غبارِ خاطر

ابوشامل

محفلین
پہلے تو ان سب دوستوں کو خراج تحسین جنہوں نے نہ صرف غبارخاطر کو پڑھا ہے بلکہ انہیں اس کی سمجھ بھی لگی ہے؟ :)
ماشاءاللہ بہت اچھا ارادہ ہے۔ میرے پاس بھی ابوالکلام آزاد کی چند کتب ہیں جنہیں میں وقت ملنے پر سکین کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ یہ سائز میں زیادہ بڑی بھی نہیں ہیں۔

نبیل بھائی "سمجھنے" کے ساتھ ایک معنی خیز "مسکراہٹ" !!! کہیں آپ کو بھی؟؟؟؟
خیر ! غبار خاطر کو برقیانے میں کہیں مختلف نسخوں کا مسئلہ تو پیش نہیں آئے گا؟ میرے پاس جو نسخہ ہے (مکتبۂ رشیدیہ کا مطبوعہ) اس میں تمام عربی و فارسی اشعار کے معنی بھی درج ہیں جبکہ میرے خیال میں دیگر نسخوں میں ایسا نہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اصل مسئلہ اس کو اسکین کرنے کا ہوگا تاکہ تمام افراد ایک ہی نسخے سے برقیانے کا کام کریں۔ تو اس سلسلے میں کیا رائے ہے صاحبان کی؟ اسے انفرادی منصوبہ نہ بنا دیں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ تو بہت اچھی بات بتائی آپ نے فہد صاحب، میرے پاس دو نسخے ہیں، ایک مقبول اکیڈمی لاہور اور دوسرا ساہتیہ اکیڈمی، انڈیا کا اور دونوں میں اشعار کے ترجمے نہیں ہیں، خیر اب میں ڈھونڈوں گا مکتبہ رشیدیہ کا نسخہ۔

اس کو برقیانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیئے کہ، متن سب کا ایک ہی ہوگا (یا ہے)۔ مالک رام کے حواشی شاید کاپی رائٹ میں ہوں (اور ان کو چھوڑا بھی جا سکتا ہے)۔
 

ابوشامل

محفلین
اس ناچیز کی رائے میں بھی حواشی کو چھوڑ کر صرف اشعار کا ترجمہ دے دیں تو بہتر ہوگا۔ کیونکہ میں نے دیگر نسخے نہیں دیکھے اس لیے سمجھا کہ شاید تمام نسخے کسی "انفرادی خصوصیت" کے باعث ایک دوسرے سے جدا ہوں اس لیے یہ رائے دے بیٹھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ نے صحیح کہا شمشاد صاحب، لیکن میرے خیال میں تھوڑی کنفیوژن ہو رہی ہے، یہاں شاید 'نسخے' سے مراد ناشر ہے اور ناشر مختلف ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، 'نسخہ' دراصل تھوڑا بھاری لفظ ہو گیا ہے، وگرنہ جیسے میں نے لکھا کہ مقبول اکیڈمی اور ساہتیہ اکیڈمی، ناشرین نے جو کتاب شائع کی ہے اس میں کوئی فرق نہیں، مکتبہ رشیدیہ نے اشعار کا ترجمہ بھی لکھ دیا ہے جو کہ اچھی بات ہے (لیکن یہ ترجمہ اصل متن کا حصہ نہیں ہے)۔

لہذا جس بھی دوست کے پاس جس کسی ناشر کی شائع کردہ کتاب ہے اسے استعمال اور اس میں سے ٹائپ کرنے میں میرے خیال میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیئے۔
 

شمشاد

لائبریرین
وارث بھائی آپ کی بات بھی بجا ہے۔ لیکن ہوتا یہ ہے کہ مختلف نسخوں میں صفحات کی تعداد مختلف ہوتی ہے اگرچہ متن ایک سا ہی ہوتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ میرے پاس صفحہ چالیس پر کچھ اور لکھا ہو اور آپ کےپاس کچھ اور۔
 

ابوشامل

محفلین
شمشاد بھائی کی بات دل کو لگتی ہے۔ اب کیا کیا جائے؟ میں نے اسی طرح کے مسائل کے پیش نظر کہا تھا کہ اسے انفرادی پروجیکٹ نہ بنا دیا جائے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
اسکا حل یہ ہے کہ خطوط بانٹ لیے جائیں بجائے صفحوں کے :)

