ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
گئے دنوں کی بات ہے شاید بی ایس سی فائنل کی، جب ایک دن ہماری ایک دوست نے ہمیں ایک حیرت ناک خبر دی کہ اس کی ایک دوست کی بہن جو برابر والے کالج میں پڑھتی ہے وہ ہماری ہم شکل ہے۔ ہماری بے یقینی اور ہنسی کو دیکھتے ہوئے وہ دوسرے ہی دن اس کی تصویر لے کر آ گئیں۔ ارے یہ کیا! وہ تو ہو بہو ہماری ہم شکل تھی۔ ایسا لگتا تھا کہ کہ ہماری لک الائک ہے۔ ۔ فرق یہ تھا کہ اس کے بال شولڈر کٹ تھے ہماری دو چوٹیاں کمر تک لمبی۔ تمام سہیلیوں نے بھی حیرت کا اظہار کیا۔ کاش کہ برابر والے کالج جا کر اس کے ساتھ ایک تصویر بنا لی ہوتی ۔ خیر یہاں اس بات کا محل ابھی کچھ دیر بعد سمجھ میں آئے گا۔
اردو محفل میں ہماری شاعری کا سفر دھیرے دھیرے کامیابی سے جاری تھا۔ ہم نے نئی پرانی ہر ہر لڑی کھنگالنے کا ٹھیکہ لے لیا تھا۔ کبھی یہاں کبھی وہاں۔ گپ شپ کی لڑیوں میں وقت کی کمی کے باعث زیادہ آنا جانا نہیں رہا۔ ایک دن فیس بک پر پڑھا کہ اگر کوئی پانچ ہزار اشعار یاد کر لے تو اس کو شاعری آ جاتی ہے۔ ہمیں تو یہ ترکیب بہت بھائی اور چپکے چپکے ہم نے بھی محفل میں مختلف شعرا کو ڈھونڈھنا شروع کیا۔ ہماری شاندار ترکیب یہ تھی کہ اگر ایک ہی شاعر کے پانچ ہزار اشعار یاد کر لیے تو ہم ایک چھوٹے موٹے فیض، فراز یا پروین شاکر بن جائیں گے۔ مختلف شاعروں کو یاد کرنے سے کسی کو کبھی سمجھ میں نہیں آئے گا کہ ہم کون سے شاعر ہیں!! لڑیوں کو کھنگالنا ہمیں کافی مشکل معلوم ہوا تو ایک دن محفل کے منتظم تابش بھائی( جن کے دادا محترم کی شاعری پر ہم کچھ کچھ ہاتھ صاف کر چکے تھے) سے استاد محترم @الف عین اور @ظہیراحمدظہیر کی شاعری کے لنکس طلب کئے۔ یہ محفل کی سالگرہ کا زمانہ تھا اور انہوں نے اپنے پوسٹرز میں ان دونوں معزز اساتذہ کے اشعار استعمال کیے تھے۔ انہوں نے فورا ہی لنکس فراہم کر دیئے اور ہم نے شاعری کو پڑھنا شروع کر دیا۔ استاد محترم کے انداز سے تو واقفیت اصلاح لیتے لیتے ہونے لگی تھی مگر ظہیر صاحب کی شاعری واقفیت نہ ہونے کے باعث ایک الگ طرح کی معلوم ہوئی۔ ایک دن تو یہ ہوا کہ ایک غزل پڑھتے پڑھتے ہم نے بھی کئ اشعار اسی زمین پر کہہ ڈالے۔ ارے واہ یہ تو ایک غزل ایجاد ہو گئی!! اب مسئلہ یہ ہوا کہ اگر اس کو اصلاح سخن میں پیش کیا تو نا صرف سب سمجھ جائیں گے بلکہ اندیشہ یہ ہوا یہ محترم بھی کھنچائی کے لیے پہنچ جائیں کہ آپ نے ہماری غزل کا چربہ پیش کر دیا ہے۔ ہم ان کو سالگرہ کی لڑیوں میں دیکھ ہی چکے تھے۔ کون سی لڑی تھی جہاں ان کے قدم نہ پہنچے ہوں!! کسی سے نوک جھونک نہ کی ہو!! کسی کو فری فنڈ سے مشورہ نہ دیا ہو یا کسی کی کھنچائی نہ کی ہو!! تو اب سمجھ میں نہ آیا کہ کیا کیا جائے۔ آخر دماغ لڑانے پر ایک ترکیب ہمارے معصوم (جی جی معصوم ) سے ذہن میں آئی کہ اصلاح سخن میں جا کر شرمندہ ہونے سے بہتر ہے کہ انہی کی غزل کے نیچے مراسلہ لکھ کر اپنی کاوش پیش کر دی جائے اور اقرار جرم کر لیا جائے! یعنی آ بیل مجھے مار!! نہیں نہیں!! یعنی آئیے محترم استاد ہمارے ٹوٹے پھوٹے اشعار کی اصلاح کیجیے! ایک دن ہم نے ایسا ہی کر ڈالا۔ مگر یہ کیا!! انہوں نے تو ہماری تعریف کی، ہمیں کچھ نہیں کہا اور رہنمائی کا عندیہ دیا!! اصل میں ہمیں یہ معلوم ہی نہ تھا کوئی بھی شاعر کسی کی بھی زمین پر اپنا پلازہ تعمیر کر سکتا ہے۔!! یہ غزل کامیاب ہوئی یا نہیں یہ بات ثانوی رہ گئی کہ اس پر انہوں نے غزل سازی پر اتنی پرمغز گفتگو اور مفید باتیں کیں کہ غالبا راحل بھیا نے اسے پن کرنے کا مشورہ دیا اور پیاری @نور وجدان نے اس پر فورا عمل کر ڈالا!!
یہ ابتدا تھی اردو محفل کے ایک بہترین ترین اساتذہ میں سے ایک استاد سے شاعری کے رموز و اسرار سیکھنے کی۔ ہم نے جب جب اصلاح سخن میں اپنی شاعری پیش کی، آپ نے ہمیشہ اپنی انتہائی مصروفیت میں سےقیمتی وقت نکال کر بےحد لگن، توچہ اور ہمدردی سے ہمیں ایسی ایسی باریکیاں سکھائیں کہ قافیے کی غلطی تو تقریبا خواب ہی ہو گئی۔ ہماری غزلوں پر آپ کے نکات پڑھنے سبھی بھاگے بھاگے آتے اور اپنے علم کی پیاس بجھاتے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ محسوس ہوا کہ یہ بات تو بڑھتی ہی جا رہی ہے کہ جو غزل پڑھیں اس کا متبادل تیار ہو جاتا۔ خدشہ یہ ہوا کہ اس ادبی شباہت کے سبب ہم ان کا ایک فیمیل ورژن نہ بن جائیں۔ ۔ پھر ہماری ہجرت نے اس شاعری کے سلسلے کو تقریبا موقوف ہی کر دیا۔ اور دنیا ایک ادبی لک الائیک محترمہ ظہیرہ خاتون سے محروم ہو گئیں!!
آپ کی علم دوستی، سخن فہمی، سخن شناسی اور دولت علم سے مالا مال ہونے کی گواہ پوری اردو محفل ہے۔ میں تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے سخن شناسی سے متعلق میری کم علمی بلکہ جہالت کو دور کرنے کی سعی پیہم کی۔ بہت شفقت، توجہ، احساس مروت اور برداشت کا عملی مظاہرہ کیا۔ میرے بےتکے سوالات کو سمجھا اور میری سوچ کے در وا کیے ایک ایسی دنیا کے لیے کہ جہاں میں اب اعتماد اور کسی حد تک علمی سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کر سکتی ہوں۔ یہ اردو محفل کا ہی کرشمہ تھا کہ میری زندگی میں ایسا ادبی معجزہ ہوا کہ تمام عمر کی علمی پیاس کو ایک مختصر ترین عرصے میں سیراب کر ڈالا۔
آج بھی اتنی ہی حیران ہوں کہ جتنی کہ اس دن تھی جب میں نے ایک اپنی ہم شکل دیکھی تھی۔ میرا ایک مضمون "شوہریات " آپ کے ایک مضمون سے کس قدر مماثلت رکھتا ہے۔ یہ مختلف جگہوں پر مختلف اوقات میں لکھا گیا مگر حیرت انگیز طور پر ملتا جلتا ہے!! ہاں اس کے لکھنے کا باعث آپ کے مندرجہ ذیل دو عدد مراسلات ہی تھے۔
"اب اور کیا کہوں!" کہنے کی میری باری ہے!! آپ نے تو انتہائی خوشگوار حیرت سے دوچار کردیا! اللہ آپ کو سلامت رکھے، ہمیشہ سکھی رہیں ! اپنی جنت میں آباد رہیں!
