کاروبار کی چالیں

فہیم

لائبریرین
جی تو زیک اور مریم افتخار کا کہنا ہے کہ "جو بولے وہ کنڈی کھولے" تو ہم یہ لڑی کھولنے جا رہے ہیں۔
اس کا مقصد ایک دوسرے کے تجربے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مثبت انداز میں کاروباری چالیں اور چالاکیاں سیکھنا ہے۔
خود ہم نے جس بابت رہنمائی لینی تھی وہ کچھ یوں ہے کہ یہاں کراچی میں گزشتہ کچھ عرصے سے دیکھنے میں آرہا ہے کہ کچھ لوگ دیکھتے دیکھتے ہی امیر سے امیر تر بنتے جارہے ہیں۔ اور سب کے پیچھے جس دھندے کا بڑا ہاتھ ہے وہ ہے کال سینٹر کا بزنس۔ جس جی بیسک معلومات تو سب کو ہیں کہ کال سینٹر دو طرح کے ہوتے ہیں
ان باؤنڈ اور آؤٹ باؤند اور اس کو اسٹارٹ کرنے کے لیے کیا وسائل درکار ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
لیکن یہ اتنی کمائی ہونے کا فارمولا یا ٹپس کوئی نہیں بتاتا۔ سب اس کو چھپاتے ہیں۔
تو کیا کوئی ہے جو اس راز سے کچھ پردہ اٹھا سکے کہ ہمارا بھی کچھ کچھ ارادہ بن رہا ہے اس کام کو کرنے کا۔
 
میں آج کل ایسے بزنس سوچتی ہوں جن سے پیسو انکم جنریٹ ہو اور کہیں سے بھی کیے جا سکیں۔ تین سال پہلے سبسکرپشنز والا کام شروع کیا جو تاحال جاری ہے۔ فی الحال زیادہ سے زیادہ کلائنٹس پر پلیٹ فارم 50، 60 ایک وقت میں آئے۔ پچھلے سال گرافک ڈیزائننگ کا کام شروع کیا لیکن اس میں مسئلہ یہ آیا کہ فائیور وغیرہ پہ تین سال پہلے سے کوشش کر رہی تھی مگر سیچوریشن کافی ہے اور میں خود بھی فل ٹائم ان کاموں کو نہیں دے سکتی۔ پھر اپنی دوست کے ساتھ مل کے خود پیج بنایا، مارکیٹنگ وغیرہ شروع کی۔ کلائنٹس کافی آتے تھے مگر ہم حق حلال کے پیسے مانگتے ہوئے ذلیل ہو جاتے تھے، ایڈوانس پیمنٹ بھی شروع کی تو لوگ نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صرف ایڈوانس کے بعد ہی کام لے کے یہ جا وہ جا ہو جاتے تھے۔ پھر ہم نے سوچا کہ سروسز پرووائیڈ کرنا بھی کافی مزدوری ہے، کیوں نہ پروڈکٹس ڈیزائن کریں جیسی ہم بنانا چاہتے ہیں اور پھر ان کو بیچیں۔ اس پہ تاحال کام جاری ہے اور یہ بزنسز حتمی نہیں۔ بس میرا چونکہ بزنس بیک گراؤنڈ نہیں تو میں اپنے اندر کے انٹرپرینئیور کو فی الحال تھوڑا بہت ایکسپلور کر رہی ہوں۔ کسی کے ذہن میں ان مسائل یا اس طرح کے بزنس سے متعلق کچھ آئیڈیاز، سولیوشنز یا کولیب وغیرہ ہو تو ہم ہمہ تن گوش ہیں!
 

زیک

مسافر
سب کے پیچھے جس دھندے کا بڑا ہاتھ ہے وہ ہے کال سینٹر کا بزنس
امیر ممالک میں کال سنٹر کافی مہنگے پڑتے ہیں لہذا وہاں کی کمپنیاں اکثر ترقی پذیر ممالک میں کال سنٹر سیٹ اپ کرتی ہیں خاص طور پر جہاں انگریزی کچھ حد تک عام ہو۔

لیکن اس میں ایک مسئلہ بھی ہے۔ بہت سارے scammer دیسی کال سنٹر امریکا وغیرہ میں فراڈ کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ اس سے فراڈ کے ذریعہ فوری رقم کمائی جاتی ہے۔ مجھے علم نہیں کہ اس میں کتنا حصہ برِ صغیر جاتا ہے اور کتنا یہاں رہتا ہے لیکن اکثر یہ جرم ہے اور کافی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ لہذا اس فیلڈ میں احتیاط لازم ہے
 

