جاسمن
لائبریرین
نفیس، سُلجھے ہوئے،خوش اخلاق، عمدہ ذوق، مثبت اور تعمیری سوچ کے حامل محمداحمد کا شمار ایسے محفلین میں بجا طور پہ کیا جا سکتا ہے کہ جنھیں سب محفلین پسند کرتے ہیں۔معاملہ فہم، بحث و تکرار اور دل آزاری سے دُور محمد احمد اُن روایات کے امین ہیں جہاں آزادیٔ اظہارِ رائے سے زیادہ دوسروں کا احترام اور اُن کے جذبات و احساسات کو اہم جانا جاتا ہے۔
صاحبِ علم اور ادب شناس ہونے کے ساتھ ساتھ موصوف خود بھی عالیٰ پائے کے شاعر اور نثر نگار ہیں۔ ان کی شاعری کی بات ہو یا نثر کی، اداسی اور امید، دُکھ اور حوصلہ دونوں رنگ ملے جلے نظر آتے ہیں۔
یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے
مرے شعر میں، مری بات میں، مری عادتوں میں، صفات میں
حوصلوں میں دراڑ ڈال کے دیکھ
پسِ ہر تہہ چٹان پڑتی ہے
کراچی میں رہتے ہوئے اُن کا ذہن دُور کبھی پہاڑوں کی سیر کرتا ہے اور کبھی صحراؤں کی۔
کسی پہاڑ کے ٹیلے پہ بیٹھ کر اک دن
کبھی چَراتے ہوئے بکریاں کتاب پڑھوں
کتب بینی کا شوق تو بے حد ہے لیکن ان کی بہت سی اچھی عادات میں سے ایک عادت یہ بھی ہے کہ خود نمائی سے بے حد کتراتے ہیں۔ سو ہم نہیں جان پاتے کہ آج کل کیا پڑھ رہے ہیں، کتنا پڑھ رہے ہیں اور کتنا کچھ پڑھ چکے ہیں۔ ہم ایک لڑی بنا بیٹھیں تو پوری اُردو محفل میں لاؤڈ سپیکر پہ اعلان کرتے پھرتے ہیں کہ اج ای ویکھو۔۔۔فلاں زمرے وچ ساڈی ودھیا لڑی۔۔۔۔ ویکھنا نہ بھُلنا۔۔۔۔۔ واجاں مار مار نہیں تھکدے۔
پر محمد احمد کئی برس تک اپنی بنائی لڑیاں چھُپا کے بیٹھے رہتے ہیں۔ کوئی خود سے دریافت کر لے تو کر لے۔ سو کئی خزانے یوں ہی پڑے رہ جاتے ہیں۔
خود کو صحیح سمت میں متحرک رکھتے ہیں ماشاءاللہ۔
آپ بھی احمدؔ فقط ناصح نہ بنئے کیجے کچھ
ہر ادا حسن ادا ہو ہر سخن حسن سلوک
اُن کی فکر کی پرواز بہت بلند ہے۔
مرا دل بھی تھا کبھی آئنہ کسی جام جم سے بھی ماورا
یہ جو گرد غم سے ہے بجھ گیا اسی آئنے میں فسوں بھی تھے
یہ مقام یوں تو فغاں کا تھا پہ ہنسے کہ طور جہاں کا تھا
تھا بہت کڑا یہ مقام پر کئی ایک اس سے فزوں بھی تھے
محمد احمدکو اگر دنیا میں کچھ چُننے کا موقع دیا جائے تو میرے خیال میں وہ چُنیں گے۔
وفا،مروت،خلوص و ایثار اور مہر و الفت۔
احمد اگر ایک طرف سنجیدہ طبیعت ہیں تو دوسری طرف شگفتگی بھی اُن کے مزاج کا حصہ ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ پھر شگفتگی کس قدر دل پزیر ہو گی۔
احمد کے بارے میں ہم بجا طور پہ کہہ سکتے ہیں کہ احمد ایک مُحبِ اسلام، مُحبِ وطن اور مُحبِ امن انسان ہیں۔ اس دھاگے کے شروع میں لکھا گیا ہے کہ انھیں سب محفلین پسند کرتے ہیں تو ثبوت کے طور پہ ایک اور ہر دلعزیز شخصیت کی رائے دیکھتے ہیں۔
ظہیراحمدظہیر ، احمد کے لیے خاص ایک دھاگے میں یُوں اظہارِ خیال کرتے ہیں۔
محفلِ صد آہنگ میں یعنی کہ اس گلشنِ ہفت رنگ میں" ہوا کرتا تھا ایک طائرِ خوش نوا ، خوش رنگ و خوش ادا ، ہمدم و دمسازِ گل ، ہم فغانِ نالۂ بلبل ، سخن طرازِ بے مثال و نغمہ سنجِ باکمال کہ اسیر تھے اہلِ چمن جس کی شیرینیٔ گفتار کے ، زمزمہ ہائے محبت اوصاف تھے منقار کے ۔ اس عنقائے ہما مثال کی آسمانِ حرف پر پرواز تھی۔۔۔۔۔اردو محفل کے دیرینہ رکن اور لائبریرین ،محبوب اور ہر دلعزیز ، خلیق اور ملنسار اور صلح جو انسان ، میرے اور آپ کے پسندیدہ قلمکار۔۔۔۔۔۔
