گُلِ یاسمیں
لائبریرین
بلکہ غمخوار ہی بنا دیتے۔تو اور کیا شیرخوار بناتا
بلکہ غمخوار ہی بنا دیتے۔تو اور کیا شیرخوار بناتا
😂تو اور کیا شیرخوار بناتا
خوار تو رانجھا بھی بہت ہوا تھا۔۔ کن پڑوائے ، جوگ ملیا ۔۔۔۔ہیں زبردستی آپ ہی نے تو مے خوار بنایا
ویسے مے خوار نہیں،، مے نوش درست اصطلاح ہے۔
لگ گئی مجھ کو یہ کس شخص کی ہائے ہائے
تشکرویسے مے خوار نہیں،، مے نوش درست اصطلاح ہے۔
شب بخیرٹاٹا بائے بائے
وہ گاتے ہوئے جائیے خان بھیاٹاٹا بائے بائے
شب بخیر
اچھا تو ہم چلتے ہیںوہ گاتے ہوئے جائیے خان بھیا
اچھا تو ہم چلتے ہیں
شب بخیراچھا تو ہم چلتے ہیں
شب بخیر
کر دیں گے یہ کام بھی، ہور دسو؟ایک شرط ہے مگر۔۔۔ مریم بی بی اپنے ہاتھوں کو زحمت دیں گی اس کارِ کُچل کے لئے۔
تو اور کیا پورا میڈلے گا کر جاتےشب بخیر
لیکن صرف ایک مصرعہ گا کر ٹرخا دیا
نہیں بس ایہہ ہی ٹھیک۔کر دیں گے یہ کام بھی، ہور دسو؟
رانا ٹیگرینا انٹل ایف ایس سی
آدھا تو گانا ہی چاہئیے تھاتو اور کیا پورا میڈلے گا کر جاتے
کہوٹہہماری معلومات کے مطابق مغربی برصغیر میں فسادات کا آغاز ٹیکسلا کے قریب غیر مسلموں کے قتلِ عام سے ہوا تھا۔
یقین نہیں آتا کہ یہ سچ ہے! یہ تو سراسر ظلم ہے!! آخر لوگ اپنے بچوں کو ایسے جاہل لوگوں کے پاس کیوں بھیجتے ہیں؟ مار کر بھی بھلا پڑھائی ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کا نفسیاتی علاج ہونا چاہیئے۔ ہم نے تو ایک بہت شفیق استانی جی سے قران پاک پڑھا۔ بچوں کو ایک بہت شفیق قاری صاحب گھر آ کر پڑھاتے تھے۔غم ناک اور ہمیں اپن ے اور قاری صاحب کے بیشتر واقعات یاد آگئے۔ اساتذہ کو سوتے کم دیکھا مگر ہمارے ایک قاری صاحب ہوتے تھے جو ہم سب کزنز کو سبق دہرانے کا کہہ کر سو جایا کرتے تھے۔ جب وہ گھر آتے تھے تو میرا چچازاد بھائی گیٹ سے سب کو الرٹ کرنے کے لیے اونچی آواز میں کہتا تھا القارعۃ مالقارعۃ!!!!! اور جب قاری صاحب سو رہے تھے ایک دن تو میں نے جان بوجھ کے اپنی کزن کو جس کا نام اقراّ تھا بار بار کہا اقرا بسم ربک الذی خلق۔۔۔اقرا۔۔۔۔اقرا۔۔۔۔اقرا۔۔۔۔قاری صاحب نیند سےجاگ گئے اور وہ کمر میں مکیاں لگائیں کہ بس!!
ایک اور قاری صاحب تھے اس سے پہلے جن کے گھر پورے گاؤں کے بچے سیپارہ پڑھنے جاتے تھے۔ ایک دفعہ ایک بچی کو مار پڑ رہی تھی اور میری اس کی جانب پشت تھی، میں سوٹی کی آوازیں گنتی رہی اور جب وہ واپس آ کے برابر بیٹھی تو میں نے کہا بہن، سولہ تھیں! اس نے جا کے روتے ہوئے قاری صاحب کو بتا دیا اور قاری صاحب نے کہا: آ جا پتر، تے ہن گن کنیاں نیں! پھر اس کے بعد وہ دھلائی ہوئی کہ آج تک چراغوں میں روشنی وغیرہ نہیں رہتی۔ قاری صاحب کو ذرا سا مذاق بھی ہضم کیوں نہ ہوتا تھا بھلا!