زیک

مسافر
میں آج کل ایسے بزنس سوچتی ہوں جن سے پیسو انکم جنریٹ ہو
آپ کی پیسو انکم والی بات سمجھ نہیں آئی۔ passive income تو وہ ہو گی جس کے لئے آپ کو کام نہ کرنا پڑے۔ جیسے سیونگ سرٹیفیکیٹ یا سٹاک مارکیٹ میں شیئر خریدنا یا کسی بزنس میں پیسے ڈالنا جس میں آپ کو منافع کا حصہ ملے لیکن کام مکمل طور پر کوئی اور کرتا ہو
 
آپ کی پیسو انکم والی بات سمجھ نہیں آئی۔ passive income تو وہ ہو گی جس کے لئے آپ کو کام نہ کرنا پڑے۔ جیسے سیونگ سرٹیفیکیٹ یا سٹاک مارکیٹ میں شیئر خریدنا یا کسی بزنس میں پیسے ڈالنا جس میں آپ کو منافع کا حصہ ملے لیکن کام مکمل طور پر کوئی اور کرتا ہو
گرافک ڈیزائننگ والی ایکٹو انکم ہے۔ سبسکرپشنز سیل کرنے والی انکم میں کوئی کام نہیں، کوئی وقت نہیں وغیرہ۔ بس اکاؤنٹ میں پیسے۔
 

فہیم

لائبریرین
میں آج کل ایسے بزنس سوچتی ہوں جن سے پیسو انکم جنریٹ ہو اور کہیں سے بھی کیے جا سکیں۔ تین سال پہلے سبسکرپشنز والا کام شروع کیا جو تاحال جاری ہے۔ فی الحال زیادہ سے زیادہ کلائنٹس پر پلیٹ فارم 50، 60 ایک وقت میں آئے۔ پچھلے سال گرافک ڈیزائننگ کا کام شروع کیا لیکن اس میں مسئلہ یہ آیا کہ فائیور وغیرہ پہ تین سال پہلے سے کوشش کر رہی تھی مگر سیچوریشن کافی ہے اور میں خود بھی فل ٹائم ان کاموں کو نہیں دے سکتی۔ پھر اپنی دوست کے ساتھ مل کے خود پیج بنایا، مارکیٹنگ وغیرہ شروع کی۔ کلائنٹس کافی آتے تھے مگر ہم حق حلال کے پیسے مانگتے ہوئے ذلیل ہو جاتے تھے، ایڈوانس پیمنٹ بھی شروع کی تو لوگ نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صرف ایڈوانس کے بعد ہی کام لے کے یہ جا وہ جا ہو جاتے تھے۔ پھر ہم نے سوچا کہ سروسز پرووائیڈ کرنا بھی کافی مزدوری ہے، کیوں نہ پروڈکٹس ڈیزائن کریں جیسی ہم بنانا چاہتے ہیں اور پھر ان کو بیچیں۔ اس پہ تاحال کام جاری ہے اور یہ بزنسز حتمی نہیں۔ بس میرا چونکہ بزنس بیک گراؤنڈ نہیں تو میں اپنے اندر کے انٹرپرینئیور کو فی الحال تھوڑا بہت ایکسپلور کر رہی ہوں۔ کسی کے ذہن میں ان مسائل یا اس طرح کے بزنس سے متعلق کچھ آئیڈیاز، سولیوشنز یا کولیب وغیرہ ہو تو ہم ہمہ تن گوش ہیں!
فائیور، گیٹ اے فری لانسز اور 99 ڈیزائن پر ہم نے بھی کچھ طبع آزمائی کی ہے لیکن وہاں پوری دنیا کی بھیڑ اکھٹی ہونے کی وجہ سے بہت گچ پچ ہے تو اب ان سے بالکل ہی منہ موڑ لیا ہے۔
گرافک ڈیزائننگ کو لے کر ہم نے لوکل ہی کچھ اچھے برانڈ کے پراجیکٹ کیے ہیں۔ لیکن جتنا بڑا نام اتنے ہی چھوٹے لوگ والا معاملہ ہے کہ ہم پہلے سے کوئی ڈٰیل نہیں کرتے بلکہ یہ بات کرتے ہیں کہ آپ کا کام مکمل ہوجائے پھر پیسے بتائیں گے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ آپ نے ہمیں کتنا نچوڑنا ہے کتنے وزٹ اپنے پاس کرانے ہیں اور کتنی بار ڈیزائن میں تبدیلی کرانی ہے۔
اور اس میں لوگوں نے اچھا خاصہ وقت کھایا ہے ہمارا اور جب ہم اپنا بل بنا کر دیتے ہیں تو کسی ڈیزائننگ ایجنسی کے مقابلے تو وہ کچھ بھی نہیں ہوتا لیکن پھر بھی لوگوں کو وہ زیادہ لگتا ہے تو نیکسٹ ٹائم ہم معذرت کرلیتے ہیں۔