غبارِ خاطر میں ہر خط کو نمبر لگا ہوا ہے، گو خطوط کی طوالت میں فرق ہے لیکن اسکا بھی یہ حل ہے کہ اوسطاً ہر رکن کو برابر کے صفحے دیے جائیں چاہے خطوط جتنے بھی ہوں یعنی ہو سکتا ہے کہ ایک کے حصے میں بیس صفحوں میں صرف ایک خط آئے اور دوسرے کے حصے میں پانچ۔ اسطرح ہر رکن اپنی اپنی کتاب سے لکھتا رہے گا۔

دوسرا حل تو ہے ہی، کسی ایک کتاب کو اسکین کریں اور اس کے صفحات بانٹ دیے جائیں۔

انفرادی طور پر اس کو مکمل کرنا بہت مشکل ہو جائے گا
 

ابوشامل

محفلین
آپ درست کہہ رہے ہیں وارث بھائی۔ کتاب خاصی ضخیم ہے حالانکہ خطوط اتنے زيادہ نہيں لیکن حواشی اور اشعار کے ترجمے ملا کر کافی ہے۔
بہرحال آپ کی تجویز بہت لاجواب ہے، مان گئے حضور آپ کو۔ تو پہلے ان تمام لوگوں کو یہاں حاضری بھرنے کا کہہ دیں جو اس کتاب کے حامل بھی ہیں اور کام میں دلچسپی بھی رکھنا چاہتے ہیں اس کے بعد کام کی تقسیم شروع کرتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
فہد بھائی آپ تقسیم شروع کریں، اوسطً دس صفحے کے لگ بھگ، بے شک مجھ سے ہی شروع کر دیں۔ پھر اور بھی اراکین کو شامل کر لیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
نبیل بھائی "سمجھنے" کے ساتھ ایک معنی خیز "مسکراہٹ" !!! کہیں آپ کو بھی؟؟؟؟
خیر ! غبار خاطر کو برقیانے میں کہیں مختلف نسخوں کا مسئلہ تو پیش نہیں آئے گا؟ میرے پاس جو نسخہ ہے (مکتبۂ رشیدیہ کا مطبوعہ) اس میں تمام عربی و فارسی اشعار کے معنی بھی درج ہیں جبکہ میرے خیال میں دیگر نسخوں میں ایسا نہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اصل مسئلہ اس کو اسکین کرنے کا ہوگا تاکہ تمام افراد ایک ہی نسخے سے برقیانے کا کام کریں۔ تو اس سلسلے میں کیا رائے ہے صاحبان کی؟ اسے انفرادی منصوبہ نہ بنا دیں؟
جی ابوشامل، میری اردو اچھی ضرور ہے لیکن ابولکلام آزاد کی فارسی نما اردو سمجھنا بعض اوقات مجھے بھی مشکل لگتا ہے۔ میں نے ایک مرتبہ آب گم کے اس سلسلے میں چند اقتباسات پر مشتمل ایک پوسٹ لکھی تھی، اسے یہاں بھی پیش کر رہا ہوں:

سچ تو یہ ہے کہ فارسی شعر کی مار آج کل کے قاری سہی نہیں جاتی۔ بالخصوص اس وقت جب وہ بے محل ہو۔ مولانا ابولکلام آزاد تو نثر کا آرائشی فریم صرف اپنے پسندیدہ اشعار ٹانگنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان کے اشعار بے محل نہیں ہوتے۔ ملحقہ نثر بے محل ہوتی ہے۔ وہ اپنی نثر کا تمام تر ریشمی کوکون (کویا) اپنے گھاڑے گھاڑے لعاب دہن سے فارسی شعر کے گرد بنتے ہیں۔ لیکن یاد رہے کہ ریشم حاصل کرنے کا زمانہ قدیم سے ایک ہی طریقہ چلا آتا ہے۔ کوئے کو ریشم کے زندہ کیڑے سمیت کھلوتے پانی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جب تک وہ مر نہ جائے ریشم ہاتھ نہیں آتا۔