مجھے لگتا ہے کہ شاید ابھی تک ہم میں سے کسی نے احمد سے انٹرویو نہیں لیا۔ سو مریم افتخار نے یہ اعزاز مجھے سونپا ہے (کہ جس نے آج تک اردو محفل پہ نہ کسی سے انٹرویو لیا نہ دیا۔
)کہ آج میں محمد احمد کا انٹرویو لوں۔
تو آئیے چند سولات سے آغاز کرتے ہیں۔
صاحبِ علم اور ادب شناس ہونے کے ساتھ ساتھ موصوف خود بھی عالیٰ پائے کے شاعر اور نثر نگار ہیں۔ ان کی شاعری کی بات ہو یا نثر کی، اداسی اور امید، دُکھ اور حوصلہ دونوں رنگ ملے جلے نظر آتے ہیں۔
یہ اداسیوں کا جو رنگ ہے، کوئی ہو نہ ہو مرے سنگ ہے
مرے شعر میں، مری بات میں، مری عادتوں میں، صفات میں
حوصلوں میں دراڑ ڈال کے دیکھ
پسِ ہر تہہ چٹان پڑتی ہے
کراچی میں رہتے ہوئے اُن کا ذہن دُور کبھی پہاڑوں کی سیر کرتا ہے اور کبھی صحراؤں کی۔
کسی پہاڑ کے ٹیلے پہ بیٹھ کر اک دن
کبھی چَراتے ہوئے بکریاں کتاب پڑھوں
کتب بینی کا شوق تو بے حد ہے لیکن ان کی بہت سی اچھی عادات میں سے ایک عادت یہ بھی ہے کہ خود نمائی سے بے حد کتراتے ہیں۔ سو ہم نہیں جان پاتے کہ آج کل کیا پڑھ رہے ہیں، کتنا پڑھ رہے ہیں اور کتنا کچھ پڑھ چکے ہیں۔ ہم ایک لڑی بنا بیٹھیں تو پوری اُردو محفل میں لاؤڈ سپیکر پہ اعلان کرتے پھرتے ہیں کہ اج ای ویکھو۔۔۔فلاں زمرے وچ ساڈی ودھیا لڑی۔۔۔۔ ویکھنا نہ بھُلنا۔۔۔۔۔ واجاں مار مار نہیں تھکدے۔
خود کو صحیح سمت میں متحرک رکھتے ہیں ماشاءاللہ۔
آپ بھی احمدؔ فقط ناصح نہ بنئے کیجے کچھ
ہر ادا حسن ادا ہو ہر سخن حسن سلوک
اُن کی فکر کی پرواز بہت بلند ہے۔
مرا دل بھی تھا کبھی آئنہ کسی جام جم سے بھی ماورا
یہ جو گرد غم سے ہے بجھ گیا اسی آئنے میں فسوں بھی تھے
یہ مقام یوں تو فغاں کا تھا پہ ہنسے کہ طور جہاں کا تھا
تھا بہت کڑا یہ مقام پر کئی ایک اس سے فزوں بھی تھے
محمد احمدکو اگر دنیا میں کچھ چُننے کا موقع دیا جائے تو میرے خیال میں وہ چُنیں گے۔
وفا،مروت،خلوص و ایثار اور مہر و الفت۔
احمد اگر ایک طرف سنجیدہ طبیعت ہیں تو دوسری طرف شگفتگی بھی اُن کے مزاج کا حصہ ہے۔ اور آپ جانتے ہیں کہ پھر شگفتگی کس قدر دل پزیر ہو گی۔
احمد کے بارے میں ہم بجا طور پہ کہہ سکتے ہیں کہ احمد ایک مُحبِ اسلام، مُحبِ وطن اور مُحبِ امن انسان ہیں۔ اس دھاگے کے شروع میں لکھا گیا ہے کہ انھیں سب محفلین پسند کرتے ہیں تو ثبوت کے طور پہ ایک اور ہر دلعزیز شخصیت کی رائے دیکھتے ہیں۔
ظہیراحمدظہیر ، احمد کے لیے خاص ایک دھاگے میں یُوں اظہارِ خیال کرتے ہیں۔
محفلِ صد آہنگ میں یعنی کہ اس گلشنِ ہفت رنگ میں" ہوا کرتا تھا ایک طائرِ خوش نوا ، خوش رنگ و خوش ادا ، ہمدم و دمسازِ گل ، ہم فغانِ نالۂ بلبل ، سخن طرازِ بے مثال و نغمہ سنجِ باکمال کہ اسیر تھے اہلِ چمن جس کی شیرینیٔ گفتار کے ، زمزمہ ہائے محبت اوصاف تھے منقار کے ۔ اس عنقائے ہما مثال کی آسمانِ حرف پر پرواز تھی۔۔۔۔۔اردو محفل کے دیرینہ رکن اور لائبریرین ،محبوب اور ہر دلعزیز ، خلیق اور ملنسار اور صلح جو انسان ، میرے اور آپ کے پسندیدہ قلمکار۔۔۔۔۔۔
مجھے لگتا ہے کہ شاید ابھی تک ہم میں سے کسی نے احمد سے انٹرویو نہیں لیا۔ سو مریم افتخار نے یہ اعزاز مجھے سونپا ہے (کہ جس نے آج تک اردو محفل پہ نہ کسی سے انٹرویو لیا نہ دیا۔
تو آئیے چند سولات سے آغاز کرتے ہیں۔
آخری تدوین: