ فرما دیجیے ، اللہ ہم سب کو حق سمجھنے اور اپنانے کی توفیق عطا فرمائے ، و السلام علیکم۔
 

خرم

محفلین
بات صرف ظرف کی ہے۔ سالک جب راہ سلوک طے کرتا ہے تو اسے کائنات کے رازوں سے آشنا کیا جاتا ہے۔ صفات باری تعالٰی سے آشنا کروایا جاتا ہے، الفاظ سے آگے بڑھ کر معانی و مطالب کی دُنیا سے روشناس کروایا جاتا ہے۔ ان مقامات سے گزرتے ہوئے کچھ اصحاب ان لطائف میں ہی کھو جاتے ہیں انہیں مجذوب کہا جاتا ہے۔ نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں جذب اس لئے نہ ہوا کہ وہ بہترین لوگ ہیں۔ ہر اعتبار سے۔ اور انہیں معلم کامل کی صحبت میسر تھی۔ جیسا شاکر بھائی نے کہا مجذوب کی اطاعت نہیں لازم اور ان پر شریعت کا نفاذ نہیں‌ہوتا کہ شریعت کا نفاذ اس پر ہوتا ہے جو بہ قائمی ہوش و حواس ہو۔ لیکن مجذوب کیونکہ اللہ کی صفات میں غرق ہوتاہے اس لئے اللہ کے قریب ہوتا ہے شریعت کے سقوط کی بات پہلے عرض کرچکا۔
نبی پاک صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیدار الٰہی ہوا کہ نہیں اس بات پر صحابہ کرام کے مابین اختلاف تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ دیدار کو مانتے تھے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا اور حضرت ابن مسعود ان آیات سے جبرائیل علیہ السلام کی روئیت مراد لیتے تھے۔ دونوں کے اپنے دلائل تھے اور دونوں طبقات فکر کے ماننے والے موجود ہیں۔ سو آپ جس بھی مکتبہ فکر کی پیروی کر رہے ہیں درست کر رہے ہیں لیکن برائے مہربانی دوسری کی تضحیک نہ کیجئے کہ اس طرح آپ کسی بلند مرتبت ہستی کی تضحیک کریں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
میرے خیال میں تو " مجذوب کون ہوتا ہے " پر سیر حاصل گفتگو ہو چکی ہے۔ اور مزید گفتگو کی گنجائش نہیں۔ اب تو بس بحث برائے بحث ہی رہ جائے گی۔ پھر بھی اگر کسی رکن کو اس سلسلے میں کچھ کہنا ہے تو اھلاً و سھلاً۔ لیکن ہو عنوان کے مطابق۔

والسلام۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
شمشاد بھائی ، یہ بات بھائی شاکر قادری کی طرف سے مجذوب کی تعریف اور ان کی حرکات کی درستگی ثابت کرنے کی کوشش کے جواب شروع ہوئی ، میرا خیال ہے کہ اسے """ مجذوب کون ہوتا ہے؟ """ کی ضمنی گفتگو سمجھا جا سکتا ہے ،
بہرحال یہ میرا خیال ہے ، گتفگو کو تقسیم کرنے یا روکنے کے بارے میں آپ جو مناسب خیال فرمایے ، کر لیجیے اور ہمیں اپنے حتمی فیصلے کے بارے میں آگاہ فرما دیجیے ، اللہ ہم سب کو حق سمجھنے اور اپنانے کی توفیق عطا فرمائے ، و السلام علیکم۔
مجھے افسوس ہے کہ میری بات کو درست طور پر نہیں سمجھا گیا ۔ میں اپنے مراسلہ میں واضح کر چکا ہوں کہ :
۞۔۔۔۔۔۔ مجذوب کی اطاعت نہیں کی جا سکتی اور
۞۔۔۔۔۔۔ نہ ہی اس سے رہنمائی لی جا سکتی ہے

