ابھی پرسوں آپ نے اپنے سے بڑوں کی ٹانگیں قبر میں رکھوائی ہوئی تھیں۔۔۔۔
یہ کیا کہ زندگی گزارنے کے لیے سمجھتے ہیں کہ عمر گزر گئی؟
عشق کے لیے ابھی عمر ہی کیا ہے؟
کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
ابھی پرسوں آپ نے اپنے سے بڑوں کی ٹانگیں قبر میں رکھوائی ہوئی تھیں۔۔۔۔
یہ کیا کہ زندگی گزارنے کے لیے سمجھتے ہیں کہ عمر گزر گئی؟
عشق کے لیے ابھی عمر ہی کیا ہے؟
کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
اگرچہ یہ ایک سیرئیس بات ہے مگر پھر بھی کہنے میں حرج نہیں۔
میں نے چند سال قبل ایک ویڈیو دیکھی، دوبارہ اب معلوم نہیں کن کی ورڈز سے ڈھونڈوں۔۔۔لیکن مفہوم بہت دل کو بھایا۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ جب ہم فزیکل تکلیف کے لیے ہمیشہ احتیاط اور پرہیز کرتے ہیں جیسے کہ دل کی سرجری ہو تو ہم دوبارہ ایسا نہیں کریں گے کہ بار بار آپریشن تھیٹر کے بنچ پر لیٹیں۔ تو دل کی دوسری تکلیف کے لیے کیوں بار بار لیٹتے ہیں؟ (طبیعت بھی ہوتی ہے مگر سوشل میڈیا کے دور میں اس جلتی میں تیل ڈالنے والے کئی عوامل بھی ہو سکتے ہیں) مگر! اپنے اوپر اتنا رحم کرنا چاہیے کہ بار بار اپنے دل کو تختہ مشق نہ بنائے جائیں کیونکہ یہ سارا پراسیس تکلیف دہ ترین ہی ہوتا ہے۔ بزرگوں کی باتیں بچوں کو سمجھ نہیں آتیں کیونکہ وہ کسی اور دور کے ہیں۔ لیکن کیا اپنے ہم عمروں اور ہم عصروں کی بھی نہ آویں گی؟ جان جائے گی تو حق ادا ہوگا؟
اس بھاشن والے خواب کے بعد عبداللہ بھائی کی آنکھ کھل گئی اور انہوں نے اٹھتے ہی کہا، بس کر پگلی رلائے گی کیا!