باقی یہ سبسکرپشنز والا معاملہ کیا ہے اس پر ہمیں آپ سے معلومات درکار ہیں :)
 

فہیم

لائبریرین
امیر ممالک میں کال سنٹر کافی مہنگے پڑتے ہیں لہذا وہاں کی کمپنیاں اکثر ترقی پذیر ممالک میں کال سنٹر سیٹ اپ کرتی ہیں خاص طور پر جہاں انگریزی کچھ حد تک عام ہو۔

لیکن اس میں ایک مسئلہ بھی ہے۔ بہت سارے scammer دیسی کال سنٹر امریکا وغیرہ میں فراڈ کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ اس سے فراڈ کے ذریعہ فوری رقم کمائی جاتی ہے۔ مجھے علم نہیں کہ اس میں کتنا حصہ برِ صغیر جاتا ہے اور کتنا یہاں رہتا ہے لیکن اکثر یہ جرم ہے اور کافی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ لہذا اس فیلڈ میں احتیاط لازم ہے
کراچی میں کئی بڑے کال سینٹر بھی کام کررہے ہیں جیسے IBEX وغیرہ ان کا تو سمجھ آتا ہے لیکن جب آپ کے علاقے میں رہنے والے بندے کے بارے میں معلوم ہو کہ اس نے اس کام میں مرسڈیز کار خرید لی ہے تو دماغ میں آتا ہے کہ ایسی بھی کیا اندھی کمائی ہے۔
Scam والے معاملات کا سنا ہے کہ انڈیا میں بہت ہیں۔
 

فہیم

لائبریرین
امیر ممالک میں کال سنٹر کافی مہنگے پڑتے ہیں لہذا وہاں کی کمپنیاں اکثر ترقی پذیر ممالک میں کال سنٹر سیٹ اپ کرتی ہیں خاص طور پر جہاں انگریزی کچھ حد تک عام ہو۔
اہم نقطہ یہی ہےکہ ان کمپنیوں تک رسائی کیسے ہو اور ان سے کام کیسے حاصل کیا جائے۔
 
اس پہ کچھ روشنی ڈالیں کہ میں نے اس بابت (بھی) پہلے کبھی نہیں سنا۔
نیٹفلکس، چیٹ جی پی ٹی اور اس طرح کی اور سروسز کے اکاؤنٹس لے کے آگے شئیر کرتے ہیں۔ کام بس اکاؤنٹ بنانے کا ہی ہے۔ اتنے سالوں میں اتنی ساکھ بن جاتی ہے کہ عوام خود ہی آتی رہتی ہے اور روز کچھ نہ کچھ پیسے اکاؤنٹ میں پیسولی پڑتے رہتے ہیں۔
 