لیجئے میرے مراسلہ کا اقتباس

از خود رفتگی کی بنا پر نہ تو وہ شریعت کا مکلف رہتا ہے اور نہ شریعت کسی کو اس کی اتباع کا مکلف کرتی ہے مجذوبوں کے معاملہ میں احتیاط کا تقاضا ہے کہ:
نہ تو ان کو حقیر جان کر ان کی بے توقیری کی جائے
اور نہ ہی ان کے قریب جاکر ا کے احترامات بجا لائے جائیں
اور نہ ہی ان کی پیروی کی جائے کیوں کہ وہ از خود رفتگی کی وجہ سے
کسی کی رہنمائی کرنے سے قاصر ہیں

اس مراسلہ میں میں نے مجذوب کی حمایت میں صرف یہی کہا ہے کہ اس کی بے توقیری نہ کی جائے۔ کیا یہ کچھ غلط ہے؟ مجذوب تو درکنار مندرجہ بالا اقتباس میں کہے گئے الفاظ اگر کسی پاگل کے بارے میں بھی کہے جائیں تو غلط نہیں ہونگے کیونکہ دنیا کا کوئی ضابطہ اخلاق اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کسی پاگل کی بے توقیری کی جائے

مجذوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجنون
مجذوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاگل

اگر ان میں فرق نہ ہوتا تو علیحدہ علاحدہ الفاظ نہ ہوتے

ذرا لغت میں مجذوب کو دیکھ لیجئے گا
 

ابن جمال

محفلین
شاکر بھائی سے ایک سوال ہے کہ وہ ذرا اس بات کو واضح کردیں کہ پاگل اورمجذوب کے درمیان جوہری فرق کیاہوتاہے۔ جس سے ایک عام آدمی بھی سمجھ سکے کہ یہ پاگل ہے وہ مجذوب ہے۔ اسے پاگل خانہ بھجائو اوراس کی قدمبوسی کرو؟
 

ابن جمال

محفلین
حضرت ابوہریرہ کو کس دلیل سے مجذوب بنایاگیاہے ذرانایاب بھائی اس کی وضاحت کردیں۔
سارے صحابہ کرام عشق رسول میں سرشار تھے اوراس میں بھی سب سے زیادہ خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آگے تھے۔پھر انہی کو مجذوب(نعوذ باللہ من ذلک) کیوں نہ کہاجائے آپ کے معیار پر
 

نایاب

لائبریرین
حضرت ابوہریرہ کو کس دلیل سے مجذوب بنایاگیاہے ذرانایاب بھائی اس کی وضاحت کردیں۔
سارے صحابہ کرام عشق رسول میں سرشار تھے اوراس میں بھی سب سے زیادہ خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آگے تھے۔پھر انہی کو مجذوب(نعوذ باللہ من ذلک) کیوں نہ کہاجائے آپ کے معیار پر

السلام علیکم
محترم ابن جمال جی
سدا خوش رہیں آمین
میں ٹھہرا اک کم علم
سو کیا وضاحت کر سکتا ہوں آپ کے اس سوال کی ۔
آسمان کی رونق ہیں یہ سورج چاند ستارے ۔
اک سورج ہے ۔
اک چاند ہے ۔
اور ستاروں کا شمار ممکن نہیں ۔
جب سورج چمکتا ہے تو چاند کسی کونے میں ہلکا مدہم سا نظر آتا ہے ۔
اپنے وجود کا احساس دلاتا ہے ۔
اور ستارے تو محتاج کہ رات کالی ہو تو چمک کر اجالا کریں ۔
مسافروں کو راہ دکھائیں ۔
اب ستاروں میں چاہے کوئی قطب ستارہ ہو یا کہ بس ستارہ ۔
نہیں مناسب یہ درجہ بندی کرنی
وہ جناب بلال ہوں کہ جناب قرنی
ہیں سب کے سب ہی ستارے ۔
آپ میری لکھی ان پوسٹوں کو دوبارہ پڑھ لیجئے گا ۔
شائد آپ کوئی نکتہ ایسا بیان کر دیں پڑھ کر جس سے میں کم علم راہ پا جاؤں ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=405977&postcount=6

http://www.urduweb.org/mehfil/showpost.php?p=406118&postcount=10
نایاب
 
Top