بس جی، اساتذہ کو جاہل تو نہ کہہ سکتے ہم کہ جو کچھ سیکھا ہے انہی سے سیکھا ہے۔ لیکن ہمارے بزرگ اور ہمارے اساتذہ کچھ ایسے مشفق نہ تھے کہ پیار سے سمجھاتے، ورنہ ہم نہ تو ایسے کند ذہن تھے نہ ہم پیار کی زبان سے نابلد تھے۔ ہمارے زمان و مکان کی قید میں تعلیم و تربیت کا طریقہ ہی مار کٹائی ہوتا تھا، اور خود میں نے انٹر تک ماریں کھائی ہیں جی۔ کون کون سی مار کا تذکرہ کریں اور مجھے تو نہیں سمجھ آتی کہ ایسی کیا بڑی بات ہو جاتی ہے کہ لوگ کسی بھی عمر کے انسان پر ہاتھ اٹھانا جائز سمجھتے ہیں۔ چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا ہے یا کتنا ہی بڑا۔ خود اپنا ریکارڈ کلین ہے جی، ہم چھوٹے بھائیوں کی بڑی آپا بھی رہے ہیں اور اب تک سینکڑوں شاگرد بھی ہیں، ہم تو سخت بات بھی نہ کریں کہ جس سے جان نکل جائے، سخت ہاتھ لگانا تو ممکن ہی نہیں۔ دنیا کا ایسا کون سا اصول ہے جس پہ لوگوں کو پینجے کی طرح پنج کر ہی پورا اتارا جانا چاہیے؟یقین نہیں آتا کہ یہ سچ ہے! یہ تو سراسر ظلم ہے!! آخر لوگ اپنے بچوں کو ایسے جاہل لوگوں کے پاس کیوں بھیجتے ہیں؟ مار کر بھی بھلا پڑھائی ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کا نفسیاتی علاج ہونا چاہیئے۔ ہم نے تو ایک بہت شفیق استانی جی سے قران پاک پڑھا۔ بچوں کو ایک بہت شفیق قاری صاحب گھر آ کر پڑھاتے تھے۔
Friedrich Wilhelm NietzscheYou have your way. I have my way. As for the right way, the correct way, and the only way, it does not exist.
جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائےبس جی، اساتذہ کو جاہل تو نہ کہہ سکتے ہم کہ جو کچھ سیکھا ہے انہی سے سیکھا ہے۔ لیکن ہمارے بزرگ اور ہمارے اساتذہ کچھ ایسے مشفق نہ تھے کہ پیار سے سمجھاتے، ورنہ ہم نہ تو ایسے کند ذہن تھے نہ ہم پیار کی زبان سے نابلد تھے۔ ہمارے زمان و مکان کی قید میں تعلیم و تربیت کا طریقہ ہی مار کٹائی ہوتا تھا، اور خود میں نے انٹر تک ماریں کھائی ہیں جی۔ کون کون سی مار کا تذکرہ کریں اور مجھے تو نہیں سمجھ آتی کہ ایسی کیا بڑی بات ہو جاتی ہے کہ لوگ کسی بھی عمر کے انسان پر ہاتھ اٹھانا جائز سمجھتے ہیں۔ چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا ہے یا کتنا ہی بڑا۔ خود اپنا ریکارڈ کلین ہے جی، ہم چھوٹے بھائیوں کی بڑی آپا بھی رہے ہیں اور اب تک سینکڑوں شاگرد بھی ہیں، ہم تو سخت بات بھی نہ کریں کہ جس سے جان نکل جائے، سخت ہاتھ لگانا تو ممکن ہی نہیں۔ دنیا کا ایسا کون سا اصول ہے جس پہ لوگوں کو پینجے کی طرح پنج کر ہی پورا اتارا جانا چاہیے؟
Friedrich Wilhelm Nietzsche
استاد کا کام بچے کو یہ سکھانا ہونا چاہیے کہ سوچنا/ سیکھنا کیسے ہے، کیا سوچنا/سیکھنا ہے یہ کسی کو کسی دوسرے کو نہیں سکھانا چاہیے۔ والدین کو بھی بچوں کو سردوگرم کا مقابلہ مردانہ وار کرنا سکھانا چاہیے، خود ہی وہی سرد و گرم نہ بن جائیں تو بہتر ہے۔لیکن پھر وہی بات کہیں گے کہ:بس جی، اساتذہ کو جاہل تو نہ کہہ سکتے ہم کہ جو کچھ سیکھا ہے انہی سے سیکھا ہے۔ لیکن ہمارے بزرگ اور ہمارے اساتذہ کچھ ایسے مشفق نہ تھے کہ پیار سے سمجھاتے، ورنہ ہم نہ تو ایسے کند ذہن تھے نہ ہم پیار کی زبان سے نابلد تھے۔ ہمارے زمان و مکان کی قید میں تعلیم و تربیت کا طریقہ ہی مار کٹائی ہوتا تھا، اور خود میں نے انٹر تک ماریں کھائی ہیں جی۔ کون کون سی مار کا تذکرہ کریں اور مجھے تو نہیں سمجھ آتی کہ ایسی کیا بڑی بات ہو جاتی ہے کہ لوگ کسی بھی عمر کے انسان پر ہاتھ اٹھانا جائز سمجھتے ہیں۔ چاہے وہ کتنا ہی چھوٹا ہے یا کتنا ہی بڑا۔ خود اپنا ریکارڈ کلین ہے جی، ہم چھوٹے بھائیوں کی بڑی آپا بھی رہے ہیں اور اب تک سینکڑوں شاگرد بھی ہیں، ہم تو سخت بات بھی نہ کریں کہ جس سے جان نکل جائے، سخت ہاتھ لگانا تو ممکن ہی نہیں۔ دنیا کا ایسا کون سا اصول ہے جس پہ لوگوں کو پینجے کی طرح پنج کر ہی پورا اتارا جانا چاہیے؟
Friedrich Wilhelm Nietzsche