عرفان سعید
محفلین
پیشہ وارانہ زندگی کے حالات پر ہونے والی ایک گفتگو کے تناظر میں جناب سید عاطف علی کی ایک کاوش پر ہاتھ صاف کرنے کی کوشش (پیشگی معذرت کے ساتھ)
آن میں کیا ہے اور آن میں کیا
باس آیا تو سب ہیں دھیان میں کیا
سسکیوں کی صدا ہے اک دل میں
پھر وہ چیخا ہے میرے کان میں کیا
اُڑ گئیں حسرتیں دھواں بن کے
کچھ بچا بھی ہے اس پلان میں کیا
دل کی دنیا کا کر دیا سودا
نوے میلز ہیں ایک جان میں کیا
گہہ ترنم، گہے تبسم ہے
دھوکہ لفظوں کا ہر بیان میں کیا
خالی ترکش ہے سامنے ہے غزال
بولا وہ خامیاں پلان میں کیا
کوئلہ ایک بس سلگتا ہے
بند ہے اے سی اس دکان میں کیا ؟
کہہ دے آخر نہ بڑبڑا اتنا
ہفتہ ہے چھٹی کا گمان میں کیا
عید کے دن بھی فون بج اٹھا
پوچھتا تھا ہو تم پلان میں کیا؟
ہاں یا نا کچھ نہ کہہ سکا عاطف
پھنس گیا تھا وہ اِک دکان میں کیا
باس آیا تو سب ہیں دھیان میں کیا
سسکیوں کی صدا ہے اک دل میں
پھر وہ چیخا ہے میرے کان میں کیا
اُڑ گئیں حسرتیں دھواں بن کے
کچھ بچا بھی ہے اس پلان میں کیا
دل کی دنیا کا کر دیا سودا
نوے میلز ہیں ایک جان میں کیا
گہہ ترنم، گہے تبسم ہے
دھوکہ لفظوں کا ہر بیان میں کیا
خالی ترکش ہے سامنے ہے غزال
بولا وہ خامیاں پلان میں کیا
کوئلہ ایک بس سلگتا ہے
بند ہے اے سی اس دکان میں کیا ؟
کہہ دے آخر نہ بڑبڑا اتنا
ہفتہ ہے چھٹی کا گمان میں کیا
عید کے دن بھی فون بج اٹھا
پوچھتا تھا ہو تم پلان میں کیا؟
ہاں یا نا کچھ نہ کہہ سکا عاطف
پھنس گیا تھا وہ اِک دکان میں کیا