تبصرہ اس لیے مشکل ہے کہ ماضی میں دو تین قریبی یار دوست تو کئی بار میرا "خاکہ" لکھ چکے ہیں لیکن ایک ادیبہ کے قلم سے یہ واقعہ پہلی بار صادر ہوتے دیکھا ہے اور وہ بھی اس قدر حسنِ ظن اور عقیدت کے ساتھ !
یہ شکر کا موقع ہے ۔ اللہ کریم آپ کے قلم کو مزید توانائی بخشے! آمین ۔ اگر آپ کی اس نگارش پرایک سے زیادہ ردِ عمل دیا جاسکتا تو اس کے مختلف حصوں پر زبردست ، متفق ، دوستانہ ، پر مزاح اور پھر دوبارہ زبردست کی ریٹنگ دی جاسکتی تھی۔
پسندیدہ کی ریٹنگ اس لیے ممکن نہیں کہ پھر اسے خود پسندی میں شمار کیا جاتا۔ اور آپ تو جانتی ہیں کہ میں اگرچہ غالب سے بڑا اور میر سے تھوڑا چھوٹا شاعر ہوں لیکن خود پسند بالکل بھی نہیں ہوں۔
تفنن برطرف ، آپ کی شاعری پر نقد و نظر میرے لیے ہمیشہ باعثِ تسکینِ ذوق رہا۔ تراش خراش کی سعی تو کوہِ نور ہی پر کی جاتی ہے ۔ بے جوہر سنگ ریزوں پر کوئی اپنا وقت صرف نہیں کرتا ۔ مجھے خوشی ہے کہ محفل کے ان صفحات پر آپ کی شاعری کے توسط سے میں اپنی آواز اور بہت سارے سیکھنے والوں تک پہنچا سکا۔ میرا عقیدہ ہے کہ تعلیم و تعلم کے کسی بھی سلسلے میں استفادہ دو طرفہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات کسی نکتے پر نقد و نظر کی خاطر تنقید نگار کو بھی سوچنا اور تحقیق کرنا پڑتی ہے۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ آپ کی شاعری میں بے انتہا امکانات ہیں ۔ اگر زندگی فرصت اور مہلت دے تو شاعری ترک مت کیجیے گا۔ زیادہ تعریف اس لیے نہیں لکھتا کہ یہ آپ کی نہیں میری تعریف کا دھاگا ہے ۔

ہاہاہاہاہا! ہاہا !۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور دنیا ایک ادبی لک الائیک محترمہ ظہیرہ خاتون سے محروم ہو گئیں!!
آپ نے ایک ہفتے میں تین بار بے ساختہ ہنسادیا!
اگر آپ اسی رفتار سے ہنساتی رہیں تو میں احتجاجاً اپنی دائمی سنجیدگی سے تائب ہونے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچوں گا۔
چونکہ آپ نے یہ بھیانک راز فاش کر ہی دیا ہے کہ میں شعر و ادب کے بارے میں فری فنڈ مشورے اور کھنچائی کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا تو آپ کی اس تحریر کی کھنچائی تو یہ ہے کہ :ہم ان کو سالگرہ کی لڑیوں میں دیکھ ہی چکے تھے۔ کون سی لڑی تھی جہاں ان کے قدم نہ پہنچے ہوں!! کسی سے نوک جھونک نہ کی ہو!! کسی کو فری فنڈ سے مشورہ نہ دیا ہو یا کسی کی کھنچائی نہ کی ہو!!