آگے چل کر یوسفی صاحب ابولکلام کی نثر کی چند مثالیں پیش کرتے ہیں۔

مولانا بولکلام آزاد اپنا سن پیدائش اس طرح بتاتے ہیں
“یہ غریب الدّیار عہد، ناآشنائے عصر، بیگانہ خویش، نمک پروردہ ریش، خرابہ حسرت کہ موسوم بہ احمد، مدعو بابی الکلام 1888 ء مطابق ذولحجہ 1305 ء میں ہستی عدم سے اس عمد ہستی میں وارد ہوا اور تہمت حیات سے متہم۔“
اب لوگ اس طرح نہیں لکھتے۔ اس طرح پیدا بھی نہیں ہوتے۔ اتنی خجالت، طوالت و اذیت تو آج کل سیزیرین پیدائش میں بھی نہیں ہوتی۔

اسی طرح نو طرز مرصع کا ایک جملہ ملاحظہ فرمائیے۔
“جب ماہتاب عمر میرے کا بدرجہ جہاردوسالگی کے پہنچا، روز روشن ابتہاج اس تیرہ بخت کا تاریک تر شب یلدہ سے ہوا، یعنی پیمانہ عمر و زندگانی مادروپدر بزرگوار حظوظ نفسانی سے لبریز ہو کے اسی سال دست قضا سے دہلا۔“
کہنا صرف یہ چاہتے ہیں کہ کہ جب میں چودہ برس کا ہوا تو ماں باپ فوت ہو گئے۔لیکن پیرایہ ایسا گنجلک اختیار کیا کہ والدین کے ساتھ مطلب بھی فوت ہوگیا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اسی موضوع کی مناسبت سے میری تجویز یہ ہے کہ ابوالکلام کی تمام تصانیف اور مضامین کو برقیانے کا اکٹھا ہی منصوبہ بنا لیا جائے۔ میرے پاس اس وقت ابولکلام کی ذیل کی تصانیف موجود ہیں:

- انسانیت موت کے دروازے پر
- قول فیصل

اس کے علاوہ الہلال اور البلاغ کے کچھ مضامین پر مشتمل ایک کتاب ہے۔ یہ تمام کتب سائز میں زیادہ بڑی نہیں ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی ابوشامل، میری اردو اچھی ضرور ہے لیکن ابولکلام آزاد کی فارسی نما اردو سمجھنا بعض اوقات مجھے بھی مشکل لگتا ہے۔ میں نے ایک مرتبہ آب گم کے اس سلسلے میں چند اقتباسات پر مشتمل ایک پوسٹ لکھی تھی، اسے یہاں بھی پیش کر رہا ہوں:


یوسفی کی بات بھی صحیح ہے، اسکے علاوہ بابائے اردو مولوی عبدالحق بھی مولانا کو اردو کو دشمن گردانتے تھے۔ بلکہ یوسفی کے اس اقتباس نے مجھے مولانا سے برگشتہ بھی کیے رکھا :)

لیکن فارسی، عربی نما اردو انکے دورِ "طفلگی" کی یاد ہے، غبارِ خاطر کی تحریر، واہ واہ کیا خوبصورت انداز ہے۔ مالک رام دہلوی نے غبارِ خاطر کے دیباچے میں بھی اس طرف اشارہ کیا ہے۔


اسی موضوع کی مناسبت سے میری تجویز یہ ہے کہ ابوالکلام کی تمام تصانیف اور مضامین کو برقیانے کا اکٹھا ہی منصوبہ بنا لیا جائے۔ میرے پاس اس وقت ابولکلام کی ذیل کی تصانیف موجود ہیں:

- انسانیت موت کے دروازے پر
- قول فیصل

اس کے علاوہ الہلال اور البلاغ کے کچھ مضامین پر مشتمل ایک کتاب ہے۔ یہ تمام کتب سائز میں زیادہ بڑی نہیں ہیں۔

بہت اچھی بات ہے، لا جواب۔ اس پراجیکٹ میں حصہ لینے کیلیئے میں بھی ہمہ تن تیار ہوں :)

اوپر والی دو کتابوں کے علاوہ میرے پاس انکی تفسیر "ترجمان القرآن" اور یادداشتوں پر مشتمل کتاب "خود نوشت" بھی ہے، یہ کتاب انہوں نے خود نہیں لکھی بلکہ لکھوائی تھی، 1921 ء کی قید میں وہ بولتے جاتے تھے اور ان کے ساتھی ملیح آبادی صاحب اس کو لکھتے جاتے تھے، انکے علمی و ادبی و مذہبی خاندان اور خود انکے حالات بھی بہت تفصیل سے بیان ہوئے ہیں اس کتاب میں، خاصے کی چیز ہے یہ بھی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
محمد وارث، ترجمان القران میں نے اس ربط پر ٹائپ کرنا شروع کی تھی۔ میرے پاس ام الکتاب کا جو ایڈیشن موجود ہے، اس میں مقدمہ موجود نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس ہو تو ضرور فراہم کریں۔