فائیور، گیٹ اے فری لانسز اور 99 ڈیزائن پر ہم نے بھی کچھ طبع آزمائی کی ہے لیکن وہاں پوری دنیا کی بھیڑ اکھٹی ہونے کی وجہ سے بہت گچ پچ ہے تو اب ان سے بالکل ہی منہ موڑ لیا ہے۔
گرافک ڈیزائننگ کو لے کر ہم نے لوکل ہی کچھ اچھے برانڈ کے پراجیکٹ کیے ہیں۔ لیکن جتنا بڑا نام اتنے ہی چھوٹے لوگ والا معاملہ ہے کہ ہم پہلے سے کوئی ڈٰیل نہیں کرتے بلکہ یہ بات کرتے ہیں کہ آپ کا کام مکمل ہوجائے پھر پیسے بتائیں گے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ آپ نے ہمیں کتنا نچوڑنا ہے کتنے وزٹ اپنے پاس کرانے ہیں اور کتنی بار ڈیزائن میں تبدیلی کرانی ہے۔
اور اس میں لوگوں نے اچھا خاصہ وقت کھایا ہے ہمارا اور جب ہم اپنا بل بنا کر دیتے ہیں تو کسی ڈیزائننگ ایجنسی کے مقابلے تو وہ کچھ بھی نہیں ہوتا لیکن پھر بھی لوگوں کو وہ زیادہ لگتا ہے تو نیکسٹ ٹائم ہم معذرت کرلیتے ہیں۔
میں نے اس پر ہی آپ سے تفصیل سے بات کرنی تھی۔ پھر اگر یہ سارے مسائل ہیں تو کیسے ان کو حل کر پا رہے ہیں؟ کیونکہ آپ اس فیلڈ میں غالبا سکسیس فل بزنس رن کر رہے ہیں۔۔۔ اور نئے آنے والوں کو کیا کہیں گے؟
 

فہیم

لائبریرین
نیٹفلکس، چیٹ جی پی ٹی اور اس طرح کی اور سروسز کے اکاؤنٹس لے کے آگے شئیر کرتے ہیں۔ کام بس اکاؤنٹ بنانے کا ہی ہے۔ اتنے سالوں میں اتنی ساکھ بن جاتی ہے کہ عوام خود ہی آتی رہتی ہے اور روز کچھ نہ کچھ پیسے اکاؤنٹ میں پیسولی پڑتے رہتے ہیں۔
اس پر مزید کچھ، جو سیکھنے والا ہو۔
 

فہیم

لائبریرین
میں نے اس پر ہی آپ سے تفصیل سے بات کرنی تھی۔ پھر اگر یہ سارے مسائل ہیں تو کیسے ان کو حل کر پا رہے ہیں؟ کیونکہ آپ اس فیلڈ میں غالبا سکسیس فل بزنس رن کر رہے ہیں۔۔۔ اور نئے آنے والوں کو کیا کہیں گے؟
بیسکلی تو ہم جاب کرتے ہیں۔ باقی ڈیزائننگ کا فری لانسز کام کرلیتے ہیں گھر پر۔ باقاعدہ کوئی آفس وغیرہ نہیں بنایا ہوا۔
 

یاز

محفلین
نیٹفلکس، چیٹ جی پی ٹی اور اس طرح کی اور سروسز کے اکاؤنٹس لے کے آگے شئیر کرتے ہیں۔ کام بس اکاؤنٹ بنانے کا ہی ہے۔ اتنے سالوں میں اتنی ساکھ بن جاتی ہے کہ عوام خود ہی آتی رہتی ہے اور روز کچھ نہ کچھ پیسے اکاؤنٹ میں پیسولی پڑتے رہتے ہیں۔
مزید کچھ روشنی سُٹیں اس پہ۔
 
اس پر مزید کچھ، جو سیکھنے والا ہو۔
سوال کریں پھر جواب دیتی ہوں۔

میں نے سب سے پہلے 2022 میں صرف ایک اکاؤنٹ بنایا تھا جو پانچ لوگوں سے شئیر ہو سکتا تھا اور گروپس وغیرہ میں پوچھا کہ کسی اور کو چاہئیے؟ اس وقت ڈبل سے ذرا کم پرافٹ مارجن رکھا تھا پر اکاؤنٹ۔ آجکل ڈبل ستے بھی زیادہ ہے۔ جب لوگ جاننے لگتے ہیں کہ اس کام کے لیے اس بندے کے پاس جانا ہے اور جنہوں نے آپ سے کوئی چیز لی ہوتی ہے ان کا تجربہ اچھا رہا ہوتا ہےتو پھر ساکھ خود ہی بنتی ہے اور لوگ جوق در جوق آنے لگتے ہیں۔
 

فہیم

لائبریرین
ہمیں گماں ہے کہ انڈیا والے پاکستان کی بابت بھی ایسا ہی کہتے یا سنتے ہوں گے۔
کچھ عرصہ قبل ایک ویڈیو دیکھی تھی فیس بک پر کہ Scamکو لے کر ٹاپ 5 یا 10 میں انڈیا تو ہے لیکن پاکستان نہیں۔
پہلے نمبر پر افریقہ کا کوئی ملک تھا۔
 
Top