La Alma
لائبریرین
اگر ذوقِ تماشا ہے تو جانے دو
کسی دن روبرو خود کو بھی آنے دو
درِ ماضی سے اِس پل کو بلانے دو
غضب ہو گا جو مل جائیں زمانے دو
چراغِ آرزو ہی کیوں فقط گُل ہو !!
سبھی اس بزم کی شمعیں بجھانے دو
عجب کیا ہے فریبِ ذات سے نکلو
خرد کو اس جنوں میں آزمانے دو
چلیں گے برف کے ہم ریگزاروں پر
نشاں صحرا نوردی کے مٹانے دو
اِسی بھٹی سے کندن بن کے نکلیں گے
خرابے میں ہی جی اپنا جلانے دو
نہ ہو اِن کو کسی غم کی خبر المٰیؔ
سرِ تربت گُلوں کو مسکرانے دو
کسی دن روبرو خود کو بھی آنے دو
درِ ماضی سے اِس پل کو بلانے دو
غضب ہو گا جو مل جائیں زمانے دو
چراغِ آرزو ہی کیوں فقط گُل ہو !!
سبھی اس بزم کی شمعیں بجھانے دو
عجب کیا ہے فریبِ ذات سے نکلو
خرد کو اس جنوں میں آزمانے دو
چلیں گے برف کے ہم ریگزاروں پر
نشاں صحرا نوردی کے مٹانے دو
اِسی بھٹی سے کندن بن کے نکلیں گے
خرابے میں ہی جی اپنا جلانے دو
نہ ہو اِن کو کسی غم کی خبر المٰیؔ
سرِ تربت گُلوں کو مسکرانے دو