اےادیبۂ ذہین و فطین کام کرنے کی مشین المصروف بہ تعلیم ِزبانِ فرنگ المعروف بہ صابرہ امین! اتنے عمدہ اور نستعلیق ادب پارے کا عنوان انگریزی میں رکھنا چہ معنی؟! آپ فوراً سے پیشتر اس کا عنوان بدل کر "ہم زاد " رکھنے کے بارے میں سوچیں اور اس خاکسار کو مزید خوش ہونے اور شکریے کا موقع دیں ۔
فری فنڈمشورہ یہ ہے کہ لکھنا مت چھوڑیے گا ۔ کچھ لوگوں کو اپنی بات کہنے اور اسے دوسروں تک بخوبی پہنچانے کا ایک سلیقہ قدرت کی طرف سے فطری طور پر عطا ہوتا ہے ۔ اس کی قدر کرنا چاہیے۔ میں یہ مشورہ آپ کو اس لیے دیتا ہوں کہ اب فصیح اردو رو بہ زوال نظر آتی ہے ، سوشل میڈیا کی آمد سے ہر قسم اور ہر طرح کی زبان لکھنے والے منظرِ عام آچکے ہیں ۔ ایسے میں وہ لوگ کہ جو بچپن ہی سے علم دوست و ادب دوست گھرانوں میں معیاری اردو سے آشنا ہوئے او ر اس خوبصورت زبان میں لکھنے پڑھنے کا شوق ان کی شخصیت کا حصہ بن گیا تو انہیں قلم ایک طرف ر کھ کر اس سے منہ نہیں موڑنا چاہیے ۔ اگر میری بات گراں نہ گزرے تو یہاں تک کہوں گا کہ ان پر لکھنا لازم ہے کہ یہ اردوکا قرض ہےان پر۔
چونکہ آپ نے یہ تحریر مجھ گوشہ نشین اور گمنام کے بارے میں لکھ کر ایک بدعت اپنے سر لے لی ہے تو اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے بارے میں یہاں وہی بات دہراؤں گا کہ جو ہمیشہ کہتا آیا ہوں ۔ میں چراغ سے چراغ جلانے والے اُس قدیم اور بے غرض سلسلے کا حصہ ہوں کہ جو اب معدوم ہوتا نظر آتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ بجھنے سے پہلے اپنی روشنی بانٹتا جاؤں ۔آپ کی علم دوستی، سخن فہمی، سخن شناسی اور دولت علم سے مالا مال ہونے کی گواہ پوری اردو محفل ہے۔ میں تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے سخن شناسی سے متعلق میری کم علمی بلکہ جہالت کو دور کرنے کی سعی پیہم کی۔ بہت شفقت، توجہ، احساس مروت اور برداشت کا عملی مظاہرہ کیا۔ میرے بےتکے سوالات کو سمجھا اور میری سوچ کے در وا کیے ایک ایسی دنیا کے لیے کہ جہاں میں اب اعتماد اور کسی حد تک علمی سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کر سکتی ہوں۔ یہ اردو محفل کا ہی کرشمہ تھا کہ میری زندگی میں ایسا ادبی معجزہ ہوا کہ تمام عمر کی علمی پیاس کو ایک مختصر ترین عرصے میں سیراب کر ڈالا۔
یہ سلسلہ ہے وہی لو سے لو جلانے کا
بجھے ہوؤں کا جنم ہے نئے چراغوں میں
جو رنگارنگی میرے دامن میں نظر آتی ہے ماضی کے گلستانوں کی عطا ہے ۔ میری کوشش ہے کہ اپنے دامن کے پھول اپنی راہ گزر پر جہاں تک بکھیرسکتا ہوں بکھیرتا جاؤں۔ محفل کے بند ہونے کا مجھے یہی ایک پچھتاواہے کہ جو کام مجھے کرنا تھا وہ کماحقہ نہیں کرسکا۔ بہرحال ، ملکِ خدا تنگ نیست۔ زندگی نے مہلت دی تو ہم کسی اور کوچے میں اپنی فقیرانہ صدا لگاتے رہیں گے۔
صابرہ امین ، اس قدر پذیرائی اور ذرہ نوازی کے لیے آپ کا بہت بہت بہت بہت شکریہ ! میں دست بستہ سر خمیدہ ممنون ہوں ۔ محفل کے دروازے کسی بھی وقت بند ہوسکتے ہیں۔ پھر شاید کہا سنا معاف کہنے کا بھی موقع نہ ملے۔ پانچ سالوں پر محیط گفت و شنید اور تعلیم وتعلم کے اس سلسلے میں اگر میری کوئی بات گراں گزری ہو تو میں تہِ دل سے معافی کا خواستگار ہوں ۔ بندہ بشر ہوں ۔ زبان کا برا ہوسکتا ہوں لیکن بخدا دل کا برا نہیں ۔ امید ہے کہ آپ اپنی دریا دلی سے کام لیتے ہوئے مجھے معاف فرمائیں گی ۔ 🙏