شمشاد بھائی۔ میں پی ڈی ایف بنانے کی کوشش کروں گا۔
 

ابوشامل

محفلین
جادہ و منزل کی تکمیل کے بعد اب چونکہ فراغت ہے اس لیے غبار خاطر کو برقیانے کے منصوبے پر پیشرفت میں حصہ ڈال سکتا ہوں۔ اس شہرۂ آفاق کتاب کو برقیانے کے سلسلے میں یہاں موجود چند ساتھیوں سے تعاون کا یقین دلایا ہے جس پر میں اُن کا مشکور ہوں۔
کیونکہ کتاب تصویری یا کسی اور صورت میں انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں اس لیے فی الوقت صرف وہی احباب اس میں حصہ لے سکیں گے جن کے پاس یہ کتاب موجود ہے۔ سب سے پہلا مسئلہ کتاب کی تقسیم کا ہے کیونکہ "غبار خاطر" مختلف اداروں کی طرف سے شائع کی گئی ہے اس لیے ممکن ہے کہ برقیانے کے منصوبے میں شامل تمام افراد کے پاس الگ الگ مطبوعہ نسخے ہوں اور لازماً پھر صفحہ نمبر وغیرہ بھی الگ ہوں گے اس لیے تقسیم صفحات کے اعتبار سے کیا جانا ممکن نظر نہیں آتا۔ دوسری رائے محفل کی صائب الرائے شخصیت محمد وارث صاحب نے دی ہے کہ خطوط کے اعتبار سے کتاب کو تقسیم کیا جائے جس سے اب تک تمام احباب نے مکمل اتفاق بھی کیا ہے۔
اب کچھ غبار خاطر کے بارے میں:
غبار خاطر میں کل 24 خطوط ہیں، اور مکتبۂ رشیدیہ کا مطبوعہ جو نسخہ میرے پاس اس میں یہ 24 خطوط 363 صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ مالک رام کی حواشی صفحہ نمبر 366 سے صفحہ نمبر 487 تک محیط ہے۔ مکتبۂ رشیدیہ کے نسخے کی خاص بات فارسی اور عربی اشعار کا اردو ترجمہ ہے۔ جس کے 27 صفحات اضافی ہیں۔ یہ کل 511 صفحات بنتے ہیں۔
تقسیم کے حوالے سے میری رائے تو یہ ہے کہ جتنے احباب اس میں شرکت کریں 24 خطوط کو ان میں برابر برابر تقسیم کر دیا جائے (یا پھر اگر کسی کی ٹائپنگ شمشاد بھائی کی طرح تیز نہیں ;) تو وہ کم بھی لے سکتا ہے) یا پھر 2، 2 اور 3،3 کر کے خطوط کو تقسیم کیا جائے اور پہلے خطوط کی تقسیم کے بعد دوسروں کو بانٹنے کا کام کیا جائے۔ بہرحال اس سلسلے میں تمام احباب سے آرا مطلوب ہیں۔
یا پھر اسے محفل کی سالگرہ اور ایوارڈز کے باعث کچھ عرصے کے لیے موقوف کر دیا جائے؟
 

ابوشامل

محفلین
موقع کی مناسبت سے ایک سوال بھی، مکتبۂ رشیدیہ کے نسخے میں لکھا ہے کہ مالک رام زندگی کے آخری ایام میں مسلمان ہو گئے تھے اور اپنا نام عبد المالک رکھ لیا تھا، اس میں کتنی صداقت ہے؟
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
فہد بھائی ،

صفحات کی تقسیم بندی کے ساتھ پروف ریڈنگ کی بھی منصوبہ بندی کیجیے گا تا کہ جب متن پر کام کا آغاز ہو تو پروف ریڈنگ ساتھ ساتھ مکمل ہو ۔ شکریہ
 

شمشاد

لائبریرین
اس کام کے لیے جیہ ہے ناں، یہ نازک کام اس کے مضبوط کندھوں پر ڈال دیں گے۔
 
Top